جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

بین الاقوامی شمسی اتحاد کی عالمی شمسی سہولت،  35 ملین امریکی ڈالر کا سرمایہ حاصل کرنے کے لیے تیار


حکومت ہند، عالمی شمسی سہولت کے لیے 25 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری پر غور کر رہی ہے

آئی ایس اے، جی ایس ایف کو 10 ملین ڈالر فراہم کرے گا

مبلغ  12.5ٹریلین ڈالر کے عالمی قابل تجدید توانائی کی سرمایہ کاری کے فرق کے درمیان،  کم خدمت والے علاقوں میں آف گرڈ شمسی توانائی میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے  ،جی ایس ایف  نے اس فرق کو  ختم کرنے کے لیے قدم  اٹھایاہے

Posted On: 31 OCT 2023 8:10PM by PIB Delhi

بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) نے آج اعلان کیا ہے کہ  عالمی  شمسی سہولت  (جی ایس ایف)، جو کہ آئی ایس اے کی طرف سے شمسی توانائی کے پروجیکٹوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے تشکیل دیا گیا ہے، ایک ادائیگی گارنٹی فنڈ ہے۔ وہ  35  ملین ڈالر کا سرمایہ فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

عالمی شمسی سہولت  (جی ایس ایف) کو پورے افریقہ میں کم خدمت والے طبقات اور خطوں میں شمسی سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جس سے تجارتی سرمائے کو اس عمل میں کھولا جا سکتا ہے۔ گزشتہ سال، آئی ایس اے اسمبلی نے ،عالمی شمسی سہولت کی منظوری دی، جس سے توقع ہے کہ نجی سرمایہ کو آف گرڈ شمسی منصوبوں، چھتوں پر نصب شمسی منصوبوں اور پیداواری استعمال کے شمسی منصوبوں میں شامل ہونے کے تئیں  راغب کیا جائے گا۔ ادائیگی کی ضمانتوں، انشورنس اور سرمایہ کاری کے فنڈز سے تقویت یافتہ اس فنانسنگ وسیلہ کا مقصد پروجیکٹ کے خطرات کو کم کرنا، ضابطہ جاتی خلا کو دور کرنے کے لیے تکنیکی مدد فراہم کرنا، کرنسی کے خطرات کو کم کرنا اور شمسی توانائی کے شعبے میں معاہدہ اور مالیاتی غیر یقینی صورتحال کو حل کرنا ہے۔

حکومت ہند، آئی ایس اے سے آنے والے  10 ملین ڈالر کے علاوہ جی ایس ایف میں 25 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری پر غور کر رہی ہے۔ بلومبرگ فلانتھروپیز اور سی آئی ایف ایف نے بھی جی ایس ایف کے ساتھ تعاون کا عہد کیا ہے۔

حکومت ہند میں بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیراور بین الاقوامی شمسی اتحاد اسمبلی کے صدر جناب آر کے سنگھ نے کہا کہ جی ایس ایف کا ہدف 100 ملین امریکی ڈالر اکٹھا کرنا ہے اور یہ کہ آگے بڑھنے کا مقصد، جی ایس ایف کو عالمی بناناہوگا۔ "عالمی شمسی سہولت کا مقصد شمسی توانائی کی منتقلی کو تیز کرنے کے لیے سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھانا ہے۔ جی ایس ایف کا ہدف 100 ملین امریکی ڈالر اکٹھا کرنا ہے۔ افریقہ میں شمسی توانائی کی صلاحیتوں کو  تنصیب کرنے کی بے پناہ صلاحیت ہے، پھر بھی سرمایہ کاری میں خطرات کی وجہ سے یہ خطہ اپنی صلاحیت سے فائدہ نہیں اٹھا سکا ہے۔ جی ایس ایف کا مقصد اس چیلنج سے نمٹنے اور سرمایہ کاری کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ نجی شعبے کی سرمایہ کاری کی وجہ سے ہندوستان ،ترقی کی ایک اچھی مثال ہے۔ یہاں کسی طرح کا کوئی  خطرہ نہیں ہےاور تنازعات کے طریقہ کار اور ادائیگیوں کی حفاظت کے ساتھ ایک مضبوط قانونی اور حفاظتی فریم ورک ہے، جس نے ہندوستان کو سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے قابل بنایا ہے۔ آنے والے سالوں میں، ہم جی ایس ایف کو عالمی  کرنے پر غور کریں گے۔ میں تمام رکن ممالک اور تنظیموں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اس سہولت کو اس تبدیلی کے لیے ایک محرک بنانے میں ہمارے ساتھ شراکت کریں جس کے لیے ہم سب کام کر رہے ہیں۔‘‘

