مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت
ایس بی ایم-گوبردھن بائیو گیس کانفرنس
ایم او ایچ یو اے ،سی بی جی سیکٹر میں تیزی لانے کے لیے مکالمے اور علم کے تبادلے کو فروغ دے رہی ہے
ای آئی ایل کے تحت ویسٹ پروسیسنگ پر مبنی ایک خصوصی ذیلی ادارہ قائم کرنے کی تجویز
سوووچھ بھارت مشن کے تحت قرض کی جزوی ضمانت کے لیے خصوصی فنڈ ہڈکو میں برقرار رکھا جائے گا
Posted On:
01 DEC 2023 7:46PM by PIB Delhi
نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں جی آئی زیڈ ، سرکلر ویسٹ سلوشنز اور یو این آئی ڈی او کے اشتراک سے کمپریسڈ بائیو گیس (سی بی جی) سیکٹر کو فروغ دے کر ویسٹ ٹو ویلتھ اور سرکلر اکانومی کو تیز کرنے کے لیے، ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت(ایم او ایچ یو اے) نے ایس پی ایم۔ گوبر دھن بائیو گیس کانفرنس کا انعقاد کیا۔ دن کے پہلے سیشن میں، شرکاء نے ویسٹ سے سی بی جی پروجیکٹوں کے لیے تبدیلی لانے والی پالیسیوں پر تبادلہ خیال کیا۔ جس میں آف ٹیک ۔ ارینجمنٹ کے لیے پالیسیاں۔ ایس اے ٹی اے ٹی کے تحت سی بی جی آف ٹیک، سی بی جی پلانٹس کی مالی اعانت کے لئے پالیسیاں، جرمنی میں سی بی جی کو فروغ دینے کے لئے پالیسیاں، مختلف سی بی جی پروجیکٹوں میں سرمایہ کاری کی سہولت ، سی بی جی عالمی اقدامات کے تجربات کو فروغ دینے کے لئے پالیسیاں جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس سیشن میں مرکزی وزارتوں جیسے پیٹرولیم و قدرتی گیس کی وزارت، ایم این اار ای، او جی ایم سیز، ایم او پی این جی کے افسران ، ڈیولپمنٹ پارٹنر س ،بائیو گیس ایسوسی ایشن کے400 سے زیادہ نمائندوں نے شرکت کی۔
ہندوستان کے ویسٹ ٹوانرجی کے شعبے میں بایوگیس کا استعمال توانائی کی حفاظت اور اہلیت کو یقینی بنانے، کاروبار کو فروغ دینے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور مقامی معیشتوں کو متحرک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مزید برآں، یہ سرکلر اکانومی ماڈل کے نفاذ کے ذریعے ہندوستان میں ویسٹ مینجمنٹ کے چیلنج کو مؤثر طریقے سے حل کرتا ہے۔ ایس بی ایم- یو 2.0 کا بنیادی مقصد پائیدار صفائی کی کوششوں، کچرے کے موثر انتظام اور ایک سرکلر معیشت کو فروغ دے کر کچرے سے پاک شہری ہندوستان بنانا ہے۔ 2026 تک 15,000 ٹی پی ڈی بائیو سی بی جی پلانٹس لگانے کا ہدف ہے۔ ایم او ایچ یو اے نے ریاستوں/شہری مقامی اداروں(یو ایل بیز) کو تیل اور گیس کی مارکیٹنگ کمپنیوں(او جی ایم سیز) کو کمپریسڈ بائیو گیس(سی بی جی) پلانٹ لگانے میں مدد کرنے کی مزید ہدایت کی ہے۔ یہ امداد طویل مدتی رعایتی معاہدوں اور زمین کے لیز کی پیشکش پر مشتمل ہے، جو میونسپل آرگینک کچرے کو الگ کرنے کی مسلسل کوششوں کو یقینی بناتی ہے۔
