وزارت دفاع

وزیر دفاع نے ’سواولمبن 2.0‘ کی مکمل میٹنگ کے دوران بڑے اعلانات کیے


ڈی ایم اے کی 98اشیاء پر مشتمل5ویں مثبت دیسی کاری فہرست جاری؛انتہائی پیچیدہ نظام، سینسرز، ہتھیار اور گولہ بارود شامل

ڈی آئی ایس سی 10وڈی آئی ایس سی 10 پرائم کے تحت 76چیلنجزاورانڈس ایکس کے تحت دو چیلنجز بھی شروع کئے گئے

اپنی نوعیت کا پہلا ڈوئل چپ ڈیبٹ کارڈ’ایس بی آئی این اے وی ای کیش کارڈ‘کی نقاب کشائی؛اس کو  سمندر میں رہتے ہوئے آن لائن اور آف لائن طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے

ہندوستان کا دفاعی شعبہ اختراع کی کشتی پر سوار ہے:جناب راجناتھ سنگھ

Posted On: 04 OCT 2023 6:22PM by PIB Delhi

دفاع اور اختراع میں’آتم نربھرتا‘ کو فروغ دینے کے لیے وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے 04 اکتوبر 2023 کو نئی دہلی میں شروع ہونے والے نیول انوویشن اینڈ انڈیجنائزیشن آرگنائزیشن (این آئی آئی او)کے دو روزہ سیمینار’سواولمبن 2.0‘ کے مکمل اجلاس کے دوران کئی بڑے اعلانات کئے۔اصل جھلکی 98 اشیاء پر مشتمل محکمہ فوجی امور( ڈی ایم اے)کی5ویں مثبت دیسی کاری فہرست کا اجراء تھی۔ فہرست میں انتہائی پیچیدہ نظام، سینسرز، ہتھیار اورگولہ بارود شامل ہیں۔ یہ تمام اشیاء ڈیفنس ایکوزیشن پروسیجر(ڈی اے پی) 2020میں دی گئی دفعات کے مطابق مقامی ذرائع سے مختلف مقررہ اوقات میں حاصل کی جائیں گی۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے 10ویں ڈیفنس انڈیا اسٹارٹ اپ چیلنجز(ڈی آئی ایس سی 10)و اینوویشنز فار ڈیفنس ایکسی لینس(آئی ڈی ای ایکس)کے ڈی آئی ایس سی 10 پرائم کے تحت صنعت کے لیے76 چیلنجز اور فوجی کے لیے آئی ڈی ای ایکس کے تحت پانچ مسائل کے بیانات بھی لانچ کیے ہیں۔ اس کے علاوہ’اِنڈس-ایکس میوچول پرموشن آف ایڈوانسڈ کولیبریٹیو ٹیکنالوجیز‘اِمپیکٹ(آئی ایم پی اے سی ٹی)چیلنجز ، جس کی مشترکہ طورپر آئی ڈی ای ایکس اور یونائٹیڈ اسٹیٹس ڈپارٹمنٹ آف ڈیفنس(یو ایس ڈی او ڈی) کے ذریعے حتمی شکل دی گئی ہے،رکشا منتری کے ذریعے شروع کیے گئے ۔ انہوں نے ہندوستانی بحریہ کا اَپ ڈیٹ کردہ دیسی کاری روڈ میپ’سواولمبن 2.0‘بھی جاری کیا۔ سیمینار کےدوسرے دن روڈ میپ کی باریکیوں کی وضاحت کے لیے صنعت کے لیے ایک خصوصی گفت و شنید کے اجلاس کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

اپنے خطاب میں جناب راج ناتھ سنگھ نے اس حقیقت کی تعریف کی کہ بحریہ میں دیسی ٹیکنالوجی اور مصنوعات کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے 2022 میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے پہلے سواولمبن سیمینار کے دوران شروع کیے گئے اسپرنٹ(ایس پی آر آئی این ٹی) کے اختراعی چیلنج نے  دفاعی شعبے میں خود کفیل بننے میں ملک کو آگے لے جانے میں مدد کی ہے۔ انہوں نے ملک کو شکوک و شبہات سے پاک اور اعتماد سے بھرپورمشن موڈ میں آگے بڑھانے کا سہرا وزیر اعظم کی با بصیرت قیادت کو دیا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا دفاعی شعبہ اس وقت اختراع کی کشتی پر سوار ہےاورنوجوانوں کو اختراعات اور نئی مصنوعات تیار کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے آئی ڈی ای ایکس کی تعریف کی، جو نہ صرف اسٹارٹ اَپس کی ترقی کو یقینی بناتا ہے، بلکہ ملک کے دفاعی ماحولیاتی نظام کو بھی مضبوط کرتا ہے۔

