سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ بھارت 2025 تک سرکردہ 5 عالمی بایو-مینوفیکچرنگ مراکز میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے


بھارت کی حیاتیاتی معیشت نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں گذشتہ 9 برسوں کے دوران سال بہ سال بنیاد پر دوہرے ہندسے کی نمو ملاحظہ  کی: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

’’حیاتیاتی تکنالوجی آج کے دور کی تکنالوجی ہے ، جبکہ آئی ٹی  پہلے ہی اپنے منتہائے عروج تک پہنچ چکی ہے‘‘: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

سائنس اور تکنالوجی کے مرکزی وزیر نے بایو تکنالوجی کے موضوع پر ایک بڑے عالمی اجتماع ، گلوبل بایو-انڈیا-2023 کی ویب سائٹ لانچ کی، جس کا انعقاد آئندہ مہینے پرگتی میدان میں کیا جائے گا

Posted On: 04 NOV 2023 3:10PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ بھارت 2025 تک سرکردہ 5 گلوبل بایو-مینوفیکچرنگ مراکز میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔

سائنس اور تکنالوجی کے وزیر نے کہا کہ بایو تکنالوجی میں عالمی تجارت اور حیاتیاتی معیشت کا ایک اہم وسیلہ بننے کی صلاحیت موجود ہے جو بھارت کی مجموعی معیشت میں تعاون دیتی ہے۔

سائنس اور تکنالوجی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت  نے یہ بات ’’گلوبل بایو- انڈیا -2023‘‘ کی ویب سائٹ کے افتتاح کے موقع پر کہی، جو کہ حیاتیاتی تکنالوجی کے موضوع پر ایک بڑا بین الاقوامی اجتماع ہے، جس کا انعقاد 4 سے 6 دسمبر 2023 کو پرگتی میدان میں ہوگا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/1(2)MGHD.JPG

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہماری حیاتیاتی معیشت نے گذشتہ 9 برسوں میں سال بہ سال بنیاد پر دوہرے ہندسے کی شرح نمو ملاحظہ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو اب دنیا کے 12 بایو تکنالوجی مقامات کی فہرست میں شامل کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’2014 میں، بھارتی حیاتیاتی معیشت محض تقریباً 10 بلین امریکی ڈالر کے بقدر تھی، اور آج یہ 80 بلین امریکی ڈالر کے بقدر ہے۔ محض 8 -9 برسوں میں یہ 8 گنا اضافے سے ہمکنار ہوئی ہے اور ہم 2030 تک 300 بلین امریکی ڈالر کے بقدر کی حیاتیاتی معیشت بننے کے لیے پر امید ہیں۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حیاتیاتی معیشت آنے والے وقت میں روزی روٹی کمانے کا ایک ازحد پرکشش وسیلہ بننے جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’بھارت میں بایو تکنالوجی کا شعبہ گذشتہ تین دہائیوں میں تغیر سے ہمکنار ہوا ہے اور اس نے صحت، ادویہ، زراعت، صنعت اور بایو انفارمیٹکس سمیت مختلف شعبوں میں غیر معمولی تعاون دیا ہے۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بایوٹیک اسٹارٹ اپس بھارت  کی مستقبل کی معیشت کے لیے ازحد اہم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’’بایوٹیک اسٹارٹ اپ ادارے گذشہ آٹھ برسوں میں 100 گنا  اضافے سے ہمکنار ہوکر 2014 میں تقریباً 52 سے بڑھ کر اب 6300 سے زائد ہو چکے ہیں۔ بھارت میں روزانہ 3 بایوٹیک اسٹارٹ اپ ادارے قابل عمل تکنیکی متبادلوں کی فراہمی کی اولوالعزمی کے ساتھ وجود میں آرہے ہیں۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/2(2)05RB.JPG

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بایو تکنالوجی آج کے دور کی تکنالوجی ہے جبکہ آئی ٹی پہلے ہی اپنے منتہائے عروج پر پہنچ چکی ہے۔

انہوں نے کہا، ’’بھارت کے پاس حیاتیاتی وسائل کی ایک بہت بڑی دولت ہے، ایک غیر استعمال شدہ وسیلہ بروئے کار لائے جانے کا منتظر ہے اور بایو تکنالوجی میں بالخصوص وسیع حیاتیاتی تنوع اور ہمالیہ میں منفرد حیاتیاتی وسائل کی وجہ سے مفید ہے۔ اس کے بعد 7500 کلو میٹر طویل ساحلی پٹی  ہے، اور گذشتہ برس ہم نے سمندریان لانچ کیا جو سمندر کے نیچے حیاتیاتی تنوع تلاش کرنے جارہا ہے۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بایو تکنالوجی اسٹارٹ اپ ایک مختلف شعبہ ہے جس میں حیاتیات اور مینوفیکچرنگ کی نئی تحقیق کو ملایا جاتا ہے، یعنی نظام حیات جیسے مائیکرو آرگینزم، سیلف کلچرس وغیرہ کی پروسیسنگ۔