ہاؤسنگ اور شہری امور کے وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے حکومتی محصول اور حکومت کی مدد سے فنڈ کی جانے والی جزوی کریڈٹ گارنٹی فراہم کرنے کے لیے کچرے کے پروسیسنگ پراجیکٹوں اور ہڈکو میں رکھے گئے فنڈ پر توجہ مرکوز خصوصی ذیلی ادارے کے بارے میں دو بڑے اعلانات کرتے ہوئے کہا کہ ، ‘‘میرے خیال میں یہ دو قدم ہوں گے۔ جو ایک طویل سفر طے کریں گے۔’’ پہلا – انجینئرنگ صلاح ، جو انجینئرز انڈیا لمیٹڈ کی طرف سے آئے گی، جو ہندوستان اور باہر کئی پروجیکٹوں کو نافذ کررہی ہے ۔ دوسرا – ایچ یو ڈی سی او کی طرف سے خاص طور پر مرکوز انداز میں، جسے ہم ایس بی ایم- یو 2.0 کے تحت مالی اعانت بھی فراہم کریں گے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان چیلنجوں سے نمٹا جاسکے گا۔ ، ‘‘سی بی جی پلانٹس پر روشنی ڈالتے ہوئے ہاؤسنگ اور شہری وہ ملک کی وزارت کے سکریٹری جناب منوج جوشی نے کہا ، ‘‘سی بی جی پلانٹوں کو تیزی سے نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اس بات پر بات کرنے کی ضرورت ہے کہ کسی مخصوص پلانٹ کی قیمت میں کمی کے خطرے کو کیسے کم کیا جائے، ہمیں مالیات کے لئے اس جوکھم میں کمی اور اضافے کے حصے کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔’’
کانفرنس کا سیاق و سباق طے کرتے ہوئے، وزارت کی جوائنٹ سکریٹری اور سووچھ بھارت مشن-اربن کی قومی مشن ڈائریکٹر محترمہ روپا مشرا نے کہا، ‘‘ایس بی ایم کے پہلے مرحلے کی کامیابی پر جن چار پہلوؤں پر توجہ مرکوز کی گئی وہ چار پی ہیں- پالیٹکل لیڈر شپ اینڈ پالیسی، پبلک فنانس، پارٹنر شپ اور پیپل پارٹی سیپیشن یعنی سیاسی قیادت اور پالیسی، عوامی مالیات، شراکت داری اور لوگوں کی شرکت۔ ان پہلوؤں کو آگے بڑھاتے ہوئے، ہم نے ویسٹ ٹو ویلتھ، ویسٹ ٹو انرجی چاہے وہ گیس سے متعلق بجلی ہو، کی طرف سفر شروع کیا ہے۔ آج کی کانفرنس علم کے تبادلے، نیٹ ورکنگ اور کلینر ٹومارو کے حل کو فروغ دیتی ہے۔’’ ہندوستان میں اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر جناب شومبی شارپ نے اپنے خطاب میں کہا، ‘‘شہروں میں انرجی ویسٹ کے مسائل کو اسٹریٹیجک طریقے سے سامنے لا کر ماحولیاتی تبدیلی کو کم کرنے کی ایک غیرمعمولی صلاحیت ہے۔ 50فیصد کچرے کو بائیو میتھینیشن کے ذریعے پروسیس کیا جاتا ہے، اس لیے کچرے کی ری سائیکلنگ کی اہمیت بنیادی تبدیلی کے لئے سرکلر اکانومی کے مرکز میں ہے۔’’ جی آئی زیڈ –انڈیا کی کنٹری ڈائریکٹرڈاکٹر جولی ریویئر،، وزارت پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے سکریٹری جناب پنکج جین وغیرہ نے بھی دن بھر جاری رہنے والی کانفرنس میں سی بی جی سیکٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔کانفرنس میں، جل شکتی کی وزارت کے پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے محکمے کی سکریٹری محترمہ وینی مہاجن نے کہا، ‘‘پوری حکومت اور پورے سماج کے ذریعے کی گئی زبردست کوشش سے ہر شہر اور گاؤں نے بہت ہی کم وقت میں خود کو او ڈی ایف قرار دے دیا ہے۔ اب جب کہ ہم او ڈی ایف سے آگے آل ویسٹ مینجمنٹ کی طرف بڑھ چکے ہیں، ٹھوس اور گیلے کچرے کا انتظام بھی آج ہندوستان کے لیے مثبت طور پر کام کرے گا’’۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر جناب ترون کپور نے کچرے کے انتظام کے مشکل کام پر زور دیا اور بتایا کہ کس طرح یو ایل بیز، نجی ادارے، بینک شہری کچرے کو سنبھالنے اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے اپنی سطح پر تعاون کر رہے ہیں۔
مرکزی وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے کانفرنس کے شرکاء کے ساتھ ایک انٹرایکٹو سیشن کیا۔ مختلف سیشنز میں سی بی جی پلانٹ کے آپریشنز میں درپیش چیلنجز، فنانسنگ کے مواقع اور پائیدار کاروباری ماڈلز اور جی آئی زیڈ ، ورلڈ بینک، اے ڈی بی، ایس بی آئی کیپٹل، ایس آئی ڈی بی آئی، ای آئی ایل ، ورلڈ بائیو گیس ایسوسی ایشن، ایور انوائرو انڈین آئل، اڈانی وینچرز لمیٹڈ، وربیو انڈیا اور دیگر کے درمیان گہری بات چیت ہوئی اور علم کا تبادلہ ہوا۔ کانفرنس میں اختراعات اور پیش رفت ٹیکنالوجیز کے فروغ جیسے وسیع موضوعات کا احاطہ کیا۔ کانفرنس میں کچرے کے شعبے سے وابستہ کاروباریوں کے لیے رسک شیئرنگ فیسیلٹی (آر ایس ایف) کے تعارف پر مبنی ایک ویڈیو بھی دکھائی گئی۔
اس کانفرنس میں جن نکات پر بحث ہوئی ان بتایا گیا کہ 25 ریاستوں، 150 شہروں اور 150 صنعتی ماہرین میں سے 400 سے زیادہ شرکاء پائیداری کے معاملے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔ یہاں کے پینلسٹ میں مرکزی وزارتوں کے عہدیدار، او جی ایم سی کے ارکان، ترقیاتی اور علاقائی شراکت دار، بائیو گیس ایسوسی ایشن کے عہدیدار شامل تھے۔ یہاں دی گئی معلومات میں کلیدی باتیں یہ ہیں کہ وی جی ایف بائیو گیس پروجیکٹوں کے لیے دستیاب ہے۔ ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت اور ڈی ای اے کے ذریعہ مشترکہ طور پر تیار کردہ ماڈل ایم سی اے اور آر ای پی پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں بائیو گیس سمیت تمام کچرے کی پروسیسنگ والے پروجیکٹس شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سست (ایس اے ٹی اے ٹی ) کے تعاون سے کیے گئے آف ٹیک مینجمنٹ پر بھی زور دیا گیا۔ اس منصوبے کے لیے پرائیویٹ مراعات یافتہ افراد کو شامل کرنے کے لیے ریاستی سطح اور مقامی شہری اداروں میں یکساں پالیسی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ نیز، ویسٹ پروسیسنگ پروجیکٹوں کے لئے سڈبی(ایس آئی ڈی بی آئی ) کے ذریعہ رسک شیئرنگ فیسیلٹی فنڈ کی نقاب کشائی کی گئی۔ او جی ایم بی نے متعدد بائیو -سی این جی پلانٹس لگانے کے دعوے کو تقویت دی۔ اس کے علاوہ علیحدگی(سیگریشن) کے ذریعے کچرے کے معیار پر بھی زور دیا گیا۔
*************
ش ح۔ م م۔ رض
U. No.1628
(Release ID: 1982275)
Visitor Counter : 82