وزارت دفاع
گوا میری ٹائم کانکلیو (جی ایم سی)- 2023 اختتام پذیر
ہندوستانی بحریہ کی 'بحری سوچ کو بروئے کار لانے' کے لیے رابطہ کاری پہل
بحر ہند کے علاقے میں میری ٹائم سیکورٹی: مشترکہ میری ٹائم ترجیحات کو باہمی تعاون سے تخفیف کے فریم ورک میں تبدیل کرنا
Posted On:
31 OCT 2023 4:53PM by PIB Delhi
گوا میری ٹائم کانکلیو (جی ایم سی) کے چوتھے ایڈیشن کی میزبانی ہندوستانی بحریہ نے 29 سے 31 اکتوبر 23 تک نیول وار کالج، گوا کے زیراہتمام کی۔ کنکلیو کا موضوع "بحیرہ ہند کے علاقے میں میری ٹائم سیکورٹی: مشترکہ میری ٹائم ترجیحات کو باہمی تعاون سے تخفیف کے فریم ورک میں تبدیل کرنا" بحر ہند کے خطے (آئی او آر) میں 'ہم آہنگی اور تعاون کی صلاحیتوں اور ’امکانات' کے لیے موجودہ اور ضروری احکام کو مناسب طریقے سے اجاگر کرتا ہےتاکہ ہمارے عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا ’ساگر ‘(خطے میں سب کے لیے سلامتی اور ترقی)کا ویژن پورا ہو سکے۔
اس تقریب میں بنگلہ دیش، کوموروس، انڈونیشیا، مڈغاسکر، ملائیشیا، مالدیپ، ماریشس، میانمار، سیشلز، سنگاپور، سری لنکا اور تھائی لینڈ پر مشتمل 12 آئی او آر ممالک کے وزیر/بحریہ کے سربراہان/ میری ٹائم فورسز کے سربراہان نے شرکت کی۔
بات چیت کے پہلے دن، کلیدی خطبہ مہمان خصوصی عزت مآب رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے دیا اور امور خارجہ اور ثقافت کی وزیر مملکت محترمہ میناکشی لیکھی نے خصوصی خطاب کیا۔
https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1973007
باہمی اعتماد، تعاون اور ترقی کے لیے ایک ضروری شرط کو فروغ دینے کے لیے بامعنی بات چیت کے لیے ایک قابل عمل پلیٹ فارم پیش کرنے کے لیے جی ایم سی کی پہل کو مبارکباد دیتے ہوئے، رکشا منتری نے اس بات پر زور دیا کہ آئی او آر کے ممالک کے لیے ایک ناگزیر ذمہ داری ہے کہ وہ خطرات اور چیلنجز جو سمندر پر یا اس سے ظاہر ہوتے ہیں کا کامیابی سے مقابلہ کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو ہم آہنگ کریں۔
امور خارجہ اور ثقافت کی وزیر مملکت نے ہندوستان کی بھرپور سمندری تاریخ اور پورے خطے میں مختلف تہذیبوں کو جوڑنے میں میری ٹائم کامنس کے کردار پر روشنی ڈالی، اور اس خطے کی لچک اور خوشحالی کو بڑھانے کے لیے شراکت داروں کے تعاون اور صلاحیت سازی کی طرف بلایا۔
اے ڈی ایم آر ہری کمار، چیف آف دی نیول اسٹاف، نے جی ایم سی کے بارے میں بتایا کہ وہ میری ٹائم سیکورٹی ایجنسیوں کے پرنسپلز کی ایک چھوٹی سی تعمیر سے ایک فعال تعمیر تک ارتقاء پذیر ہوئی ہے جو بحر ہند کے علاقے میں بین الاقوامی چیلنجوں سے نمٹتی ہے۔ اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ "خطے میں پھیلنے والے سمندری چیلنجز سب سے زیادہ رہائشی ریاستوں کو متاثر کرتے ہیں" انہوں نے کہا کہ ان مسائل کو باہمی تعاون کے ساتھ حل کرنے کا خیال ہے۔ اس طرح، "2021 میں جی ایم سی کے آخری ایڈیشن میں، 'مشترکہ کم سے کم ترجیحات' تک پہنچ ہوئی ، اور اس سال کا مقصد ان ترجیحات کو حل کرنے کے لیے 'تعاون کی تخفیف کے فریم ورک' کو تشکیل دینا ہے"۔
