امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

صارفین کے تحفظ سے متعلق مرکزی اتھارٹی  نے  کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ، 2019 کے تحت سیفٹی نوٹس جاری کیا ہے جو صارفین کو ای کامرس پلیٹ فارم پر تیزاب کی خریداری کے خلاف خبردار کرتا ہے


ای کامرس پلیٹ فارموں پر پر زور دیا گیاہے کہ وہ مناسب  طریقہ کار کی پابندی کریں تاکہ تیزاب کی اس فروخت  کو روکا جاسکے جو ضروری تقاضوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے

اس سلسلے کے تحت اقدامات میں بیچنے والے سے الگ انڈرٹیکنگ لینا، فوٹو آئی ڈی کو لازمی اپ لوڈ کرنا، خریداری سے پہلے تیزاب حاصل کرنے کا مقصد ریکارڈ کرنا شامل ہو سکتا ہے

Posted On: 29 NOV 2023 6:17PM by PIB Delhi

سینٹرل کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی (سی سی پی اے)نے جس کی سربراہ چیف کمشنر، محترمہ ندھی کھرے ہیں، کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ، 2019 (‘ایکٹ’) کے سیکشن 18(2)(جے) کے تحت تحفظ سے متعلق نوٹس جاری کیا ہے تاکہ صارفین کو ای کامرس پلیٹ فارموں پرتیزاب کی خریداری کے خلاف خبردار کیا جاسکے۔

سی سی پی اے،ہندوستان میں صارفین کے مفادات کا نگراں ہونے کے ناطے، ای کامرس پلیٹ فارموں پر بہت زیادہ گلانے والے تیزاب کی فروخت کا سامنا کر رہا ہے۔ خطرناک تیزاب کی اس طرح  سے آسان اور قابل رسائی دستیابی صارفین اور بڑے پیمانے پر عوام کے لیے خطرناک اور غیر محفوظ ہو سکتی ہے۔

صارفین کی حفاظت اس سے متعلق ایکٹ کے بنیادی مقاصد میں شامل ہے۔ ‘صارفین کے حقوق’میں جیسا کہ ایکٹ کے سیکشن 2(9) کے تحت بیان کیا گیا ہے،اُن اشیاء، مصنوعات یا خدمات کی مارکیٹنگ کے خلاف تحفظ حاصل کرنے کا حق شامل ہے جو جان و مال کے لیے خطرناک ہیں اور صارف کومعیار،اس کی اہلیت ، کھراپن، مصنوعات کے معیارات اورقیمت اشیاء یا خدمات کی طاقت، پاکیزگی، معیاری اور قیمت کے بارے میں ، مطلع کیا جانا چاہئے جیسا کہ معاملہ ہوتاکہ صارف کو غیر منصفانہ تجارتی طریقوں سے تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ  بھارت کی عدالت عالیہ نےلکشمی بمقابلہ یونین آف انڈیا [ڈبلیو.پی. (سی آر ایل) نمبر 129 آف 2006]،کے معاملے میں  ہدایات جاری کی ہیں جن پر عمل کرنا ناگزیر ہے،جوتیزاب اور دیگر گلانے والے مادوں کی فروخت کے حوالے سےہے۔ہدایات  پر عمل کرتے ہوئے، وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) نے 30 اگست 2013 کو تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کورہنما خطوط جاری کئے ہیں جو‘لوگوں پر تیزاب کے حملوں کو روکنے اور بچ جانے والوں کے علاج اور بحالی کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات’کے سلسلے میں جاری کئے گئے ہیں۔

 تیزاب کی فروخت کو منظم کرنے کے لیے درج ذیل اقدامات:

  1. ایسڈ/کوروسیوز کی کاؤنٹر سیل پر پابندی لگانا جب تک کہ فروخت کنندہ تیزاب کی فروخت کو ریکارڈ کرنے والی لاگ بک/رجسٹر کو برقرار نہ رکھے جس میں اس شخص (افراد) کی تفصیلات ہوں گی جن کو تیزاب فروخت کیا جاتا ہے اور فروخت کی گئی مقدار۔ لاگ/رجسٹر میں اس شخص کا پتہ بھی ہونا چاہیے جس کو یہ فروخت کیا جاتا ہے۔
  2. فروخت صرف اس وقت کی جائے گی جب خریدار حکومت کی طرف سے جاری کردہ فوٹو آئی ڈی تیار کرے جس میں اس شخص کا پتہ بھی ہو اور یہ ثابت ہو کہ اس کی عمر 18 سال سے زیادہ ہے۔
  3. لاگ بک/رجسٹر میں تیزاب حاصل کرنے کی وجہ/مقصدکے سلسلے کی تفصیلات  درج کیا جانا بھی ضروری ہے۔
  4. بیچنے والے کو ایسڈ کے تمام اسٹاک کا اعلان متعلقہ سب ڈویژنل مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم) کے پاس 15 دنوں کے اندر اندرکرنا چاہیے اور تیزاب کے غیر اعلانیہ اسٹاک کی صورت میں، متعلقہ ایس ڈی ایم  کے پاس اسٹاک کو ضبط کرنے اور ایسے بیچنے والوں پر 50,000  روپے تک کامناسب طور پر جرمانہ عائد کرنے کااختیار ہوگا۔
  5. مندرجہ بالا ہدایات میں سے کسی کی خلاف ورزی کرنے پر متعلقہ ایس ڈی ایم کسی بھی شخص پر 50,000 روپے تک کا جرمانہ عائد کر سکتا ہے ۔تعلیمی ادارے، تحقیقی لیباریٹریز،اسپتال، سرکاری محکمے اور سرکاری سیکٹرتحت آنے والے وہ ادارے جن کو تیزاب/کوروسیو یعنی گلانے والے تیزاب کورکھنے اور ذخیرہ کرنے کی ضرورت ہے، وہ تیزاب کے استعمال کا رجسٹر برقرار رکھیں گے اور اسے متعلقہ ایس ڈی ایم کے پاس  جمع کرایا جائے گا۔
  6. کسی بھی شخص کو ان کے احاطے میں تیزاب رکھنے اوراس کو  محفوظ طریقے سے  رکھنے کے لیے بھی جوابدہ  بنایا جائے گا۔تیزاب کومذکورہ شخص کی نگرانی میں ذخیرہ کیا جائے گا اوران لیباریٹریوں/ ذخیرہ کرنے کی جگہ چھوڑنے والے طلباء/ اہلکاروں کی لازمی جانچ پڑتال کی جائے گی جہاں تیزاب استعمال ہوتا ہے۔