رکشا منتری کا خیال تھا کہ ہندوستان ہمیشہ علم اور اختراع کے میدان میں خود کفیل رہا ہے اور جب موجودہ حکومت 2014 میں برسراقتدار آئی تو اس نے ہر شعبے میں’آتم نر بھر‘ ہونے کے احساس کو پھر سے جگایا۔ انہوں نے کہا ’’غیر ملکی حملوں کی وجہ سے ہم اپنے اختراعی انداز کو بھول چکے تھے۔ لفظ’مقامی‘ کم معیار کا مترادف بن گیا تھا۔ اب ہم خود کو اس ذہنیت سے آزاد کر رہے ہیں۔ ہمارے وزیر اعظم نے ’ووکل فار لوکل‘مہم کا آغاز کیا اور مقامی اشیاء کا احترام بحال کیا۔ ہمارے نوجوان اب اپنی اندرونی طاقت کو پہچان رہے ہیں اور اندرونی شکوک و شبہات کو ختم کر رہے ہیں۔ آنے والے وقتوں میں وہ اپنے اختراعی نقطہ نظر اور علم کے ساتھ ملک کی ترقی میں بڑا کردار ادا کریں گے۔‘‘

جہاں جناب راجناتھ سنگھ نے آئی ڈی ای ایکس، این آئی آئی او اور ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ ایکسیلریشن سیل (ٹی-ڈی اے سی)جیسے اقدامات کے ذریعے  ایک خود کفیل ہندوستان کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے دفاعی پیداوار کے محکمے کی تعریف کی، انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو دفاعئ شعبے ، خاص طور تحقیق و ریسرچ اور مینوفیکچرنگ کے ساتھ جوڑنے کے لیے اضافی کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے آئی ڈی ای ایکس کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے متعدد تجاویز بھی دیں۔

رکشا منتری نے ٹکنالوجی کے چیلنجوں کا بغور جائزہ لینے پر زور دیا– چاہے وہ آج کے وقت کے مطابق جدید ترین ہیں اور کیا مستقبل قریب میں کسی بہتر ٹیکنالوجی کی توقع ہے۔ انہوں نے یہ معلوم کرنے کی ضرورت پر زور دیا کہ آیا مارکیٹ میں کوئی ٹیکنالوجی پہلے سے ہی کہیں دستیاب ہے یا ’’ہم صرف وہیل کو دوبارہ ایجاد کر رہے ہیں‘‘۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ معیشت کے نقطہ نظر سے ٹیکنالوجی کی فعالیت کا اندازہ لگانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آپ کے تحقیق و ترقی کے اخراجات پر رقم کی بہتر قیمت فراہم کرے گا۔ انہوں نے ایک مضبوط طریقہ کار وضع کرنے پر زور دیا جو کسی بھی ٹیکنالوجی یا چیلنج کو متعارف کرانے سے پہلے اس تجزیے کو انجام دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے ڈی ڈی پی، ڈی آر ڈی او اور مسلح افواج مل کر ماہرین کا ایک آزاد ادارہ بنا سکتے ہیں، جو تجزیےکے طریقہ کار کو مزید بہتر بنا سکتا ہے۔

  جناب راج ناتھ سنگھ نے پچھلے چیلنجوں کے دوران تیار کی گئی مصنوعات اور ٹیکنالوجیز کا اندازہ لگانے کی بھی سفارش کی کہ انہیں مارکیٹ میں کہاں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی کوتاہی ہے تو اس میں بہتری لائی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر 50 چیلنجز ہیں اور ان سب کو حاصل کیا جا رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہمیں چیلنج کی سطح کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ یہ اختراع کو فروغ دے گا۔‘‘

  رکشا منتری نے آگے بڑھنے کے لیے کام کے مسلسل  جائزے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس چیلنج کا نام اسپرنٹ رکھا جا سکتا ہے، لیکن میراتھن ریس کی طرح آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں صرف چند میٹر کا فاصلہ طے کرنے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ ہمیں میلوں کا سفر کرنا ہے،یہ اسپرنٹ اور میراتھن دونوں ہے۔‘‘

  اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل آر ہری کمار نے کہا کہ گزشتہ سال بحریہ نے 75 چیلنجز کا حل تلاش کیا، 1000 سے زیادہ جوابات حاصل کئے اورڈی آئی ایس سی  7اِسپرنٹ اور اسپرنٹ-پرائم  کے تحت 118 فاتحین کا اعلان کیا اور آئی ڈی ای ایکس اور صنعت کے درمیان 100 سے زیادہ ٹیکنالوجی ترقیاتی معاہدے انجام پذیرہوئے۔ انہوں نے ان کو گلوبل فرسٹ، گیم چینجرز اور فورس ملٹی پلائر قرار دیا۔ بحریہ کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ بحریہ کا مقصد لکیری ترقی سے آگے بڑھنا اور کمپاؤنڈنگ کو اپنانا ہے، یعنی ایک ٹیکنالوجی جس کے نتیجے میں متعدد مصنوعات تیار ہوتی ہیں، ہر ایک کے نتیجے میں متعدد مصنوعات تیار ہوتی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ وژن ایک خواب کے آغاز تک پہنچا ہے۔ انہوں نے دفاعی صنعت ایم ایس ایم ایز،ا سٹارٹ اَپس اور اکیڈمی کو دنیا کو یہ دکھانے کے لیے مبارکباد دی کہ’’ہم کس قابل ہیں۔‘‘

پانچویں مثبت دیسی کاری فہرست

پانچویں مثبت دیسی کاری فہرست ڈی ایم اے نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کئی دور کی مشاورت کے بعد تیار کی ہے۔ یہ اہم پلیٹ فارمز، ہتھیاروں کے نظام اور سینسرز اور جنگی سازوسامان کے علاوہ بڑے سسٹمز کے اجزاء کی درآمد پر خصوصی توجہ مرکوز کرتا ہے، جو تیار کیے جا رہے ہیں اور جن کے اگلے پانچ سے دس سالوں میں حقیقت کا جامہ پہننے کا امکان ہے۔

نمایاں اشیاء میں فیوچراسٹک انفنٹری کامبیٹ وہیکلز، آرٹیکلیولیٹڈ آل ٹیرین وہیکلز، آرمی کے لیے 2 کلو گرام پے لوڈ کے ساتھ 25 کلومیٹر تک ریموٹلی پائلٹ ایئر برن وہیکلز، نیول شپ بورن بغیر پائلٹ ایریل سسٹم، میڈیم اَپ گریڈ لو اینڈیورنس کلاس ٹیکٹیکل ڈرون، الیکٹرک لائٹ وہیکل برائے فوج، میڈیم رینج پریسیزن کل سسٹم برائے  آرٹلری، فوج کے لیے نیکسٹ جنریشن لو لیول لائٹ ریڈار، آٹومیٹک کیمیکل ایجنٹ ڈیٹکشن  اور الارم سسٹم، آرمرڈ فائٹنگ وہیکل(اے ایف وی)پروٹیکشن اینڈ کاؤنٹر میزرز سسٹم، انٹیگریٹڈ موبائل کیموفلاج سسٹم، اے آئی بیسڈ سیٹلائٹ امیج اینالیسس،ٹینک ٹی-90 ایس/ ایس کے کے لیے  ٹیسٹ آلات برائے گائیڈڈ ویپن سسٹم، آفپٹک فائبر پر مبنی نیٹ ورکس (200کلو میٹر کی مسافت تک)کے لئے کوانٹم کی ڈسٹریبیوشن سسٹم ، ویری ہائی فریکوئنسی رڈار، نیول پلیٹ فارم کے لئےالیکٹرو آپٹک فائرکنٹرول سسٹم، ایم آئی -17 ہیلی کاپٹر کے لئے کیبن نوز سیکشن کے لئے آرمر پلیٹس، او ایس اے –اے کے-ایم میزائیل سسٹم  کے لئے آٹومیٹڈ موبائل ٹیسٹ سسٹم، ایئرفورس کے لئے ملٹی فنکشن ایویئیشن گراؤنڈ ایکیوپمنٹ، ایم آئی-17 وی 5ہیلی کاپٹر کے لئے گریویٹی رولرز اور پی -8Iاور ایم آئی جی 29-کے ایئرکرافٹ کے فلیئرس شامل ہیں۔

