سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ ہندوستان پی ایم مودی کے اعلان کے مطابق 2070 تک نیٹ زیرو اخراج کا ہدف حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے
’’ہندوستان صاف توانائی کی طرف اپنی منتقلی میں ثابت قدم رہا ہے اورتمام بڑی معیشتوں اور سی او پی26 میں ہندوستان کے پنچامرت اعلامیہ میںوزیر اعظم مودی کی طرف سے بیان کردہاہم منتقلی اہداف کے درمیان قابل تجدید صلاحیت کے اضافہ کی تیز ترین رفتار کو حاصل کررہا ہے‘‘: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ ہندوستان کی انرجی مکس اسٹریٹیجی میں صاف توانائی کے متبادل کیسمت میں ایک بڑی تبدیلی، مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں میں اضافہ، توانائی کے استعمال کی کارکردگی اور ہائیڈروجن کے لیے پالیسی پر زور دینا شامل ہے، جس میں پیداوار سے منسلک مراعات شامل ہیں
Posted On:
28 SEP 2023 6:38PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، خلائی اور ایٹمی توانائی، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ ہندوستان 2070 تک نیٹ زیرو اخراج کا ہدف حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے، جیسا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اعلان کیا ہے۔
انہوں نے آج نئی دہلی میں’گرین ربن چیمپئنز‘ پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ’’ہم بین الاقوامی تعاون اور شراکت داری کے توسط سے تحقیق اور اختراع کے ذریعے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) کو حاصل کرنے میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان پنچامرت ایکشن پلان کے تحت اپنے قلیل مدتی اور طویل مدتی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے تیار ہے، جیسے کہ 2030 تک 500 گیگا واٹ کیغیر حیاتیاتی ایندھن کی توانائی کی صلاحیت تک پہنچنا؛ 2030 تک قابل تجدید توانائی کے ذریعے اپنی توانائیکی کم از کم نصف ضروریات کو پورا کرنا؛ 2030 تک کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو ایک بلین ٹن تک کم کرنا؛ 2030 تک کاربن کی شدت کو 45 فیصد سے کم کرنا؛ اور آخر کار 2070 تک نیٹ-زیرو اخراج کے ہدف کو حاصل کرنے کی راہ ہموار کرنا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نےہندوستان کے آب و ہوا کے ایکشن پلان کے پانچ امرت عناصر (پنچامرت) کو دنیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے منصوبہ پیش کرتے ہوئے نومبر 2021 میں برطانیہ کے گلاسگو میں منعقدہ اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن آن کلائمیٹ چینج (یو این ایف سی سی سی) کے فریقین کی کانفرنس (سی او پی 26) کے 26ویں اجلاس میں ہندوستان کی موسمیاتی کارروائی کو تیز کرنے کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے لیے پانچ جہتی ہدف اور 2070 تک نیٹ-زیرو کے اخراج کے تئیں اس کی وابستگی کے علاوہ، پی ایم مودی نے ایک پائیدارطرز زندگی کی پیروی کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور ’لائف اسٹائل فار انوائرنمنٹ‘ (ایل آئی ایف ای - لائف) بنانے کے خیال پر زور دیا۔ ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ پی ایم مودی کی سربراہی میں مشن انوویشن (ایم آئی) اور انٹرنیشنل سولر الائنس کا اعلان 2015 میں سی او پی21 میں کیا گیا تھا، جب اقوام متحدہ نے انہیں’چمپیئنز آف ارتھ ایوارڈ 2018‘ سے نوازا تھا۔
’مشن انوویشن‘ کی اصطلاح پی ایم مودی نے وضع کی تھی۔ مشن انوویشن (ایم آئی) 23 ممالک اور یوروپی کمیشن (یورپییونین کی جانب سے) کا ایک عالمی اقدام ہے، تاکہ صاف توانائی کے انقلاب کو تیز کیا جا سکے اور پیرس معاہدے کے اہداف اور راستوں کو نیٹ زیرو تک پہنچایا جا سکے۔ ہندوستان مشن انوویشن کا بانی رکن ہے۔
