وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

ماہی گیری، مویشی پروری اور ڈیری کی صنعت کے  مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا آج ساگر پریکر ما  کے  ایکس  مرحلے  کا آغاز کریں گے

Posted On: 13 OCT 2023 2:13PM by PIB Delhi

ماہی گیری، مویشی پروری اور ڈیری  مصنوعات کی صنعت کے  مرکزی  وزیر جناب پرشوتم روپالا آج ساگر پریکرما کے  ایکس  مرحلے  کا آغاز کریں گے۔ جس  کے دوران  مرکزی وزیر کوسٹ گارڈ جہاز کے ذریعے چنئی سے آندھرا پردیش کے ساحلی علاقوں میں داخل ہونے کے لیے ماہی گیروں اور ماہی گیری کے شعبے کے  متعلقہ افراد سے بات چیت کریں گے۔

مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا ماہی گیروں کے ساتھ ان کے مسائل اور تجاویز جاننے کے لیے بات چیت کریں گے، انھیں سرکاری اسکیموں کے بارے میں جانکاری دیں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں ماہی گیر اور ماہی پروری  سے متعلق کاشتکار اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔ وزیر موصوف  اس موقع پر  ماہی گیروں اور سرکاری اسکیموں جیسے پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا ( پی ایم ایم ایس وائی)، فشریز اینڈ ایکوا کلچر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ (ایف آئی ڈی ایف)، کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی ) وغیرہ  سے مستفید ہونے والوں  کو  سرٹیفکیٹ/اجازت نامے بھی تقسیم کریں۔

مرکزی وزیر اور دیگر معززین، آندھرا پردیش کے کرشنا پٹنم اور نیلور ضلع میں 14 اکتوبر 2023 کو تقریبات میں شرکت کریں گے ۔ ساگر پریکرما مرحلہ -ایکس  میں حکومت آندھرا پردیش کے محکمہ ماہی پروری کے حکام،  حکومت ہند کے محکمہ ماہی پروری کے سینئر افسران، نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ، انڈین کوسٹ گارڈ، فشریز سروے آف انڈیا، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فشریز پوسٹ ہارویسٹ ٹیکنالوجی اور ٹریننگ ، سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فشریز ناٹیکل اینڈ انجینئرنگ ٹریننگ بھی شرکت کریں گے۔ نیلور اضلاع میں  ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کو کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) جاری کرنے کے لیے عہدیداروں کی طرف سے کیمپوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

آندھرا پردیش کے نیلور ضلع  میں کرشنا پٹنم کے مقام پر  ساگر پریکرما کے سفر کے دوران ماہی گیر، ماہی گیروں کے نمائندے، مچھلی پالنے والے، کاروباری، ماہی گیر کوآپریٹو سوسائٹی کے قائدین، پیشہ ور افراد، سائنسدان اور دیگر متعلقہ فریق بات چیت میں شامل ہوں گے۔

پس منظر

آندھرا پردیش میں 972 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی ہے، جو سمندری، کھارے پانی اور اندرون ملک ماہی گیری کے وسائل سے مالا مال ہے جو کہ ماہی گیری  اور  اس سے متعلق ثقافت کے لیے موزوں ہے۔ ریاست کی سمندری مچھلی کی پیداوار22-2021  کے دوران 41.27 لاکھ ٹن رہی۔ ماہی گیری کی صنعت، 1,689 مشینی اور 22,257 روایتی ماہی گیری  سے متعلق پیشوں  کے ذریعہ 10.48 لاکھ سمندری ماہی گیروں کی روزی روٹی میں معاونت کرتی ہے ۔ یہ صنعت  ماہی گیری میں سرگرم عمل ہیں اور آندھرا پردیش فشرمین ویلفیئر بورڈ میں 14,96,688 سمندری ماہی گیروں  نے اپنا  اندراج  کرا رکھا ہے۔

