زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

فی قطرہ مزید فصل

Posted On: 12 DEC 2023 5:20PM by PIB Delhi

زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا  کے ذریعہ آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب کے تحت یہ اطلاع فراہم کی گئی کہ  زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کے محکمے نے  پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی) کے ایک عنصر کے تحت 2015-16 سے 2021-22 تک ملک میں مرکز کے ذریعہ اسپانسر شدہ اسکیم (سی ایس ایس)  فی قطرہ مزید فصل (پی ڈی ایم سی) کو نافذ کیا۔ سال 2022-23 سے، اس اسکیم کو راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (آر کے وی وائی) کے تحت نافذ کیا جا رہا ہے۔ پی ڈی ایم سی اسکیم مائیکرو اری گیشن یعنی سینچائی کے لیے چھڑکاؤ کے نظام کے توسط سے کھیتوں میں پانی کے استعمال کی اثرانگیزی  میں اضافہ کرنے پر مرتکز ہے۔

مائیکرو سینچائی کی تنصیب کے لیے اس اسکیم کے تحت حکومت کے ذریعہ چھوٹے اور حاشیے پر موجود کاشتکاروں کے لیے 55 فیصد کے بقدر اور دیگر کاشتکاروں کے لیے 45 فیصد کے بقدر مالی تعاون فراہم کرایا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ، پی ڈی ایم سی اسکیم کے تحت کسانوں کے ذریعہ مائیکرو سینچائی نظام کو بڑے پیمانے پر اپنانے کے لیے شمال مشرقی اور ہمالیائی ریاستوں کے لیے سبسڈی کے حساب سے 25فیصد  زیادہ یونٹ لاگت اور مائیکرو اریگیشن کی کم رسائی والی ریاستوں کے لیے 15% زیادہ کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔

کاشتکاروں کو پریس اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے اسکیم کی وسیع تشہیر، پمفلٹ/کتابچے کی اشاعت، ورکشاپس، نمائشوں، کسان میلوں، ریاستی/حکومت ہند کے ویب پورٹلز پر معلومات وغیرہ کے ذریعے پی ڈی ایم سی اسکیم کا فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی جاتی ہے۔

مائیکرو اریگیشن کی کوریج کو بڑھانے کے لیے وسائل کو متحرک کرنے میں ریاستوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے، حکومت ہند نے نیشنل بینک برائے زراعت اور دیہی ترقی (نابارڈ) کے ساتھ 5000 کروڑ روپے کے ابتدائی کارپس کے ساتھ مائیکرو اریگیشن فنڈ (ایم آئی ایف) بنایا ہے۔ ریاستیں مائیکرو سینچائی کی کوریج کو بڑھانے کے لیے خصوصی اور اختراعی پروجیکٹوں کو شروع کرنے اور پی ڈی ایم سی اسکیم کے تحت کسانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے دستیاب دفعات سے ہٹ کر مائیکرو سینچائی کو ترغیب دینے کے لیے ایم آئی ایف سے قرض حاصل کر سکتی ہیں۔ حکومت ہند ریاستوں کے ذریعہ حاصل کیے گئے قرض پر 3 فیصد کی سودی رعایت فراہم کرتی ہے جسے پی ڈی ایم سی اسکیم سے پورا کیا جاتا ہے۔

پی ڈی ایم ایس کے تحت ملک بھر میں 2015-16 سے 2023-24 (آج کی تاریخ) تک مائیکرو سینچائی کے تحت 83.06 لاکھ ہیکیٹیئر لاکھ رقبے پر احاطہ کیا جا چکا ہے۔ اس احاطے کی ریاست اور فیصد کے لحاظ سے تفصیلات ضمیمہ I میں دی گئی ہیں۔

انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) نے کفایتی، محل وقوع سے متعلق مخصوص سائنسی ٹیکنالوجیز تیار کی ہیں جیسے بارش کے پانی کو جمع کرنا اور ازسر نو استعمال کرنا، پانی کا ایک سے زیادہ مرتبہ استعمال، بارش کا مشترکہ استعمال، سطح اور زمینی پانی کے وسائل، آبپاشی اور کاشتکاری کے طریقوں کے لیے سمارٹ اور درست تکنالوجیاں، آبپاشی کے زیادہ سے زیادہ نظام الاوقات، وسائل کے تحفظ کی تکنالوجیاں، زمینی نالیوں کی ترقی اور آبپاشی کے پانی کی کارکردگی اور پانی کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے زمین کے مسائل کے حل اور اس طرح پائیدار زراعت کو فروغ دینا اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنا۔

گزشتہ تین سالوں کے دوران پی ڈی ایم سی اسکیم کے ذریعے ملک میں 30.55 لاکھ ہیکٹر کا رقبہ مائیکرو اریگیشن کے تحت آیا ہے۔ مائیکرو اریگیشن پانی کی بچت کے ساتھ ساتھ کھاد کے استعمال کو کم کرنے، مزدوری کے اخراجات، دیگر ان پٹ اخراجات اور کسانوں کی مجموعی آمدنی میں اضافے میں مدد کرتی ہے۔ اسکیم کے حالیہ جائزے کے مطالعے نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ مائیکرو سینچائی قومی ترجیحات کو حاصل کرنے میں متعلقہ ہے جیسے کہ کھیتی پر پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنانا، فصل کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا وغیرہ۔

پی ڈی ایم سی کے تحت 2015-16 سے آج کی تاریخ تک ریاستوں کو مرکزی امداد کے طور پر 18714.69 کروڑ روپئے کے بقدر کی رقم جاری کی جا چکی ہے۔ ریاست کے لحاظ سے تفصیلات ضمیمہ II میں دی گئی ہیں۔

**********

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:2269



(Release ID: 1985604) Visitor Counter : 45


Read this release in: English , Hindi , Bengali