بجلی کی وزارت

بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر نے ریگولیٹرز کے فورم سے بات چیت کی


بجلی کے ریگولیٹرزکو بجلی (صارفین کے حقوق)کے قواعد کی تعمیل کو یقینی بنانا چاہئے:بجلی اوراین آرای کے مرکزی وزیر آر کے سنگھ

’’ریگولیٹرروں کواے ٹی اینڈسی کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے حقیقت پسندانہ رفتارطے کرنی چاہیے اور لاگت کی عکاس شرحوں کا تعین کرنا چاہیے‘‘

Posted On: 04 OCT 2023 7:27PM by PIB Delhi

بجلی اورنئی وقابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے ایک قابل عمل اورمتحرک پاورسیکٹر کے لیے ریگولیٹری کمیشنوں کی طرف سے کی جانے والی کوششوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے مرکزی،ریاستی اور مشترکہ بجلی ریگولیٹری کمیشن کے ریگولیٹرروں کے ساتھ بات چیت کی۔ انہوں نے  بجلی کی وزارت کی جانب سے نوٹیفائیڈقوانین، پالیسیوں اور قواعد کی دفعات کی تعمیل کے لیے ریگولیٹری میکانزم کے قیام میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ یہ بات چیت 3 اکتوبر 2023 کو نئی دہلی میں سینٹرل الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن کے دفتر میں منعقد کی گئی تھی۔

بجلی کے وزیر نے مشاہدہ کیا کہ اکتوبر 2022 میں ہوئی پچھلی میٹنگ کے بعد سےتقسیم کار کمپنیوں ، ٹرانسمیشن لائسنس یافتگان اور پیداواری معقولیت کے ٹیرف آرڈرز اور ٹو-اَپ آرڈر وقت پرجاری کرنے سمیت کئی شعبوں میں زبردست بہتری آئی ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ یہ لاگت کی عکاس شرحوں کے لیے بہت اہم ہے،جس سے پاور سیکٹر کی مالیاتی عملداری برقرار رہے گی۔ جناب سنگھ نے پاور سسٹم کے بہتر کام کے لیے ریگولیٹروں کی کوششوں کی ستائش کی۔ تاہم انہوں نے کچھ کمیشنوں میں زیر التواء مقدمات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا اور کمیشنوں کو مشورہ دیا کہ وہ طویل عرصے سے زیر التوا مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹائیں۔

وزیر موصوفن نے ریگولیٹروں پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ شرح لاگت کی عکاسی ہو،جس میں ڈسکام کی خدمات کی پوری لاگت شامل ہو۔انہوں نے بتایا کہ حکومت ہند نے انرجی آڈٹ کو لازمی قرار دیا ہے۔ اس کی نگرانی کی جائے گی، کیونکہ اس سے بجلی کے رساؤ/چوری کے شعبوں کی نشاندہی کرنے میں مدد ملے گی اور اے ٹی اینڈ سی خسارے کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اے ٹی اینڈ سی کے نقصانات کو کم کرنے کی رفتار حقیقت پسندانہ ہونی چاہیے۔

جناب آر کے سنگھ نے ملک میں پری پیڈ میٹروں کے رول آؤٹ پر زور دیا،جس سے ڈسکام کی بلنگ اور وصولی کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا،جس کے نتیجے میں ان کی مالی صحت میں بہتری آئے گی۔ مزید برآں اس سے صارفین کی جانب سے پیشگی ادائیگی کی وجہ سے ڈسکام کی ورکنگ کیپٹل کی ضروریات بھی کم ہو جائیں گی۔

بجلی کے وزیرنے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ صارفین کے ایک مخصوص زمرے کو سبسڈی فراہم کرنے کا فیصلہ ریاستی حکومت کا خصوصی اختیار ہے، بطور ریگولیٹر،یہ ریاستی کمیشنوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ڈسکام کو ریاستی سرکار سے سبسڈی کی رقم ملے۔ جناب سنگھ نے کہا کہ ریاستی سرکاریں سبسڈی کا اعلان کرنے کے لیے آزاد ہیں،لیکن اس کے لیے ادائیگی کرنی ہوگی۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بجلی مفت نہیں ہے اور اس کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔

وزیر موصوف  نے کہا کہ بجلی کی دستیابی کے بغیر ملک کی ترقی ممکن نہیں ہے۔ بجلی کی فراہمی 24گھنٹے ہونی چاہیے۔ جناب سنگھ نے روشنی ڈالی کہ ایک ترقی یافتہ اور ترقی پذیر؍کم ترقی یافتہ ملک کے درمیان فرق بعد کے زمرے کے معاملے میں لوڈ شیڈنگ؍بلیک آؤٹ ہے۔ مرکزی وزیر نے اس بات کی نشاندہی کی کہ بجلی (صارفین کے حقوق) کے ضابطے میں بلاجواز لوڈ شیڈنگ کے لیے سزا کا التزا م ہے اور انہوں نے زور دیا کہ قواعد کو لاگو کیا جانا چاہیے۔

ریگولیٹروں نے مالیاتی طور پر قابل عمل اور ماحولیاتی طور پر پائیدار پاور سیکٹر کی ترقی کے لیے سازگار ریگولیٹری ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے وزیر محترم کےمشوروں پر عمل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

************

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 10380)



(Release ID: 1964450) Visitor Counter : 77


Read this release in: English , Hindi , Telugu