کوئلے کی وزارت
اعلی معیار کے کوئلے کی فراہمی؛ کوئلے کی درآمدات کو کم کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات
प्रविष्टि तिथि:
06 DEC 2023 3:26PM by PIB Delhi
آج حکومت بیرون ملک سے درآمد شدہ جدید کوئلے کی مناسب فراہمی کے لیے نجی کمپنیوں پر انحصار نہیں کرتی ہے۔ لہٰذا، موجودہ درآمدی پالیسی کے مطابق، اوپن جنرل لائسنس (اوجی ایل ) کے تحت کوئلہ درآمد کیا جاتا ہے اور صارفین اپنی پسند کے ذریعہ سے اپنی کنٹریکٹ کی قیمت اور قابل اطلاق ڈیوٹی کی ادائیگی پر کوئلہ درآمد کرنے کے لیے آزاد ہیں۔
پچھلے پانچ سالوں کے دوران درآمد کیے گئے کوئلے کا حجم اور قیمت ذیل میں دی گئی ہے۔
|
گزشتہ پانچ سالوں میں کوئلے کی درآمدات(ملین ٹن میں - مقدار اور قیمت کروڑوں روپے میں)
|
|
سال
|
اینتھراسائٹ کوئلہ
|
کوکنگ
|
نان کوکنگ
|
مجموعی تعداد
|
|
مقدار
|
قدر
|
مقدار
|
قدر
|
مقدار
|
قدر
|
مقدار
|
قدر
|
|
2018-19
|
1.83
|
2038.15
|
51.84
|
72049.76
|
181.68
|
96832.57
|
235.35
|
170920.49
|
|
2019-20
|
1.82
|
1804.15
|
51.83
|
61266.83
|
194.89
|
89661.07
|
248.54
|
152732.05
|
|
2020-21
|
1.96
|
1700.24
|
51.20
|
45355.21
|
162.09
|
68968.61
|
215.25
|
116024.05
|
|
2021-22
|
2.30
|
3402.39
|
57.16
|
102995.85
|
149.47
|
122343.61
|
208.93
|
228741.85
|
|
2022-23
|
2.02
|
4522.1.5
|
56.05
|
15383.99
|
181.62
|
229744.40
|
237.67
|
383584.38
|
|
2023-24
(ستمبر 2023 تک)
|
1.17
|
1984.21
|
29.39
|
62840.51
|
95.82
|
86678.2.03
|
125.21
|
149518.71
|
ذیل میں کوئلے کی درآمدات کو کم کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات اس طرح ہیں۔
(i) کوئلے کی گھریلو پیداوار کو بڑھانے پر زور دیا گیا ہے جو خود انحصاری کے حصول اور درآمدی کوئلے پر انحصار کم کرنے کے لیے اہم ہے۔ سال 2022-23 میں کوئلے کی پیداوار پچھلے سال کے مقابلے میں 14.77 فیصد زیادہ ہے۔ موجودہ سال سے نومبر 2023 تک، کوئلے کی گھریلو پیداوار میں پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 13 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ رواں مالی سال کے لیے کوئلے کی پیداوار کا ہدف 1012.14 ملین ٹن ہے۔ اسی طرح2025-26 تک، کول انڈیا لمیٹڈ (سی آئی ایل) صرف ایک بلین ٹن پیداوار کرے گا۔
(ii) کوئلے کی ملکی پیداوار بڑھانے کے لیے کیے گئے اہم اقدامات میں اجارہ داری کی منظوری، مائنز اینڈ منرلز (ترقی اور کنٹرول) ایکٹ 1957 میں ترمیم شامل ہے۔ ان میں جدید ٹکنالوجی کا بڑھتا ہوا استعمال جیسے اینڈ یوز پلانٹ، ایم ڈی او ماڈل کے ذریعے پیداوار، سطحی کان کنی، مسلسل کان، نئے منصوبے شروع کرنا اور موجودہ منصوبوں کی توسیع اور کوئلے کے بلاکس کو نجی کمپنیوں/پی ایس یوز کو نیلام کرنا شامل ہیں۔ تجارتی کان کنی کے لیے 100فیصد براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت ہے۔ یہ تمام اقدامات پیداوار میں اضافے اور درآمدات میں کمی کا باعث بنے۔ نیلامی کا طریقہ / اگر تجارتی کوئلے کی نیلامی کے ذریعے پیداوار شروع نہیں کی جاتی ہے، سی اے جی آرشرح نمو کے مطابق ہمیں 150.00 ملین ٹن کوئلہ درآمد کرنا چاہیے تھا لیکن ہم نے مالی سال2023-24 کے اپریل تا ستمبر کے دوران صرف 125.21 ملین ٹن درآمد کیا۔
(iii) کوئلے کی درآمد کے متبادل کے مقصد کے لیے ایک بین وزارتی کمیٹی (آئی ایم سی) تشکیل دی گئی ہے جس میں مرکزی وزارت کوئلہ، مرکزی وزارت بجلی، مرکزی وزارت ریلوے، مرکزی وزارت جہاز رانی، مرکزی وزارت تجارت، مرکزی وزارت ،مرکزی حکومت کی دیگر وزارتیں مرکزی وزارت کانوں، بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعت کی مرکی وزارت (ایم ایس ایم ای )، صنعت اور اندرونی تجارت کے فروغ کا محکمہ (ڈی پی آئی آئی ٹی)، سنٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی (سی ای اے)، کول انڈیا لمیٹڈ، ایس سی سی ایل، پردیپ پورٹ ٹرسٹ، وشاکھاپٹنم پورٹ ٹرسٹ اور ان میں کولکتہ پورٹ کے نمائندے شامل ہیں۔ یہ کمیٹی انتظامی طور پر مرکزی حکومت کی مختلف وزارتوں کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی فورم پر بات چیت کرے گی تاکہ کوئلے کی درآمدات کو ختم کرنے کے لیے ان کے متعلقہ شعبوں میں کوئلے کے صارفین کی حوصلہ افزائی کے لیے رہنمائی فراہم کی جا سکے۔
اب ملک میں کوئلے کی زیادہ تر ضرورت مقامی پیداوار سے پوری ہوتی ہے۔ کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کے ذریعے استعمال ہونے والا کچھ اعلیٰ درجے کا کوئلہ جیسے کوکنگ کول، اینتھرا سائیٹ اور کم راکھ والا تھرمل کوئلہ درآمد کرنا ضروری ہے۔ ان کی ملکی پیداوار زیادہ دستیاب نہیں ہے۔ حکومت کی بنیادی اور فوری توجہ کوئلے کی ملکی پیداوار میں اضافہ اور ملک میں کوئلے کی غیر ضروری درآمد کو ختم کرنا ہے۔
کوئلہ، کانوں اور پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ جانکاری دی۔
(ش ح ۔ ع ح)
U.N. 1894
(रिलीज़ आईडी: 1983333)
आगंतुक पटल : 88