ہندوستان میں ماہی گیری کا شعبہ معیشت میں  گراں قدر تعاون کرتا ہے اور لاکھوں ماہی گیری کے شعبے سے وابستہ لاکھوں افراد  کو روزی روٹی فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس شعبے میں  برآمدات سے بھی  کافی آمدنی ہوتی  ہے۔ 21-2020 میں مچھلی کی کل پیداوار 14.16 ملین ٹن کے ساتھ ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا مچھلی پیدا کرنے والا اور ایکوا کلچر پیدا کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ حکومت ہند نے ماہی گیری کے شعبے کے فروغ اور ترقی دینے کے لیے مختلف اسکیمیں اور اقدامات شروع کیے ہیں، جیسے پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (( پی ایم ایم ایس وائی) اور کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) اسکیمیں وغیرہ۔ ان اسکیموں کا مقصد مچھلی کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانا، بنیادی ڈھانچہ اور فصل کی کٹائی کے بعد کی سہولیات پیدا کرنا، قیمتوں میں اضافے اور برآمدات کو فروغ دینا، ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کی سماجی و اقتصادی بہبود کو یقینی بنانا اور پائیدار اور ذمہ دار ماہی گیری کے  طور طریقوں کی معاونت کرنا ہے۔ ہندوستان میں ماہی گیری کے شعبے میں قومی آمدنی، خوراک کی یقینی فراہمی، روزگار  کے مواقع پیدا کرنے اور غیر ملکی زرمبادلہ کمانے میں اپنے تعاون میں  مزید  اضافہ کرنے کی بے پناہ صلاحیت ہے۔ یہ شعبہ پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) اور آتم نربھر بھارت کے وژن کو حاصل کرنے میں بھی اہم کردار ادا کررہاہے۔

’’ساگر پریکرما‘‘ ایک ارتقائی سفر ہے جس کا تصور ساحلی پٹی میں تمام ماہی گیروں، مچھلیوں کے کسانوں اور دیگر متعلقہ فریقوں کے درمیان یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کیا گیا ہے جبکہ اس میں  زمینی چیلنجوں اور ماہی گیروں کے مسائل کو بھی سمجھنے کی بات کہی گئی  ہے۔ ساگر پریکرما کا پہلا حصہ 5 مارچ 2022 کو مانڈوی، گجرات سے شروع کیا گیا تھا (ساگر پریکرما – مرحلہ  I) اور 9 اکتوبر 2023 کو چنئی، تمل ناڈو میں (ساگر پریکرما – مرحلہ  IX) ریاست کے اہم علاقوں کا احاطہ  کرتے ہوئے اختتام پذیر ہوا۔

ساگر پریکرما کے نو مراحل مکمل ہو چکے ہیں اور گجرات، دیو اور دمن، مہاراشٹر، گوا، کرناٹک، کیرالہ، پڈوچیری، تمل ناڈو، اور انڈمان اور نکوبار جزائر  سمیت 9 ساحلی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 4,115 کلومیٹر کا  احاطہ کرچکے ہیں۔  ان مراحل کے مقصد میں ماہی گیری برادری کو درپیش چیلنجوں کو حل کرنے اور حکومت کی طرف سے نافذ کی گئی مختلف ماہی گیری اسکیموں اور پروگراموں جیسے پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا  ( پی ایم ایم ایس وائی) اور کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) کے ذریعے ان کی معاشی ترقی کو آسان بنانے اور اس کے بارے میں معلومات پھیلانے نیز ماہی گیری سے متعلق مختلف اسکیمیں اور پروگرام، پائیدار توازن اور سمندری ماحولیاتی نظام کے تحفظ پر توجہ کے ساتھ ذمہ دار ماہی گیری کو فروغ دینا شامل ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ع م۔ ن ا۔

U-10776



(Release ID: 1967377) Visitor Counter : 91


Read this release in: Tamil , English , Hindi , Gujarati