جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

ہندوستان، نئی دہلی میں انٹرنیشنل سولر الائنس اسمبلی کے چھٹے اجلاس کی میزبانی کی


انٹرنیشنل سولر الائنس اسمبلی کی چھٹی اسمبلی نے شمسی منصوبوں کے لیے وائبلٹی گیپ فنڈنگ کیپ کو 10 فیصد سے بڑھا کر پروجیکٹ لاگت کے 35 فیصد تک کرنے کا فیصلہ کیا

آئی ایس اے کی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبے ملاوی پارلیمنٹ اور فجی، سیشلز اور کریباتی میں منصوبے شمسی توانائی فراہم کرتے ہیں

‘‘آئی ایس اے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ہندوستان کے کامیاب طریقوں کا اشتراک کرے گا۔ صحیح پالیسی اور ریگولیٹری فریم ورک کے ساتھ، یقینی ہے کہ سرمایہ کاری افریقہ میں آئے گی’’: آئی ایس اے کے صدر اور مرکزی توانائی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر آر کے سنگھ

‘‘آب و ہوا کی کارروائی اور توانائی کی منتقلی اس وقت تک ممکن نہیں ہوگی جب تک کہ ہم توانائی تک رسائی کے مسئلے کو حل نہیں کرلیتے’’: توانائی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر آر کے سنگھ

Posted On: 31 OCT 2023 6:11PM by PIB Delhi

بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) کی چھٹی اسمبلی آج 31 اکتوبر 2023 کو نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں منعقد ہوئی اور اس کی صدارت آئی ایس اے اسمبلی کےصدر کی حیثیت سے مرکزی وزیر برائے توانائی اور نئی اور قابل تجدید توانائی، حکومت ہند جناب آر کے سنگھ نے کی۔اسمبلی میں 20 ممالک کے وزراء اور 116 ممبران اور دستخط کنندہ ممالک کے مندوبین نے شرکت کی۔

‘‘قابل تجدید توانائی کے ذرائع 2050 تک پاور سیکٹر کا 90 فیصد ڈی کاربونائز کر سکتے ہیں’’

 

اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے، آئی ایس اے کے صدر اور مرکزی وزیر نے کہا کہ بین الاقوامی شمسی اتحاد رکن ممالک کے ساتھ شمسی توانائی کو توانائی کا منتخب شدہ ذریعہ بنانے کے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘‘عالمی آبادی کا تقریباً 80 فیصد، جو کہ مجموعی طور پر 6 بلین لوگ ہیں، ایسے ممالک میں مقیم ہیں جو فوسل فیول کی درآمد پر انحصار کرتے ہیں۔ قابل تجدید توانائی کے ذرائع 2030 تک دنیا کی کل بجلی کا 65 فیصد اور 2050 تک پاور سیکٹر کا 90 فیصد ڈی کاربونائز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بین الاقوامی سولر الائنس رکن ممالک کے ساتھ اپنے وعدے پر ثابت قدم ہے کہ شمسی توانائی کو توانائی کا منتخب شدہ ذریعہ بنایا جائے، سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے سازگار ماحول اور بڑھتی ہوئی عالمی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے توانائی کی وافر دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔’’

 

‘‘ترقی پذیر ممالک میں سولر پراجیکٹس کے لیےوی جی ایف کیپ اب پروجیکٹ لاگت کے 10 فیصد سے بڑھ کر 35فیصد تک’’

 

رکن ممالک کے وزراء کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے،  جناب سنگھ نے بتایا کہ آئی ایس اے کی 6 ویں اسمبلی نے پروجیکٹوں کے لیے قابل عمل فرق کی فنڈنگ کو 10 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ‘‘آئی ایس اے کے پاس وی جی ایف کے لیے ایک پروگرام ہے تاکہ ترقی پذیر ممالک میں منصوبوں کے لیے قابل عمل فرق کی فنڈنگ دستیاب ہو۔’’ میکانزم کے تحت فراہم کردہ گرانٹ  150,000امریکی ڈالریا پروجیکٹ لاگت کا 10 فیصد (جو بھی کم ہو) فی ملک فی پروجیکٹ ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ‘‘آج، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ممالک اور ان کے متعلقہ منصوبوں کی صلاحیت اور ضروریات کے لحاظ سے، پراجیکٹ کی لاگت کے 10فیصد سے 35 فیصد کی رینج میں وائبلٹی گیپ فنڈنگ میں اضافہ کریں گے۔ اس سے افریقہ میں مزید سرمایہ کاری کی جا سکے گی۔’’

