ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
ہریانہ،فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کی تعداد کو کافی حد تک کم کرے گا اور سی اے کیو ایم کو جمع کرائے گئے دھان کی فصل کی باقیات کو جلانے کے بندوبست کے لیے ہریانہ ریاستی ایکشن پلان کے مطابق، اس سال اسے ختم کرنے کی کوشش کرے گا
فصلوں کی کٹائی کے موجودہ موسم کے دوران، ریاست نےبایو ڈی کمپوزر ایپلی کیشن کے ذریعے5 لاکھ ایکڑاراضی کے رقبے میں دھان کے بھوسے رکھنے کا تصور کیا ہے
ہریانہ کی حکومت دھان کی باقیات کو جلانے کے واقعات کو کافی حد تک کم کرنے کے لیے مختلف مالی مراعات اور اسکیمیں نافذ کر رہی ہے
Posted On:
22 SEP 2023 4:36PM by PIB Delhi
گزشتہ جائزہ میٹنگ میں ہوا کے معیار کے بندوبست سے متعلق کمیشن (سی اے کیو ایم)نے متعلقہ ضلع کلیکٹروں سمیت ریاستی حکومت کو مزید احکامات جاری کئے کہ وہ ریاست میں فصلوں کی باقیات کو جلانے کے عمل کو ختم کرنے کے لئے روزانہ کی بنیاد پر قریبی نگرانی رکھیں اور فصلوں کی باقیات جلانے والے سرکردہ اضلاع پر خصوصی توجہ مرکوز کرکے ضلع منصوبہ اور ریاستی ایکشن پلان کے مؤثر اور سخت نفاذ کو یقینی بنائیں۔
فصلوں کی باقیات کو جلانے سے متعلق 2022 کے اعدادو شمار کے مطابق ہریانہ کے 22اضلاع میں سے 9اضلاع میں فصلوں کی باقیات کو جلانے کے واقعات صفر کے برابر یا بہت کم ہیں۔پلول، پانی پت، روہتک اور سونی پت پر مشتمل چار ضلعوں میں پچھلے سال فصلوں کی باقیات کو جلانے کو کم کرکے 100 کے نیچے لایا گیا ہے۔فصلوں کی باقیات جلانے والے زیادہ واقعات کے حامل اضلاع فتح آباد، کیتھل اور جند ہیں۔ ان اضلاع میں فصلوں کی باقیات جلانے کے 500 سے زیادہ واقعات ہوئے ہیں۔ تشویش کے حامل دیگر اضلاع میں سرسا، کروشیتر، کرنال ، امبال ، یمنا نگر اور ہسار ہیں۔
ریاستی ایکشن پلان کے مؤثر نفاذ کے ذریعے ہریانہ میں پرالی جلانے کے واقعات میں زبردست کمی کا تصور کرتے ہوئےقومی راجدھانی خطہ دہلی اور ملحقہ علاقوں میں ہوا کے معیار کے انتظام کے کمیشن(سی اے کیو ایم)نےرواں سال کے دھان کی کٹائی کے موسم کے دوران حال ہی میں پرالی جلانے کے واقعات میں زبردست کمی لانے کے لیے ہریانہ حکومت کی تیاریوں کا جائزہ لیا ہے۔
جائزہ میٹنگ کے دوران ریاستی حکومت کے محکمہ زراعت اور محکمہ ماحولیات سمیت متعلقہ محکموں کےسکریٹریوں کے انچارج،ہریانہ ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ (ایچ ایس پی سی بی)اور متعلقہ ضلع کلکٹروں( ڈی سی)نے کمیشن کو تمام ضروری اقدامات کرنے کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دھان کی کٹائی کے سیزن کے دوران پرالی جلانے کے واقعات میں زبردست کمی لانے کے لئے ریاستی ایکشن پلان کو مؤثر طریقے سے لاگو کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔
ریاستی ایکشن پلان کے مطابق دھان کی کاشتکاری کا کل رقبہ 14.82 لاکھ ہیکٹر ہونے کا تخمینہ ہے اور غیر باسمتی دھان کی پیداوار7.3 ملین ٹن سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔
ایکشن پلان کو حتمی شکل دینے اور موجودہ دھان کی کٹائی کے سیزن کے لیے ریاستی اور ضلعی ایکشن پلان کی تیاریوں اور نفاذ کا جائزہ لینے کے لیے سی اے کیو ایم کی طرف سے پہلے ہی چار میٹنگیں ہو چکی ہیں۔ اس سال،سی اے کیو ایم نے ریاستی ایکشن پلان کے ساتھ ضلع وار ایکشن پلان بھی طلب کیا ہے۔ سی اے کیو ایم نے ایکشن پلان پر سختی سے عمل درآمد کے لیے قانونی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔
تازہ ترین جائزہ میٹنگ کے دوران متعلقہ اضلاع کے ضلع کلکٹروں نے یقین دلایا کہ ان کے متعلقہ اضلاع میں برمحل اور غیر محل مینجمنٹ کے ذریعے پرالی کا بندوبست کرنے کے لیے طریقہ کار موجود ہے۔
پرالی کے چارے کے طور پر استعمال اور بایو ڈی کمپوزر ایپلی کیشن کے ذریعے پرالی کےبندوبست کے ساتھ ساتھ مشینری کی دستیابی کی صورتحال پر بھی غوروخوض کیا گیا۔ ہریانہ میں اس وقت 80,000 سے زیادہ فصلوں کی باقیات کے انتظام کی مشینری موجود ہے۔ مشینوں کی مجموعی دستیابی اور نئی مشینوں کی خریداری کا بھی جائزہ لیا گیا۔ جائزہ اجلاس میں طلب اور رسد کی نقشہ سازی کے ذریعے مشینوں کے بہترین استعمال کا اعادہ کیا گیا۔
خریف سیزن2022 کے سیٹلائٹ ڈیٹا کی بنیاد پر فعال فائر لوکیشن(اے ایف ایل)کی بنیاد پر مائیکرو پلاننگ کے حصے کے طور پر رواں سال کے لیے ہاٹ اسپاٹ دیہات اور اضلاع کی نشاندہی کی گئی ہے:
علاقہ
|
گاؤں کی تعداد
|
سرخ(6اور اے ایف ایل سے اوپر)
|
147
|
پیلا(5-2اے ایف ایل)
|
582
|
سبز(1-0اے ایف ایل)
|
6175
|
سرخ زون کے زیادہ تر دیہات فتح آباد (49)، کیتھل(36)، جند (24)، سرسا (11)اور کرنال (10)میں واقع ہیں۔
موجودہ فصلوں کی کٹائی کے موسم کے دوران پرالی کو جلانے میں خاطر خواہ کمی حاصل کرنے کے لیے ریاست ہریانہ میں مختلف مالی ترغیبات اور اسکیمیں لاگو کی جا رہی ہیں۔ ان میں شامل ہیں:
دھان کی فصل کی باقیات کے اندرون/ سابق حالات کے انتظام کے لئے 1000روپے فی ایکڑ کی مراعات؛
میرا پانی میری وراثت اسکیم کے تحت متبادل فصلوں کے ساتھ دھان کے رقبے کو متنوع بنانے کے لیے 7000 روپے فی ایکڑ کی مراعات؛
چاول کی بیج کو براہ راست اپنانے کے لیے4000 روپے فی ایکڑ کی مراعات؛
سرخ زون میں واقع پنچایتوں کو پرالی جلانے کی صفر تعداد حاصل کرنے کے لئے ایک لاکھ روپے کی مالی مدد؛
پیلے زون میں واقع پنچایتوں کو پرالی جلانے کی صفر تعداد حاصل کرنے کے لئے ایک 50ہزار روپے کی مالی مدد؛
گوشالوں تک گانٹھوں کے نقل و حمل کے چارجز500 روپے فی ایکڑسے لے کر زیادہ سے زیادہ 15000روپے فی ایکڑ تک محدود ہیں؛
2جی ایتھنول پلانٹ کے لیے شناخت شدہ کلسٹروں کو سبسڈی فراہم کرنے کے لئے خصوصی التزامات ؛
دھان کی فصل کی باقیات کی خریداری کے لیے نرخوں کا تعین 2500روپے فی ٹن۔
ریاستی حکومت نے پوسا بایو ڈی کمپوزر کے ذریعے5 لاکھ ایکڑ دھان کے رقبے کا انتظام کرنے کی پہل بھی کی ہے اور ریاستی حکومت کسانوں کو پوسا بایو ڈی کمپوزر کٹس مفت فراہم کرے گی۔
دھان کی پرالی جلانے پر قابو پانے کے لیے ریاستی ایکشن پلان کے ساتھ، ہریانہ میں اس سال کے دوران دھان کی پرالی جلانے کے واقعات میں زبردست کمی دیکھنے کی توقع ہے۔ ریاستی حکومت کے نمائندوں، بشمول ہریانہ ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ اورضلع کلکٹروں نے یقین دلایا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔
سی اے کیو ایم نے ریاستی حکومت کے عہدیداروں، بشمول ڈپٹی کمشنروں اور ایچ ایس پی سی بی کو ریاستی ایکشن پلان کے مؤثر اور سختی سے نفاذ کو یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے، خاص طور پرفتح آباد، جند، کیتھل، کرنال، کروکشیتر اور سرسا پر مشتمل ان اضلاع میں،جہاں گزشتہ سال آتشزدگی کے واقعات نسبتاً زیادہ رونما ہوئے تھے۔
************
ش ح۔ م ع۔ن ع
(U: 9830)
(Release ID: 1959731)
Visitor Counter : 110