امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ڈبلیوڈی آراے   نے ’’ای -این ڈبلیو آرپرمبنی پلیج  یعنی مرہون   سرمایہ  کو فروغ دینے میں مالی اداروں کے کردار‘‘کے موضوع پرایک سمینارکا انعقاد کیا

Posted On: 01 NOV 2023 8:05PM by PIB Delhi

محکمہ خوراک اور عوامی تقسیم (ڈی ایف پی ڈی) کے تحت ویئر ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈبلیو ڈی آراے) نے اپنے 13 ویں یوم تاسیس کے موقع پر یکم نومبر 2023 کو انڈیا ہیبی ٹیٹ سنٹر، نئی دہلی میں ’’ای-این وی آر پر مبنی پلیج یعنی مرہو ن سرمایہ  کو فروغ دینے میں مالیاتی اداروں کا کردار‘‘کے موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ محکمہ خوراک اور عوامی تقسیم (ڈی ایف پی ڈی)  کے سکریٹری جناب سنجیو چوپڑا نے اس موقع پر بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

سمینارسے  خطاب  کرتے ہوئے، جناب چوپڑا نے کہا کہ ہندوستان آنے والے سالوں میں تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کے لیے تیار ہے اور یہ کہ ڈبلیو ڈی آراے  لاجسٹکس اور مال گودام کے شعبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا جو جی ڈی پی کے 15 فیصد پر مشتمل ہے اوریہ  سی اے جی آرکی 16 فیصد سالانہ کی شرح سے  ترقی کر رہا ہے۔ فرضی رسیدوں اور غیر معیاری اشیا کے خلاف فنڈ کو گروی یارہن  رکھنے سے نقصان ہوتا ہے۔ ڈبلیو ڈی آراے  کا قیام ملک میں سائنسی طریقے سے  ذخیرہ اندوزی اور الیکٹرانک شکل میں ہنڈی کی حیثیت کی حامل  گودام  کی رسید (ای -این ڈبلیو آر) کے اجراء کے لیے کیا گیا تھا اور صرف ڈبلیو ڈی آراے  رجسٹرڈ گودام ہی ای- این ڈبلیو آر جاری کر سکتے ہیں۔ ڈبلیو ڈی آر اے نے اب تک 4800 سے زیادہ گودام رجسٹر کیے ہیں،23-2022 میں ای-این ڈبلیو آر کے خلاف قرضوں کی مالیت 2400کروڑروپے سے زیادہ ہو گئی ہے اوران دونوں شعبوں  میں ترقی کی کافی گنجائش ہے۔ انہوں نے  ان بہت سے اقدامات پرمزید روشنی ڈالی جو ڈبلیو ڈی آراے  نے گودام کے شعبے کی ترقی کی حوصلہ افزائی کے لیے کئے ہیں۔ ان اقدامات  میں 2 سال کے لیے درخواست کی فیس اور تجدید کی فیس کی چھوٹ، گوداموں کے معائنے کی لاگت جو حکومت برداشت کرتی ہے اور مال  گودام سے متعلق افراد کے لیے نیٹ ورتھ کی ضرورت میں کمی شامل ہے۔ فعال  سیکورٹی ڈپازٹ کومعقول بنانا، ڈبلیو (ڈی اینڈآر) ایکٹ میں ترمیم اور کریڈٹ گارنٹی فنڈ کے بارے میں  کام جاری ہے۔ انہوں نے ایف سی آئی  اورایم پی ڈبلی ایل سی کی ستائش  کی، جنھوں نے ڈبلیو ڈی آراے کے اندراج کو لازمی بنادیاہے ۔