بین الاقوامی شمسی اتحاد  کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر اجے ماتھر نے کہا:’’جی ایس ایف مختلف بین الاقوامی عطیہ دہندگان سے بڑے پیمانہ پر وسیلہ جاتی سرمایہ کاری کے لیے کام کر رہا ہے۔ حکومت ہند، سی آئی ایف ایف اور بلومبرگ فلانتھروپیز کی حمایت حاصل کرنے پر خوش ہے۔ اس سے سرمایہ کاروں کا افریقہ میں غیرمرکوز شمسی ایپلی کیشن میں سرمایہ کاری کرنے کا اعتماد بڑھے گا اور ان کی سرمایہ کاری پر منافع حاصل کرنے کے یقین میں اضافہ ہوگا اور عالمی سرمایہ کاری کے نمونوں میں وسیع ترین تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے۔‘‘

آئی ایس اے نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جی ایس ایف  کو واضح طور پر سرمایہ کاروں کو افریقہ میں پراجیکٹس شروع کرنے اور 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے اعتماد فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جو 2030 تک 35سے40 ملین افریقی گھرانوں میں صاف توانائی تک رسائی کو آسان بنائے گا اور اس سے علاقہ میں تقریباً 200 ملین افراد کو فائدہ پہنچے گا۔

اس بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہ جی ایس ایف کی ضرورت کیوں تھی، ڈاکٹر ماتھر نے کہا: "دنیا کو 2030 تک قابل تجدید توانائی میں 12.5 ٹریلین ڈالر اور آف گرڈ سولر میں 23 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔  آئی ایس اے اپنی عالمی شمسی سہولت کے ذریعہ رواں عالمی شمسی سرمایہ کاری کو بڑھارہی ہے کیونکہ اس وقت خالص صفر کے اخراج کو حاصل کرنے کے لیے مطلوبہ رقم کا صرف 10 فیصد ہی ہے  جو کافی کم  ہے ۔ مزید برآں، سرمایہ کاری میں گہرا تفاوت ہے — ترقی پذیر ممالک کے ساتھ، جہاں عالمی آبادی کا 50فیصد سے زیادہ گھر ہے، 2022 کی قابل تجدید توانائی کی سرمایہ کاری کا صرف 15 فیصد حاصل کر رہا ہے۔ ذیلی صحارا افریقہ کی فی کس قابل تجدید توانائی کی سرمایہ کاری 2015 سے 2021 تک 44 فیصد کم ہوئی ہے۔ اس کے برعکس، شمالی امریکہ میں سرمایہ کاری 41 گنا زیادہ ہے، اور یورپ میں یہ 57 گنا زیادہ ہے۔ جی ایس ایف، توانائی کی آفاقی رسائی اور صاف توانائی کی منتقلی کی فوری ضرورت کو پورا کرنے کے ہمارے وژن کو آگے بڑھائے گا۔‘‘

