سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

’انوسندھان‘ نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (این آر ایف) ہندوستان کی سائنس پر مبنی ترقی کے لیے پی ایم مودی کے وژن کو پیش کرے گا: مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا بیان


’’این آر ایف ان مٹھی بھر ترقی یافتہ ممالک کی لیگ کی طرف ہمیں لے جائے گا جو نئے محاذوں میں نئی تحقیق کا آغاز کریں گے‘‘: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

انوسندھان کے ضابطے اور قواعد، گورننگ کونسل کے ارکان حتمی شکل دینے کے پیشگی مرحلے میں ہیں

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سائنس کی وزارتوں اور محکموں کی ماہانہ مشترکہ میٹنگ کی صدارت  کی

Posted On: 13 OCT 2023 3:56PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلا کے مرکزی وزیر مملکت نے آج نئی دہلی میں سائنس کی وزارتوں اور محکموں کے مرکزی سکریٹریوں کی ماہانہ مشترکہ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ’’انوسندھان‘‘ نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (این آر ایف) ہندوستان کی سائنس پر مبنی ترقی کے لئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے وژن کو پیش کرے گا۔

وزیر موصوف نے کہا کہ پی ایم مودی کی طرف سے تصور کیا گیا این آر ایف، ہمیں مٹھی بھر ترقی یافتہ ممالک کی لیگ میں لے جائے گا جو نئے محاذوں میں نئی تحقیق کا آغاز کر رہا ہے۔

’’انوسندھان‘‘ این آر ایف قانون کو پارلیمنٹ کے حالیہ مانسون اجلاس میں منظور کیا گیا تھا۔ این آر ایف، ریاضی سائنس، انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی، ماحولیاتی اور ارضیاتی سائنس، صحت اور زراعت سمیت فطری سائنس کے شعبوں میں تحقیق، اختراعات اور صنعت کاری کے لیے اعلیٰ سطحی کلیدی سمت فراہم کرے گا۔

سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمہ کے سکریٹری ڈاکٹر ابھے کرندیکر نے وزیر موصوف کو بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں این آر ایف سے متعلق نفاذ کمیٹی کی پہلی میٹنگ انھوں نے طلب کی ہے۔ قواعد و ضوابط کا مسودہ اگلے ہفتے تک تیار ہو جائے گا اور اسے حتمی شکل دینے کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

حکومت ہند کے لئے پرنسپل سائنسی مشیر(پی ایس اے) پروفیسر اجے کمار سود نے بتایا کہ 16 رکنی این آر ایف گورننگ باڈی کے لیے ناموں کی تجویز کو بھی حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ اس میں 6 ماہرین، 5 صنعت کے نمائندے اور 1 ہیومینٹیز کا ماہر شامل ہوگا۔ این آر ایف ٹائر 2 اور ٹائر 3 اداروں سے جڑے گا، کیونکہ اس کے بجٹ کا 11 فیصد ان کی صلاحیت سازی کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ این آر ایف کی ایگزیکٹو کونسل کو نہ صرف مختلف پروجیکٹوں کی پیش رفت کی نگرانی کے لئے پابند کیا گیا ہے، بلکہ مختلف سطحوں کے مراحل پر فنڈنگ کی جوابدہی کا بھی تجزیہ بھی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ این آر ایف ہندوستان کی یونیورسٹیوں، کالجوں، تحقیقی اداروں اور تحقیق و ترقی کی لیباریٹریوں کے ذریعے تحقیق اور اختراع کے کلچر کو فروغ دے گا اور ہندوستان میں کلین انرجی ریسرچ اور مشن انوویشن کو مزید تحریک دے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ ٹائر 2/3 اداروں کو منظم کرنے کی ضرورت ہوگی تاکہ وہ فنڈز کو جذب کرسکیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے کہا کہ این آر ایف کام کے کلچر میں زبردست تبدیلیاں لائے گا، کیونکہ صنعت کو خطرات کا احاطہ کرنے کے لیے آگے آنا ہوگا۔

این آر ایف کے بجٹ میں پانچ سالوں کے دوران 50,000 کروڑ روپے کے اخراجات کا تصور کیا گیا ہے، جس میں سے 36,000 کروڑ، روپے کا بڑا حصہ  70 فیصد سے زیادہ، غیر سرکاری ذرائع، صنعت اور مخیر حضرات، گھریلو اور بیرونی ذرائع سے آنے کا تخمینہ ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ این آر ایف  ملک میں تحقیق و ترقی کے اخراجات میں اضافہ کرے گا۔

انھوں نے کہا کہ ’’سرکاری اور نجی شعبے کے درمیان حد بندی کو ختم کیا جائے گا اور پھر انضمام ہوگا۔ این آر ایف ایک تھنک ٹینک کے طور پر بھی کام کرے گا، اس کے پاس ان موضوعات کا فیصلہ کرنے کا مینڈیٹ ہے جن پر پروجیکٹ کو شروع کیا جانا ہے اور فنڈ دیا جانا ہے، اور غیر ملکی ٹائی اپس کا فیصلہ کرنا ہے۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ شروع سے ہی صنعتی روابط کے حقوق ہوں گے، اختراع کے لیے ایک بہترین ماحولیاتی نظام تشکیل دیتے ہوئے صنعت کی سرگرم شمولیت اور ہندوستان میں کوانٹم اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کو آگے بڑھائے گا جو کہ صنعت کو تقویت دینے کے لئے ضروری ہے۔

انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے این آر ایف کے بارے میں یہ تصور کیا ہے کہ وہ 2047 تک ہندوستان کے لیے ایک ترقی یافتہ ملک کے طور پر ابھرنے کی راہ ہموار کرے گا ۔

این آر ایف ایک اعلیٰ ادارہ ہوگا تاکہ قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) -  2020 کی سفارشات کے مطابق ملک میں سائنسی تحقیق کی اعلیٰ سطحی کلیدی سمت فراہم کیا جاسکے، جس کی پانچ سال (2023-28)  کے دوران کل تخمینہ لاگت 50000 کروڑ روپے ہوگی ۔

سائنس اور ٹیکنالوجی کا شعبہ (ڈی ایس ٹی) این آر ایف کا انتظامی محکمہ ہوگا جس کا انتظام ایک گورننگ بورڈ کرے گا، جس میں مختلف شعبوں کے نامور محققین اور پیشہ ور افراد شامل ہوں گے۔ چونکہ این آر ایف کا دائرہ وسیع ہے – تمام وزارتوں کو متاثر کرتا ہے – وزیر اعظم بورڈ کے سابق صدر ہوں گے اور مرکزی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی اور مرکزی وزیر تعلیم اس کے سابق نائب صدور ہوں گے۔ این آر ایف کے کام کاج کو حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر کی زیر صدارت ایک ایگزیکٹو کونسل کے ذریعے چلایا جائے گا۔

این آر ایف صنعت، اکیڈمی، اور سرکاری محکموں اور تحقیقی اداروں کے درمیان تعاون کو فروغ دے گا، اور سائنسی اور لائن وزارتوں کے علاوہ صنعتوں اور ریاستی حکومتوں کی شرکت اور شراکت کے لیے ایک انٹرفیس میکانزم بنائے گا۔ یہ ایک پالیسی فریم ورک بنانے اور انضباطی عمل کو نافذ کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا، تاکہ تحقیق و ترقی پر صنعت کی طرف سے تعاون اور بڑھتے ہوئے اخراجات کی حوصلہ افزائی کر سکے۔

-----------------------

ش ح۔ ح ا  ۔ م ر

U NO: 10781



(Release ID: 1967393) Visitor Counter : 98


Read this release in: English , Hindi