جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

بین الاقوامی شمسی اتحاد کی چھٹویں اسمبلی نئی دہلی میں 30 اکتوبر سے 02 نومبر 2023 تک منعقد ہوگی


آئی ایس اے کی چھٹویں اسمبلی میں شرکت کے لیے 96 ممالک نے پہلے ہی اندراج کرالیا ہے، بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر آر۔ کی سنگھ اس کی صدارت کریں گے

بجلی اور این آر ای کے مرکزی وزیر نے توانائی تک رسائی کو یقینی بنانے میں شمسی توانائی کے کردار پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی کو چھوٹے سائز اور مخصوص جگہوں پر تعینات کیا جا سکتا ہے

اپنی سب سے اہم شراکت کے طور پر آئی ایس اے ان ممالک میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے جنہیں توانائی تک رسائی کی ضرورت ہے

ہندوستان کا ماننا ہے کہ آئی ایس اے کے مقاصد سب کے لیے سستی، قابل اعتماد، پائیدار اور جدید توانائی تک رسائی کو یقینی بنانا ہے

اس سال شمسی توانائی میں 380ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے

Posted On: 18 OCT 2023 6:57PM by PIB Delhi

بین الاقوامی شمسی توانائی کی چھٹویں  اسمبلی 30 اکتوبر سے 02 نومبر 2023 تک نئی دہلی میں منعقد کی جائے گی۔ میٹنگ کی صدارت آئی ایس اے اسمبلی  کے صدر اور بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی مرکزی وزیر، حکومت ہند جناب آر۔ کے سنگھ کریں گے۔  اجلاس میں 116 آئی ایس اے کے رکن اور دستخط کرنے والے ممالک کے وزراء، مشنز اور نمائندے شرکت کریں گے،اس کے علاوہ  ممکنہ ممالک، شراکت دار تنظیمیں، نجی شعبہ اور دیگر اسٹیک ہولڈرزکے وفود شریک ہوں گے۔ پیرس میں کوپ-21 کے بعد ہندوستان اور فرانس نے مشترکہ طور پر آئی ایس اے کا آغاز کیا تھا۔

آئی ایس اے کی چھٹویں  اسمبلی آئی ایس اے کے ان اقدامات پر غور کرے گی جو توانائی تک رسائی، توانائی کی حفاظت اور توانائی کی منتقلی کو متاثر کرتے ہیں، جن پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے:

سولر منی گرڈز کے ذریعے توانائی تک رسائی کو ہمہ گیر بنانا

شمسی توانائی کی تیزی سے تعیناتی کے لیے مالیات کو متحرک کرنا

شمسی توانائی کے لیے سپلائی چین اور مینوفیکچرنگ کو متنوع بنانا

شمسی توانائی توانائی کی تبدیلی میں سب سے آگے ہے: بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر

بجلی، نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر نے آئی ایس اے کے صدر کی حیثیت سے آئندہ  6ویں میٹنگ میں شرکت کرنے والے ممالک کے سفارتخانوں کے عہدیداروں سے بات چیت کی۔ آج نئی دہلی میں ایک پیش نظارہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب آر کے سنگھ نے کہا کہ شمسی توانائی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے توانائی کی منتقلی میں بین الاقوامی شمسی اتحاد کا ایک اہم کردار ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ہمارے تجربے کے مطابق، قابل تجدید توانائی کے ذرائع میں، شمسی توانائی سب سے آگے ہے؛ یہ انتہائی قابل اعتماد اور بھروسے مند ہے اور سال میں کئی مہینوں تک دستیاب رہتی ہے۔

وزیرموصوف نے کہا کہ شمسی توانائی چھوٹے سائز میں بھی استعمال ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے، جو اسے توانائی تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے بہترین موزوں بناتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب ہم نے توانائی تک عالمی رسائی کے لیے اپنی مہم شروع کی تو شمسی توانائی نے ایک اہم کردار ادا کیا۔ یہ شمسی توانائی استعمال کررہا ہے جس کے ذریعے ہم نے پہاڑیوں اور صحراؤں میں بہت سے گھروں کو روشن کیا۔ اس میں منی گرڈ کے ذریعے مخصوص دیہات میں تعینات کیے جانے کی صلاحیت ہے۔ عالمگیر رسائی کے لیے، شمسی توانائی ایک حل ہے۔وزیرموصوف نے مزید کہا کہ  یہی وہ چیز ہے جو آئی  ایس اے کو اہم بناتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001F18O.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002DE0M.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003G7WJ.jpg