وی اے ڈی ایم ایم اے ہمپی ہولی، ایف او سی – ان- جنوبی بحری کمانڈ نے ابتدائی خطبہ استقبالیہ پیش کیا جس میں انہوں نے مشترکہ مستقبل کی طرف سب کی مشترکہ صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے ہندوستانی بحریہ کے اقدام میں شرکت کے لیے تمام وفود کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ایک محفوظ اور جامع آئی او آر کے تئیں ہندوستانی بحریہ کے مستقل عزم پر زور دیا۔
اے ڈی ایم ارون پرکاش (ریٹائرڈ)، سابق چیف آف دی نیول اسٹاف نے کانکلیو سے خطاب کرتے ہوئے، کھلے اور محفوظ عالمی کامنس کو یقینی بنانے کے لیے آئی او آر ممالک کے درمیان تعاون کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے فورم کی توجہ خطے میں تمام شراکت دار ممالک کے ساتھ تعمیری روابط کو ممکن بنانے کے لیے مختلف بھارتی اقدامات اور موجودہ تعاون کے طریقہ کار کو بتدریج مضبوط کرنے کی ضرورت پر بھی دلایا۔
کنکلیو کے بنیادی موضوع کے مطابق، تقریب کے پہلے دن، چار ذیلی موضوعات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا:
- آئی او آر میں میری ٹائم سیکیورٹی کے حصول کے لیے ریگولیٹری اور قانونی فریم ورکس میں خلاء کی نشاندہی کرنا
- سمندری خطرات اور چیلنجز کے اجتماعی تخفیف کے لیے جی ایم سی اقوام کے لیے مشترکہ کثیر جہتی میری ٹائم حکمت عملی اور آپریٹنگ پروٹوکول کی تشکیل کرنا
- آئی او آر میں سنٹر آف ایکسی لینس کے ساتھ تعاون پر مبنی تربیتی پروگراموں کی شناخت اور قیام
- آئی او آر میں موجودہ کثیر جہتی تنظیموں کے ذریعے اجتماعی میری ٹائم قابلیت پیدا کرنے کے لیے کی جانے والی سرگرمیوں سے فائدہ اٹھانا
کانکلیو کے موقع پر چیف آف دی نیول اسٹاف، فلیگ آفیسرز کمانڈنگ- ان -چیف اور ڈپٹی چیف آف نیول اسٹاف نے ایف ایف سیز کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کی۔ اس کے علاوہ، شریک ممالک کے سربراہانِ وفود/چیف آف نیول اسٹاف نے دوسرے ممالک کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ دوطرفہ بات چیت بھی کی۔
اختتامی دن، بحریہ کے سربراہان/ وفود کے سربراہان نے آئی او آر میں مواقع اور خطرات کے بارے میں اپنے نقطہ نظر کا اظہار کیا۔ خطے میں سب کے لیے سلامتی اور ترقی کے حصول میں تعاون اور اشتراک کی ضرورت پر تمام نامور مقررین کے درمیان افہام و تفہیم ایک مشترک ربط تھا۔
ہندوستان کے آتم نربھرتا اقدام کے ایک حصے کے طور پر، کانفرنس کے موقع پر ایک "میک ان انڈیا نمائش" کا انعقاد کیا گیا جس میں ہندوستان کی دیسی جہاز سازی کی صنعت کی صلاحیت کو ظاہر کیا گیا۔ معززین نے مقامی جنگی جہازوں کا بھی دورہ کیا اور ڈیپ سبمرجنس ریسکیو ویسل (ڈی ایسر آر وی) کی صلاحیتوں کا مشاہدہ کیا۔
*************
ش ح ۔ ا ک ۔ ر ب
U. No.512
(Release ID: 1973464)
Visitor Counter : 123