جل شکتی وزارت

مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے نئی دہلی میں آٹھویں انڈیا واٹر امپیکٹ کانفرنس (آئی ڈبلیو آئی ایس) کا آغاز کیا

Posted On: 22 NOV 2023 8:43PM by PIB Delhi

سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے 22 نومبر 2023 کو نئی دہلی کے ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر میں انڈیا واٹر امپیکٹ کانفرنس (آئی ڈبلیو آئی ایس) کے آٹھویں ایڈیشن کا افتتاح کیا۔ نیشنل مشن فار کلین گنگا (این ایم سی جی) اور سینٹر فار گنگا ریور بیسن مینجمنٹ اینڈ اسٹڈیز (سی جی اے این جی اے) کے زیر اہتمام یہ کانفرنس 22 سے 24 نومبر 2023 تک چلے گی۔

انڈیا واٹر امپیکٹ کانفرنس، 2023 کا تھیم ’’زمین، پانی اور دریاؤں کے ساتھ ترقی‘‘ ہے۔ اس کا مقصد نمایاں چیلنجوں سے نمٹنے اور  ہندوستان کے آبی  شعبے میں مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے سائنسی ماہرین،فریقوں  اور حکومتی نمائندوں کو اکٹھا کرنا ہے۔

نامور مقررین میں ، آبی وسائل، دریائی ترقی اور گنگا کی بحالی کے محکمہ کی سکریٹری محترمہ دیباشری مکھرجی، ڈائریکٹر جنرل، نیشنل مشن فار کلین گنگا (این ایم سی جی) جناب اشوک کمار، جمہوریہ سلووینیا کے سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع کے وزیر جناب  آئیگور پیپک، سی گنگا کے بانی سربراہ اور آئی آئی ٹی کانپور میں پروفیسر ڈاکٹر ونود تارے اور جناب سنمت آہوجہ (سی گنگا) شامل ہیں۔

سڑک، ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے سماج کے تین  اہم ستونوں – اخلاقیات، آب و ہوا اور ماحولیات اور اقتصادیات پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک متاثر کن خطاب کیا۔ ان کے خطاب نے ایک پائیدار مستقبل کی تشکیل میں ان کے اہم رول کو واضح کیا ۔ انہوں نے ماحولیاتی اقدامات کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ اچھے طریقے اور ٹیکنالوجی آسانی سے دستیاب ہیں۔ انہوں نے مستقبل کے لیے دو اہم فلسفوں کا خاکہ پیش کیا – اختراع  ، صنعت کاری، سائنس، ٹیکنالوجی، تحقیقی مہارت اور کامیاب انتظامی طریقوں کے ذریعے  اور اس تصور کو فروغ دے کر کہ کوئی مواد یا فرد بیکار نہ ہو، فضلے کو دولت میں اور علم کو دولت میں تبدیل کرنا  ہے۔ سائنس دانوں سے خطاب کرتے ہوئے، روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کے مرکزی وزیر نے ان پر زور دیا کہ وہ ثابت شدہ ٹیکنالوجیز، اقتصادی طور پر فائدہ مند، خام مال کی دستیابی اور تیار شدہ مصنوعات کی فروخت کے امکانات پر توجہ دیں۔ ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے گوا میں دریائے زواری کی ممکنہ ترقی کا ذکر کیا، جہاں ایک بڑی گیلری تعمیر کی جا رہی ہےجس سے سیاحت کو فروغ ملے گا اور آمدنی ہوگی۔

