محنت اور روزگار کی وزارت
جولائی تا ستمبر 2023 کے دوران 7,63,687 نئی خاتون ای پی ایف سبسکرائبرز نے اندراج کیا
Posted On:
11 DEC 2023 4:48PM by PIB Delhi
ایمپلائز پرایڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن (ای پی ایف او) اپنا پے رول ڈیٹا اپریل 2018 (ستمبر 2017 کے بعد کی مدت کے لیے) ہر مہینے کی 20 تاریخ کو شائع کر رہی ہے ، جس کے تحت ایمپلائز پرویڈنٹ فنڈ (ای پی ایف) میں شامل ہونے والے صارفین کی تعداد پہلی بار آدھار کی توثیق شدہ یونیورسل اکاؤنٹ نمبر (یو اے این) کے ذریعے، موجودہ سبسکرائبرز جو باہر نکل رہے ہیں اور سبسکرائبرز جو پہلے سے باہر ہو گئے تھے دوبارہ شامل ہو جائیں گے، کے بطور سبسکرائبرز کے نیٹ پے رول پر پہنچنے کی اطلاع ہے۔ ماہ ستمبر، 2023 کے لیے تازہ ترین شائع شدہ پے رول (20 نومبر 2023 کو) کے مطابق، نئے کے اندراج کی ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے - وار تفصیلات درج ذیل ہے۔
آخری سہ ماہی کے مہینوں (جولائی 2023 سے ستمبر 2023 کے اجرت کے مہینے تک) کے ای پی ایف سبسکرائبرز ضمیمہ میں دی گئی ہیں۔ پچھلی سہ ماہی کے دوران اندراج شدہ نئی خواتین ای پی ایف سبسکرائبرز کی مجموعی تعداد 7,63,687 ہے۔ تازہ ترین پے رول رپورٹ کے مطابق، نئے ای پی ایف سبسکرائبرز کی زیادہ تعداد ماہرین کی خدمات (38 فیصد)، تجارتی-تجارتی اداروں، عمارت سازی اور تعمیراتی صنعت، الیکٹریکل، مکینیکل اور جنرل انجینئرنگ مصنوعات، انجینئرز-انجینئرنگ ٹھیکیدار میں مصروف اداروں میں درج کی گئی ہے۔
نوٹ: ای پی ایف اوکی طرف سے شائع کیا جانے والا خالص پے رول ڈیٹا عارضی ہے کیونکہ ملازمین کے ریکارڈ کو اپ ڈیٹ کرنا ایک مسلسل عمل ہے اور اسے اگلے مہینوں میں اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے۔
اٹل بیمت ویکتی کلیان یوجنا(اے بی وی کے وائی) کے تحت جو ایمپلائیز اسٹیٹ انشورنس کارپوریشن (ای ایس آئی سی) کے ذریعے نافذ کی جا رہی ہے، اہلیت کی شرائط کے ساتھ مشروط بے روزگاری کا فائدہ، بیمہ شدہ کارکنوں کو ادا کیا جاتا ہے جو اپنی ملازمت کھو دیتے ہیں۔ اے بی وی کے وائی کے تحت بے روزگاری کا فائدہ اوسط یومیہ کمائی کے 25 فیصد سے بڑھا کر 50فیصد کر دیا گیا ہے، جو 90 دنوں تک قابل ادائیگی ہے، ساتھ ہی بیمہ شدہ کارکنوں کے لیے فائدہ کا دعوی کرنے کے لیے اہلیت کی شرائط میں نرمی بھی شامل ہے۔
ضمیمہ:
نمبر شمار
|
ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
پچھلی سہ ماہی (جولائی، 2023 سے ستمبر، 2023) کے دوران نئے اندراج کیے گئے ای پی ایف سبسکرائبرز کی مجموعی تعداد
|
|
|
1
|
انڈمان اور نکوبار جزائر
|
469
|
|
2
|
آندھرا پردیش
|
65484
|
|
3
|
اروناچل پردیش
|
788
|
|
4
|
آسام
|
17372
|
|
5
|
بہار
|
30856
|
|
6
|
چندی گڑھ
|
29995
|
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
29137
|
|
8
|
دہلی
|
201421
|
|
9
|
گوا
|
11928
|
|
10
|
گجرات
|
227660
|
|
11
|
ہریانہ
|
201380
|
|
12
|
ہماچل پردیش
|
20730
|
|
13
|
جموں و کشمیر
|
9067
|
|
14
|
جھارکھنڈ
|
25757
|
|
15
|
کرناٹک
|
325430
|
|
16
|
کیرالہ
|
49852
|
|
17
|
لداخ
|
79
|
|
18
|
مدھیہ پردیش
|
73295
|
|
19
|
مہاراشٹر
|
574391
|
|
20
|
منی پور
|
540
|
|
21
|
میگھالیہ
|
1202
|
|
22
|
میزورم
|
114
|
|
23
|
ناگالینڈ
|
387
|
|
24
|
اوڈیشہ
|
42672
|
|
25
|
پنجاب
|
35785
|
|
26
|
راجستھان
|
105264
|
|
27
|
تمل ناڈو
|
325689
|
|
28
|
تلنگانہ
|
200347
|
|
29
|
تریپورہ
|
1002
|
|
30
|
اتر پردیش
|
160162
|
|
31
|
اتراکھنڈ
|
40045
|
|
32
|
مغربی بنگال
|
117536
|
|
|
کل
|
2925836
|
|
یہ جانکاری محنت اور روزگار کے مرکزی وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب دی۔
******
ش ح۔ ش ت۔ج
Uno-2205
(Release ID: 1985216)