جناب چوپڑا کے مطابق ایک اہم اقدام ڈیجیٹل گیٹ وے ہو سکتا ہے۔ یہ پلیٹ فارم ریپوزٹریز،مال  گودام سے متعلق افراد ، بینکرز اور ڈپازٹرز کو ایک پلیٹ فارم پر لائے گا اور ای -این ڈبلیو آرکے خلاف گروی  سرمائے  کے عمل کو بہت آسان بنائے گا۔ انہوں نے   کامن سروس سینٹرز کا مزید ذکر کیا، جو ملک بھر میں دستیاب ہیں جو کسانوں کو ای-این ڈبلیو آر کے خلاف قرض دینے کے لیے اس پلیٹ فارم کو استعمال کرنے میں سہولت فراہم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے اس امکان کے بارے میں بھی بات کی کہ کے سی سی پروگرام کے تحت دیئے گئے فصلی قرضوں کو ای-این ڈبلیو آر کے خلاف رہن سرمائےسے جوڑ دیا جائے۔ اس عمل سے کسانوں اور بینکاروں کے لیے سود کا بوجھ کم ہو جائے گا اور یہ تمام  متعلقہ فریقوں کے لئے فائدے کی  صورت حال ہو گی۔

اس سے پہلے ،  ڈبلیو ڈی آر اے   کے چیئرپرسن جناب ٹی کے منوج کمار نے اپنے خطاب میں ڈبلیو ڈی آر اے کی کارکردگی کے  پیمانوں  میں نمایاں بہتری، متعلقہ فریقوں پر  ریگولیٹری بوجھ کو معقول بنانے کے لیے ڈبلیو ڈی آر اے کی کوششوں اور مستقبل کی ترقی کے لیے ڈبلیو ڈی آر اے کے فوائد کو مستحکم کرنے کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ واحد مسئلہ یہ ہے کہ ڈبلیو ڈی آر اے کی رجسٹریشن لازمی نہیں ہے سوائے ان گوداموں کے جو ہنڈی کی حیثیت کی حامل  گودام کی رسیدیں جاری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ رجسٹریشن کو بڑھانے کے لیے، ڈبلیو ڈی آر اے اپنے رابطہ کاری  پروگراموں اور دیگر اداروں جیسے ریاستی حکومتوں وغیرہ کی طرف سے دی گئی ہدایات پرانحصار کرتاہے۔ انہوں نے ایف سی آئی اور ایم پی ڈبلیو ایل سی کی طرف سے اپنے خریدے گئے اسٹاک کو ڈبلیو ڈی آر اے کے رجسٹرڈ گوداموں میں ذخیرہ کرنے کے فیصلے کی تعریف کی اور دیگر ایجنسیوں سے بھی ایسے ہی اقدامات کرنے کی درخواست کی جس سے ڈبلیو ڈی آر اے کی رجسٹریشن میں اضافہ ہوگا اور ذخیرہ اندوزی سے ہونے والے  نقصان کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔  ڈبلیو ڈی آر اے  کے چیئرمین نے ان متعدد اقدامات کا بھی ذکر کیا جو ڈبلیو ڈی آر اے نے اپنے مختلف متعلقہ فریقوں  پر ریگولیٹری بوجھ کو معقول بنانے کے لیے اٹھائے ہیں۔ فیس کی چھوٹ اور نیٹ ورتھ  کو معقول بنانے کے علاوہ، اس میں بیمہ کے نئے نظام کومتعارف  کرایاجانااور پارلیمنٹ یا ریاستی مقننہ کے ایکٹ کے ذریعہ تشکیل کردہ منفی نیٹ ورتھ  کے حامل اداروں کے رجسٹریشن کو، اگر وہ معاوضہ بانڈز پیش کرتے ہیں، فعال کرنا بھی شامل ہے ۔

 

