خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

این سی پی سی آر نے پی او سی ایس او ایکٹ کے سیکشن 39 کے تحت معاون افراد کے سلسلے میں ماڈل رہنما خطوط کے مسودے پر تبادلہ خیال اور غور کرنے کے لیے ایک مشاورتی میٹنگ کا اہتمام کیا

Posted On: 21 NOV 2023 8:04PM by PIB Delhi

سپریم کورٹ آف انڈیا نے ”وی دی ویمن آف انڈیا بمقابلہ یونین آف انڈیا اور دیگر“ کے عنوان سے دائر درخواست (سول) نمبر 1156/2021 میں اور بچپن بچاؤ آندولن بمقابلہ یونین آف انڈیا  کے عنوان سے 2022 کی رٹ پٹیشن نمبر 427 میں“ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کو ہدایت کی ہے کہ وہ ریاستی حکومتوں اور مرکز زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کے ساتھ مشاورت سے پی او سی ایس او ایکٹ کی دفعہ 39 کے تحت معاون افراد کے حوالے سے ماڈل رہنما خطوط تیار کرے۔ سپریم کورٹ نے مذکورہ معاملے میں ریاستی حکومتوں اور مرکز زیر انتظام علاقوں کی حکومت کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ ماڈل رہنما خطوط پر مبنی اپنی ریاستوں/یو ٹی کے لیے مزید قواعد وضع کریں۔

 

لہذا، این سی پی سی آر نے معزز سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے، پی او سی ایس او ایکٹ 2012 کے سیکشن 39 کے تحت معاون افراد کے سلسلے میں ماڈل رہنما خطوط کے مسودے پر تبادلہ خیال اور غور و خوض کرنے کے لیے ایک مشاورتی میٹنگ کا انعقاد کیا ہے۔ آج وگیان بھون، نئی دہلی میں ہندوستان بھر کی مختلف ریاستوں اور مرکز زیر انتظام علاقوں کے خواتین اور بچوں کے محکمہ کے نمائندوں نے مذکورہ میٹنگ میں شرکت کی۔

محترمہ پریتی بھاردواج دلال، ممبر، این سی پی سی آر نے تمام شرکا کا خیرمقدم کیا اور اس پروگرام میں شرکت کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے علاوہ، انھوں نے پی او سی ایس او ایکٹ، 2012 کے سیکشن 39 کے بارے میں ایک مختصر بات کی اور مختلف بین الاقوامی آلات میں اور پی او سی ایس او ایکٹ، 2012 کی تمہید میں بیان کردہ بنیادی رہنما اصولوں پر تبادلہ خیال کیا۔

پروگرام کا آغاز پی او سی ایس او ایکٹ، 2012 کے سیکشن 39 کے تحت معاون افراد کے حوالے سے ماڈل رہنما خطوط کی تشکیل کو یقینی بنانے کے لیے سپریم کورٹ آف انڈیا کی طرف سے دیے گئے حکم اور ہدایات پر تفصیلی پیشکش کے ساتھ ہوا۔

 

نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) حکومت ہند کے چیئرپرسن جناب پریانک کانونگو نے ریاستوں اور مرکز زیر انتظام علاقوں کے افسران کا خیرمقدم کرنے کے لیے کلیدی خطبہ دیا اور بتایا کہ یہ میٹنگ سپریم کورٹ کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے منعقد کی گئی ہے۔ پی او سی ایس او ایکٹ کے سیکشن 39 کے تحت معاون افراد کے حوالے سے رہنما خطوط کا مسودہ تیار کرنے کے احکامات پاس کیے گئے۔ سپریم کورٹ نے ریاستی حکومتوں اور مرکز زیر انتظام علاقوں کی حکومت کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ مذکورہ رہنما خطوط کے مسودہ کی بنیاد پر اپنی ریاستوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں کے لیے مزید قواعد وضع کریں۔ جناب کانونگو نے یہ بھی بتایا کہ معاون شخص کی ضرورت کو والدین کی صوابدید پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔ تمام صورتوں میں معاون فرد کی دستیابی کے اختیار سے متاثرہ کے والدین کو آگاہ کیا جانا چاہیے اور اس کے علاوہ، انہوں نے تمام حکام سے یہ بھی کہا کہ وہ ایک ساتھ مل کر بیٹھیں اور اس ماہ کی 30 تاریخ تک اس رہنما خطوط کے مسودہ پر کمیشن کو تجاویز بھیجیں تاکہ اسے حتمی شکل دی جا سکے۔ چیئرپرسن نے پی او سی ایس او ایکٹ 2012 کے تحت معاون افراد کے کلیدی مقصد پر بھی تبادلہ خیال کیا جو قانونی کارروائی کے دوران متاثرہ بچوں کو جذباتی اور نفسیاتی مدد فراہم کرنا اور ان کی فلاح و بہبود اور تحفظ کو مزید یقینی بنانا ہے۔

پروگرام کے دوران چیئرپرسن نے جنسی استحصال کا شکار بچوں کی مناسب بحالی کا مشورہ دیا اور اس بات پر بھی زور دیا کہ معاون فرد کو چاہیے کہ وہ حقیقی وقت میں متاثرہ کی نگرانی کرے۔

اس میٹنگ کے بعد کھلے منچ پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ریاستوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں کے نمائندوں کی طرف سے رہنما خطوط کے مسودہ سے متعلق تجاویز پر غور کیا گیا۔

پروگرام کے آخر میں، محترمہ روپالی بنرجی سنگھ، ممبر سکریٹری، این سی پی سی آر نے تمام شرکا کا ان کی فعال شرکت کے لیے شکریہ ادا کیا اور مستقبل میں بھی ان کے تعاون کی اپیل کی۔

*************

ش ح۔ ف ش ع- م ف

U: 1243


(Release ID: 1978653) Visitor Counter : 99


Read this release in: English , Hindi