آئی ایس اے کا بنیادی کردار ان ممالک اور لوگوں کو توانائی فراہم کرنا ہے جن کی توانائی تک رسائی نہیں ہے۔

جناب  سنگھ نے کہا کہ آئی ایس اے کی خاصیت  کا انحصار جنوب میں توانائی کی منتقلی میں بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ چیلنج 75 کروڑ لوگوں کو توانائی فراہم کرنا ہے جن کی توانائی تک رسائی نہیں ہے۔ دنیا کے شعور  کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ آئی ایس اے کے وجود کے گزشتہ  پانچ سے چھ  سالوں میں بھی ہم ایسے ممالک کو آگے آتے نہیں دیکھ رہے ہیں جو ان 75 کروڑ لوگوں کی مدد کرنے کی اہلیت رکھتے ہوں۔ آئی ایس اے میں ہمارا مشن ان 75 کروڑ لوگوں کو ان کی مدد کے لیے اکٹھا ہونا ہے۔ ہم اپنے کردار کی وضاحت - توانائی تک رسائی سے محروم  ممالک کی مدد کرنا، انہیں توانائی تک رسائی فراہم کرنا، سے  کرتے ہیں ۔

توانائی تک رسائی توانائی کی منتقلی کا مرکز ہے

وزیرموصوف  نے حکومت کے اس یقین کا اظہار کیا کہ توانائی تک رسائی کسی بھی توانائی کی منتقلی کے لیے اہم ہے۔ ہم توانائی تک رسائی کے بغیر توانائی کی منتقلی نہیں کر سکتے ہیں اور رسائی خالص ہونی چاہیے اور یہ کرہ ارض کی قیمت پر نہیں ہونی چاہیے۔ بالکل ایسا ہی آئی ایس اے کر رہا ہے۔ ہم ممالک کو مشورہ دیتے ہیں کہ یہ کیسے کریں، شمسی توانائی کا استعمال کرتے ہوئے  کس طرح بجلی کاری کریں ۔ہم   انہیں ریگولیٹری ڈھانچے اور جسمانی ڈھانچےکو قائم کرنے میں مدد کرتے ہیں  جیسے کہ پیداوار  کو ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن سے  کیسے منسلک  کیا جاتاہے۔ ہم اپنی لاگت پر انہیں مہارت دستیاب کراتے ہیں۔ وزیر موصوف نے زور دے کر کہا کہ آئی ایس اے کا سب سے اہم تعاون یہ یقینی بنانے پر ہے کہ سرمایہ جنوبی ممالک میں پہنچے۔

عالمی سطح پر ایک تنظیم کے طور پر آئی ایس اے کی تاثیر پر زور دیتے ہوئے، جناب آر کے سنگھ نے کہا کہ آئی ایس اے کے 124 دستخط کنندگان ہیں، جن میں سے 94 کی توثیق ہو چکی ہے اور یہ اس کی دیگر توانائی تنظیموں سے کہیں زیادہ ہے۔ آئی ایس اے بین الاقوامی اور بین البراعظمی ہے اور اس کی توسیع ہورہی ہے ۔ہم سمجھتے ہیں کہ توانائی کی منتقلی میں اس کا ایک اہم کردار ہے۔

بجلی اور این آر ای  کے مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ 96 ممالک نے 6ویں آئی ایس اے اسمبلی میں شرکت کے لیے پہلے ہی رجسٹریشن کرایا ہے۔جن  20 وزراء  شامل ہیں۔ مسٹر سنگھ نے کہاکہ دوسری تنظیمیں جیسے کثیر جہتی ترقیاتی بینک اور دیگر اسٹیک ہولڈر بھی اس میں حصہ لیں گے۔ ہم نے بھارت منڈپم میں اجلاس  منعقد کرنے کی تجویز پیش کی، جس نے حال ہی میں جی-20 کی میزبانی کی ہے۔