  فہرست میں شامل اشیاء ملکی صنعت کومسلح افواج کے رجحان اورمستقبل کی ضروریات کوسمجھنے اور ملک کے اندرمطلوبہ تحقیق و ترقی اور مینوفیکچرنگ کی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے کافی حد تک مرئیت اور موقع فراہم کریں گی۔

ایم او ڈی نے دفاعی شعبے میں خود انحصاری کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں اور مثبت دیسی کاری فہرست دیسی کاری کے تسلسل میں اہم انقلابی اصلاحات میں سے ایک ہے۔ یہ سرکاری اور نجی شعبے کی فعال شراکت سے خود انحصاری حاصل کرنے اور برآمدات کو فروغ دینے کے لیے دفاعی شعبے کو تبدیل کرنے کے لیے حکومت کے ’آتم نر بھر بھارت ابھیان‘ کے کلیدی عناصر میں سے ایک ہے۔ ڈی ایم اے نے اس سے قبل 411 فوجی اشیاء پر مشتمل چار مثبت دیسی کاری فہرست جاری کی تھیں۔ علیحدہ طور پر ڈی ڈی پی نے کل 4,666 اشیاءپر مشتمل چار مثبت دیسی کاری فہرستیں نوٹیفائی کیا، بشمول لائن رپلیس منٹ یونٹس/سب -سسٹم/اسپیئرز اور اجزاء برائے دفاعی پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگز(ڈی پی ایس یوز)۔

اس بات کی نشاندہی حوصلہ افزا ہے کہ حکومت کی طرف سے کی گئی مختلف اصلاحات کے ساتھ صنعت خصوصاً نجی شعبے کا اعتماد حاصل ہو رہا ہے اور انتہائی پیچیدہ نظام،سینسرز،سمیلیٹر، ہتھیار اور گولہ بارود وغیرہ کی تیاری/مربوط کرنے کی صلاحیت پیدا ہو رہی ہے۔ ٹیکنالوجی اور مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں میں تازہ سرمایہ کاری کو راغب کرکے گھریلو تحقیق و ترقی کی صلاحیت کو متحرک کرنا ممکن ہے۔ دفاعی مینوفیکچرنگ میں گھریلو صنعت کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کو تسلیم کرنے کے علاوہ مثبت دیسی کاری فہرستوں نے ایک مضبوط اور خود انحصاری دفاعی صنعت کو فروغ دینے اور درآمدات میں کمی کے مضبوط عزم کا اشارہ دیا ہے۔ یہ اس حقیقت کو بھی تسلیم کرتا ہے کہ دفاعی شعبہ اگلے 5 سے 10 سالوں میں ملکی معیشت اور ترقی میں کلیدی شراکت داروں میں سے ایک ہو گا۔

آئی ڈی ای ایکس ڈی آئی ایس سی 10 و ڈی آئی ایس سی 10 پرائم چیلنجز

  ہندوستان کی آزادی کے 76 ویں سال کا جشن منانے کے لیے ڈی آئی ایس سی 10 و ڈی آئی ایس سی 10 پرائم کے تحت رکشا منتری نے صنعت کے لیے76 چیلنجز شروع کیے تھے۔ ان چیلنجوں میں تینوں خدمات، انڈین کوسٹ گارڈ، ڈی پی ایس یوز، بارڈر روڈز آرگنائزیشن اور مشن ڈی ای ایف  اسپیس کے مسائل کے بیانات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ فوجی کے لئے آئی ڈی ای ایکس(آئی 4ایف)اسکیم کے تحت پانچ مسائل بھی شروع کیے گئے۔

اِنڈس ایکس چیلنجز

آئی ڈی ای ایکس نے یو ایس  ڈی او ڈی کے ساتھ شراکت داری میں حال ہی میں واشنگٹن ڈی سی میں انڈیا-یو ایس ڈیفنس ایکسلریشن ایکو سسٹم (اِنڈس ایکس)تقریب کا انعقاد کیا، تاکہ ہندوستان اور امریکہ کے اسٹارٹ اَپ ایکو سسٹم، کاروبار اور تعلیمی اداروں کے درمیان اسٹریٹجک ٹیکنالوجی پارٹنرشپ اور دفاعی صنعتی تعاون کو وسعت دی جا سکے۔ تین مہینوں کے قلیل عرصے میں آئی ڈی ای ایکس اور یو ایس ڈی او ڈی نے اِمپیکٹ کے تحت دو مشترکہ اِنڈس ایکس چیلنجز کو حتمی شکل دی ہے، جو سیمینار کے دوران رکشا منتری کی طرف سے شروع کیے گئے تھے۔ ہندوستان میں امریکی سفیر جناب ایرک گارسیٹی بھی لانچ کے موقع پر موجود تھے۔