سی آئی ایف ایف کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر محترمہ کیٹ ہیمپٹن نے کہا، ’’ہم بین الاقوامی شمسی اتحاد کی عالمی شمسی سہولت کے لیے ابتدائی فنڈنگ کے لیے سی آئی ایف ایف کے عزم کا اعلان کرتے ہوئے بہت پرجوش ہیں، جو آئی ایس اےکے رکن ممالک میں شمسی توانائی کے لیے اہم کم لاگت والی ادارہ جاتی اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو کھول دے گی۔ یہاں اور ہمارے تمام کاموں میں، سی آئی ایف ایف صاف ستھری، سستی توانائی کو فروغ دینے، توانائی کی عالمی منتقلی کو آگے بڑھانے، اور دنیا بھر کے بچوں اور نوجوانوں کے لیے ایک قابل رہائش کرہ ارض کو محفوظ بنانے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘

بلومبرگ فلانتھروپیز میں ماحولیات کے پروگراموں کی قیادت کرنے والی انتھا ولیمز نے کہا کہ’’افریقی ممالک شمسی توانائی میں عالمی رہنما بننے کے لیے پوزیشن میں ہیں لیکن ان کے پاس اپنی غیر استعمال شدہ صلاحیت کو کھولنے کے لیے ضروری سرمائے کی کمی ہے۔ عالمی شمسی سہولت پورے براعظم میں شمسی توانائی کے منصوبوں کی وسیع پیمانے پر تعیناتی میں مدد فراہم کرنے کے لیے نہ صرف براعظم کو صاف توانائی کے عالمی رہنما کے طور پر مستحکم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے بلکہ توانائی کی کمی اور آب و ہوا سے متعلق بحران کے جڑواں چیلنجوں سے بھی نمٹنے میں مدد کرتی ہے۔‘‘

آئی ایس اے نے آب و ہوا کی تبدیلیوں کو کم کرنے اور توانائی کی متوازن منتقلی کے لیے افریقہ میں شمسی توانائی میں سرمایہ کاری کو متنوع بنانے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ اپنی وسیع شمسی صلاحیت کے باوجود، افریقہ کے پاس دنیا کی نصب شدہ شمسی صلاحیت کا صرف 1.3فیصدہے (2021 میں 849 جی ڈبلیو میں سے 11.4 جی ڈبلیو)۔ افریقہ میں تقریباً 600 ملین افراد بجلی تک رسائی سے محروم ہیں، تقسیم شدہ شمسی توانائی کے منصوبوں کے لیے ایک مجبوری  کامعاملہ موجود ہے۔ سی او پی27 میں جی ایس ایف کی منظوری اور آغاز کے بعد،آئی ایس اے سیکرٹریٹ ممبر ممالک، ترقیاتی مالیاتی اداروں، پنشن فنڈز، اور دنیا بھر سے ممکنہ سرمایہ کاری کے منتظمین  سمیت ممکنہ سرمایہ کاروں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ آئی ایس اے نے افریقہ میں جی ایس ایف کے ذریعے سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کرنے کے لیے کثیرجہتی  سرمایہ کاری گارنٹی فنڈ (ایم آئی جی اے)، افریقہ 50، مغربی افریقی ترقیاتی بینک (بی او اے ڈی) کے ساتھ مفاہمت ناموں (ایم او یو ز)  پر دستخط کیے ہیں۔

افریقہ کے بعد، جی ایس ایف کا مقصد ایشیا، لاطینی امریکہ اور مشرق وسطیٰ جیسے خطوں  کا احاطہ کرنا ہے، جہاں علاقائی سہولیات مخصوص ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیار کی جائیں گی۔ مستقبل میں، جی ایس ایف شمسی توانائی کی کارکردگی کو بڑھانے، تیزی سے شمسی توانائی کے نفاذ کے لیے اسٹارٹ اپس کو معاونت فراہم کرنے، اور ابھرتے ہوئے شمسی توانائی کے شعبوں کو تلاش کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجیوں میں سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

آئی ایس اے  کے بارے میں مزید معلومات https://isolaralliance.org/ پر دستیاب ہے۔

***

 

ش ح۔ ا ع     ۔ م  ص

 (U: 800 )



(Release ID: 1975555) Visitor Counter : 92


Read this release in: English , Hindi , Punjabi