شمسی توانائی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے

میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں وزیر موصوف نے کہا کہ دنیا بھر میں تقریباً مکمل اتفاق رائے ہے کہ توانائی کی منتقلی ہونی چاہیے اور اخراج کو جلد از جلد کم کیا جانا چاہیے۔ اخراج میں کمی کی رفتار اتنی تیز نہیں ہے جتنی پہلے ہوتی تھی۔ وقت گزر رہا ہے۔ عالمی درجہ حرارت پہلے ہی 1.01 ڈگری سیلسیس بڑھ چکا ہے۔ جہاں تک توانائی کی منتقلی کا تعلق ہے تو اس میں شمسی توانائی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ شمسی توانائی کی قابل تجدید توانائی کو بڑھانے کی صلاحیت کسی دوسرے ذرائع  سے زیادہ ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ توانائی کی منتقلی میں ہائیڈرو کا بھی اہم کردار ہے۔ گرڈ کو متوازن کرنے میں ہائیڈرو کا ایک اہم کردار ہے۔ بہت سے ممالک میں 50 فیصد سے زیادہ توانائی ہائیڈرو سے حاصل کی جاتی ہے اور یہ اچھی طرح سے کام کر رہی ہے۔ مجموعی طور پر، ہائیڈرو وقت کی کسوٹی پر پورا اترا ہے، ہمارے پاس ہائیڈرو پروجیکٹس ہیں جو 60 اور 70 کی دہائی سے کام کر رہے ہیں۔

ہندوستان کا ماننا ہے کہ آئی ایس اے کا ہدف سب کے لیے سستی، قابل اعتماد، پائیدار اور جدید توانائی تک رسائی کو یقینی بنائے گا: نئی اور قابل تجدید توانائی کے سکریٹری

نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے سکریٹری جناب بھوپندر سنگھ بھلا نے کہا کہ آئی ایس اے فریم ورک معاہدے پر دستخط اور توثیق کرنے والے ممالک کی تعداد 2018  کے 47  کے مقابلے دگنی ہو کر 94 ہو گئی ہے۔ سیکریٹری نے کہا کہ مزید 22 ممالک نے دستخط کیے ہیں اور معاہدے کی توثیق کے عمل میں ہیں۔ جناب  بھلا نے کہا کہ آئی ایس اے کا مقصد عالمی سطح پر توانائی کی منتقلی، قومی سطح پر توانائی کی حفاظت اور مقامی سطح پر توانائی کی رسائی کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان کا ماننا ہے کہ یہ اہداف سب کے لیے سستی، قابل اعتماد، پائیدار اور جدید توانائی تک رسائی کو یقینی بنائیں گے۔ آئی ایس اے اپنے رکن ممالک میں یہ تبدیلیاں لانے کے لیے بالکل موزوں ہے۔ آئی ایس اے کے پروگرام سولر ایپلی کیشنز اور ٹیکنالوجیز کے پورے سپیکٹرم کا احاطہ کرتے ہیں۔ آئی ایس اے شمسی توانائی کی صلاحیت کو ظاہر کرنے والے منصوبوں کو 50,000 امریکی ڈالر تک کی گرانٹ پر مشتمل مالی امداد بھی فراہم کرتا ہے۔ آئی ایس اے، ایس ٹی اے آر-سی اقدام کے ذریعے تربیت یافتہ انسانی وسائل کی دستیابی میں بھی سہولت فراہم کرتا ہے۔ ورچوئل گرین ہائیڈروجن انوویشن سینٹر کو آئی ایس اے نے آپریٹ کیا تھا اور جولائی 2023 میں ہندوستان کی جی20 کی صدارت میں توانائی کی منتقلی کی وزارتی میٹنگ میں شروع کیا گیا تھا۔ہم آگے بڑھ رہے ہیں اور ہندوستان آئی ایس اے کو وسعت دینے اور مضبوط کرنے کے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے۔

