زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

آئی سی اے آر اور تھونن انسٹی ٹیوٹ، جرمنی  30 اکتوبر سے یکم نومبر 2023 تک خوراک کے نقصان اور اس کے برباد ہونے سے نمٹنے کے لیے ایک ورکشاپ کا اہتمام کریں گے

Posted On: 29 OCT 2023 6:30PM by PIB Delhi

انڈین کونسل آف ایگریکلچر ریسرچ، تھونن انسٹی ٹیوٹ کے اشتراک سے 30 اکتوبر سے یکم نومبر 2023 تک نیشنل ایگریکلچرل سائنس سنٹر کمپلیکس، نئی دہلی میں جنوبی ایشیائی خطے میں خوراک کے نقصان اور ضائع ہونے سے بچانے کے لئے بین الاقوامی ورکشاپ کا انعقاد کررہی ہے۔ ورکشاپ کا افتتاح زراعت اور کسانوں کی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ شوبھا کرندلاجے،ڈی اے آر ای – ڈی جی (آئی سی اے آر) کےسکریٹریڈاکٹر  ہمانشو پاٹھک اور تھونن انسٹی ٹیوٹ، جرمنی کےریسرچ ڈائریکٹراسٹیفن لینجکی موجودگی میںکریں گی۔

ورکشاپ کا مقصد فصل کی کٹائی کے بعد ہونے والے نقصانات اور خوراک کے ضائع ہونے کی تشخیص اور اثرات، سپلائی چین میں فصل کی کٹائی کے بعد ہونے والے نقصانات کی روک تھام؛ گھریلو اور معاشرتی سرگرمیوں میں کھانے کے ضائع ہونے کی روک تھام اور فوڈ بینک نیٹ ورکس اور سرکلر اکانومی کا کردارجیسے مسائل کو حل کرنا ہے۔ ورکشاپ کے شرکاء میں جنوبی ایشیائی ممالک کے مختلف طرح کے فریق ہوں گے، جیسے ہندوستان، سری لنکا، بھوٹان، نیپال، بنگلہ دیش، مالدیپ وغیرہ۔ شرکاء جنوبی ایشیائی خطے کی معیشت، ماحولیات اور معاشرے پر خوراک کے ضائع ہونے اور برباد ہونے کے اثرات پر تبادلہ خیال کریں گے اور اندازہ لگانے اور تشخیص کے طریقہ کار پر معلومات اور مہارت کا اشتراک کریں گے۔ مزیدبرآں خوراک کے نقصان اور اس کے ضائع ہونے کو روکنے کے لیے ٹیکنالوجیز، طریقوں اور حکمت عملی کے بارے میں معلومات کو بھی خطے کے مختلف ممالک کی کامیابی کی کہانیوں اور کیس اسٹڈیز کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔

پروگرام میں جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ ساتھ جرمنی، امریکہ اور اقوام متحدہ کی تنظیموں سے آنے والے مختلف فریقوں کےپرزنٹیشن شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ مختلف مسائل اور دستیاب حل پر پینل مباحثے بھی ہوں گے، جس کے بعد کچھ تنظیموں کے دورے ہوں گے،جنھوں نے فصل کی کٹائی کے بعد ہونے والے نقصانات اور خوراک کے ضیاع کے مسئلے کو کامیابی سے حل کیا ہے۔ مندوبین کے اسپیکٹرم میں صنعت، آئی سی اے آر انسٹیٹیوٹ، زرعییونیورسٹیز، سرکاری ایجنسیاں جیسے فوڈ کارپوریشن آف انڈیا، سنٹرل ویئر ہاؤسنگ کارپوریشن، آئی جی این او یو (اگنو)، آئی آئی ٹی وغیرہکے فریقین شامل ہیں۔

فصلکی کٹائی کے بعد ہونے والے نقصانات اور خوراک کا ضیاع دنیا کے جغرافیائی علاقوں میں مختلف ہوتا ہے۔ یہ بڑی حد تک فصلوں اور اجناس، ذخیرہ کرنے کی مدت، آب و ہوا، تکنیکی مداخلتوں، انسانی رویے، روایات وغیرہ پر منحصر ہے۔ اپریل 2023 کے دوران ہندوستان کے شہر وارانسی میں منعقدہ جی 20 - ایم  اے سی ایس کے دوران؛ ہندوستان اور جرمنی کے درمیان ایک دو طرفہ میٹنگ ہوئی جس میں دونوں ممالک نے خوراک کے نقصان اور اس کے ضیاع کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک علاقائی ورکشاپ کا انعقاد کرنے کا فیصلہ کیا کہ وافر زرعی پیداوار کے باوجود فوڈ سپلائی چین میں، پیداوار سے کھپت تک خوراک کی کافی مقدار ضائع ہو جاتی ہے اورخوراک کا تحفظ اور دستیابی، ماحولیات، معیشت اور سماج متاثر ہوتا ہے۔ یہ جنوبی ایشیائی خطے کے لیے زیادہ اہمیت رکھتا ہے، جو کہ خوراک کا ایک بڑا پیدا کنندہ اور ساتھ ہی خوراک کا صارف بھی ہے۔

 

******

شح۔ف ا ۔ م ر

U-NO.429

29.10.2023



(Release ID: 1972878) Visitor Counter : 67


Read this release in: English , Hindi , Tamil