امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

عالمی شکرشعبے کی قیادت کرنے کی خاطر ہندوستان 2024 کے لیے انٹرنیشنل شوگر آرگنائزیشن (آئی ایس او)کا صدر بن گیا ہے


ہندوستان گنے کے کاشتکاروں کو دنیا میں گنے کی سب سے زیادہ قیمت ادا کرتا ہے

شکر کی عالمی قیمتوں میں ریکارڈ بلند ہونے کے باوجود، ہندوستان اپنے لوگوں کے لیے سب سے سستی شکر کو یقینی بناتا ہے

ہندوستان نے ای ایس وائی23-2022 میں پٹرول کے ساتھ 12فیصد ایتھنول ملاوٹ حاصل کی

Posted On: 24 NOV 2023 5:23PM by PIB Delhi

اپنی63ویں کونسل میٹنگ میں انٹرنیشنل شوگر آرگنائزیشن(آئی ایس او)، جس کا ہیڈکوارٹر لندن میں ہے، نے 2024 کے لیے ہندوستان کو اس تنظیم کا سربراہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ ملک کے لیے عالمی شوگر سیکٹر کی قیادت کرنے کے لیے ایک بہت بڑی کامیابی ہے اور اس  میدان  میں ملک کے بڑھتے ہوئے قد کی عکاسی ہے۔ آئی ایس او کونسل کی میٹنگ میں شرکت کرتے ہوئےجناب سنجیو چوپڑا، سکریٹری(خوراک)، حکومت ہند نے کہا کہ 2024 میں آئی ایس او کی صدارت کی مدت کے دوران ہندوستان تمام رکن ممالک سے حمایت اور تعاون کا خواہاں ہے اور تمام اراکین ممالک کو اکٹھا کرنے پر توجہ مرکوز کرنا چاہے گا، تاکہ گنے کی کاشت، چینی اور ایتھنول کی پیداوار اور ضمنی مصنوعات کے بہتر استعمال میں زیادہ پائیدار طریقوں کو اپنایا جائے۔

ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا صارف اور چینی پیدا کرنے والا دوسرا بڑا ملک رہا ہے۔ چینی کی عالمی کھپت میں تقریباً 15فیصد حصہ اور چینی کی تقریباً 20فیصد پیداوار کے ساتھ ہندوستانی چینی کے رجحانات عالمی منڈیوں کو بہت زیادہ متاثر کرتے ہیں۔ یہ سرکردہ پوزیشن ہندوستان کو بین الاقوامی شوگر آرگنائزیشن(آئی ایس او) جو کہ چینی اور اس سے متعلقہ مصنوعات پر سب سے بڑا بین الاقوامی ادارہ ہے، جس کے تقریباً 90 ممالک ممبر ہیں،کی قیادت کرنے کے لیے سب سے موزوں ملک بناتی ہے۔

مغربی نصف کرہ میں برازیل کے ساتھ، ہندوستان چینی مارکیٹ کے لیے مشرقی نصف کرہ میں مارکیٹ لیڈر ہے۔ اب امریکہ اور برازیل کے بعد ایتھنول کی پیداوار میں دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ملک ہونے کے ناطے، ہندوستان نے سبز توانائی کے تئیں وابستگی ظاہر کی ہے اورفوسل ایندھن کی درآمدات کے حل کے لیے گھریلو مارکیٹ میں اضافی چینی کے چیلنجوں کو موڑنے کے لیے اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے اورہندوستان کے لیے سی او پی26  اہداف کو پورا کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ یہ قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں ایتھنول کی ملاوٹ کا فیصد20-2019 میں5فیصد سے بڑھ کر23-2022 میں12فیصد ہو گیا ہے، جبکہ اسی مدت کے دوران پیداوار173 کروڑ لیٹر سے بڑھ کر 500 کروڑ لیٹر سے زیادہ ہو گئی ہے۔

ہندوستانی شوگر کی صنعت نے جدید کاری اور توسیع کے ساتھ ساتھ  تمام تجارتی ماڈل کو پائیدار اور نفع بخش بنانے کی غرض سے اضافی محصولات پیدا کرنے کے لیے اپنے ضمنی مصنوعات کے امکانات  کے استعمال کو متنوع بنانے میں ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ اس نے کووڈ وبائی مرض کے دوران اپنی ملوں کو چلا کر اپنی مضبوطی کو ثابت کیا ہے، جبکہ ملک لاک ڈاؤن کا سامنا کر رہا تھا اور ملک میں مانگ کو پورا کرنے کے لیے کافی ہینڈ سینیٹائزر تیار کرکے اس موقع پر نمایاں رہا ہے۔

ہندوستان کو اپنے کسانوں کو گنے کی سب سے زیادہ قیمت ادا کرنے والا اور منافع کمانے اور بغیر کسی سرکاری مالی امداد کے خود کفیل طریقے سے کام کرنے کے لیے کافی مؤثر ہونے کا ایک منفرد اعزاز حاصل ہے۔ حکومت اور شوگر صنعت کے درمیان ہم آہنگی نے ہندوستانی شوگر صنعت کو نئے سرے سے زندہ کرنا اور ملک میں سبز توانائی کے ایک بڑے  عامل میں تبدیل کرنا ممکن بنایا ہے۔ کسانوں کے گنے کے بقایاجات کا دور ماضی کی چیز بن چکی ہے۔ پچھلے سیزن23-2022 کے گنے کے 98فیصد سے زیادہ واجبات پہلے ہی ادا کیے جا چکے ہیں اور پچھلے سیزن کے 99.9فیصدسے زیادہ گنے کے واجبات  پورے ہوچکے ہیں۔ اس طرح ہندوستان میں گنے کے واجبات کا التوا  بہت وقت کم ہے۔

ہندوستان نے نہ صرف کسانوں اور صنعت کا خیال رکھ کر ،بلکہ صارفین کو بھی اولین ترجیح دے کر مثال قائم کی ہے۔ چینی کی مقامی خوردہ قیمتیں مستقل اور مستحکم ہیں۔ جہاں ایک سال میں عالمی قیمتوں میں تقریباً 40 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، وہیں ہندوستان صنعت پر اضافی بوجھ ڈالے بغیر چینی کی قیمتوں کو گزشتہ سال کے مقابلے میں5 فیصد اضافے پر قابو پانے میں کامیاب رہا ہے۔

تکنیکی طور پر بھی نیشنل شوگر انسٹی ٹیوٹ، کانپور نے اپنے بازو پھیلا رکھے ہیں اور اس شعبے میں جدید ترین ٹیکنالوجیز اور بہترین طریقوں کو شیئر کرنے کے لیے انڈونیشیا، نائیجیریا، مصر، فجی وغیرہ سمیت کئی ممالک کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔

 

*******

ش ح۔ ا ک۔ن ع

U. No.1381

 



(Release ID: 1979549) Visitor Counter : 98