ایسا دیکھنے میں آیا ہے کہ نہ تو حکومت کی طرف سے جاری کردہ فوٹو آئی ڈی بنانے کی کوئی ضرورت ہے اور نہ ہی کوئی ایسا طریقہ ہے جس میں ایسڈ خریدنے کا مقصد ای کامرس پلیٹ فارمز کے ذریعہ آرڈر کرنے سے پہلے ریکارڈ کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ، کوئی حقیقی طریقہ کار نہیں ہے جس کے ذریعے آرڈر دینے سے پہلے خریدار کی عمر کی تصدیق کی جائے۔ ای کامرس پلیٹ فارم پر اس طرح تیزاب کی خریداری کو عمل میں لانا سپریم کورٹ آف انڈیا اور ایم ایچ اے ایڈوائزری کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ،انتہائی خطرناک قسم کے  گلانے والے تیزاب کی فروخت صرف ایک بٹن کے کلک سے فعال ہو جاتی ہے۔ خریداری کے اس طرح کے غیر تصدیق شدہ طریقے سے صارفین اور بڑے پیمانے پر عوام غیر تحفظاتی  اور غیر محفوظ رہ سکتے ہیں، جواشیاء  انسان کی جلد کو شدید نقصان   پہنچانے کا سبب بن سکتی ہے۔

کنزیومر پروٹیکشن (ای کامرس) ضابطے 2020 کے سیکشن 4 (3) کے مطابق، کوئی بھی ای کامرس ادارہ کسی بھی  اس غیر منصفانہ تجارتی عمل کو اختیار نہیں کرے گا، جو تجارتی عمل اس کے پلیٹ فارم پر کاروبار کے دوران ہو یا دوسری صورت میں ہو۔

فروخت کے اس طرح کے غیر منظم طریقے سے صارفین اور عوام کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے،سی سی پی اے نے  اس سلسلے میں حفاظتی نوٹس جاری کیا ہے جس میں تمام ای کامرس پلیٹ فارموں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر مناسب طریقہ کار کو شامل کریں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ان کے پلیٹ فارمز پر لازمی تقاضوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تیزاب تونہیں خریدا گیا ہے۔ متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ذریعہ نوٹیفائی کئے گئے قواعد اور ان کی عدم موجودگی کی صورت میں،ایم ایچ اے کی طرف سے 30 اگست 2013 کو جاری کردہ رہنما خطوط کی تعمیل کی جا سکتی ہے۔ اس طرح کے اقدامات میں  درج ذیل باتیں شامل ہو سکتی ہیں:-

  1. تیزاب فروخت کرنے والے  تیزاب فروخت کرنے سے قبل بیچنے والے کو ،بیچنے سے پہلے اس طرح کے تیزاب کی فروخت کو منضبط کرنے والی ہر ایک لازمی شرط کی مناسب تعمیل  کرتے ہوئے علیحدہ سے اجازت لے۔
  2. حکومت کی طرف سے جاری کردہ فوٹو شناختی کارڈ اپ لوڈ کرنے کی ضرورت کو لازمی بنائیں، تاکہ  اس  بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ای کامرس پلیٹ فارم پر 18 سال سے کم عمر کے کسی فرد کے ذریعے تیزاب نہیں خریدا گیا ہے۔
  3. خریداری کے عمل کے دوران ایک ایسا سیکشن شامل کریں جہاں خریدار کو تیزاب حاصل کرنے کے لیے مخصوص وجہ/مقصد بتانا ہوگا۔

تیزا ب کے سلسلے میں اوپر دئے گئے تقاضوں پرعمل کئے بغیر حفاظت کے تئیں خبردار رہنے سے متعلق نوٹس تمام صارفین کو ای کامرس پلیٹ فارمز پر تیزاب خریدنے سے خبردار کرتا ہے۔

*************

ش ح ۔ش م۔ م ش

U. No.1578



(Release ID: 1981034) Visitor Counter : 63


Read this release in: English , Hindi