وزارت آیوش
ڈبلیو ایچ او کی روایتی طریقہ علاج سے متعلق عالمی سربراہ کانفرنس میں ، جس کا اہتمام آیوش کی وزارت کے ساتھ مل کر کیا گیا تھا، ماحول کے لیے سازگار ایسے طریقوں کی منظوری دی گئی جن کا مقصد کاربن کے اخراج میں کمی لانا ہے
اس دو روزہ کانفرنس کی وجہ سے تقریباً 72964 کلو گرام سی او 2 کا اخراج کم ہوا ہے
یہ کانفرنس ایک ایسا منفرد پہل تھی جس میں مندوبین کے بِلّے ، بایوڈیگریڈیبل تھے اور جنہیں بویا جاسکتا تھا، یہ بِلّے بیجوں سے بنے ہوئے کاغذ کے تھے
Posted On:
27 SEP 2023 3:31PM by PIB Delhi
آیوش کی وزارت مستقل ترقیاتی مقاصد ایس ڈی جی کے مطابق ، کاربن کے اخراج اور ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے ، ماحولیات کے لیے سازگار طریقے اختیار کرتی رہی ہے اور اِن کی تشہیر کرتی رہی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے روایتی طریقۂ علاج سے متعلق عالمی سربراہ کانفرنس جو حال ہی میں گجرات کے شہر گاندھی نگر میں اختتام پذیر ہوئی ہے اور جس کا اہتمام ڈبلیو ایچ او نے آیوش کی وزارت کے ساتھ مل کر کیا تھا واضح طور پر ان مقاصد کو نمایا ں کیا۔اس کوشش کی وجہ سے تقریباً 72960 کلو گرام سی او 2 کے اخراج میں کمی آئی ہے۔ اندازہ ہے کہ 50 ہزار سے زیادہ پلاسٹک بوتلیں اور ایک بار استعمال ہونے والی 30000 سے زیادہ کھانے پینے کے ، پلاسٹک کے برتنوں سے گریز کیا گیا ہے۔ اِس سربراہ کانفرنس میں کاغذ کا ہرگز استعمال نہیں کیا گیا او راِس میں تمام تر سرگرمیاں آن لائن انجام دی گئی ہیں۔ جس کی وجہ سے گاڑیوں سے نکلنے والی مضر صحت گیسوں کے اخراج میں ہر ممکن کمی آئی ہے۔ کانفرنس میں مندوبین کے جو بلے لگائے گئے تھے ، وہ پلاسٹک کے بجائے بایو ڈیگریڈیبل سامان کے بنائے گئے تھے اور نمائش کے علاقے میں صرف ایسے سامان کا استعمال کیا گیا جسے دوبارہ بھی استعمال کیا جاسکتا تھا۔
سربراہ کانفرنس میں ایک منفرد پہل کی گئی جہاں مندوبین اور اِس میں حصہ لینے والوں کے بلے ، بوئے جانے کے لیے تیار تھے یعنی یہ بیجوں کے بنے ہوئے تھے (یہ بیج گیندے کے تھے)۔ پوری کانفرنس میں بایوڈیگریڈیبل برتن اور شیشے کی بوتلوں کا استعمال کیا گیا ۔ ہوائی اڈے پر سائنیج بھی زیادہ تر ڈیجیٹل تھی اور باہر لگائی گئیں ہورڈنگز بھی کپڑے کی تھیں نہ کہ یہ فلیکس کی بنائی ہوئی تھی جیساکہ عام طور پر کیا جاتا ہے۔ نمائش کی 90 فیصد جگہ پر اصلی پودوں اور دوبارہ استعمال کیے جانے والے سامان کے ساتھ ساتھ لکڑی کا استعمال کیا گیا تھا ۔ اس پوری کانفرنس میں کاغذ کا استعمال ہرگز نہیں کیا گیا۔ اور میڈیا سے متعلق سبھی دستاویزات آن لائن پلیٹ فارموں اور ایپ کے ذریعے دستیاب کرائے گئے (مثال کے طور پر بروشرز یا فلائرس، جانکاری فراہم کرنے والے کتابچے، کانفرنس کے پروگراموں کی تازہ جانکاری وغیرہ) وزارت نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات کے اثرات ، طویل مدت میں بڑے پیمانے پر مرتب ہوں گے اور کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو اس طرح کی دیگر بڑے پیمانے کی تقاریب میں بھی اختیار کیا جاسکتا ہے۔
سربراہ کانفرنس کی سب سے زیادہ جن باتوں پر توجہ تھی ان میں سے ایک بات یہ تھی کہ اس میں مندوبین نے آن لائن شرکت کی، جس کی وجہ سے سفر کرنے کی ضرورت نہیں پیدا ہوئی۔ کل ملا کر آن لائن سربراہ کانفرنس میں 6046 اسٹریمز تھے ۔ یہ اسٹریمز رواں اور ویڈیو ریکارڈنگ دونوں کے ذریعے مہیا تھیں۔ اِس کی وجہ سے اس کانفرنس میں خاص طور پر ، کانفرنس کے مقام پر پہنچ کر شریک ہونے والوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ اس کوشش کا نتیجہ یہ نکلا کے کاربن کے اخراج سے گریز کیا گیا۔
آیوش کی وزارت اور ڈبلیو ایچ او کی یہ کوششیں جی 20 کے نئی دلی رہنماؤں کے اعلامیے کے مطابق ہے جس میں اس عہد کو دوہرایا گیا تھا کہ عالمی سطح پر جی ایچ جی کے اخراج کا نصف صدی تک یا اس کے آس پاس مدت تک ، مکمل طور پر خاتمہ کیا جائے۔
مارچ 2019 میں ، اقوام متحدہ کی ماحول سے متعلق چوتھی اسمبلی(یو این ای اے -4) میں ایک قرارداد منظور کی گئی تھی۔ یہ قرار داد ‘‘ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک مصنوعات سے پیدا ہونے والی آلودگی کو ختم کرنے کے موضوع پر منعقد کی گئی تھی (یو این ای پی /ای اے۔4 / آر .9) ، جس سے رکن ملکوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے کہ وہ ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک مصنوعات کے ایسے متبادل کی نشاندہی اور تیاری کو فروغ دینے کے لیے مناسب کام کریں جو ماحول کے لیے سازگار ہوں۔ ’’
نہ صرف ڈبلیو ایچ او کی روایتی طریقۂ علاج سے متعلق پہلی عالمی سربراہ کانفرنس میں جو حال ہی میں اختتام پذیر ہوئی ہے ، بلکہ اپریل 2022 میں بھی جن دیگر عالمی تقریبات کا انعقاد ہوا تھا جیسے روایتی طریقہ علاج کے دبلیو ایچ او کے عالمی مرکز کی جنم بھومی تقریب جی سی ٹی ایم اور تین روزہ عالمی آیوش سرمایہ کاری و اختراع سے متعلق سربراہ کانفرنس جی اے آئی آئی ایس میں منسٹری کے اسی عزم کا اظہار کیا گیا۔
ان دو سربراہ کانفرنسوں کے دوران ایک لاکھ سے زیادہ پلاسٹک بوتلوں ، 15000 پلاسٹک تھیلوں او ر50000 برتنوں سے گریز کیا گیا۔ اس کے علاوہ یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ اگر کاربن کے اخراج کی پیمائش کی جاتی ہے کہ اس میں 119437.5 کلو گرام کاربن کے اخراج میں کمی لانے کو کامیابی ملی۔
*************
( ش ح ۔ ا س ۔ ت ح (
U. No 10023
(Release ID: 1961337)
Visitor Counter : 72