آئی ایس اے کی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبے ملاوی پارلیمنٹ میں اور فجی، سیشلز اور کریباتی میں شمسی توانائی مہیا کرتے ہیں

آئی ایس اے کی مدد سے قائم کیے گئے چار پروجیکٹوں کا افتتاح مرکزی توانائی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر نے آج آئی ایس اے اسمبلی میں کیا۔

یہ منصوبے ہیں:

  1. جمہوریہ ملاوی کی پارلیمنٹ کی عمارت کا سولرائزیشن
  2. جمہوریہ فجی میں دو دیہی صحت کی دیکھ بھال کے مراکز کی سولرائزیشن، ہر ایک مرکز صحت کے لیے 8-کلوواٹ سولرپی وی سسٹم اور 20-کے ڈبلیو ایچ بیٹری ذخیرہ کرنے کی گنجائش کے ساتھ
  3. لا ڈیگو جزیرہ، جمہوریہ سیشلز میں زرعی اسٹیک ہولڈرز کے فائدے کے لیے 5 ایم ٹی کی صلاحیت کے 1 شمسی توانائی سے چلنے والے کولڈ اسٹوریج کی تنصیب
  4. جمہوریہ کریباتی میں نوائی جونیئر سیکنڈری اسکول (جے ایس ایس) کا سولرائزیشن، 24 کلو واٹ بی ایس ایس کے ساتھ 7 کلو واٹ سولر پی وی چھت کے نظام کے ساتھ۔

منصوبوں کو وقف کرتے ہوئے، آئی ایس اے کے صدر نے شمسی توانائی کے ذریعے توانائی کی منتقلی کے مقصد کو آگے بڑھانے میں آئی ایس اے کے رکن ممالک کی کوششوں کو سراہا۔

‘‘آئی ایس اے نتائج فراہم کر رہا ہے، افریقہ بھر میں تربیتی مراکز قائم کیے گئے ہیں’’

جناب سنگھ نے آئی ایس اے کے صلاحیت سازی کے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ تنظیم نتائج دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ‘‘تنظیم مہارت، ہینڈ ہولڈنگ اور تربیتی معاونت فراہم کر رہی ہے۔ پورے افریقہ میں تربیتی مراکز قائم کیے گئے ہیں’’۔ یہ منصوبے مئی 2020 میں مظاہرے کے منصوبے شروع کرنے کے آئی ایس اے کے اقدام کا ایک حصہ ہیں، تاکہ کم ترقی یافتہ ممالک (ایل ڈی سی) اور چھوٹے جزیرے کی ترقی پذیر ریاستوں (ایس آئی ڈی ایس) کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ اس کا مقصد شمسی ٹیکنالوجی کی ایپلی کیشنز کی،جن کو بڑھایا جا سکتا ہے نمائش کرنا ہے ، اور فائدہ اٹھانے والے رکن ممالک کی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔

‘‘آئی ایس اے ایک اچھے کام کے لئے طاقت ہے، جو توانائی کی منتقلی اور توانائی تک رسائی کے دو مقاصد میں دنیا کی مدد کرتا ہے’’

مرکزی وزیر نے کہا کہ بین الاقوامی سولر الائنس توانائی کی منتقلی اور توانائی تک رسائی میں مدد کے جڑواں اہداف کے حصول میں، دنیا میں بھلائی کے لیے ایک طاقت کے طور پر ابھرا ہے۔ ‘‘آئی ایس اے سب سے اہم تنظیموں میں سے ایک ہے کیونکہ دنیا گلوبل وارمنگ کے چیلنج کا مقابلہ کر رہی ہے۔ آج ہمارے پاس 116 رکن ممالک ہیں، اور بہت سے دوسرے جنہوں نے آئی ایس اے فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے ہیں اور جلد ہی اس کی توثیق کرنے والے ہیں۔’’ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ آئی ایس اے ایک بڑی تنظیم ہے، وزیرمحترم نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ بہت ساری شراکت دار تنظیمیں بھی ہیں۔

‘‘شمسی بہترین ہے’’