ہم ممالک میں قومی پروگراموں کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے والے بہت سے ایس ٹی اے آر-سی مراکز بنانے کے منتظر ہیں: ڈائریکٹر جنرل، آئی ایس اے

بین الاقوامی شمسی اتحاد کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اجے ماتھر نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایس اے دنیا بھر کے پراجیکٹس میں 9.5 گیگا واٹ شمسی توانائی کی ترقی میں معاونت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں کے لیے سب سے اہم چیز ادارہ جاتی ترقی کے لیے مدد فراہم کرنا ہے۔ اس میں بولی لگانے کے لیے ادارہ جاتی انفراسٹرکچر کا قیام، ضوابط کی تشکیل، منصوبوں کی نمائش اور منصوبوں کو چلانے کی صلاحیت شامل ہے۔ صلاحیت سازی کے مختلف قسم کے پروگرام چل رہے ہیں۔ ہم ممالک میں قومی پروگراموں کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے متعدد ایس ٹی اے آر-سی مراکز بنانے کےخواہاں  ہیں۔ اگلے سال کے اجلاس میں، ہم مختلف ممالک کے منصوبوں کی منظوری کی امید کرتے ہیں۔

اس سال شمسی توانائی میں 380 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے

شمسی توانائی میں سرمایہ کاری کے حوالے سے آئی ایس اے کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ شمسی توانائی میں گزشتہ سال 310 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تھی اور اس سال یہ 380 ارب  امریکی ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔اس کا موازنہ بجلی کے پیداوار کے شعبے میں غیررکازی  ایندھن میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری سے ہے۔ لہذا، یہ تعداد بڑی ہے۔

ترقی پذیر ممالک میں، چھوٹے شمسی توانائی میں زیادہ سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے

ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ زیادہ تر سرمایہ کاری او ای سی ڈی ممالک اور چین میں ہو رہی ہے۔ لہذا ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ باقی دنیا میں شمسی توانائی کو کس طرح اپنایا جا سکتا ہے ۔ دوسرا، زیادہ تر سرمایہ کاری بڑی شمسی توانائی میں کی جا رہی ہے۔ ہمیں چھوٹی شمسی توانائی تک رسائی کے طریقوں کو بھی دیکھنے کی ضرورت ہے جیسے زمین کے اوپر کی شمسی روف ٹاپ  اور شمسی منی گرڈ۔ تیسرا، صرف ایک یا دو ممالک میں مینوفیکچرنگ کا ارتکاز ہے۔ ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہم اسے جغرافیائی طور پر مزید متنوع کیسے بنا سکتے ہیں۔

آئی ایس اے کا منصوبہ کوپ28 میں شمسی اسٹاک ٹیک  کو عالمی اسٹاک ٹیک کی تکمیل کرنا ہے

ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ آئی ایس اے ، سولر اسٹاک ٹیک کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جو کوپ28 کے دوران عالمی اسٹاک ٹیک کی تکمیل کرے گا۔ ہم قابل تجدید توانائی کے اہداف کو تین گنا کرنے اور شمسی اسٹاک ٹیک کرنے میں سی اوپی پریذیڈینسی کے حمایت کی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں جو سی اوپی 28 میں عالمی اسٹاک ٹیک کی تکمیل ہوگی۔ گرین ہائیڈروجن انوویشن سنٹر کی ویب سائٹ (https://isa-ghic. org/) پہلے سے ہی چل رہی ہے۔ افریقہ میں افریقن گرین ہائیڈروجن ایسوسی ایشن کے اجلاس میں پہلے ہی ایک تربیت دی جا چکی ہے۔ ہم سولر فار شی جیسے نئے پروگراموں کا بھی انتظار کر رہے ہیں ، جو خواتین کی قیادت میں قابل تجدید توانائی کو دیکھیں گے، ہمارا مقصد ہے مزید خواتین کو سولر انرجی سیکٹر میں انٹرپرینیور بنتے دیکھیں۔ ہم گلوبل سولر فیسیلٹی اور سولر ایکس اسٹارٹ اپ چیلنج کے بارے میں اسمبلی  کو اپ ڈیٹ کریں گے۔