مشن انوویشن(ایم آئی) (2015-2020) کے پہلے مرحلے کا اعلان 30 نومبر 2015 کو سی او پی21 میں کیا گیا تھا۔ مشن انوویشن کے پہلے مرحلے میں، ہندوستان نے تین ایم آئی انوویشن چیلنجز کی قیادت کی، جیسے کہ اسمارٹ گرڈ، آف گرڈ ایکسس ٹو الیکٹری سٹی اور سسٹین ایبل بایو فوئیل اور بہت سی ورکشاپوں کی میزبانی کی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حکومت ہند پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے صاف توانائی کی اختراعات کے لیے فنڈنگ کو یقینی بنا رہی ہے، جیسا کہ مشن انوویشن 2.0 کے تحت تصور کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلین انرجی منسٹریل (سی ای ایم) سیٹ اپ ہندوستان کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر صاف توانائی کی ترقی میں اپنے تعاون کو ظاہر کرنے کا ایک منفرد موقع فراہم کرنے میں کامیاب رہا ہے اور انھوں نے کچھ بڑے سی ای ایم اقدامات کا حوالہ دیا، جس میں سی ای ایمکی گلوبل لائٹنگ چیلنج (جی ایل سی) مہم، اسٹریٹ لائٹنگ نیشنل پروگرام، سب کے لیے سستی ایل ای ڈیز کے ذریعے اُنّت جیوتی (یو جے اے ایل اے- اجالا) پروگرام اور ’ون سن-ون ورلڈ-ون گرڈ‘ پہل شامل ہے، جسے وزیراعظم نے شمسی توانائی کی زبردست صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے پہلی بار شروع کیا تھا۔
اس ماہ کے اوائل میں جی 20 سربراہی اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ نئی دہلی اعلامیہ نے ’لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ مشن‘ (ایل آئی ایف ای) کے ہندوستان کی پہل کو نافذ کرنے اور اقوام متحدہ کے ایس ڈی جی کو حاصل کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کو فروغ دینے کا عہد کیا ہے۔ ’گرین ڈیولپمنٹ پیکٹ‘ کو اپناتے ہوئے، جی- 20 نے پائیدار اور سبز ترقی کے لیے اپنے وعدوں کی بھی توثیق کی ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ عالمی بایو ایندھن اتحاد (جی بی اے) جس کی قیادت ہندوستان، برازیل اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کرے گا، بایو ایندھن بنانے والے اور صارفین کے طور پر، 2070 تک ہندوستان کے ایم ڈی جی کے اہداف کو حاصل کرنے میں کافی مدد کرے گا۔
انھوں نے کہا کہ جی بی اے ایک تاریخی کامیابی ہے جس پر سنگاپور، بنگلہ دیش، اٹلی، امریکہ، برازیل، ارجنٹائن، ماریشس اور متحدہ عرب امارات کے رہنماؤں نے جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر پی ایم مودی کی پہل پر اتفاق کیا۔ جی بی اے کا مقصد حیاتیاتی ایندھن کی ترقی اور وسیع پیمانے پر اپنانے کے لیے عالمی تعاون کو فروغ دینا اور ایکمحرک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرنا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان موسمیاتی تبدیلی کے عالمی چیلنج سے نمٹنے میں سب سے آگے ہے اور اس نے سال 2005 کی سطح کے مقابلے میں 2030 میں اخراج کی شدت کو 33-35 فیصد تک کم کرنے کے لیے قومی سطح پر طے شدہ شراکت (این ڈی سی) کا عہد کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان صاف توانائی کی طرف اپنی منتقلی میں ثابت قدم رہا ہے، تمام بڑی معیشتوں کے درمیان قابل تجدید صلاحیت کے اضافے کی تیز ترین رفتار کو حاصل کر رہا ہے اور سی او پی26 میں ہندوستان کے پنچامرت اعلان میں وزیر اعظم مودی کی طرف سے بیان کردہ اہم منتقلی اہداف کو حاصل کیا گیا ہے ۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ گزشتہ نو سالوں میں موسمیاتی تبدیلی کے خلاف ہندوستان نے زبردست لڑائی لڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 2030 کے پیرس معاہدے کے ہدف سے پہلے ہی قابل تجدید ذرائع سے 40 فیصد توانائی کی پیداوار کا عزم حاصل کر لیا ہے۔
وزیرموصوف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان دنیا میں سب سے بڑے قابل تجدید توانائی (آر ای) توسیعی پروگرام کو نافذ کر رہا ہے، جس میں مجموعی آر ای صلاحیت میں 5 گنا اضافہ کا تصور ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شمسی اور ہائیڈل سے قابل تجدید توانائی پر زور دینے کے علاوہ، وزیر اعظم نے 15 اگست 2021 کو لال قلعہ کی فصیل سے اپنے یوم آزادی کے خطاب میں ہائیڈروجن توانائی میں بڑی پیشرفت کا اعلان کیا۔
انھوں نے کہا کہ ہندوستان کی توانائی کے آمیزے کی حکمت عملیوں میں صاف توانائی کے متبادل کی طرف ایک بڑی تبدیلی، مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں میں اضافہ، توانائی کے استعمال کی کارکردگی اور ہائیڈروجن کے لیے پالیسی پر زور دینا بشمول پیداوار سے منسلک مراعات شامل ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان نے بایو بیسڈ معیشت کے لیے ایک روڈ میپ اور حکمت عملی تیار کی ہے جو کہ سال 2025 تک 150 بلین امریکی ڈالر کی طرف بڑھ رہی ہے۔ بایو ٹکنالوجی کا محکمہ اعلی درجے کے بایو ایندھن اور ’ویسٹ ٹو انرجی‘ ٹیکنالوجیز میں آر اینڈ ڈی ایجادات کی حمایت کر رہا ہے۔ ہندوستان نے بایو ٹکنالوجی کے جدید آلات کا استعمال کرتے ہوئے جدید پائیدار بایو ایندھن پر کام کرنے والی ایک بین ضابطہ ٹیم کے ساتھ 5 بایو انرجی مراکز قائم کیے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ کم کاربن بایو بیسڈ مصنوعات کی بایو مینوفیکچرنگ کے لیے بنیادی ڈھانچے کو سہولت فراہم کرے گا۔ پائیدار بایو ایندھن ٹرانسپورٹ سیکٹر سے گرین ہاؤس گیس (جی ایچ جی) کے اخراج کو کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے طویل مدتی وژن (2017-18 سے 2037-38 تک 20 سال کی مدت پر محیط) کے ساتھ کولنگ ایکشن پلان (سی اے پی) ڈیزائن کیا ہے، جو ٹھنڈک کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ سی اے پی رہائشی اور تجارتی عمارتوں، کولڈ چینز وغیرہ سے پیدا ہونے والی کولنگ کی طلب کو کم کرنے کے لیے ممکنہ اقدامات کی نشاندہی کرتا ہے، جس میں عمارت کے ڈیزائن اور تکنیکی اختراعات کے پہلوؤں کا احاطہ کیا جاتا ہے جو توانائی کی کارکردگی کے تعلق سے سمجھوتہ نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں گرین ہائیڈروجن ایکو سسٹم کے لئے آر اینڈ ڈی روڈ میپ کا مسودہ جاری کیا گیا ہے۔ مشن کے تحت آر اینڈ ڈی کے لیےپی پی پی فریم ورک کو اسٹریٹجک ہائیڈروجن انوویشن پارٹنرشپ یا ایس ایچ آئی پی کہا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ ہندوستان منفرد طور پر گرین ہائیڈروجن کی پیداوار میں ایک ممتاز عالمی رہنما کے طور پر ابھرنے کے لیے تیار ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید کہا کہ سال 2047 تک بھارت کے جوہری ذرائع سے بجلی کا تقریباً 9 فیصد حصہ ڈالے جانے کا امکان ہے۔ محکمہ جوہری توانائی کا مقصد سال 2030 تک 20 گیگا واٹ جوہری توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت حاصل کرنا ہے جو کہ ایک بڑا ادارہ ہوگا۔ اس سنگ میلنے بھارت کو امریکہ اور فرانس کے بعد دنیا میں ایٹمی توانائی کا تیسرا سب سے بڑا پیدا کرنے والا ملک بنا دیا۔
انھوں نے کہا کہ اس تیز رفتار ترقی کا سہرا وزیر اعظم نریندر مودی کو جاتا ہے، جنہوں نے آزادی کے بعد پہلی بار ایک ہی ترتیب میں 10 ری ایکٹروں کو فلیٹ موڈ میں منظور کرنے کا فیصلہ کیا اور پی ایس یوز کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کے تحت جوہری تنصیبات کو تیار کرنے کی اجازت دی۔ اس کے نتیجے میں، آج ہندوستان کام کرنے والے ری ایکٹرز کی تعداد میں دنیا کا چھٹا سب سے بڑا اور زیر تعمیر ری ایکٹروں کی کل تعداد میں دوسرا سب سے بڑا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ماہی گیری، سمندری تحقیق، ساحلی سیاحت اور قابل تجدید توانائی کی پیداوار میں پائیدار طریقوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلیو اکانومی کی صلاحیت کو بروئے کار لا کر ہم پائیدار اور ذمہ دارانہ انداز میں اقتصادی ترقی کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنے سمندروں کی بہبود کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ ہم اپنے سمندروں میں بڑھتے ہوئے پلاسٹک اور مائیکرو پلاسٹک کے بارے میں بھی فکر مند ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (این آر ایف) بل، 2023، جو گزشتہ مانسون سیشن میں پارلیمنٹ سے پاس ہوا، 50 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سےپانچ سالوں کے دوران پورے ہندوستان کییونیورسٹیوں، کالجوں، تحقیقی اداروں، اور آر اینڈ ڈی لیبارٹریوں میں تحقیق اور اختراع کے کلچر کو فروغ دے گا۔ اس سے ہندوستان میں کلین انرجی ریسرچ اور مشن انوویشن کو مزید تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کی 70 فیصد فنڈنگ غیر سرکاری ذرائع سے آئے گی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ممالک کی جانب سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو جانچنے اور کم کرنے کی کوششوں کے باوجود، 2100 میں عالمی اوسط درجہ حرارت صنعت سے پہلے کی سطح سے تقریباً 2.1 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھنے کی توقع ہے۔ وزیرموصوف نے نشاندہی کی کہ یہ پیرس معاہدے میں طے شدہ اہداف سے کم ہے، جس میں صدی کے آخر تک عالمی درجہ حرارت کو صنعتی دور سے پہلے کی سطح سے 1.5 سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ درست آبپاشی، صاف پانی کی جدید ٹیکنالوجیز، جیسے پانی صاف کرنے کے نظام، صاف پانی کی صفائی کی تکنیک، اور گندے پانی کی صفائی کی ٹیکنالوجیز کو مزید بڑھانا اور نافذ کیا جانا ہے۔
******
ش ح۔م م ۔ م ر
U-NO.10084
(Release ID: 1961842)
Visitor Counter : 230