جمہوریہ سلووینیا کے سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع کے وزیر آئیگور پیپک  نے سماجی فوائد کے لیے ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کی وکالت کی۔ انہوں نے تکنیکی ترقی میں پورے معاشرے کی فعال شرکت کی وکالت کرتے ہوئے ممکنہ غلط استعمال کے مسائل سے نمٹنے کے لیے سماجی علوم اور ہیومینٹیز کو شامل کرنے کی اہم ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ایک بنیادی قدرتی وسائل کے طور پر پانی کی اہمیت کو اجاگر کیا، پانی کے انتظام کو ایک پیچیدہ مسئلہ کے طور پر نمایاں کیا جو نئی تکنیکی ایجادات کا مطالبہ کرتا ہے۔ انہوں نے سماج کے پائیدار بندوبست میں اس کے اہم  رول پر زور دیا جو کہ ماحولیاتی اور سماجی  پہلوؤں کو متاثر کرتا ہے۔ جناب پیپک  نے دنیا کو درپیش عالمی چیلنجوں – آب وہوا میں تبدیلی، پانی کی قلت اور حیاتیاتی تنوع کو ہونے والے نقصا ن کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی ۔

آبی وسائل، دریائی ترقی اور گنگا کی بحالی کے محکمہ کی سکریٹری محترمہ دیباشری مکھرجی نے ہندوستان میں پانی کے تحفظ  کے پیچیدہ چیلنجوں کے موضوع پر اپنے خطاب میں  آبی تحفظ اور بندوبست کے اندر اہم مسائل اور حکمت عملیوں کو نمایاں کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جل جیون مشن اور سوچھ بھارت مشن جیسے اہم پروگراموں کے ذریعے پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے پروگراموں میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کی ہے۔  انہوں نے کہا، "ان سرمایہ کاری کو برقرار رکھنا، تاہم، ایک اہم چیلنج ہے، خاص طور پر یہ دیکھتے ہوئے کہ جل جیون مشن کے ذریعے قائم پینے کے پانی کے 60 فیصد نظام زیر زمین پانی پر منحصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی نے ان مسائل کو اور بڑھا دیا ہے، مختلف خطوں میں زیادہ بارشوں اور طویل خشک سالی کی وجہ سے واٹرسائیکل متاثر ہو رہا ہے۔ محترمہ مکھرجی نے ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تین اہم شعبوں کا خاکہ پیش کیا۔ سب سے پہلے، دریا کی صحت کو بہتر بنانے کی کوششیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ دریا، معاون  دریا  اور چشموں کے نظام کو برقرار رکھ سکیں، آبپاشی اور پینے کے لیے پانی فراہم کر سکیں، اور معیشت کو سہارا دیں۔ دوم، زراعت میں پانی کے موثر استعمال کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ تیسرا،  اسٹوریج کے بندوبست  میں نہ صرف  باندھ اور آبی ذخائر کو شامل کرنا، بلکہ گاد کا  بندوبست اور مقامی سطح پر  اسٹوریج ، جیسے تالاب، پوکھروں اور زیر زمین پانی  کا بندوبست  کرنابھی شامل ہے۔

سالانہ چوٹی کانفرنس میں معزز مہمانوں سے خطاب کرتے ہوئے، جناب جی اشوک کمار، ڈائریکٹر جنرل، نیشنل مشن فار کلین گنگا (این ایم سی جی) نے نمامی گنگا کے تئیں غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ این ایم سی جی نے گنگا اور اس کی معاون ندیوں کی صفائی اور بحالی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنا کام ثابت قدمی سے مکمل کیا ہے۔ جناب اشوک کمار نے این ایم سی جی کے نفاذ کی حکمت عملیوں سے سیکھے گئے اہم اسباق پر زور دیا۔ جو،اب ایسے ہی چیلنجوں کا سامنا کرنے والے دوسرے شہروں کے لیے رہنما اصول بن رہے ہیں۔

پچھلی صدی میں دیکھنے میں آنے والی ماحولیاتی تبدیلیوں پر  بات کرتے ہوئے، جناب جی اشوک کمار نے دریاؤں میں سب سے مقدس  دریاکے طور پر گنگا کی منفرد اہمیت کو اجاگر کیا ۔ ان ماحولیاتی تبدیلیوں میں  بڑھتی ہوئی آلودگی، صنعت کاری، اور شہر کاری   شامل ہیں جس کی وجہ سے ندیوں کا انحطاط  ہورہا ہے اور نالے خشک ہو رہے ہیں ۔ اس کے جواب میں، این ایم سی جی نے 40 ہزار کروڑ کے پرعزم بجٹ کے ساتھ گنگا کی بحالی   کے لیے ایک ٹھوس کوشش شروع کی۔ جناب جی اشوک کمار کے خطاب میں ندیوں کی  جامع بحالی  میں این ایم سی جی کے ایک مشعل بردار کردار پر زور دیا گیا۔ نمامی گنگے کی لگن اور اس کے اقدامات سے سیکھے گئے سبق اب اسی طرح کے ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹ رہے دیگر خطوں کے لیے ایک خاکہ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