اس کے علاوہ ، ای -این ڈبلیو آر پر مبنی مرہون سرمائے میں اضافہ کرنے کے مقصد سے ، ڈبلیو ڈی آراے  نے بینکوں سے براہ راست رابطہ کرنے اور انہیں صرف ای-این ڈبلیو آرس کے خلاف ہی قرض دینے کے لیے قائل کرنے کی شدید مہم چلائی تھی۔ ایس بی آئی  نے ڈبلیو ڈی آراے  کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے اور کئی رعایتی خصوصیات کے ساتھ ترجیحی شعبے کے قرضے کے لیے کے ای-این ڈبلیو آرس خلاف قرض دینے کے لیے ایک خصوصی پروڈکٹ پیش کیا۔ سرکاری اور نجی شعبے کے بینکوں، ریاستی حکومتوں اور حکومت ہند کی مدد سے ڈبلیو ڈی آراے  کو ای-این ڈبلیو آرس کے خلاف زیادہ سے زیادہ مالی اعانت حاصل کرنے، دیہی علاقوں میں سرمائے کی فراہمی میں اضافہ کرنے  اور کسانوں کی آمدنی بڑھانے میں مدد ملے گی۔جناب  کمار نے یہ بھی بتایا کہ ڈبلیو ڈی آر اے غیر زرعی گوداموں کو رجسٹر کرنے اور اپنے ڈیجیٹل فریم ورک کوجدیدترین بنانے  کے راستے پر  گامزن ہے۔ یہ تمام اقدامات رجسٹریشن   اور ای-این ڈبلیو آرس کے خلاف  مرہون سرمائے کی فراہمی میں اضافہ  کرنے میں مدد کریں گے۔

ڈبلیو ڈی آراے کے جوائنٹ سکریٹری جناب دھیرج ساہو نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں ڈبلیوڈی آراے کی  پچھلے ایک سال میں کی گئی پیشرفت کواجاگرکیا جو کہ کئی بڑی سرگرمیوں میں اب تک کی بلند ترین سطح پر تھی۔ ڈبلیو ڈی آر اے نے 1522 گودام رجسٹر کیے ہیں اور یہ پچھلے مالی سال میں  کئے گئے رجسٹریشن کے مقابلے میں  150 فیصد کا اضافہ ہے۔ انہوں نے  اس بات پرمزید روشنی ڈالی کہ ای-این ڈبلیو آر کے خلاف  مرہون سرمائے کی مالیت  2,442 کروڑروپے تک پہنچ گئی ہے ۔اس طرح اس میں  پچھلے سال کے مقابلے میں 64 فیصد کا اضافہ درج کیاگیاہے ۔

جناب ساہو نے ڈبلیو ڈی آر اے کی رابطہ کاری کے متعلق بڑھتی ہوئی  سرگرمیوں کے بارے میں بات کی جس میں بیداری  کرنے کے پروگراموں کے لیے 12 زرعی یونیورسٹیوں کے ساتھ مفاہمت نامے شامل ہیں۔ ای -ڈبلیو این آرکے خلاف مرہون سرمائے  کی دستیابی   کو بہتر بنانے کے لئے  اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی ) اور پنجاب نیشنل بینک (پی این بی) کے ساتھ بھی مفاہمت ناموں پر  دستخط کیے گئے۔ پچھلے سال ممبئی میں تجارتی بینکوں کے ساتھ اور علاقائی دیہی بینکوں کے ساتھ نئی دہلی میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا۔ کاروبار کرنے میں آسانی کے لیے، ڈبلیو ڈی آراے  نے اپنے متعلقہ فریقوں  کے لیے رجسٹریشن کو آسان بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ یہ پیش رفت ملک میں ہنڈی کی حیثیت کی حامل   گودام رسیدوں کے نظام کو مضبوط بنانے میں اہم اقدامات کی نشاندہی کرتی ہے اور کئی دیگر اقدامات بھی کئے جارہے  ہیں۔

ڈبلیوڈی آراے  کے ذریعے رجسٹرڈ گوداموں کے لیے سائنسی طریقے سے ذخیرہ کرنے  اور پیسٹ کنٹرول  یعنی کیڑے مکوڑوں سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے مختلف پہلوؤں اور ایس اوپیز  پر ایک فلم لانچ کی گئی اور سامعین کو  دکھائی گئی۔ یہ ڈبلیو ڈی آراے  کے تربیتی اقدامات کا ایک حصہ ہے اور کسانوں کے بیداری  پیداکرنے سے متعلق پروگراموں وغیرہ میں اس کا جائزہ لیا جائے گا۔

ای- این ڈبلیو آراور مرہون سرمائے سے متعلق  ایکونظام کی وضاحت کرنے والی ایک مختصرپریزنٹیشن  بھی کی گئی۔ پریزنٹیشن میں ڈبلیو ڈی آراے رجسٹریشن کے فوائد، ہندوستان میں زرعی  قرض سے متعلق  منظر نامے کا ایک جائزہ، مختلف اجناس کی قیمتوں میں اتارچڑھاؤ ،فصل کی کٹائی کے بعد سرمائے کی فراہمی اور زرعی مارکیٹنگ کے چیلنجز، ای-این ڈبلیو آرپر مبنی مرہون سرمائے کی دستیابی کو  بڑھانے کے ممکنہ حل، حالیہ تبدیلیوں کا احاطہ کیا گیا۔ ڈبلیو ڈی آراے  کے ضوابط میں کی گئیں حالیہ تبدیلیوں اور مستقبل کے لائحہ عمل کااحاطہ کیاگیا۔

اوپن ہاؤس کے بعد پینل مباحثے کا  انعقاد کیا گیا۔  ڈبلیو ڈی آر اے   کے رکن جناب مکیش کمار جین، نے اجلاس کی نظامت کی  اور پینل کے ارکان میں   ایس بی آئی کے  سی جی ایم جناب  شانتنو چندرکانت پینڈسے، پی این بی کے سی جی ایم ، جناب سنیل کمار چگ، کوٹک مہندرابینک کے صدر، جناب  بی ایس شیوکمار،  آئی سی آئی سی آئی  کے پروڈکٹ ہیڈ ،جناب  لوکندر تومر ، اے پی ایس ڈبلیو سی کے ایم  ڈی ، جناب  اومکار ریڈی،  اور  جینت چودھری  ویئرہاؤس کے پروپرائٹرجناب  جینت چودھری شامل تھے ۔  اس کے علاوہ ای-ڈبلیو این آر کے خلاف مرہون سرمائے  کی دستیابی   کو بڑھانے میں چیلنجوں اور ممکنہ حل سے متعلق بہت سے اہم نکات کی بھی وضاحت کی گئی ۔

اس اہم  موقع پر ایک پروقار تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا۔ سنٹرل  ویئرہاؤسنگ  کارپوریشن، اسٹیٹ ویئرہاوسنگ کارپوریشن ، سرکاری  اور پرائیویٹ سیکٹر کے بینکوں، مارکیٹنگ بورڈز،  امدادباہمی کی  سوسائٹیوں اور گودامس سے متعلق فریقوں  کو پورے ملک میں ای-این ڈبلیو آرکے خلاف  مرہون سرمائے  کو فروغ دینے میں ان کے کردار کے اعتراف میں   ایوارڈسے نوازا گیا۔

ڈبلیو ڈی آراے کے ڈائریکٹر(اے اینڈ ایف ) جناب  جیتیش شرما نے کلمات تشکر اداکئے  ،انہوں نے جنھوں ڈی ایف پی ڈی کے سکریٹری کا  اس سمینارمیں شرکت کرنے   اور ای ۔ این ڈبلیو آر کے خلاف  مرہون سرمائے  کو فروغ دینے کے لیے معززسامعین کا شکریہ اداکیا۔

کانفرنس میں سرکاری تنظیموں،  ریاستی مال گودام کارپوریشنز، ریگولیٹری اداروں، بینکنگ سیکٹر، معائنہ کرنے والی ایجنسیوں، صنعتی انجمنوں کے نمائندوں ، میڈیا اور مال گودام کی صنعت کے نمائندوں  اورمیڈیا نے بھرپور شرکت کی۔

**********

 

(ش ح۔ع م ۔ع آ)

U-581


(Release ID: 1974034) Visitor Counter : 113


Read this release in: English , Hindi