کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے کہا  ہےکہ ہندوستان ،صاف ستھری اورآلودگی سے مبرا    ذرائع سے ملک کی توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے کی سمت کام کر رہا ہے


کوئلے اور روایتی ذرائع سے گرین یعنی آب وہوا کے لئے سازگارتوانائی  کی طرف تغیر، وزیر اعظم  نریندرمودی کے بین الاقوامی گرڈ ویژن سے ممکن ہوگا: جناب گوئل

ہندوستانی حکومت یورپی ممالک کے ساتھ کاربن ٹیکس کے  نظام  پر تبادلہ خیال کر رہی ہے، مجوزہ نظام سے  ہندوستانی برآمدات کو نقصان نہیں پہنچے گا:جناب پیوش گوئل

Posted On: 02 NOV 2023 8:43PM by PIB Delhi

ہندوستان کی توانائی کے تغیرکاایک بہت بڑااوروسیع پہلوہے اور حکومت ملک کی توانائی کی ضرورت کو صاف ستھرے اورآلودگی سے مبرا  ذریعہ سے پورا کرنے کے مقصد کی سمت کام کر رہی ہے۔ یہ بات کامرس اور صنعت، صارفین کے امور، ٹیکسٹائل اور خوراک اور سرکاری نظام  تقسیم کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج نئی دہلی میں او آر ایف کے انرجی ٹرانزیشن ڈائیلاگ  یعنی توانائی تغیرسے متعلق مذاکرات کے پہلے ایڈیشن میں کہی۔

جناب گوئل نے کہا کہ اگلے 30 سالوں میں ہندوستان کی معیشت میں بہت زیادہ ترقی ہو گی اور اس  کی وجہ سے زندگی کے تمام شعبوں میں توانائی کی  مانگ میں خاطرخواہ  اضافہ ہوگا اور اس لئے ہندوستان کی توانائی کے تغیرکی  دو جہت ہیں:  ماضی کی کھپت کی سطح سے تغیراور اس ترقی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہم کیا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جن حالات میں ہیں، ہندوستان  نظام میں صاف توانائی حاصل کرکے ،توانائی کے تغیر کی داستان کے تقریباً ہر پہلو پر اپنے اہداف  میں اضافہ کررہا ہے،  انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کئی محاذوں پر کام کر رہا ہے۔ کچھ مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے،جناب  گوئل نے کہا کہ ہندوستان صاف  ستھری توانائی کے آلات کی تیاری اور گرین ہائیڈروجن اور امونیا کی جانب تغیر کے لیے  پیش قدمی کررہاہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اہم اقدامات میں سے ایک پیداوار سے منسلک ترغیبی پروگرام ہے، جس سے بہت اچھے نتائج ملے ہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ یہ بھارت میں مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے ایک سوچی سمجھی، اچھی طرح سے تیار کردہ حکومتی پالیسی ہے۔ پی ایل آئی  یعنی پیداوارسے منسلک ترغیبی  اسکیم نہ صرف موبائل فونز کے لیے ہے، بلکہ یہ کئی شعبوں  آٹو اجزاء اورپرزے وغیرہ ،مخصوص مہارت، تکنیکی ٹیکسٹائل وغیرہ کے لئے ہے۔انہوں نے کہا کہ سبز توانائی میں، ہندوستان میں  شمسی، انتہائی موثر سولر پی وی مینوفیکچرنگ، اور گرین ہائیڈروجن کی تیاری میں کچھ سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔

جناب گوئل نے نشاندہی کی کہ توانائی کی منتقلی میں ایک اہم عنصر کوئلہ سے منتقلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متبادل اور آب وہواکے لئے سازگار سبز ذرائع جیسے ہوا یا شمسی توانائی کے وقفے وقفے سے حاصل ہونے  والے ذرائع ہیں جو دن بھر، خاص طور پر اوقاتِ کار میں مستحکم حالت کی بنیاد پر دستیاب نہیں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی  بجلی  کی پیداوار میں سالانہ آٹھ 10 فیصد اضافہ بھی ان تمام نیوکلیئر پلانٹس سے نہیں ہو سکتا جو پوری دنیا میں بنائے جارہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کو کوئلے کے متبادل بیس لوڈ کے اس انتہائی سنگین چیلنج کو تسلیم کرنا ہو گا اس سے پہلے کہ وہ  ہندوستان کو اس  بات کی تبلیغ کریں کہ   ہمیں پرانے روایتی ذرائع سے تغیرکی جانب  دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بین الاقوامی پاور گرڈ کے لیے وزیر اعظم مودی کا وژن ایک ممکنہ حل ہے جسے دنیا اب قبول کر رہی ہے۔