جناب کمار نے کہا کہ 13 دسمبر 2022  کو اقوام متحدہ کے ذریعہ تسلیم کیا جانا ادارہ کے لئے ایک اہم موقع  تھا۔  انہوں نے کہا کہ یہ  این ایم سی جی کے غیر متزلزل عزم اور پچھلےبرسوں  میں دیئے گئے مقاصد کی کامیاب  تکمیل  کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ندیوں کی صفائی اور بحالی کے لیے این ایم سی جی کی لگن کو درستگی کے ساتھ انجام دیا گیا ہے۔تنظیم نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لایا  ہے تاکہ  یہ یقینی بنایا جاسکے کہ صفائی کے بعد گندا پانی ندیوں میں نہ جائے۔ مزیدبرآں، انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی این ایم سی جی کے جدید ندی بیسن مینجمنٹ پلان کا نتیجہ ہے، جس کی رہنمائی نرمل (صاف)، اویرل (مسلسل بہاؤ)، علم اور جن  (عوامی شرکت) کے اصولوں سے ہوتی ہے۔ 2019 میں، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ایک نیا ستون، ’ارتھ گنگا‘ متعارف کرایا تھا، جس  میں اقتصادی ذمہ داری کے ذریعے دریاؤں اور لوگوں کو جوڑنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔ جناب  کمار نے کہا کہ اس ایڈیشن نے این ایم سی جی کو خالص ندی کے بندوبست  کے پروگرام سے  دریا اور لوگوں کے مابین جامع رابطے کی پہل میں تبدیل کردیا ہے۔

سال 2019 میں جمہوریہ سلووینیا کے ساتھ ہندوستان کے سابق صدرجمہوریہ جناب رام ناتھ کووند کے دستخط شدہ مفاہمت نامے کے ساتھ، این ایم سی جی نے گنگا طاس کے اندر سیلاب کی نقشہ سازی اور دیگر تکنیکی کوششوں میں سہولت فراہم کرنے کے مقصد سے ایک شراکت داری کی، اس طرح   ندی کے بندوبست میں پیچیدہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کی مہارت کو اکٹھا کیا گیا۔ جناب  کمار نے کہا کہ معاون ندیوں تک اپنی رسائی کو بڑھانے اور دریا کے انتظام میں بین الاقوامی اشتراک قائم کرنے  میں این ایم سی جی کی کوششیں اختراعی اور موثر حکمت عملیوں کو اپنانے کے اس کے عزم کی مثال ہے۔

سی گنگا  کے بانی سربراہ اور آئی آئی ٹی کانپور کے پروفیسر ڈاکٹر ونود تارے نے کانفرنس  کی شروعات اور بصیرت افروز مقاصد کے بارے میں تفصیل سے بات چیت کی ، جو برسوں سے فروغ پارہے ہیں۔ ڈاکٹر تارے نے  سمرتھ گنگا کے تصور پر زور دیا، جس میں ندی  کی اپنی حالت کو برقرار رکھنے اور انسانیت کی خدمت کرنے کی اس کی صلاحیت کو واضح کیا  ۔  انہوں نے ندی کے بہاؤ کے تحفظ کی وکالت کی، اویرل گنگا  لفظ کی شروع کی اور ندی کی بہتری کے لیے کچھ پانی چھوڑنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر تارے نے ان پہل قدمیوں کی کامیابی کو واضح کرتے ہوئے  کہا کہ حکومت ہند نے اب نرمدا، کاویری، منداکنی اور دیگر ندی وادیوں  میں پانی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پروجیکٹ شروع کیے ہیں۔ یہ پروجیکٹ  پائیدار آبی بندوبست کے لئے  ایک امید افزا مستقبل کی نشاندہی کرتے ہیں۔

انٹرنیشنل واٹر انوویشن سمٹ 2023 (آئی ڈبلیو آئی ایس) اور پہلی سی آئی ٹی آئی ایس چوٹی کانفرنس  سے پہلے ، 'ریور سٹیز الائنس - ایک گلوبل اسٹیپ فارورڈ (جی آر سی اے)‘   کے عنوان سے ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا اور ایتھوپیا، ڈنمارک، میکسیکو، وفاقی جمہوریہ جرمنی، بھوٹان، برطانیہ، نیپال اور جاپان کے مندوبین نے شرکت کی۔ اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی- این ایم سی جی جناب اشوک کمار نے اعلان کیا کہ  دبئی میں 10 دسمبر 2023 کو ہونے والی  سی او پی28 میں گلوبل ریور سٹیز الائنس (جی آر سی اے)   کاآغاز ہوگا ۔ انہوں نے  شہری  آبی بندوبست  کے لئے ندیوں کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کی خاطر مشترکہ کوششوں کا فائدہ اٹھانے کے لئے مشترکہ اقدام کے عالمی مشن پر زور دیا۔ انہوں نے آلودگی میں کمی، ندیوں کے طاس کا موثر بندوبست اور لوگوں کے دریا کے رابطے کو بڑھانے اور گنگا میں حیاتیاتی تنوع  کو برقرار رکھنے میں  - این ایم سی جی کی نمایاں کامیابیوں کو اجاگر کیا۔ ہندوستان کی 40 فیصد آبادی کے لیے گنگا کی ثقافتی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، جناب کمار نے ثقافتی تحفظ اور ماحولیاتی بحالی میں - این ایم سی جی کے اہم کردار پر زور دیا۔ انہوں نے - این ایم سی جی کی حالیہ کوششوں کو واضح  کیا، جس میں 140 ندیوں  تک باہمی تعاون کے اقدام کو وسعت دینا شامل ہے ۔انہوں نے گلوبل سٹیز الائنس کے آغاز پر روشنی ڈالی۔ جوکہ زیادہ پائیدار مستقبل کی طرف ایک اسٹریٹجک قدم کی نشاندہی کی طرف اشارہ کرتا ۔ انہوں نے 'کیچ دی رین ' اور اربن ریور مینجمنٹ اسکیم جیسے اقدامات کے ذریعے شہری پانی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکومت کے عزم پر زور دیا، جس کا مقصد آبی ذخائر کوبحال کرنا اور پانی کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔

آئی ڈبلیو آئی ایس 2023 کے پہلے دن،  ’سمرتھ گنگا اور پروڈکٹیو لینڈ- I اور ’ لائف اسٹائل  فار اینڈ اکنامکس آف  ریورز-I' پر بھی اجلاس منعقد ہوئے۔

اس کے شانہ بشانہ  سی آئی ٹی آئی ایس کے پہلے دن، ٹکنالوجی سے معتلق مختلف النوع نظریات تجزیہ پینل کے روبرو پیش کئے گئے ۔ ان میں ایک نمائش کا افتتاح اور ایک عمومی جائزہ بھی شامل ہے۔  خاص طور پر، جلج اسٹال ایک مرکزِ کشش کے طور پر ابھرا، جس نے پانی کے جدید حل تلاش کرنے میں دلچسپی رکھنے والے لوگوں کی توجہ مبذول کرائی ۔ آئی ڈبلیو آئی ایس اور سی آئی ٹی آئی ایس سے الگ  منعقد نمائش میں پانی، توانائی، فضلہ، خوراک، زراعت اور نقل و حمل سمیت مختلف شعبوں میں اختراعی حل پیش کیے گئے۔

************

 

ش ح۔ ف ا     ۔ م  ص

 (U: 1298  )



(Release ID: 1979035) Visitor Counter : 64


Read this release in: English , Hindi , Marathi