کامرس اور صنعت کی وزارتہ

اے پی ای ڈی اے نے سمندر کے راستے نیدرلینڈس کو کیلوں کی اولین آزمائشی کھیپ برآمد کرنے کے لیے سہولت فراہم کی


بھارت کیلوں کی پیداوار کے معاملے میں سب سے بڑا ملک ہے

تخمینہ کے مطابق، بھارت آئندہ 5 برسوں میں ایک بلین امریکی ڈالر کے بقدر کیلے برآمد کرنے اور 25000 سے زائد کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافہ کرنے میں کامیاب ہو جائے گا

Posted On: 10 NOV 2023 6:50PM by PIB Delhi

تازہ پھلوں کی برآمدات کے امکانات کو اہم تقویت بہم پہنچانے کی غرض سے، تجارت و صنعت کی وزارت کے تحت کام کرنے والی ’زرعی اور ڈبہ بند خوردنی مصنوعات کی برآمدات کی ترقیاتی اتھارٹی‘  (اے پی ای ڈی اے)نے نیدرلینڈس کو سمندر کے راستے سے،تازہ کیلے کی اولین آزمائشی کھیپ کی برآمدات میں ، بذریعہ آئی این آئی فارمس، سہولت فراہم  کی ہے۔

نیدرلینڈس کو ارسال کیے جانے والے کیلوں کے کنٹینر کی اولین برآمداتی کھیپ  کو بارامتی، مہاراشٹر سے اے پی ای ڈی اے کے چیئرمین جناب ابھیشک دیو کے ذریعہ گذشتہ روز (9 نومبر 2023) روانہ کیا گیا۔

کیلے کی آزمائشی کھیپ کے لیے، اے پی ای ڈی اے نے تکنیکی مدد کے لیے آئی سی اے آر- سینٹرل انسٹی ٹیوٹ فار سب ٹراپیکل ہارٹی کلچر (سی آئی ایس ایچ)، لکھنؤ کا تعاون حاصل کیا ہے جبکہ آئی این آئی فارمس نے یوروپ میں مارکیٹنگ اور تقسیم کے لیے ڈیل مونٹے اور میرکس  کے ساتھ لاجسٹکس کے لیے شراکت داری قائم کی ہے۔

یوروپ کے لیے کیلے کی آزمائشی کھیپ اے پی ای ڈی اے کے تحت درج رجسٹر آئی این آئی فارمس  کے ذریعہ کی گئی، جو بھارت سے پھلوں اور سبزیوں کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے اور ان کی پیداوار دنیا بھر کے 35 سے زائد ممالک کو برآمد کی جارہی ہیں۔ گذشتہ دو برسوں میں، اس کمپنی نے یوروپی منڈی کے سخت معیارات پر پورا اترنے کے لیے کیلے کے معیار اور شیلف لائف میں اضافہ کرنے کے لیے بڑی کوششیں کی ہیں۔ ایگرو اسٹار گروپ کے ایک جزو کے طو رپر آئی این آئی فارمس نے کاشتکاروں کے ساتھ براہِ راست کام کرکے کیلوں کے لیے ایک ویلیو چین بھی قائم کی ہے۔

تقریب کےد وران اے پی ای ڈی اے کے چیئرمین نے کہا کہ نیدرلینڈس کو کیلے کی برآمدات کا آغاز قیمتوں میں اضافے اور کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافے کا باعث ثابت ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ یہ آزمائشی کھیپ بھارتی کیلے کے لیے یوروپی منڈی کے اہم برآمداتی امکانات کے دروازے کھول دے گی۔

دور دراز واقع منڈی اور زیادہ قیمتیں تجارتی کاروائیاں شروع کرنے میں رکاوٹیں تھیں، اور کیلے کی اولین آزمائشی کھیپ کی برآمدات سے بھارتی برآمدکنندگان اور یوروپی یونین (ای یو) کے درآمدکنندگان کے درمیان معیاری پھلوں کی برآمدات کو یقینی بناتے ہوئے صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

کیلوں کی پیداوار کے معاملے  میں دنیا کا سب سے بڑا ملک ہونے کے باوجود بھارت کا برآمداتی حصہ اس وقت دنیا میں محض ایک فیصد کے بقدر ہے، حالانکہ عالمی کیلا پیداوار میں بھارت کا تعاون 26.45 فیصد ہے جو کہ 35.36 ملین میٹرک ٹن کے بقدر ہے۔ مالی برس 2022-23 میں بھارت نے 176 ملین امریکی ڈالر کے بقدر کیلے برآمد کیے، جو کہ 0.36 ایم ایم ٹی کے برابر ہیں۔

یوروپی منڈی میں اولین آزمائشی کھیپ کے ساتھ یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ بھارت آئندہ پانچ برسوں میں ایک بلین امریکی ڈالر سے زائد کے کیلے برآمد کرنے کا اہل بن سکتا ہے۔ اس سے 25000 سے زائد کاشتکاروں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے اور سپلائی چین میں 10000 سے زائد لوگوں کے لیے براہِ راست دیہی روزگار بھی پیدا ہو سکتا ہے، ساتھ ہی بالواسطہ طور پر 50000 سے زائد افراد کو کھیتوں میں روزگار مہیا ہو سکتا ہے۔

بھارتی کیلے کے بڑے برآمداتی مقامات میں ایران، عراق، متحدہ عرب امارات، عمان، ازبیکستان، سعودی عرب، نیپال، قطر، کویت، بحرین، افغانستان اور مالدیپ شامل ہیں۔ مزید برآں، امریکہ، روس، جاپان، جرمنی، چین، نیدرلینڈس، برطانیہ اور فرانس جیسے ممالک میں برآمدات کے وافر مواقع موجود ہیں۔

چونکہ بھارت گذشتہ 15 برسوں سے مشرق وسطیٰ کے ساتھ کیلے کی تجارت میں بڑا کردار ادا کر رہا ہے، اس لیے اندازہ لگایا گیا ہے کہ مالی سال 2024 میں برآمدات 303 ملین امریکی ڈالر سے تجاوز کر جائیں گی۔

کیلا ایک بڑی باغبانی فصل ہے جو آندھرا پردیش، تمل ناڈو، مہاراشٹر، کیرالا، گجرات، تلنگانہ اور اترپردیش جیسی ریاستوں میں اگائی جاتی ہے۔ آندھرا پردیش کیلا پیدا کرنے والی سب سے بڑی ریاست ہے، اس کے بعد مہاراشٹر، کرناٹک، تمل ناڈو اور اترپردیش کا نمبر آتا ہے۔ ان پانچ ریاستوں نے مالی برس 2022-23 میں بھارت کی کیلے کی پیداوار میں مجموعی طور پر تقریباً 67 فیصد کاتعاون دیا ہے۔

دیگر ریاستیں جو کیلے پیدا کرتی ہیں ان میں گجرات کرناٹک، مدھیہ پردیش، بہار، مغربی بنگال، آسام، چھتیس گڑھ، اڈیشہ، میزورم اور تری پورہ شامل ہیں۔

زرعی اور ڈبہ بند خوردنی اشیاء کی برآمدات میں اضافہ اے پی ای ڈی اے کی جانب سے زرعی اور ڈبہ بند خوردنی اشیاء کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے کیے گئے مختلف اقدامات کا نتیجہ ہے۔ ان میں مختلف ممالک میں بی 2 بی نمائشوں کا انعقاد اور مصنوعات کی مخصوص اور بھارتی سفارتخانوں کی فعال شمولیت کے ساتھ عمومی مارکیٹنگ مہم کے ذریعہ نئی ممکنہ منڈیوں کی تلاش ،  فطری، نامیاتی  اور جغرافیائی اشارے (جی آئی) سے مربوط زرعی مصنوعات پر خصوصی توجہ جیسے اقدامات شامل ہیں۔

اے پی ای ڈی اے تازہ پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے اور اس نے ایسے دیگر پھلوں کے لیے سمندری ضابطے وضع کرنے کا آغاز کر دیا  ہے جو اہم برآمداتی مضمرات کے حامل ہیں۔

***

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:911



(Release ID: 1976276) Visitor Counter : 80


Read this release in: English , Hindi , Marathi