وزیرمحترم نے وضاحت کی کہ آج اور آنے والے کل کی دنیا میں تنظیم کی اہمیت کیوں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘آئی ایس اے کو اہمیت اس لئے حاصل ہے کیونکہ دنیا میں تقریباً 733 ملین لوگ ایسے ہیں جن کے پاس بجلی تک رسائی نہیں ہے۔ ہم آئی ایس اے پر یقین رکھتے ہیں کہ قابل تجدید توانائی کے ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو توانائی تک رسائی فراہم کرنا ہمارا مشن ہے۔ اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع میں سے، شمسی بہترین ہے، کیونکہ یہ موسموں اور دن کے اوقات کے لحاظ سے طویل مدت کے لیے دستیاب ہے۔"

 

‘‘آئی ایس اے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ہندوستان کے کامیاب طریقوں کو صحیح فریم ورک کے ساتھ اشتراک کرے گا۔ یقین ہے کہ  اس سے افریقہ میں سرمایہ کاری آئے گی’’۔

آئی ایس اے کے صدر نے یہ بھی بتایا کہ اسمبلی نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ ہندوستان کی طرف سے اپنائے گئے توانائی تک رسائی اور توانائی کی منتقلی کے کامیاب طریقوں کو ترقی پذیر ممالک میں کیسے نقل کیا جا سکتا ہے۔ ‘‘صرف عوامی سرمایہ کاری سے، ہم بجلی تک عالمی رسائی کو یقینی نہیں بنا سکتے۔ ہمیں سرمایہ کاری کو ڈی رسک کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نجی سرمایہ کاری آسکے۔ اس لیے آج، ہم نے اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ ہم نے جو کچھ ہندوستان میں کیا ہے اسے دوسرے ممالک میں کیسے نقل کیا جا سکتا ہے، ٹیکنو ریگولیٹری فریم ورک، تنازعات کے تصفیہ کے طریقہ کار اور ادائیگی کے تحفظ کے طریقہ کار کے لحاظ سے، تاکہ نجی سرمایہ کاری آسکے۔ اس کے لیے آئی ا یس اے نے ایک فنڈ قائم کیا ہے،جس میں انشورنس اور ادائیگی کے حفاظتی طریقہ کار کے اجزاء  شامل ہیں۔ اس میکانزم کے ساتھ، ہمیں یقین ہے کہ افریقہ میں سرمایہ کاری شروع ہو جائے گی، خاص طور پر وہ ممالک جن کے تمام لوگوں تک توانائی کی رسائی میں مسائل ہیں’’۔

‘‘ترقی یافتہ ممالک سے توقع ہے کہ وہ اپنے سی او پی21 کے وعدوں کے مطابق گرین فنڈز فراہم کریں گے’’۔

وزیرمحترم نے سی او پی21 کے وعدوں کے مطابق ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے گرین فنڈز کی فراہمی کی اہمیت پر زور دیا۔ "ہم یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ ہمارے قائم کردہ فنڈز کے ساتھ گرین فنانس دستیاب ہوگا۔ جیسا کہ سی او پی21 میں ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے وعدے کئے گئے ہیں، گرین فنڈز کا بہاؤ شروع ہوگا، ہمارے پاس قابل تجدید توانائی کے منصوبے ان ممالک میں بڑے پیمانے پر شروع کیے جائیں گے جہاں توانائی تک رسائی کا مسئلہ ہے۔

‘‘پہلے توانائی تک رسائی اور پھر توانائی کی منتقلی، یا سبز توانائی کا استعمال کرتے ہوئے توانائی تک رسائی’’

وزیرمحترم نے کہا کہ توانائی کی رسائی کے بغیر ہم ترقی نہیں کر سکتے، آئی ایس اے کو ممکن بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ جب تک ہم توانائی تک رسائی کے مسئلے کو حل نہیں کر لیتے، آب و ہوا کی کارروائی نہیں ہو گی۔ ہم اس وقت تک توانائی کی منتقلی نہیں کر سکتے جب تک ہم توانائی تک رسائی کا مسئلہ حل نہیں کر لیتے۔ پہلے رسائی اور پھر منتقلی، یا سبز توانائی کا استعمال کرتے ہوئے رسائی – یہ ہمارا فلسفہ ہے۔ یہ وہ مسئلہ ہے جس کو حل کرنے کے لیے آئی ایس اے موجود ہے’’۔

‘‘شمسی انقلاب کو توانائی تک رسائی کی ایک وسیع حکمت عملی کے ذریعے بیک اپ کیا جانا چاہیے’’۔

