سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نےطبی ٹیکنیکل اسٹارٹ اپس اور جوانوں میں اختراع کاروں کو فروغ دینے کی خاطر عالمی دانشوری املاک کی تنظیم (ڈبلیو آئی پی او) کی مدد سے عالمی صحت اختراع فیلو شپ اور ڈی بی ٹی کے لانچ کی صدارت کی
بائیوٹیکنالوجی کے محکمہ (ڈی بی ٹی) اور ڈبلیو آئی پی او کی فیلو شپس کو آئی آئی ٹی دہلی اور نئی دہلی کے ایمس اور ممبئی میں آئی آئی ٹی بی اور ہندوجا اور ناناوتی اسپتال میں نافذ کیا جائے گا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ، صحت سے متعلقہ ضروریات اور چیلنجوں کے سائنسی حل تلاش کرنے کے وژن کے مطابق، یہ پہل دانشورانہ املاک اور صحت عامہ کو فروغ دے گی: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
بھارت کو عالمی خلائی ٹیکنالوجی کا مرکز بنانے اور جنوب-جنوب تعاون کا ایک رول ماڈل بنانے کی خاطرڈبلیو آئی پی او کےڈی جی جناب دارن تانگ نے ہر ممکن مدد کا وعدہ کیا ہے
Posted On:
12 OCT 2023 4:58PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج ڈی بی ٹی کے آغاز اور عالمی دانشورانہ املاک تنظٰم (ڈبلیو آئی پی او) کی مدد سے نوجوانوں میں طبی ٹیکنیکل اسٹارٹ اپس اور اختراع کاروں کو فروغ دینے کی خاطر عالمی صحت اختراع فیلو شپس کے آغاز کی صدارت کی۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ بائیو ٹیکنالوجی کا محکمہ (ڈی بی ٹی) اور ڈبلیو آئی پی او فیلوشپس نئی دہلی میں آئی آئی ٹی دہلی اور ایمس ؛ ممبئی میں آئی آئی ٹی بی اور ہندوجا اور ناناوتی ہسپتال کے ڈی بی ٹی بایو ڈیزائن مراکز میں نافذ کیا جائے گا ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا صحت سے متعلق ضرورتوں اور چیلنجوں کےسائنسی حل تلاش کرنے کے وزیراعظم جناب نریندر مودی کے وژن کے مطابق یہ پہل دانش ورانہ املاک اور صحت عامہ کو فروغ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام ادارہ اشتراک میں بھی اضافہ کرے گا اور صحت کے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کی خاطر ایک موثر حل تلاش کرنے کی خاطر نوجوان اختراع کاروں کی مدد کرے گا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، اس پہل کے تحت،ڈبلیو آئی پی او نے ڈی بی ٹی کے ساتھ باضابطہ اشتراک سے ڈی بی ٹی بائیو ڈیزائن پروگرام میں شرکت کےلئے ڈبلیو آئی پی او کی مدد والےچار فیلوز کے ساتھ باضابطہ اشتراک شروع کیا ہے۔ ان ساجھیداروں نے کم اور اوسط درجے کی آمدنی والے ملکوں سمیت پوری دنیا سے نوجوان پیشہ ور افراد سے ساجھیداری کے لئے 157 درخواستیں وصول کی ہیں۔
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ حال ہی میں، ڈی بی ٹی نے ملک بھر میں 20 سے زیادہ طبی اور تکنیکی اداروں کو جوڑ کر بائیو ڈیزائن پروگرام کو بڑھایا ہے اور آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ دانشورانہ املاک کی عالمی تنظیم (ڈبلیو آئی پی او) نے اس پروگرام کو اپنے گلوبل ہیلتھ چیلنج کے تحت تعاون کے لیے تسلیم کیا ہے۔
ڈی بی ٹی اور ڈبلیو آئی پی او کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے تبصرہ کیا ’’یہ ایک اہم شراکت داری ہے اور اسے مضبوط کیا جانا چاہیے تاکہ بھارت کو اختراعات اور اسٹارٹ اپ کے فروغ میں عالمی قیادت حاصل کرنے کے قابل بنایا جاسکے’‘‘۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ بائیو اکانومی 150 بلین ڈالر کے ہدف کو حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے تاکہ وزیر اعظم کے 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت کے وژن میں مؤثر طریقے سے تعاون کیا جاسکے اور حالیہ رپورٹس کے مطابق بھارت میں قابل عمل تکنیکی حل فراہم کرنے کی امنگوں کے ساتھ روزانہ تین بائیوٹیک اسٹارٹ اپس تشکیل دیئے جارہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس سیکٹر میں اسٹارٹس کے ذریعہ ممکن ہوا ہے جو میک ان انڈیا اقدامات کو مستحکم کررہے ہیں اور اور عالمی منڈیوں میں بایوٹیک مصنوعات کو لانچ کررہے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کا اشارہ کیا کہ آج بھارت میں 4,000 بائیوٹیک اسٹارٹ اپس ہیں جن کے بارے میں امید ہے کہ وہ 2025 تک بڑھ کر 10,000 ہو جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بایو ٹکنالوجی کا محکمہ پی ایس یو- بی آئی آر اے سی کے ساتھ مل کر اجتماعی کوششیں کررہا ہے اور مرکزی/ریاستی حکومت سمیت اکیڈمیا، انڈسٹری، اسٹارٹ اپ، سرمایہ کار، عطیہ دینے والی تنظیمیں بھارتی بائیوٹیک اسٹارٹ اپس کو آگے بڑھانے کے لئے عہد بستہ ہیں۔
ڈبلیو آئی پی او کے ڈائرکٹر جنرل جناب ڈیرن تانگ نے کہا، چاند کے جنوبی قطب پر چندریان-3 کی کامیاب لینڈنگ نے دنیا کے سامنے بھارت کی سائنسی قوت کا مظاہرہ کیا ہے
مسٹر تانگ نے ڈبلیو آئی پی او سے بھارت کو ایک عالمی خلائی ٹیکنالوجی کا مرکز بنانے اور جنوب-جنوب تعاون کا رول ماڈل بنانے کے لیے ہر طرح کی مدد کا وعدہ کیا۔ انہوں نے بائیوٹیک فیلوز اور اسٹارٹ اپس کے شعبوں اور اختراع کے میدان میں بامعنی تعاون کا وعدہ کیا۔
ڈی بی ٹی - ڈبلیو آئی پی او فیلوشپ اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے جناب تانگ نے کہا ’’آج ہماری توجہ کا مرکز عالمی شراکت داری کا استعمال کرتے ہوئے مقامی صحت کے چیلنجوں کو حل کرنے کے لیے آئی پی ، اختراعات اور طبی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے پر ہے۔ اس کا مقصد مختلف ممالک کے نوجوان پیشہ ور افراد کے درمیان تعاون اور علم کے تبادلے کو فروغ دینا ہے۔
حکومت ہند کے بایو ٹکنالوجی کے محکمے کے سکریٹری ڈاکٹر راجیش ایس گوکھلے نے کہا کہ‘‘یہ شراکت داری ہمیں عالمی جنوب- جنوب تعاون کو فروغ دینے سمیت تمام خطوں میں اختراع کرنے والوں کی قومی، علاقائی اور عالمی ادارہ جاتی صلاحیتوں کو باہمی تعاون کے ساتھ تیار کرنے کے قابل بنائے گی تاکہ عالمی صحت کے چیلنجوں سے نمٹا جاسکے’’۔
ڈی ایس ٹی کے سکریٹری پروفیسر ابھے کارندیکر نے اپنے بیان میں کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کا محکمہ بھارت کے قدیم ترین اداروں میں سے ایک ہے جو اختراعات کو فروغ دینے کے لیے ہے اور اسٹارٹ اپس کے ذریعہ کئی انکیوبیٹرز کو بھی فروغ دے رہا ہے۔
ڈی ایس آئی آر کے سکریٹری ڈاکٹر این کلیسیلوی نے کہا کہ ڈبلیو آئی پی او کو بھارت کی ٹیکنالوجی کو عالمی قبولیت حاصل کرنے کے لیے ایک ترغیب کار کے طور پر کام کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ و ا۔ ن ا۔
U-10738
(Release ID: 1967163)
Visitor Counter : 83