پریس کانفرنس دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

آئی ایس اے سیکرٹریٹ نے 01 نومبر 2023 کو نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت، حکومت ہند، ایشیائی ترقیاتی بینک اور بین الاقوامی سولر انرجی سوسائٹی کے تعاون سے صاف توانائی کی منتقلی کے لیے نئی ٹیکنالوجیز پر ایک اعلیٰ سطحی کانفرنس منعقد کرنے کا بھی منصوبہ رکھتا ہے۔ اس کانفرنس میں موسمیاتی تبدیلی اور شمسی توانائی کی تعیناتی سے متعلق مختلف امور پر توجہ دی جائے گی۔

آئی ایس اے تین بڑی رپورٹیں بھی جاری کرے گا جو سولر ٹیکنالوجی، سولر مارکیٹ اور سولر انویسٹمنٹ کے بارے میں اپ ڈیٹس فراہم کرے گی۔

عالمی شمسی ٹیکنالوجی رپورٹ 2023 شمسی فوٹو وولٹک (سولر پی وی) پر مرکوز ہے، جو کرسٹل لائن سلیکون ٹیکنالوجی میں قابل ذکر ترقی کو اجاگر کرتی ہے۔ سولر پی وی نے غیر معمولی ترقی ہوئی ہے اور 2050 تک کل قابل تجدید توانائی کا 56.4 فیصد حصہ حاصل کر سکتا ہے۔ کرسٹل لائن سلکان ٹیکنالوجی کا مارکیٹ پر 98 فیصد شیئر کے ساتھ مضبوط گرفت ہے۔ خاص طور پر، مونوکرسٹلائن  اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے نامیاتی پی وی  اور  پیرو وسکائٹ ، جو مستقبل کے لیے امید افزا ہیں۔

عالمی شمسی بازار  رپورٹ 2023 شمسی مارکیٹ کے ارتقاء کا ایک جامع تجزیہ فراہم کرتی ہے، اس کی یورپی ابتداء سے لے کر ایشیا پیسیفک خطے میں اس کی موجودہ قیادت تک، قابل ذکر 37 فیصد کمپاؤنڈ سالانہ ترقی کی شرح، نمایاں مارکیٹ کی توسیع اور شمسی توانائی کو اپنانے کے ساتھ۔ 2022 میں اہم بازار کی توسیع اور شمسی توانائی اپنانے میں  علاقائی حرکیات وغیرہ میں تبدیلیاں۔

عالمی شمسی سرمایہ  رپورٹ 2023 عالمی شمسی سرمایہ کاری میں 2022  میں اضافے پرروشنی ڈالتی ہے  ،300 بلین ڈالر سے زیادہ (2021 کے مقابلے میں 36 فیصد اضافہ)، ایشیا بحرالکاہل، یورپ اور شمالی امریکہ نے  چین، جرمنی اور امریکہ کے ساتھ سرمایہ کاری کے سرفہرست مقامات کے طور پر آگے ہیں۔ ایک مضبوط شمسی مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے، رپورٹ کا خیال ہے کہ ہمیں گرڈ انفراسٹرکچر اور اسٹوریج میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے، سپلائی چین کو متنوع بنانا چاہیے، اور ابھرتی ہوئی منڈیوں کو ایک جامع توانائی کی منتقلی کے لیے ترجیح دینا چاہیے۔

آئی ایس اے اسمبلی

آئی ایس اے اسمبلی، آئی ایس اے کے لیے فیصلہ سازی کا اعلیٰ ادارہ ہے، جس میں ہر رکن ممالک  کی نمائندگی ہوتی ہے۔ یہ ادارہ آئی ایس اے کے فریم ورک معاہدے کے نفاذ اور اپنے مقاصد کے حصول کے لیے مربوط کارروائی سے متعلق فیصلے لیتا ہے۔ اسمبلی کا اجلاس ہر سال وزارتی سطح پر آئی ایس اے کی نشست پر ہوتا ہے۔ یہ شمسی توانائی کی تعیناتی، کارکردگی، لاگت اور مالیات کے لحاظ سے پروگراموں اور دیگر سرگرمیوں کے مجموعی اثرات کا جائزہ لیتا ہے۔