کاربن ٹیکس کے معاملے پر، جناب گوئل نے کہا کہ رپورٹنگ  سے متعلق ضرورت ہے جو پچھلے مہینے شروع ہوئی ہے اور کاربن بارڈر ایڈجسٹمنٹ کا نظام  2026 میں کسی بھی  وقت شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو اس کے بارے میں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ حکومت یورپی یونین اور یورپی ممالک اور ان کی قیادت کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔  انہوں نے کہا کہ اگر وہ ملک جہاں سے سامان نکلتا ہے وہ کاربن پر اس سطح پر ٹیکس لگاتا ہے جس سطح پر یورپی یونین اپنی ملکی کمپنیوں پر ٹیکس لگاتی ہے تو ان ممالک کو ہماری برآمدات پر کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگے گا۔ لہذا، اگر ہم خود بھارت میں ٹیکس جمع کرتے ہیں، تو کوئی اضافی ٹیکس  عائدنہیں کیاجائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ یورپ کے لئے  ہماری برآمدات میں بھارت کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

توانائی کی  تغیر کے مالیاتی پہلو  کاذکرتے ہوئے ، جناب گوئل نے کہا کہ قوموں کے لیے، ذمہ داری کے پیمانوں کی بنیاد پر، ہندوستان کو فنانسنگ  یعنی سرمائے کی فراہمی اور ٹیکنالوجی کی دستیابی پر کام کرنا ہوگا۔ عالمی آبادی کے 17فیصد کی معاونت کرنے کے باوجود، آب وہوا کے لئے مضر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج یا اوزون کی تہہ کے خاتمے میں ہندوستان کا حصہ بمشکل ڈھائی فیصد ہے۔ لہذا، ہم سب سے پہلے آلودگی  پیدانہیں کرتے  ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ  آلودگی  پیداکرنے والے  ملک  کی جانب سے  اس  کاازالہ کرنے  کے اصول کو ذہن میں رکھتے ہوئے، یہ توقع کی جا رہی تھی کہ ترقی یافتہ ممالک بہت کم لاگت یا صفر لاگت پر طویل مدتی  امدادپرمبنی فنڈ کی فراہمی کریں گے  تاکہ  کم ترقی یافتہ ممالک اور ترقی پذیر دنیا کو توانائی کے تغیر کی ترغیب دینے  کی حوصلہ افزائی کی جاسکے ۔انھوں نے مزید کہا کہ  ان ملکوں نے پوری دنیا کو مایوس کر دیا ہے۔

جناب گوئل نے  اس بات کی نشاندہی کی کہ ترقی یافتہ ممالک کہہ رہے ہیں کہ وہ سرمایہ  فراہم کر رہے ہیں اورسرمائے کی دستیابی میں اضافہ کرنے  میں ہماری مدد کر رہے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک نے صرف  زبانی  ہمدردی کااظہارکیا ہے اورغیرمخلصانہ امداد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ماڈل انہوں نے تخلیق کئے ہیں وہ زیادہ تر نجی سرمائے کے ارد گرد ہیں اور ان میں رعایتی سرمائے کی فراہمی کا  پہلو بالکل غائب ہے۔ جناب گوئل نے اپنا خطاب مکمل کرتے ہوئے کہا کہ  ترقی یافتہ دنیا کو دنیا کے مسائل کا جواب دیناہے ، اور وہ پوری طرح سے آج دنیا کی موجودہ صورتحال کے لیے ذمہ دار ہے۔

**********

(ش ح۔ع م ۔ع آ)

U-627


(Release ID: 1974361) Visitor Counter : 86


Read this release in: English , Hindi