انہوں نے کہا، ’’بایوتکنالوجی آپ کو ایک ماحول فراہم کرتی ہے، ایک ایسا ماحول جو صاف ستھرا، سرسبز اور آپ کی فلاح و بہبود کے ساتھ زیادہ مطابقت رکھتا ہو، پھر آپ کا حصہ جڑ جاتا ہے۔ اور جیسے جیسے وقت گزرتا ہے، یہ روزی روٹی کے پرکشش مواقع بھی فراہم کرتی ہے، اس کے علاوہ یہ فوڈ ایڈیٹیوز، بایو انجینئرنگ ٹائیز، جانوروں کی خوراک کی مصنوعات جیسے حیاتیات پر مبنی مصنوعات  اور پیٹروکیمیکلز پر مبنی مینوفیکچرنگ کے لیے متبادل فراہم کرتی ہے۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آج 3000 سے زائد زرعی تکنالوجی اسٹارٹ اپ ادارے موجود ہیں اور یہ ایروما مشن اور لیونڈر کی کاشت جیسے شعبوں میں ازحد کامیاب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’’تقریباً 4000 لوگ لیونڈر کی کھیتی سے وابستہ ہیں اور لاکھوں روپئے کما رہے ہیں، ان میں سے چند اعلیٰ تعلیم یافتہ نہیں ہیں، تاہم وہ بہتر اختراع  کار ہیں۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بایوتکنالوجی کا محکمہ جدید حیاتیاتی ایندھنوں اور ’فضلے سے توانائی‘ تکنالوجیوں میں تحقیق و ترقی سے متعلق اختراعات کے لیے تعاون فراہم کر رہا ہے۔

انہوں نے دہرادون میں قائم انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرولیم (سی ایس آئی آر – آئی آئی پی) کے ذریعہ تیار کردہ ری سائیکلنگ تکنالوجی  کا ذکر کیا جس نے ایک گاڑی تیار کی ہے جو کھانہ پکانے کے استعمال شدہ تیل کو جمع کرکے اسے حیاتیاتی ایندھن میں تبدیل کرتی ہے، اور کہا کہ ’’مستقبل میں کچرا گھٹ کر صفر کے برابر ہو جائے گا۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/3(2)R2HU.JPG

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بایو تکنالوجی نوجوانوں کے درمیان ایک نئے کریئر متبادل کے طور پر ابھری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’سنٹھیٹک تکنالوجی، جینوم ایڈیٹنگ، مائیکروبائل بایوریسورسز اور میٹابولک انجینئرنگ جیسے ٹولس کا اب اکثر تذکرہ کیا جاتا ہے۔‘‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی آتم نربھر بھارت کی تصوریت کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بھارت کی ٹیکہ حکمت عملی، مشن سرکشا نے موجودہ اور مستقبل کی ممکنہ چنوتیوں کو حل کرنے کے مقصد سے ادویہ ، صنعت اور تعلیم کے شعبے کو ایک شراکت داری کے تحت لانے میں مدد کی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ چندریان 3 اور ڈی این اے ویکسین کی کامیابی کی دو داستانوں نے بھارت کی سائنسی برادری کو عالمی سطح پر کھڑا کر دیا ہے، جہاں ترقی یافتہ ممالک بھی ہم سے چیزیں سیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’’پہلے بھارت شاید ہی کسی بھی احتیاطی حفظانِ صحت کے لیے جاناجاتا تھا، لیکن آج بھارت کو دنیا کے ٹیکہ کاری کے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’’ہمارے پاس سب کچھ تھا، لیکن ہم ممکنہ طور پر ایک سازگار ماحول کا انتظار کر رہے تھے۔ اور یہ سازگار ماحول پالیسی سازوں کی سطح سے، سیاسی قیادت کی سطح سے آنا تھا اور یہ وزیر اعظم مودی کے آنے کے بعد ممکن ہوا۔‘‘

ڈاکٹرجتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ الگ تھلگ رہ کر کام کرنے کا دور ختم ہو چکا ہے  اور اب ہمیں اپنے غیر استعمال شدہ وسائل کو بے پناہ مضمرات کو سامنے لانے کے لیے نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ انوسندھان قومی تحقیقی فاؤنڈیشن (این آر ایف) جس کا تصور وزیر اعظم مودی نے پیش کیا، تحقیق و ترقی کو مہمیز کرے گا اور آئندہ پانچ برسوں میں بھارت کو تحقیق  و ترقی کے ایک قائد کے طور پر پیش کرے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ این آر ایف کے پاس زبردست غیر سرکاری وسائل ہوں گے، پانچ برسوں میں 50000 کروڑ روپئے کے این آر ایف بجٹ کا تقریباً 70 فیصد حصہ غیر سرکاری ذرائع سے آنے کا تصور کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’انوسندھان این آر ایف سائنسی اور تکنیکی اختراعات اور ہیومنٹیز اور سوشل سائنسز کی حکمت کو یکجا کرے گا۔‘‘

ڈاکٹر سنگھ نے آئندہ 25 برسوں میں ’’امرت کال‘‘ کے اہداف کی تکمیل کے لیے پیشہ واران کے تمام تر شعبوں میں وسیع تر تال میل قائم کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فرمان ہے: ’’مجموعی سائنس، مجموعی حکومت  اور مکمل ملک‘‘۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/4(1)68NG.JPG

بایوٹکنالوجی کے محکمے (ڈی بی ٹی) کے سکریٹری ڈاکٹر راجیش گوکھلے نے کہا کہ ڈی بی ٹی اور پی ایس یو، بایوٹکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنٹ کونسل (بی آئی آر اے سی)، بایولوجیکلس کی مینوفیکچرنگ  میں تعاون فراہم کر رہے ہیں اور اسٹارٹ اپ اختراعی ایکو نظام کو پروان چڑھا رہے ہیں۔

***

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:678



(Release ID: 1974761) Visitor Counter : 112