109 ممالک آئی ایس اے فریم ورک معاہدے پر دستخط کرنے والے ہیں جن میں سے 90 ممالک نے آئی ایس اے کے مکمل رکن بننے کے لیے تصدیق کے لیے ضروری دستاویزات جمع کرائے ہیں۔ ہندوستان  کے پاس آئی ایس اے اسمبلی کے صدر کا عہدہ ہے، جس میں فرانسیسی جمہوریہ کی حکومت شریک صدر ہے۔

بین الاقوامی شمسی اتحاد کے حوالے سے

بین الاقوامی شمسی اتحاد 109 رکن اور دستخط کرنے والے ممالک کی ایک بین الاقوامی تنظیم ہے۔ یہ توانائی تک رسائی اور سلامتی کو بہتر بنانے کے لیے دنیا بھر کی حکومتوں کے ساتھ کام کرتا ہے اور ایک سرسبز مستقبل تک پہنچنے کے لیے ایک پائیدار طریقہ کے طور پر شمسی توانائی کو فروغ دیتا ہے۔ آئی ایس اے کا مشن 2030 تک شمسی توانائی میں ایک لاکھ کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا ہے، جبکہ ٹیکنالوجی اور اس کی مالی اعانت کی لاگت کو کم کرنا ہے۔ یہ زراعت، صحت، نقل و حمل اور بجلی کی پیداوار کے شعبوں میں شمسی توانائی کے استعمال کو فروغ دیتا ہے۔ آئی ایس اے کے رکن ممالک پالیسیوں اور ضوابط کو لاگو کرکے، بہترین طریقوں کا اشتراک کرکے، مشترکہ معیارات پر متفق ہوکر اور سرمایہ کاری کو متحرک کرکے تبدیلی کا باعث بن رہے ہیں۔ اس کام کے ذریعے، آئی ایس اے نے شمسی منصوبوں کے لیے نئے کاروباری ماڈلز کی شناخت، ڈیزائن اور تجربہ کیا ہے۔ کاروبار میں آسانی پیدا کرنے والی شمسی تجزیات اور مشوروں کے ذریعہ حکومتوں کو  اپنے توانائی کے قوانین اور پالیسیوں کو شمسی سازگار بنانے میں  مدد کی ہے ۔ مختلف ممالک سے سولر ٹیکنالوجی کی مانگ کو ایک ساتھ لایا ہے، اس طرح لاگت میں کمی آئی ہے۔ خطرات کو کم کر کے اس شعبے کو نجی سرمایہ کاری کے لیے مزید پرکشش بنانا، مالیات تک آسان رسائی فراہم کرنا، اور سولر انجینئرز اور توانائی کے پالیسی سازوں کے لیے سولر ٹریننگ، ڈیٹا اور افہام و تفہیم تک رسائی میں اضافہ ہوا ہے۔

آئی ایس اے کا قیام 2015 میں پیرس میں منعقدہ اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن آن کلائمیٹ چینج (یواین ایف سی سی سی) کے فریقین کی 21 ویں کانفرنس (کوپ 21) میں کیا گیا تھا۔ اس نے کثیر الجہتی ترقیاتی بینکوں (ایم ڈی بیز)، ترقیاتی مالیاتی اداروں (ڈی ایف آئیز)، نجی اور سرکاری شعبے کی تنظیموں، سول سوسائٹی اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ شراکت داری کی ہے  جس سے  شمسی توانائی کے ذریعے ، خاص طور پر کم ترقی یافتہ ممالک (ایل ڈی سیز ) اور چھوٹے جزیرائی ترقی پذیر علاقوں (ایس آئی ڈی ایس) میں مؤثرلاگت اور تبدیلی کے توانائی کا حل فراہم کیا جاسکے۔

………………………………………..

ش ح – ع ح

U: 10994



(Release ID: 1969041) Visitor Counter : 105


Read this release in: English , Hindi