آئی ڈی ای ایکس کے فاتحین اور خاص طور پر وہ لوگ، جنہیں پہلے ہی خریداری کے معاہدے سے نوازا جا چکا ہے، کو تقریب کے دوران مبارکباد دی گئی۔

آئی این وی ای این ٹی

این آئی آئی اواور ڈیفنس انوویشن آرگنائزیشن(ڈئی آئی او)نے آئی ڈی ای ایکس اینوویٹر ہب(آئی آئی ایچ) کے ذریعے دفاعی ماحولیاتی نظام میں وینچر کیپٹل کے انفیوژن کو آسان بنانے کے لیےمشترکہ طور پر کام کرنے کا  ایک معاہدہ کیا۔ سیمینار میں’ آئی این وی ای این ٹی‘ (آئی ڈی ای ایکس- نیوی وینچر برائے ٹیکنالوجی)کے لانچ ہونے کا مشاہدہ کیا۔ اس کے علاوہ متعدد دیگر مفاہمت ناموں کا بھی تبادلہ ہوا۔ ان میں اکیڈمی اور صنعت کے ساتھ این آئی آئی او کی مفاہمت نامے شامل ہیں۔

ایس بی آئی این اے وی ای کیش کارڈ

رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے ایس بی آئی این اے وی ای کیش کارڈ بھی لانچ کیا– جواپنی نوعیت کا ایک ڈوئل چپ ڈیبٹ کارڈ ہے جسے اسٹیٹ بینک آف انڈیا(ایس بی آئی)اور ہندوستانی بحریہ نے تیار کیا ہے۔ کارڈ کو آن لائن موڈ (ایک باقاعدہ ڈیبٹ کارڈ کے طور پر)کے ساتھ ساتھ  سمندر میں آف لائن موڈ میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، جبکہ بینک کے ساتھ براہ راست رابطہ نہ ہو۔ اس کارڈ کو ہندوستانی بحریہ کے مختلف بحری جہازوں پر تیار اور تجربہ کیا گیا ہے اور اب یہ پین نیوی کے آغاز کے لیے تیار ہے۔ یہ کارڈ کیش لیس مالیاتی لین دین کے ساتھ ڈیجیٹل انڈیا کے وزیر اعظم کے خواب کی طرف ایک مثبت قدم ہے ،کیونکہ یہ بلند سمندروں میں بھی جہاز پر نقد رقم کے استعمال کو روکتا ہے۔

  نمائش

اسپرنٹ (سپورٹنگ پول –والٹنگ اِن آر اینڈ ڈی تھرو آئی ڈی ای ایکس، این آئی آئی او  اینڈ ٹی ڈی اے سی)پہل کے تحت تیار کردہ مصنوعات کو سیمینار کے دوران نمائش میں دکھایا گیا۔اسپرنٹ کے تحت، جو پہلے سواولمبن کے دوران شروع کیا گیا تھا، ہندوستانی بحریہ کا مقصد ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کے ایک حصے کے طور پر ہندوستان کی آزادی کے 75 سال کا جشن منانے کے لیے کم از کم 75 ٹیکنالوجیز/مصنوعات تیار کرنا ہے۔ بیان کردہ مقصد کو پورا کیا گیا ہے اور اسے عبور بھی  کر لیا گیا ہے۔

  چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان؛ ہندوستانی فوج اور ہندوستانی فضائیہ کے نائب سربراہان،سوسائٹی آف انڈین ڈیفنس مینوفیکچررز(ایس آئی ڈی ایم)  کے صدر جناب ایس پی شکلا اور صنعت کے نمائندے ان لوگوں میں شامل تھے، جنہوں نے سیشن میں شرکت کی۔

*************

ش ح۔ ا ک ۔ن ع

U. No.10459



(Release ID: 1965117) Visitor Counter : 83


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu