وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
ڈیری کے فروغ کے لئے قومی پروگرام
Posted On:
01 AUG 2023 5:43PM by PIB Delhi
ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ مویشی پروری اورڈیری کامحکمہ (ڈی اے ایچ ڈی) فروری 2014 سے ملک بھر میں ‘‘ڈیری کے فروغ کے لئے قومی پروگرام (این پی ڈی ڈی)’’ اسکیم کو نافذ کر رہا ہے۔ اس اسکیم کو جولائی 2021 میں درج ذیل دو اجزاء کے ساتھ 22-2021 سے 26-2025 تک لاگو کرنے کے لیے دوبارہ تشکیل دیا گیا ہے:
(i )این پی ڈی ڈی کا جزو ‘‘اے’’ دودھ کی جانچ کے معیاری آلات کے ساتھ ساتھ ریاستی کوآپریٹو ڈیری فیڈریشنز/ضلع امدادباہمی دودھ پیداواری یونین/ایس ایچ جیز /دودھ تیار کرنے والی کمپنیوں/ پروڈیوسر تنظیمیں،کسانوں کے لیے بنیادی ٹھنڈا رکھنے کی سہولیات کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تخلیق/مضبوطی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
(ii )این پی ڈی ڈی اسکیم کاجزو‘بی’کوامدادباہمی کے ذریعے ڈیرینگ کا مقصد منظم بازار تک کسانوں کی رسائی میں اضافہ، ڈیری پروسیسنگ کی سہولیات اور مارکیٹنگ کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرکے اور پروڈیوسر کی ملکیت والے اداروں کی صلاحیت کو بڑھا کر دودھ اور ڈیری مصنوعات کی فروخت میں اضافہ کرنا ہے۔
این پی ڈی ڈی مطالبہ پر مبنی اسکیم ہے اور پچھلے تین برسوں کے دوران ریاست کے حساب سے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی۔ ریاست کے لحاظ سے منظور شدہ پروجیکٹ کے اخراجات، پچھلے تین برسوں کے دوران جاری کیے گئے فنڈز اور ان کے متعلقہ استعمال کی تفصیلات ضمیمہ-I میں دی گئی ہیں۔
20ویں لائیو سٹاک مردم شماری (2019) کے مطابق، 80.83 ملین کسان گھرانے ڈیری فارمنگ کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں (جن میں گائے یا بھینس ہیں) اور ڈیری فارمنگ ان کی یومیہ آمدنی کے ایک حصے میں تعاون دیتی ہے۔
این پی ڈی ڈی اسکیم کے جزو اے کے تحت، کسانوں کو اچھے حفظان صحت کے طریقوں/اچھی مینوفیکچرنگ کے طریقوں وغیرہ کے بارے میں تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ این پی ڈی ڈی اسکیم کے جزو بی کے تحت، کسانوں کو صاف دودھ کی پیداوار اور اچھی حفظان صحت کے طریقوں، دودھ دینے والے جانوروں کی پرورش، مویشیوں کو گود لینے ،فیڈ، سبز چارہ اور معدنی مکسچر وغیرہ کے بارے میں تربیت فراہم کی جاتی ہے ۔ ایسی تربیت کے لیے منظور شدہ کسانوں کی ریاست وار تعداد کی تفصیلات ضمیمہ II میں دی گئی ہیں۔
ضمیمہ- I
پچھلے تین برسوں کے دوران ‘‘ڈیری کی ترقی کا قومی پروگرام ’’ (این پی ڈی ڈی) اسکیم کے تحت ریاست وار جاری ، استعمال اور غیراستعمال شدہ فنڈ (کروڑ روپئے میں)
نمبرشمار
|
ریاست/مرکز کے زیرانتظام علاقہ
|
منظورشدہ اخراجات
|
جاری کردہ فنڈ (گزشتہ د ین برسوں میں)
|
استعمال شدہ فنڈ
|
مجموعی
|
مرکزی حصہ
|
جزو‘اے’
|
|
1
|
آندھرا پردیش
|
235.05
|
162.25
|
40.07
|
6.72
|
2
|
اروناچل پردیش
|
11.91
|
11.26
|
0.00
|
0.00
|
3
|
آسام
|
34.36
|
32.65
|
0.00
|
0.00
|
4
|
بہار
|
263.23
|
210.19
|
102.41
|
82.72
|
5
|
چھتیس گڑھ
|
23.39
|
20.96
|
2.51
|
2.27
|
6
|
گوا
|
16.90
|
13.93
|
0.40
|
0.00
|
7
|
گجرات
|
327.77
|
201.27
|
141.40
|
34.04
|
8
|
ہریانہ
|
25.24
|
21.33
|
5.03
|
0.87
|
9
|
ہماچل پردیش
|
46.43
|
42.67
|
21.39
|
13.04
|
10
|
جموں و کشمیر
|
151.12
|
139.81
|
83.68
|
51.05
|
11
|
جھارکھنڈ
|
20.94
|
17.66
|
4.11
|
