دیہی ترقیات کی وزارت

ایم جی نریگا ایک مانگ پر مبنی اجرت والے روزگارکا  پروگرام ہے اور دیہی ترقی کی وزارت زمین پر کام کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے ضرورت پڑنے پر اضافی فنڈ کی  مانگ کرتی ہے


ایم جی نریگا پروگرام کے نفاذ کے لیے فنڈز کی دستیابی کوئی رکاوٹ نہیں ہے

رواں مالی سال کے دوران 15 دن کے اندر 99.12 فیصد پے آرڈر تیار کیے گئے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مہاتما گاندھی نریگا ورکرس کو ان کی اجرت وقت پر ملے

جاب کارڈز کو اپ ڈیٹ کرنا/ ختم  کرنا ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے کیا جانے والا ایک باقاعدہ عمل  ہے

Posted On: 05 OCT 2023 5:02PM by PIB Delhi

مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ ( ایم جی نریگا) ایک مانگ پر مبنی اجرت والے روزگار کا پروگرام ہے اور ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فنڈ جاری کرنا ایک مسلسل عمل ہے اور مرکزی حکومت کام کی مانگ کو مدنظر رکھتے ہوئے فنڈز مہیا کرا  رہی ہے۔ وزارت متفقہ  لیبر بجٹ (ایل بی)،  اوپننگ بیلنس، پچھلے سال کی زیر التوا واجبات، اگر کوئی ہے، اور مجموعی کارکردگی کی بنیاد پر ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فنڈز جاری کرتی ہے۔ وزارت زمین پر کام کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے جب بھی ضرورت ہو ایم جی  این آر ای جی ایس کے لیے اضافی فنڈ  کی مانگ کرتی ہے۔

مرکزی حکومت کی ہدایات کی تعمیل نہ کرنے کی وجہ سے مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ 2005 کی دفعہ 27 کے  ضابطے کے مطابق  09 مارچ 2022 سے ریاست مغربی بنگال کے فنڈز روک دیے گئے ہیں۔

گزشتہ تین مالی برسوں اور رواں  مالی سال 2023-24 (4 اکتوبر 2023 تک) کے دوران مہاتما گاندھی این آر ای جی ایس کے تحت جاری کردہ بجٹ/نظرثانی شدہ تخمینہ اور فنڈ درج ذیل ہے:

(روپے کروڑ میں )

سال

بجٹ  تخمینہ

نظر ثانی شدہ تخمینہ

 جاری کیا گیا فنڈ

2020-21

61,500.00

1,11,500.00

1,11,170.86

2021-22

73,000.00

98,000.00

98,467.85

2022-23

73,000.00

89,400.00

90,810.00

2023-24

60,000.00

-

* 56,105.69

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

(*جیساکہ 4 اکتوبر 2023 کو ہے)

پروگرام کے نفاذ کے لیے فنڈز کی دستیابی کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ مہاتما گاندھی نریگا ورکرس کو ان کی اجرت وقت پر ملے، نیشنل الیکٹرانک فنڈ مینجمنٹ سسٹم ( این ای ایف ایم ایس) کو لاگو کیا گیا ہے۔ وزارت تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کے لیے تمام کوششیں کر رہی ہے۔ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو وقت پر پے آرڈر تیار کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں پے آرڈر کی بروقت تیاری  کی صورت  میں کافی بہتری آئی ہے اور مزدوروں کے اکاؤنٹ میں اجرتوں کو کریڈٹ کرنے کے لیے لگنے والے حقیقی وقت میں بہتری آئی ہے۔ موجودہ مالی سال 2023-24 کے دوران (4 اکتوبر 2023 تک)، 15 دن کے اندر 99.12فیصد پے آرڈر تیار کیے گئے ہیں۔ اجرت کی ادائیگی میں تاخیر ریاستوں میں نفاذ کے مسائل کی وجہ سے ہوتی ہے جس میں عملے کی ناکافی تعداد، پیمائش، ڈیٹا انٹری، اجرت کی فہرست تیار کرنا، فنڈ ٹرانسفر آرڈر (ایف ٹی او) وغیرہ شامل ہیں۔ اجرت کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں، مستفیدین اٹھاکو ضابطوں کے مطابق تاخیری معاوضے کا حق حاصل۔

