خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
ملک میں مجموعی طور پر 752 ون اسٹاپ مراکز مصروف عمل ہیں جو 801062 خواتین کو مدد فراہم کر رہے ہیں
Posted On:
06 DEC 2023 5:06PM by PIB Delhi
خواتین و اطفال کی ترقی کی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی کے ذریعہ آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی گئی کہ مشن شکتی رہنما خطوط 01.04.2022 سے لائف سائیکل کے تسلسل کی بنیاد پر خواتین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نافذ العمل ہیں۔ مشن شکتی کی دو ذیلی اسکیمیں ہیں - 'سمبل' اور 'سامرتھیہ'۔ جبکہ "سمبل" ذیلی اسکیم خواتین کے تحفظ اور سلامتی کے لئے ہے، "سامرتھیہ" ذیلی اسکیم کا مقصد خواتین کو بااختیار بنانا ہے۔ 'سمبل' ذیلی اسکیم ون اسٹاپ سینٹر (او ایس سی) کے عنصر اور 'سامرتھیہ' ذیلی اسکیم شکتی سدن (ایس ایس) کے عنصر پر مشتمل ہے۔
ون اسٹاپ سینٹر (او ایس سی ) کا تصور تشدد اور پریشانی سے متاثرہ خواتین کو ایک ہی چھت کے نیچے نجی اور عوامی جگہوں پر مدد اور مدد فراہم کرنا ہے۔ ون اسٹاپ مراکز خدمات کی ایک مربوط رینج فراہم کرتے ہیں جن میں طبی امداد، قانونی امداد اور مشورہ، عارضی پناہ گاہ (زیادہ سے زیادہ 5 دن کے لیے)، پولیس کی مدد، ضرورت مند خواتین کو نفسیاتی سماجی مشاورت، شامل ہیں۔ 30.09.2023 تک ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے کے مطابق مصروف عمل ون اسٹاپ مراکز (او ایس سی) اور خواتین کی مدد کی تفصیلات ضمیمہ میں دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ، ایسے معاملات میں جہاں پریشانی میں مبتلا خواتین کو طویل المدت دیکھ بھال اور تعاون کی ضرورت ہوتی ہے، انہیں شکتی سدن (ایس ایس) بھیجا جاتا ہے جہاں وہ زائد از 3 برسوں تک قیام کر سکتی ہیں، اور ان خواتین کو پیشہ وارانہ تربیتی اداروں کے توسط سے پیشہ وارانہ تربیت / ہنرمندی ترقیات کی تعلیم فراہم کرانے کے لیے نفاذ کاری تنظیم کے ذریعہ انتظامات کرائے جاتے ہیں۔ ان پیشہ وارانہ تربیتی اداروں کو محنت و روزگار کی وزارت/ قومی ہنرمندی ترقیات کونسل (این ایس ڈی سی) کے تربیتی شراکت داروں کے تحت ڈائرکٹوریٹ جنرل آف ایمپلائمنٹ اینڈ ٹریننگ کے ذریعہ تسلیم کیا جاتا ہے۔
او ایس سی اور ایس ایس غیر سرکاری تنظیموں، خواتین کے گروپس، یوتھ گروپس، پنچایت، ہوٹلوں اور ٹور آپریٹرز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے تھانوں میں انسداد انسانی اسمگلنگ یونٹس (اے ایچ ٹی یوز)/ خواتین کے ہیلپ ڈیسک (ڈبلیو ایچ ڈیز) کے ساتھ قریبی تال میل بنا کر کام کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اسمگلروں، مشکوک افراد اور کمزور کنبوں کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے اور متاثرین کو روکنے/بچانے اور ابتدائی دستاویزات اور ایف آئی آر کے اندراج میں ان کی مدد کرتے ہیں۔
حکومت وقتاً فوقتاً مختلف اداروں جیسے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک کوآپریشن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ (این آئی پی سی سی ڈی) وغیرہ کے ذریعے ون اسٹاپ مراکز کے اہل کاروں کے لیے صلاحیت سازی کے پروگرام کا انعقاد کرتی ہے۔ اس سلسلے میں حکومت نے تشدد اور تکلیف کا شکار خواتین نفسیاتی، سماجی اور ذہنی صحت کی نگہداشت کے معاملے میں ملک بھر میں ون اسٹاپ مراکز (او ایس سی) کے عملے کو ’استری منو رکشا‘ نامی پروجیکٹ کے تحت بنیادی اور جدید تربیت فراہم کرانے کے مقصد سے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز (NIMHANS) کی خدمات حاصل کی ہیں۔ اپنے قیام کے بعد سے، وزارت نے مختلف مقامات پر ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں بشمول جموں و کشمیر، مدھیہ پردیش، آندھرا پردیش، آسام (8 شمال مشرقی ریاستوں کے لیے)، مہاراشٹر، تمل ناڈو اور کرناٹک کے لیے معروف یونیورسٹیوں/ اسکول آف سوش ورک / ڈپارٹمنٹ آف سوشل ورک کے تعاون سے تربیت فراہم کرانے کا اہتمام کیا ہے۔ وزارت نے ون اسٹاپ مراکز کے ذریعے خواتین کی حفاظت اور ان کو بااختیار بنانے کے بارے میں سیمینار بھی منعقد کیے ہیں۔ اس کے علاوہ وزارت بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ (بی بی بی پی)، ون اسٹاپ سینٹر (او ایس سی)، خواتین ہیلپ لائن (ڈبلیو ایچ ایل)، خواتین کی اختیارکاری کے لیے ہب، وغیرہ جیسی اپنی مختلف اسکیموں کے توسط سے ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے باقاعدہ طور پر رابطہ قائم کرتی ہے جس کا مقصد بیداری پیدا کرنا اور خواتین کے لیے عوامی اور نجی شعبوں میں 24 گھنٹے ہنگامی اور غیر ہنگامی ردعمل فراہم کرانا ہے۔ اس کے لیے انہیں پولیس، او ایس سی، ہسپتال، قانونی خدمات، وغیرہ جیسی مناسب انتظامیہ سے مربوط کیا جاتا ہے۔
ضمیمہ
******
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:1937
(Release ID: 1983383)
Visitor Counter : 59