صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی وزارتِ صحت کے سکریٹری جناب سدھانش پنت نے فریقین کے ساتھ ‘‘ انسانی وائلڈ لائف انٹرفیس پر بڑھی ہوئی جانوروں سے انسانوں کو لگنے والی بیماریوں کی نگرانی’’ اور ‘‘ سانپ کے کاٹنے کے انسداد اور کنٹرول کے لیے قومی ایکشن پلان ’’ کی توثیق کے لیے قومی کنکلیو سے کلیدی خطاب کیا
جانوروں سے انسانوں کو لگنے والی بیماریاں تشویش کا ایک شعبہ ہے، جو انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کی صحت کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ پچھلی تین دہائیوں میں لوگوں کو متاثر کرنے والی نئی ابھرتی ہوئی متعدی بیماریوں میں سے 75فی صد زہریلی نوعیت کی ہیں: جناب سدھانش پنت
‘‘ انسانی اور حیوان دونوں کے نقطہ نظر سے بیماریوں پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے کیونکہ زیادہ تر ابھرتی ہوئی متعدی بیماریاں ، انسانوں اور جانوروں کے باہمی روابط اور ان کے مشترکہ ماحول میں تبدیلی کا نتیجہ ہیں۔ اس باہمی تعلق نے ایک صحت کے نقطہ نظر کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے
مندوبین نے ‘‘سانپ کے کاٹنے کے زہر سے بچاؤ اور کنٹرول کے لیے قومی ایکشن پلان ’’ سے متعلق بین وزارتی ایک صحت کے لیے تعاون کے بیان کی توثیق کی
ریبیز ہیلپ لائن، ہندوستان میں طبی لحاظ سے اہم سانپوں اور جانوروں سے انسانوں کو لگنے والی بیماریوں سے بچاؤ، تیاری اور ردعمل پر تکنیکی دستاویزات کا آغاز
Posted On:
17 OCT 2023 1:20PM by PIB Delhi
‘‘ جانوروں سے انسانوں کو لگنے والی بیماری تشویش کا ایک شعبہ ہے ، جو انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کی صحت کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ پچھلی تین دہائیوں کے دوران لوگوں کو متاثر کرنے والی نئی ابھرتی ہوئی متعدی بیماریوں میں سے 75 فیصد جانوروں سے انسانوں کو لگنے والی بیماری کی نوعیت کی ہیں۔ جانوروں سے انسانوں کو لگنے والی بیماریوں کی شناخت کے لیے محدود علم اور مہارت کے ساتھ ساتھ ، تمام سطحوں پر محدود تشخیصی سہولیات کے نتیجے میں ، جانوروں سے انسانوں کو لگنے والی بیماری کے پیتھوجینز کی وجہ سے متعدی بیماریوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ یہ بات صحت کے مرکزی سکریٹری جناب سدھانش پنت نے متعلقہ فریقین کے لیے، ‘‘انسانی وائلڈ لائف انٹرفیس پر بڑھی ہوئی جانوروں سے انسانوں کو لگنے والی بیماریوں کی نگرانی’’ اور ‘‘سانپ کے کاٹنے کے ماحولیات کی روک تھام اور کنٹرول کے لئے قومی ایکشن پلان’’ کی توثیق کے لئے ، قومی کانکلیو میں کلیدی خطبہ دیتے ہوئے کہی،جس کا اہتمام آج یہاں سینٹر فار ون ہیلتھ، نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (این سی ڈی سی ) نے کیا۔ ان کے ساتھ صحت خدمات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اتل گوئل ، قبائلی امور کی وزارت میں ایڈیشنل سیکرٹری محترمہ آر جیا، ہندوستانی کی زرعی تحقیق کی کونسل (آئی سی اے آر) میں اسسٹنٹ ڈی جی (جانوروں کی صحت) ڈاکٹر اشوک کمار، ماہی گیری ، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت میں مویشی پروری کے کمشنر ڈاکٹر ابھیجیت مترا، ہندوستان میں ڈبلیو ایچ او کی نمائندہ ڈاکٹر پائیڈن، جوائنٹ ڈائریکٹر اور سی او ایچ این سی ڈی سی کی سربراہ ڈاکٹر سمی تیواری اور سی او ایچ این سی ڈی سی کے جوائنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر اجیت شیوالے موجود تھے ۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، جناب سدھانش پنت نے کہا کہ ‘‘ زونوٹک بیماری کی مخصوص وجوہات اور طریقہ کار کی بہتر تفہیم ،مستقبل میں بیماری کے پھیلنے کی تیاری کے لیے بہت ضروری ہے۔’’ حالیہ کووڈ - 19وباء کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ‘‘ انسانی اور جانوروں ، دونوں کے نقطہ نظر سے ،بیماریوں سے نمٹنا ضروری ہے کیونکہ زیادہ تر ابھرتی ہوئی متعدی بیماریاں ، انسانوں اور جانوروں کے بین رابطے اور ان کے مشترکہ ماحول کو تبدیل کرنے کا نتیجہ ہیں۔ اس باہمی ربط نے ایک صحت کے نقطہ نظر کی ضرورت پر روشنی ڈالی، جو ہر شعبے میں شامل تکمیلی اور طاقتوں کا فائدہ اٹھانے میں مدد کرتا ہے اور مربوط، مضبوط اور چست جوابی نظام وضع کرتا ہے۔ ’’
صحت کے مرکزی سکریٹری نے واضح کیا کہ جانوروں سے انسانوں کو لگنے والی بیماریوں کے ابھرنے کے ساتھ ساتھ ، اینٹی مائکروبیل ریزسٹنس (اے ایم آر) بھی عالمی سطح پر ایک اہم خطرہ بن کر ابھرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ ملٹی ڈرگ ریزسٹنٹ بیکٹیریا کا تیزی سے پھیلاؤ اور کارباپینمز جیسے نئے اور زیادہ طاقتور جراثیم کش ایجنٹوں کی وجہ سے ہونے والے انفیکشن کے علاج کے لیے ، نئی اینٹی بائیوٹکس کی کمی ، انسانی صحت کے لیے تیزی سے بڑھتا ہوا خطرہ ہے ، جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ اسی طرح، خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریاں جو کہ ناقص حفظان صحت، جراثیم کش ادویات کی دستیابی، ماحولیاتی آلودگی اور کھیتوں میں جانوروں سے متعلق غلط طور طریقوں کی وجہ سے ہو سکتی ہیں، جیسا کہ اینٹی بائیوٹکس کا غلط استعمال بھی ایک اہم خطرہ ہے’’ ۔
صحت کے ان نئے اور ابھرتے ہوئے خطرات کی روشنی میں، صحت کے مرکزی سکریٹری نے ‘ ایک صحت ’کے نقطہ نظر کی اہمیت پر زور دیا ، جس کا اعادہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ‘ایک کرۂ ارض ، ایک خاندان، ایک مستقبل’ کے ہندوستان کی جی 20 صدارت کے موضوع کے تحت کیا تھا۔
حکومت ہند کی طرف سے کی گئی مختلف ‘‘ ایک صحت’’ کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ این سی ڈی سی کو اس کے مختلف تکنیکی ڈویژنوں، آئی ڈی ایس پی، اے ایم آر، آب و ہوا میں تبدیلی اور مرکز برائے ایک صحت کے ذریعے وبائی امراض کی تیاری سے متعلق سرگرمیاں انجام دینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ، جو کہ انسانی، جانوروں اور ماحولیات کے انٹرفیس پر جانوروں سے انسانوں کو لگنے والی بیماریوں کے خطرات سے ابھر سکتے ہیں ۔ ‘‘ صحت کی مرکزی وزارت پہلے ہی این سی ڈ ی سی کے ذریعے مختلف قومی پروگراموں کو نافذ کر رہی ہے ، جس میں زونوز کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے ایک قومی صحت پروگرام ( این او ایچ پی پی سی زیڈ )، نیشنل ریبیز کنٹرول پروگرام (این آر سی پی )، لیپٹوسپائروسس کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے پروگرام (پی پی سی ایل )، سانپ کے کاٹنے کی روک تھام اور کنٹرول ( ایس بی پی سی ) ، اے ایم آر روک تھام سے متعلق قومی پروگرام ، آب و ہوا کی تبدیلی اور انسانی صحت سے متعلق قومی پروگرام (این پی سی ایچ ایچ ) پروگرام شامل ہیں ۔ جانوروں سے انسانوں کو لگنے والی بیماریوں کے لیے آئی سی ایم آر اور آئی سی اے آر نے مشترکہ تحقیقاتی ترجیحات کے لیے تعاون تیار کیا ہے۔ سائنس اور ٹکنالوجی کی وزارت نے صحت، زراعت اور ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارتوں کے ساتھ ، ہندوستان کے لیے ایک صحت کا روڈ میپ رکھنے کی تجویز پیش کی ہے اور ایف ایس ایس اے آئی نے لوگوں کی کھانے کی عادات کے بارے میں کمیونٹی بیداری پیدا کرنے کے لیے سوستھ بھارت پہل کے تحت کئی اقدامات کیے ہیں۔ این ڈی ایم اے اور وزارت صحت آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق واقعات پر ایکشن پلان کی تیاری اور ان کی عمل آوری پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان ، آئی سی ایم آر کے تحت ون ہیلتھ ریسرچ پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ، ناگپور میں ایک صحت سے متعلق ایک ماہرانہ مرکز بھی قائم کر رہا ہے’’ ۔
جناب سدھانش پنت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سانپ کے کاٹے کا زہر ، جان لیوا صورتِ حال ہے اور یہ صحت عامہ کا مسئلہ ہے کیونکہ ہندوستان میں اس بیماری کا ایک بڑا اثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ز ‘‘ قومی سطح پر سانپ کے کاٹنے کے زہر کے مسائل اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک مخصوص لائحہ عمل کا ہونا ضروری ہے’’۔
تقریب کے دوران، معززین نے ‘‘ سانپ کے کاٹنے کے زہر سے بچاؤ اور کنٹرول کے لیے قومی ایکشن پلان’’ پر بین وزارتی ون ہیلتھ سپورٹ بیان کی توثیق کی۔ اس موقع پر ریبیز ہیلپ لائن پر تکنیکی دستاویزات، ہندوستان میں طبی لحاظ سے اہم سانپوں کے بارے میں معلومات اور زونوٹک بیماریوں سے بچاؤ، تیاری اور ردعمل کا بھی اجراء کیا گیا۔
‘ ایک صحت’کے نقطہ نظر کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، ڈاکٹر اتل گوئل نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تصور نہ صرف جانوروں بلکہ پودوں کا بھی احاطہ کرتا ہے۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ زونوٹک بیماریوں کے پھیلنے والے اثرات ، فطرت میں انسانی تجاوزات کی وجہ سے ہیں۔
ڈاکٹر اشوک کمار نے اس بات پر زور دیا کہ ‘ ایک صحت ’کے طریقہ کار کے تحت بیماریوں کا جلد پتہ لگانے کو یقینی بنانا ضروری ہے تاکہ جانوروں سے انسانوں یا اس کے برعکس پھیلنے والے اثرات کو مؤثر طریقے سے منظم کیا جا سکے۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ آئی سی اے آر بین وزارتی سطح پر مختلف اداروں کے ساتھ تحقیق و ترقی کےلیے تعاون کر رہا ہے ۔
محترمہ آر جیا نے کہا کہ ‘ ایک صحت ’ کا نقطہ نظر قدرتی طور پر وسودھیو کٹمبکم کے فلسفے سے نکلتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کمیونٹی کو متحرک کرنا اور بیداری پھیلانا ، اہم شراکتیں ہیں ، جن کے لیے قبائلی امور کی وزارت ‘ ون ہیلتھ’ فریم ورک کی حمایت میں کام کرے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح- ا ع - ع ا )
U. No. 10906
(Release ID: 1968425)
Visitor Counter : 127