مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت

ٹرائی نے ہماچل پردیش کے دور دراز کے علاقوں میں بیک ہال ٹیلی کام بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے بارے میں سفارشات جاری کیں

Posted On: 29 SEP 2023 6:17PM by PIB Delhi

ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹرائی) نے آج ‘ہماچل پردیش کے دور دراز علاقوں میں بیکہول ٹیلی کام بنیادی ڈھانچے  کو بہتر بنانے’ کے بارے میں اپنی سفارشات جاری کی ہیں۔

ٹرائی  وقتاً فوقتاً ملک کے دور درازکے  پہاڑی، اور اونچائی والے علاقوں میں بیک ہال اور ٹیلی کام کے بنیادی ڈھانچے تک رسائی کو بہتر بنانے کی مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔ اتھارٹی نے 12 دسمبر 2022 کو ‘ہماچل پردیش کے دور دراز علاقوں میں ٹیلی کام کنیکٹیویٹی اور بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے’ کے بارے میں اپنی پہلے کی سفارش میں کلیدی ٹرانسمیشن بیک ہال نیٹ ورک کے لیے ایک جامع سرمایہ کاری کے منصوبے کی ضرورت کو اجاگر کیا تھا، جس میں چار نشان زد اضلاع (چمبا، کلو، لاہول ا سپتی، اور منڈی) میں تمام تحصیلوں/تعلقوں کا احاطہ کیا گیا تھا۔ اور یہ بھی بیان کیا گیا تھا  کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک علیحدہ سفارش جاری کی جائے گی۔ یہ چاروں اضلاع، ریاست کے دیگر حصوں کے مقابلے نسبتاً دور دراز کے علاقوں کے  پسماندہ  اضلاع ہیں، جس کی وجہ سے مناسب ٹیلی کام اور بیک ہال بنیادی ڈھانچے  کا فقدان ہے۔

مذکورہ سفارش کے تسلسل میں،ٹرائی  نے ہماچل پردیش کے مذکورہ بالا چار اضلاع میں کلیدی ٹرانسمیشن بیک ہال نیٹ ورک کا ایک جامع جائزہ لیا ہے۔ یہ زمینی سطح کی صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے، متعلقہ فریقوں اور شراکت داروں ، بشمول ٹی ایس پیز، ریاستی حکومت کے اہلکاروں، سیکورٹی فورسز کے اعلیٰ عہدیداروں وغیرہ کے ساتھ وسیع بات چیت کرکے یہ جائزہ لیا گیا۔

اسی مناسبت سے، ایک مضبوط، پائیدار، اور لچکدار بیک ہال ٹیلی کام نیٹ ورک قائم کرنے کے مقصد کے ساتھ، اتھارٹی نے ‘ہماچل پردیش کے دور دراز کے علاقوں میں بیک ہال ٹیلی کام بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے’ سے متعلق سفارشات کو حتمی شکل دی ہے۔ یہ سرگرم  کوششیں اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ جغرافیائی طور پر دشوار گزار اور چیلنج والے خطوں میں بھی قابل اعتماد اور جدید ترین ٹیلی کام خدمات تک رسائی دستیاب کرائی جائے۔

سفارشات کی نمایاں خصوصیات درج ذیل ہیں:-

  1. ایک الگ مختص شدہ رقم یا تو یو ایس او ایف سے یا مرکزی حکومت کی جانب سے علیحدہ بجٹی امداد سے الگ رکھی جائے تاکہ ہماچل پردیش کے ساتھ ساتھ دوسری ریاستوں میں اسٹریٹجک لحاظ سے اہمیت کے حامل سرحدی علاقوں کے اگلے مقامات پر، جہاں قابل ذکر تعداد میں فوجیوں کی تعیناتی ہو،سیلولر موبائل کوریج (بیک ہال سمیت) پر مبنی تیز رفتار 4جی /5 جی کا آغاز کرنے کی غرض سے خدمات فراہم کرے ۔ اس فنڈ کو ایسی جگہوں  پرکام کاج سے متعلق  اخراجات کو بھی پورا کرنا چاہیے۔   
  2.  بی ایس این ایل کے ذریعے یو ایس او ایف  کو پنگی بلاک ہیڈ کوارٹر  کے ذریعے ٹِسّا بلاک ہیڈکوارٹر سے اودے پور تک زمینی سروے کرنا چاہیے اور او ایف سی بیک ہال کنیکٹیویٹی کے  آغاز کے لیے فنڈ فراہم کرنا  چاہیے۔
  3. ڈی او ٹی / یو ایس او ایف کو  ایم او ڈی کے ساتھ  دوبارہ سرگرم ہونا چاہیے تاکہ او ایف سی کا ایک جوڑا پانچ سال کی مدت کے لیے لیز پر حاصل کرنے کے لیے (باہمی طور پر منظور شدہ شرائط و ضوابط پر) بعد کے کسی بھی محدود او ایف سی میڈیا نیٹ ورک (ایک قومی اثاثہ) سے حاصل کیا جاسکے اوریا تو یو ایس او ایف سے یا مرکزی حکومت کی ایک علیحدہ بجٹی معاونت سے الگ رکھے گئے فنڈ کا استعمال کرکے ، سرحدی علاقوں سے متصل پورے بھارت کے اگلے مقامات پر سیلولر موبائل خدمات پر مبنی   4 جی/5 جی  اور تیز رفتار انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کو شروع کرنے کے لیے ایک آسانی سے تیار کردہ او ایف سی میڈیا وسائل کو بروئے کار لایا جاسکے۔ جس کے بارے میں   باب 2 کے پیراگراف 2.28 میں تجویز پیش کی گئی  ہے۔ مزید یہ کہ معاہدہ دستاویز میں ایک شق متعارف کرائی جانی چاہئے جس میں کہا  جائے کہ  یہ لازمی طور پر یو ایس او ایف کی نامزد عمل درآمد کرنے والی ایجنسی پر واجب ہے کہ وہ معاہدہ کی الاٹمنٹ کے پانچ سالوں کے اندر خود اپنا او ایف سی فائبر کا آغاز کرے تاکہ میڈیا کو مسلح افواج سے دوبارہ استعمال کی ایک فعال حالت میں لیز پر دیے گئے  او ایف سی کو مکمل طور پر جاری کیا جا سکے۔
  4. بی ایس این ایل کو آسانی سے دستیاب گہرے فائبرس  کے استعمال کے لیے، بالترتیب چمبا اور لاہول نیز اسپتی اضلاع کے علاقے میں  آئی پی- 1 کے ساتھ کام کاج شروع کردینا چاہیے۔ یہ تاریک فائبر بالترتیب بھرمور، مہلا، تیسا، سلونی اور اسپتی (کازا) کے بلاک ہیڈکوارٹر میں بی ایس این ایل  کے آپریشنز کے تغیر میں سہولت فراہم کریں گے جسے  ریڈیو/سیٹلائٹ پر مبنی میڈیم سے لکیری آپٹیکل فائبر پر مبنی ٹرانسمیشن بیک ہال میں منتقل کیا جائے گا ۔ یہ اسٹریٹجک نقطہ نظر نہ صرف بیک ہال بنیادی ڈھانچے کے لیے ،بی ایس این ایل کی موجودہ بینڈوڈتھ کی صلاحیت کو بڑھا دے گا بلکہ اعلی وی سیٹ بینڈوڈتھ چارجز برداشت کرنے کی ضرورت کو ختم کرکے،کام کاج سے متعلق  اخراجات (اوپیکس) میں نمایاں بچت کا باعث بھی بنے گا۔
  5. ٹیلی کام کا محکمہ ۔ ڈی او ٹی کو انڈین ٹیلی گراف رائٹ آف وے رولز، 2016 ترمیم مورخہ 17 اگست 2022 کے ساتھ اپنی 2021 کی رائٹ آف وے پالیسی کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے ہماچل پردیش کی حکومت کے ساتھ رابطہ قائم کرنا چاہیے، جس میں حصہ II کے پیراگراف 6 (3) میں ایک شق (بحالی کے چارجز) ) ٹیلی کام کے لائسنس دہندگان کو پرفارمنس بینک گارنٹی (غیر منقولہ املاک کی بحالی کے چارجز کے 20فیصد کے بقدر رقم) کے ذریعے تعاون فراہم کرنے کی بھی بات کہی گئی ہے تاکہ کسی بھی زیر زمین ٹیلی گراف بنیادی ڈھانچے کو بچھانے یا تعمیر کے دوران ہونے والے کسی بھی نقصان کو فوری طور پر بحال کرنے کی ذمہ داری  پوری کی جاسکے۔
  6. ڈی او ٹی  کو اپنے او ایم  نمبر-ایف نمبر 19-1/2019-ایس یو -Iمورخہ 12 اکتوبر 2020 میں ایک نظرثانی شدہ ترمیم جاری کرنی چاہیے، جس کا اطلاق  مرکزی حکومت کے تحت درج ذیل ضابطوں کو شامل کرتے ہوئے حکومت ہند کی تمام وزارتوں/محکموں، سنٹرل پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگز، خود مختار اداروں وغیرہ پر ہوتا ہے:

(الف) ایسے معاملات میں جہاں بی ایس این ایل/ ایم ٹی این ایل نیٹ ورک کوریج  موجود نہیں ہیں یا پین انڈیا کے کسی بھی مقام (مقاموں) پر انٹرنیٹ/براڈ بینڈ، لینڈ لائن اور لیزڈ لائن کی ضروریات کے لیے صلاحیت/نیٹ ورک کے بنیادی ڈھانچے دستیاب نہیں ہیں، بی ایس این ایل / ایم ٹی این ایل کو کسی بھی  درخواست کی وصولی کی تاریخ سے یا  بی ایس این ایل / ایم ٹی این ایل کے کسی بھی مشاہدے پر وضاحت کی وصولی کی تاریخ سے 30 دنوں کے اندر اندر متعلقہ وزارت/حکومتی محکمے کو ‘کوئی اعتراض نہیں’ سرٹیفکیٹ (این او سی) جو بھی بعد میں ہو،جاری کرناچاہیے۔  ایسا نہ کرنے کی صورت میں این او سی کو  منظور سمجھا جائے گا۔

  1.  ‘‘لداخ کے دور دراز علاقوں میں ٹیلی کام کوریج اور بیک ہال بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے’’ کے بارے میں مورخہ 24 اپریل 2023 کی اپنی سابقہ سفارشات کے عین مطابق یہ سفارش کی گئی ہے کہ:

(الف) ہماچل پردیش  کے لاہول اور اسپتی ، چمبا، منڈی اور کُلو اضلاع میں کام کرنے والے تمام ٹی ایس پیز کو لازمی طور پر کسی بھی اہل لائسنس یافتہ ٹی ایس پی/ آئی ایس پی کو اپنے فالتو بیک ہال ٹرانسمیشن وسائل کی صلاحیت تک رسائی فراہم کرنی چاہیے، جس میں جاری اور مستقبل کے یو ایس او ایف پروجیکٹوں کو نافذ کرنے والی ایجنسیاں بھی شامل ہیں۔ یہ رسائی یا تو لیز/کرائے کے ذریعے یا باہمی طور پر متفقہ شرائط  کی بنیاد پرمنصفانہ اور غیر امتیازی شرائط و ضوابط پر فراہم کی جانی چاہیے۔

(ب)وسائل کو جمع کرنے اور آپٹیکل فائبر پر مبنی سیلف –ہیلنگ رنگس یعنی خود شفا بخش حلقوں کی تشکیل  میں سہولت فراہم کرنے کی غرض سے  اتھارٹی نے جلد از جلد ایک کمیٹی تشکیل دینے کی سفارش کی ہے۔ اس کمیٹی کی قیادت ایل ایس اے کی سطح پر ہماچل پردیش کی ٹیلی کام انفورسمنٹ، ریسورس اینڈ مانیٹرنگ (ٹی ای آر ایم) کےفیلڈ یونٹ کے ایک سینئر افسر کو کرنی چاہیے۔ اس میں ایل ایس اے میں کام کرنے والے تمام ٹی ایس پیز کی مناسب نمائندگی بھی ہونی چاہئیں۔ دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ کمیٹی کا کردار، ایل ایس اے کی سطح پر وسائل کی تقسیم اور پولنگ سے متعلق نمائندگیوں کا وقتاً فوقتاً جائزہ لینا اور حل کرنا ہوگا۔

(ج)اگر کسی متاثرہ ادارے کو رکاوٹوں یا مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ٹیلی کام کے محکمے- ڈی او ٹی  ہیڈکوارٹر میں ایک دوسری سطح کی کمیٹی قائم کی جانی چاہیے۔ یہ کمیٹی وقتاً فوقتاً ایسے تمام معاملات کا جائزہ لے گی اور ضرورت پڑنے پر اعلیٰ سطح پر اقدامات کے ذریعے حل فراہم کرے گی۔

  1.  ‘چھوٹے سیل اور ایریل فائبر کی تعیناتی کے لیے اسٹریٹ فرنیچر کے استعمال’ کے بارے میں مورخہ 29 نومبر 2022 کی اپنی اس سے پہلے کی  سفارشات کے  عین مطابق ،اتھارٹی نے سفارش کی ہے کہ کرایہ دار (ٹی ایس پی) کی طرف سے کسی بھی کرایہ دار ٹی ایس پی کو بیک ہال   میڈیا ٹرانسمیشن وسائل کی فاضل صلاحیت کے استعمال کے لیے ادا کیے گئے چارجز کو ، اس طرح کے لیسر ٹی ایس پی  کی مجموعی آمدنی سے خارج کردینا چاہیے تاکہ ایسے لیسر ٹی ایس پی کے  قابل اطلاق مجموعی آمدنی (اے پی جی آر)  کو طے کیا جاسکے۔ مطلوبہ ترمیم یو ایل، این ایل ڈی اور آئی ایس پی لائسنسوں میں بھی کی جا سکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ع م ۔ع ن

(U: 10949)



(Release ID: 1968692) Visitor Counter : 70


Read this release in: English , Hindi