1.08
|
12
|
کرناٹک
|
374.38
|
261.19
|
125.36
|
72.30
|
13
|
کیرالہ
|
170.64
|
125.97
|
33.23
|
21.21
|
14
|
مدھیہ پردیش
|
63.61
|
54.74
|
10.13
|
3.53
|
15
|
مہاراشٹر
|
49.47
|
45.07
|
23.51
|
14.20
|
16
|
منی پور
|
30.29
|
27.85
|
14.17
|
5.11
|
17
|
میگھالیہ
|
63.94
|
57.80
|
30.97
|
26.25
|
18
|
میزورم
|
11.01
|
10.31
|
0.20
|
0.20
|
19
|
ناگالینڈ
|
13.06
|
12.15
|
4.11
|
2.17
|
20
|
اوڈیشہ
|
62.60
|
55.33
|
11.77
|
3.88
|
21
|
پڈوچیری
|
3.42
|
3.25
|
0.39
|
0.39
|
22
|
پنجاب
|
251.21
|
167.19
|
64.37
|
35.67
|
23
|
راجستھان
|
237.80
|
181.27
|
57.59
|
43.91
|
24
|
سکم
|
53.72
|
49.62
|
21.67
|
21.57
|
25
|
تمل ناڈو
|
236.80
|
167.88
|
70.83
|
66.92
|
26
|
تلنگانہ
|
55.24
|
48.85
|
18.50
|
9.20
|
27
|
تریپورہ
|
22.92
|
20.26
|
0.79
|
0.75
|
28
|
اتر پردیش
|
79.85
|
66.49
|
0.00
|
0.00
|
29
|
اتراکھنڈ
|
75.04
|
64.12
|
9.32
|
1.48
|
30
|
مغربی بنگال
|
4.03
|
3.93
|
0.71
|
0.71
|
|
کل
|
3015.35
|
2297.25
|
898.65
|
521.25
|
# جزو A کے تحت، اسکیم کی ریاستی عمل آوری ایجنسی کو فنڈز جاری کیے گئے۔
@ این پی ڈی ڈی اسکیم کے تحت 2014-15 سے 2022-23 تک منظور شدہ منصوبوں کا مجموعی تخمینہ ہے
(کروڑ روپے میں)
جزو ‘بی’*
|
نمبرشمار
|
ریاست
|
منظورشدہ اخراجات
|
جاری کردہ لون
|
جاری کردہ گرانٹ
|
کل
|
او ڈی اے لون
|
گرانٹ
|
پی آئی کا تعاون
|
1
|
آندھرا پردیش
|
129.00
|
63.82
|
62.94
|
2.24
|
-
|
-
|
2
|
بہار
|
58.05
|
19.44
|
34.88
|
3.72
|
0.48
|
4.03
|
3
|
مدھیہ پردیش
|
76.50
|
50.00
|
0.00
|
26.50
|
-
|
-
|
4
|
پنجاب
|
371.18
|
286.37
|
54.52
|
30.29
|
-
|
-
|
5
|
راجستھان
|
276.95
|
184.49
|
72.73
|
19.74
|
-
|
-
|
6
|
تلنگانہ
|
90.71
|
71.53
|
12.46
|
6.72
|
2.79
|
0.79
|
7
|
اتر پردیش
|
121.86
|
29.90
|
86.41
|
5.53
|
-
|
1.53
|
8
|
اتراکھنڈ
|
6.39
|
0.00
|
5.76
|
0.63
|
-
|
-
|
|
کل
|
1130.64
|
705.54
|
329.70
|
95.37
|
3.27
|
6.35
|
او ڈی اےقرض -جے سی آئی اےسے سرکاری ترقیاتی امداد کا قرض؛ پی آئی- حصہ لینے والا ادارہ
*جزو بی کے تحت، این ڈی ڈی بی کو گزشتہ تین برسوں کے دوران بہار، اتر پردیش اور تلنگانہ میں منظور شدہ پروجیکٹوں کے لیے 9.31 کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی تھی جس کے برعکس 6.35 کروڑ روپے کے استعمال کی اطلاع ملی ہے۔
$ منظور شدہ تخمینہ 2022-23 سے 2023-24 تک (25.07.2023 تک) منظور شدہ منصوبوں کا مجموعی ہے۔
ضمیمہ II
تنظیم نو این پی ڈی ڈی اسکیم کے تحت تربیتی سرگرمیوں کے لیے کسانوں کی ریاست کے لحاظ سے منظور شدہ تعداد (25.07.2023 تک)
نمبرشمار
|
ریاست
|
کسانوں کی تعداد
|
جزو اے
|
1
|
آندھرا پردیش
|
358361
|
2
|
ہماچل پردیش
|
2500
|
3
|
کرناٹک
|
6462
|
4
|
کیرالہ
|
2019
|
5
|
میگھالیہ
|
1530
|
6
|
اوڈیشہ
|
12950
|
7
|
پڈوچیری
|
1000
|
8
|
پنجاب
|
14224
|
9
|
راجستھان
|
27780
|
10
|
سکم
|
1600
|
11
|
تمل ناڈو
|
75677
|
12
|
تلنگانہ
|
33900
|
13
|
اتر پردیش
|
26400
|
14
|
اتراکھنڈ
|
8700
|
|
کل
|
573103
|
جزو بی
|
1
|
آندھرا پردیش
|
255550
|
2
|
بہار
|
30648
|
3
|
مدھیہ پردیش
|
-
|
4
|
پنجاب
|
95994
|
5
|
راجستھان
|
142798
|
6
|
تلنگانہ
|
4732
|
7
|
اتر پردیش
|
256386
|
8
|
اتراکھنڈ
|
1250
|
|
کل
|
787358
|
************
ش ح۔ش ت۔ف ر
(U: 492)
(Release ID: 1973298)
Visitor Counter : 73