ٹیکسٹائلز کی وزارت
ٹیکسٹائل کی وزارت نےزرعی ٹیکنالوجی کے موضوع پر قومی کنکلیو کا انعقاد کیا تاکہ زراعت اور باغبانی کی مصنوعات کی پیداواری صلاحیت کو تیز کیا جاسکے
ٹیکسٹائل کی وزارت نے زرعی ٹیکسٹائل کے تحت 20 اشیاء کے لیے کیو سی اوزکو نوٹیفائی کیا ہے، تاکہ زرعی ٹیکسٹائل میں مصنوعات کے اعلیٰ معیار، حفاظت اور اس کے قابل بھروسہ ہونے کو یقینی بنایا جا سکے
Posted On:
06 OCT 2023 6:34PM by PIB Delhi
ٹیکسٹائل کی وزارت نے اپنی اہمیت کی حامل اسکیم نیشنل ٹیکنیکل ٹیکسٹائل مشن (این ٹی ٹی ایم) کے تحت، آج یہاں آئی ٹی ٹی اےاورایس اے ایس ایم آئی آر اے کے تعاون سے بھارت میں زراعت اور باغبانی کی مصنوعات کی پیداواری صلاحیت کو تیز کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایگرو ٹیک یعنی زرعی ٹیکنالوجی پر قومی کنکلیو کا انعقاد کیا۔
اس تقریب میں 5 تکنیکی اجلاس شامل تھے، جن میں پائیدار اور لچکدار زراعت کے لیے اختراعات، زرعی ٹیکسٹائل کے تحت بھارتی معیارات اور کیو سی اوز، زرعی ٹیکسٹائل کی کارکردگی اور پائیداری اور ایگروٹیک ٹیکنالوجی میں حالیہ پیش رفت پر توجہ موکوز کی گئی ، اس میں زراعت اور باغبانی میں ڈیجیٹل تبدیلی سے متعلق ایک اجلاس بھی شامل تھا۔ ایک خصوصی اجلاس بھی منعقد کیا گیا، جس میں زرعی ٹیکسٹائل میں مستقبل کی ترقی اور مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نیشنل کنکلیو کے دوران ایک کنکلیو کتابچہ اور بھارتی زرعی تکنیکی صنعت کے مواقع: فائبر ٹو فیلڈ پر ایک رپورٹ جاری کی گئی۔
150 سے زیادہ شرکاء نے اس کانفرنس میں شرکت کی، جن میں مرکزی وزارتوں کے عہدیدار اور نمائندے، مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے صارف محکموں، اداروں، صنعت کے رہنما، سائنسی ماہرین، محققین اورزرعی ٹیکسٹائل سے متعلق پیشہ ور افراد شامل تھے۔
بھارتی حکومت کی ٹیکسٹائل کی وزارت میں سکریٹری محترمہ رچنا شاہ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ زراعت بھارتی معیشت اور اس کے شہریوں کی زندگی میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ زراعت کا شعبہ بھی ملک کی جی ڈی پی میں تقریبا 18 سے 20 فیصد کے طویل مدتی رجحان کے ساتھ اس کی حصہ دار ی میں ایک بڑا معاون ہے ۔
انہوں نے کہا کہ زرعی ٹیکسٹائل منفرد زرعی چیلنجوں جیسے موسم میں اچانک بدلاؤ، پانی کی رکاوٹوں اور محدود قابل کاشت زمین کے ساتھ زرعی پیداوار کی زیادہ مانگ سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ زرعی ٹیکسٹائل کا استعمال فصلوں کے بڑھتے ہوئے رول کو بڑھا کر، پودوں کو موسمی حالات اور کیڑوں وغیرہ سے بچانے کے ذریعے زرعی پیداوار اور زراعت پر مبنی مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیق اور مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ باغبانی میں زرعی ٹیکسٹائل کے استعمال سے کھیتی کی پیداوار میں 2 سے 5 گنا اضافہ، فصل کی پیداوار میں اضافہ، پانی کے استعمال میں 30 سے 45 فیصد تک کی کمی، کھاد کے استعمال میں 25 سے 30 فیصد تک کمی ہر سال فصل کی کٹائی میں اضافہ واقع ہوتاہے۔
زرعی ٹیکسٹائل کی لاگت کے مضمرات سے نمٹنے کے لیے سرٹیفیکیشن ایجنسیوں،تحقیقی تنظیموں اور صنعت ، ماہرین تعلیم اور وزارت کے درمیان باہمی تعاون پر ایک مشترکہ نقطہ نظر ضروری ہے ۔ محترمہ رچنا شاہ نے مزید کہا کہ اس شعبے کی ترقی کے لیے زرعی برادری کی طرف سے وسیع پیمانے پر موقف کو اپنانے کے لیے کسانوں میں بیداری اور تعلیم کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنا ضروری ہے۔
شری شری زیڈ پی پٹیل نوساری ایگریکلچر یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ آب وہوا کی تبدیلیوں کی وجہ سے بالخصوص بارش والے علاقوں میں کاشتکاری کی پیداوار میں اوسطاً 10سے 40 فیصد کا نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ زرعی ٹیکسٹائل جیسے کراپ کور، ملچ میٹ، پولی ہاؤسز وغیرہ میں کاشتکاری کے دوران فصلوں کے لیے مائیکرو آب و ہوا کو منظم کرنے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے، جس سے زرعی مصنوعات کی زیادہ پیداوار ہوتی ہے۔
انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ زرعی ٹیکسٹائل کے متنوع جغرافیائی محل وقوع پر مبنی فوائد کے سبب، یہ طبقہ بھارت میں زرعی شعبے کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ثابت ہوا ہے۔ لہذا بائیو ڈیگریڈیبل ایگرو فائبر پر مبنی ایگرو بیگز کی ضرورت ہے، جو ملچنگ کے عمل کے اوور ٹائم کے بعد خود بخود مٹی میں گرا سکتے ہیں، جو پودے لگانے کے عمل اور پائیداری کا باعث بنتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مٹی کے انحطاط پذیر ایگرو فیبرکس، مصنوعی مٹی جو غذائیت سے بھرپور ہو اور پانی رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہو، زیادہ بارش والے علاقوں میں پانی جمع ہونے سے بچنے کے لیے سپر جاذب پولیمر ریشے، موسم اور مائکروجنزم، جیسے جدید زرعی ٹیکسٹائل مصنوعات تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
بھارتی حکومت کی ٹیکسٹائل کی وزارت میں جوائنٹ سکریٹری جناب راجیو سکسینہ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بھارت 12 بلین امریکی ڈالر کی عالمی زرعی ٹیکسٹائل مارکیٹ میں زبردست صلاحیت رکھتا ہے، جس میں بھارت کا حصہ ~3فیصد ہے۔ اگرچہ بھارت ماہی گیری میں کام آنے والے جال کے لیے سب سے بڑی منڈیوں میں سے ایک ہے، لیکن دیگر زرعی ٹیکسٹائل مصنوعات جیسے ملچ میٹ، اینٹی برڈ نیٹ جو عالمی مانگ میں نمایاں مقام رکھتے ہیں، کو بھی بھارتی گھریلو مارکیٹ کے تناظر میں فروغ دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ زرعی ٹیکسٹائل میں مصنوعات کے اعلیٰ معیار، وسیع تر حفاظت اور جامع طور پر قابل اعتماد ہونے کو یقینی بنانے کے لیےٹیکسٹائل کی وزارت نے 20 زرعی ٹیکسٹائل اشیاء کے لیے کیو سی او کو نوٹیفائی کیا ہے، جو یکم اپریل 2024 سے نافذ العمل ہوں گے۔
مزید یہ کہ وزارت نے اختراعی مصنوعات کے فروغ کے لیے زرعی ٹیکسٹائل میں 13.67 کروڑ روپے کے 11 آر اینڈ ڈی پروجیکٹوں کو بھی منظوری دی ہے۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ ٹیکسٹائل کی وزارت سسمیراکے ساتھ اشتراک میں ڈیجیٹلائزڈ مائیکرو کلائمیٹ فارمنگ کے ذریعے زراعت میں انقلاب لانے کے لیے کلائمیٹ اسمارٹ زرعی ٹیکسٹائل ڈیموسٹریشن سینٹر قائم کرنے جا رہی ہے۔
زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت (آئی این ایم ہارٹیکلچر) میں جوائنٹ سکریٹری جناب پریہ رنجن نے کہا کہ زرعی ٹیکسٹائل کے شعبہ کا زراعت کے شعبے کو ، جوہماری خوراک کی حفاظت کی بنیادہے، آب و ہوا کی تبدیلی، مٹی کے انحطاط اور پانی کی کمی کی وجہ سے درپیش بے مثال چیلنجوں پر قابو پانے میں ایک اہم کردار ہے۔
باغبانی کی مربوط ترقی کے لیے مشن (ایم آئی ڈی ایچ) جیسی اسکیموں نے وسیع پیمانے پر استعمال اور رسائی کے لیے مختلف زرعی مصنوعات کو شامل کیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ ، زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود سے متعلق وزارت کے اندر اور اس کے دیگر حصوں پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے، تاکہ زرعی ٹیکسٹائل مصنوعات کو مزید شامل کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ایگرو ٹیکسٹائل کے تحت جدید ٹیکنالوجی کو اپنا کر ہمارے کسان نہ صرف زرعی پیداوار میں اضافہ کر سکتے ہیں بلکہ فنکشنل فوائد میں اضافہ اور ان پٹ لاگت کو کم کر سکتے ہیں۔ اس کے بدلے میں، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو گا اورمجموعی زراعت کے شعبے کی پیداوار اور ترقی میں فروغ حاصل ہوگا۔
سسمیراکے سینئر ڈائریکٹر جناب اشوک تیواری نے ٹیکسٹائل کی وزارت کے تعاون کی ستائش کی اور دیگر تنظیموں سے تعلق رکھنے والی معزز شخصیات کی شراکت داری کی بھی تعریف کی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح- ش م - ق ر)
U-10900
(Release ID: 1968383)
Visitor Counter : 118