گھروں  کے جاب کارڈ کو صرف کچھ مخصوص حالات میں ہی حذف کیا جا سکتا ہے، آدھار پیمنٹ برج سسٹم (اے پی بی ایس) کی وجہ سے  ایسا نہیں کیا جاسکتا۔ جاب کارڈز کو اپ ڈیٹ کرنا/ ختم کرنا ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے  کیا جانے والا ایک باقاعدہ  عمل  ہے۔ جاب کارڈ کو اس صورت میں حذف کیا جا سکتا ہے جبکہ وہ جعلی جاب کارڈ (غلط جاب کارڈ) / ڈپلی کیٹ جاب کارڈ ہو/  کارڈ والا شخص کام کرنے کے لیے تیار نہ  ہو/ خاندان گرام پنچایت سے مستقل طور پر منتقل ہوگیا ہو/ جاب کارڈ میں ایک ہی شخص درج ہو اور اس شخص کا انتقال ہوگیا ہو۔

اے پی بی ایس ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے ادائیگی مستفیدین کے  کھاتوں میں جمع کرائی جاتی ہے۔ اس نظام میں اچھی طرح سے طے شدہ اقدامات کیے گئے ہیں اور  مستفیدین ، فیلڈ کارکنان  اور دیگر تمام  متعلقین کے رول کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔

مرکزی حکومت کو اطلاع ملی ہے کہ  بہت سے معاملات میں استفادہ کنندہ کے ذریعہ بینک اکاؤنٹ نمبر میں بار بار تبدیلیاں کرنے اور اس کے متعلقہ پروگرام آفیسر کے ذریعہ نئے اکاؤنٹ نمبر کو اپ ڈیٹ نہ کرنے کی وجہ سے، استفادی کنندہ کی جانب سے نیا اکاؤنٹ کی معلومات جمع نہ کرائے جانے  پر  اجرت کی ادائیگی کے متعدد ٹرانزیکشن (پرانے اکاؤنٹ نمبر کی وجہ سے) مسترد کیے جا رہے ہیں۔

مختلف متعلقین  سے بات چیت کرنے پر اس طرح کے مسترد ہونے سے بچنے کے لیے، براہ راست بینیفٹ ٹرانسفر (ڈی بی ٹی) کے ذریعے اجرت کی ادائیگی کے واسطے اے پی بی ایس بہترین طریقہ ہے۔ اس سے استفادہ کنندگان کو ان کی اجرت کی ادائیگی وقت پر  حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

نیشنل پیمنٹ کارپوریشن آف انڈیا (این پی سی آئی) کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جہاں ڈی بی ٹی کے لیے آدھار کو فعال کیا گیا ہے وہاں کامیابی کا فیصد 99.55فیصد یا اس سے زیادہ ہے۔ اکاؤنٹ پر مبنی ادائیگی کی صورت میں ایسی کامیابی تقریباً 98فیصد ہے۔

اے پی بی ایس مستحق  استفادہ کنندگان کو ان کی واجبات کی   ادائیگی میں مدد کر رہا ہے اور جعلی استفادہ کنندگان کی چھٹائی کرتے ہوئے  بدعنوانی کو روکنے میں اہم رول  ادا کر رہا ہے۔ اس اسکیم نے آدھار پر مبنی ادائیگی برج سسٹم (اے پی بی ایس) کا انتخاب کیا ہے۔ اے پی بی ایس کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا ہے اور اجرت کی ادائیگی کے مخلوط طریقے (این اے سی ایچ اور اے بی پی ایس روٹ) کو 31 دسمبر 2023 تک یا اگلے حکم تک بڑھا دیا گیا ہے۔

اب تک، مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ایم آئی ایس) میں مجموعی طور پر 13.99 کروڑ آدھار سیڈ کیے گئے ہیں جو کہ کل فعال کارکنوں کا 97.87فیصد ہے اور 84.78فیصد فعال کارکن اب اے پی بی ایس کے اہل ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U- 10417



(Release ID: 1964771) Visitor Counter : 141


Read this release in: English , Hindi