اسمبلی کی شریک صدر،فرانس کی ترقی، فرانکوفونی اور بین الاقوامی شراکت داریوں کی وزیر مملکت عزت مآب مسز کریسولا زچاروپولو نے کہا: ‘‘فرانس کے لیے،آئی ایس اے صاف توانائی کی ترقی کو فروغ دینے اور اس طرح موسمیاتی رکاوٹوں سے نمٹنے کے لیے ایک کلیدی اقدام ہے۔ یہ ہمارے اتحاد کے لیے مسلسل اور بڑھتے ہوئے تعاون کے ساتھ اس عظیم منصوبے میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ فرانسیسی ترقیاتی ایجنسی (اے ایف ڈی) کے ذریعے، ہم نے 2016 سے اب تک 1.5 بلین یورو مالیت کے شمسی منصوبوں کی مالی اعانت فراہم کی ہے۔ پچھلے سال، ہم نے اپنے شراکت داروں کو موسمیاتی فنانس میں 7.5 بلین یورو سے زیادہ فراہم کیے تھے۔ "

 

‘‘شمسی توانائی کی تعمیر کورفتار دینے کی ضرورت ہے، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں’’

 

انٹرنیشنل سولر الائنس کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر اجے ماتھر نے کہا: "ہمیں فوری طور پر شمسی توانائی کی تعمیر کو تیز کرنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں اور ان ایپلی کیشنز میں جو قابل اعتماد توانائی تک رسائی سے محروم لوگوں کی روزمرہ کی زندگیوں کو متاثر کرتی ہیں - جیسے کہ سولر منی گرڈز سے بجلی کاحصول ، زرعی پمپوں کو بجلی فراہم کرنے اور کولڈ سٹوریج چلانے کےلئے صلاحیت سازی اور ریگولیٹری تبدیلی اس کے لیے ضروری معاون ہیں۔آئی ایس اے 55 ترقی پذیر ممالک بشمول  ایل ڈی سی اورایس آئی ڈی سی میں 9.5 گیگاواٹ سے زیادہ شمسی ایپلی کیشنز کی سہولت فراہم کر رہا ہے اور پہلے ہی ترقی پذیر دنیا میں تقریباً 4000 لوگوں کو شمسی توانائی کی مدد سے روزی کمانے کے طریقوں پر تربیت فراہم کر چکا ہے۔ ہم ان ممالک میں ا سٹار مراکز تیار کرنے پر کام کر رہے ہیں جو شمسی توانائی پر ٹیکنالوجی، علم اور مہارت کا مرکز ہوں گے۔ اس کے علاوہ، آئی ایس اے سولر منی گرڈز کو فعال کر رہا ہے تاکہ توانائی کی عالمگیر رسائی فراہم کی جا سکے، خاص طور پر جہاں گرڈ کی توسیع بہت مہنگی ہے۔ ضمانتیں نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں زبردست مدد کرتی ہیں، اور آئی ایس اے نے افریقہ میں اپنے رکن ممالک کو عالمی شمسی سہولت کے ذریعے ضمانتیں فراہم کرنے کے لیے ایسا طریقہ کار تیار کیا ہے۔ ہم ان ممالک میں ایسے کاروباری افراد کو بھی فعال کر رہے ہیں جو مددفراہم کرکے تمام ممالک اور خطوں میں شمسی توانائی کے بڑے سپلائر بن سکتے ہیں’’۔

 

افتتاحی اجلاس یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔

پریس کانفرنس یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔

 

 

اسمبلی آئی ایس اے کا فیصلہ ساز ادارہ ہے جس میں ہر رکن ملک کی نمائندگی ہوتی ہے۔ یہ ادارہ آئی ایس اے کے فریم ورک معاہدے کے نفاذ اور اس کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے مربوط اقدامات کے بارے میں فیصلے کرتا ہے۔ اسمبلی کا اجلاس ہر سال وزارتی سطح پر آئی ایس اے کی نشست پر ہوتا ہے۔ یہ شمسی توانائی کی تعیناتی، کارکردگی، انحصار، لاگت اور مالیات کے پیمانے کے لحاظ سے پروگراموں اور دیگر سرگرمیوں کے مجموعی اثر کا جائزہ لیتا ہے۔ آئی ایس اے کی چھٹی اسمبلی تین اہم مسائل پر توانائی تک رسائی، توانائی کی حفاظت اور توانائی کی منتقلی پر آئی ایس اے کے اہم اقدامات پر غور کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

مزید معلومات https://isolaralliance.org/ پرحاصل کریں۔

*****

 

ش ح۔ج ق۔ف ر

 (U: 884)



(Release ID: 1976088) Visitor Counter : 100


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil