سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت
معذور افراد کو بااختیار بنانے کا محکمہ(ڈی ای پی ڈبلیو ڈی) اور انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ای ڈی آئی آئی) احمد آباد، 3000 معذور افراد (پی ڈبلیو ڈیز) کو بااختیار بنانے کے لیے شراکت داربنے
Posted On:
21 SEP 2023 4:53PM by PIB Delhi
انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ای ڈی آئی آئی) نے معذور افراد کے بااختیار بنانے کے محکمے (ڈی ای پی ڈبلیو ڈی)، سماجی انصاف اور بااختیار بنانے کی وزارت، حکومت ہند کے تعاون سے کارپوریٹ کے لیے ایک گول میز میٹنگ کا اہتمام کیا تاکہ سی ایس آر ایکشنز کے تحت معذور افراد کے لیے یقینی روزگار کو مدد دی جاسکے، فعال کیا جاسکے اور تخلیق کی جاسکے (ایس اے بی اے ایل) ۔
جناب راجیش اگروال، آئی اے ایس سکریٹری - ڈی ای پی ڈبلیو ڈی، ڈاکٹر سنیل شکلا، ڈائرکٹر جنرل، ای ڈی آئی آئی، ڈاکٹر رمن گجرال، ای ڈی آئی آئی میں پروجیکٹس (کارپوریٹ) کے محکمے، ڈی ای پی ڈبلیو ڈی کے سینئر عہدیداروں کے ساتھ ساتھ ڈی ای پی ڈبلیو ڈی کے تحت قومی اداروں اور سی ایس آر لیڈران۔ سرکردہ کارپوریٹ اداروں بشمول پی این بی، ایکس آئی اے او ایم آئی، این ایچ پی سی، دہلی میٹرو، بی ایچ ای ایل وغیرہ نے اس اعلیٰ درجہ کی ملاقات میں شرکت کی۔اس ‘ملاقات’ میں بڑے پیمانے پر معاشرے کو حساس بنانے اور مداخلتوں اور اقدامات کا آغاز کیا گیا جو معذور افراد (پی ڈبلیو ڈیز) کے ذریعے 3000 نئے کاروباری اداروں کے قیام کو یقینی بناتے ہیں، جن میں 1500 ٹیکنالوجی پر مبنی اور 1500 عام کاروباری ادارے شامل ہیں۔
اس اہم گول میز اجلاس کے دوران حکومت، کارپوریٹ سیکٹر اور اداروں کے درمیان ایک موثر ہم آہنگی کے ذریعے پی ڈبلیو ڈیز کے لیے ایک بہتر دنیا تخلیق کرنے پر غور کیا گیا۔ بات چیت پائیدار انٹرپرائز تخلیق کے ذریعے پی ڈبلیو ڈیز کو بااختیار بنانے کے مخصوص مقاصد پر مرکوز رہی۔ ان مقاصد میں معاشرے میں ان کی مکمل شمولیت کو فروغ دینے کے لیے بنیادی ڈھانچے، ادراک، ماحولیات، سلامتی اور دیگر سہولیات کے تناظر میں بہترین طریقوں کا ایک مجموعہ بنانا؛ ایک مربوط کام کرنے والے ماحول کو یقینی بنانے کے طریقے طے کرنا؛ کاروباری مواقع کی انوینٹری کے بارے میں فیصلہ کرنا جسے پی ڈبلیو ڈیز اپنے انٹرپرائزز بنانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ پروجیکٹ اور اس کی مداخلتوں کو پائیدار ترقی کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرنا اور معاشرے میں پیشہ ورانہ علیحدگی کوختم کرنا جو معذور افراد کو کم تنخواہ والی ملازمتوں کی طرف لے جاتی ہے، شا مل ہیں ۔
ٹھوس بات چیت اور اس سے حاصل شدہ نتائج کی بنیاد پر، شریک کارپوریٹ نے تعاون کے کچھ بنیادی شعبوں کی نشاندہی کی۔ 3000 پی ڈبلیو ڈی کی زیر قیادت انٹرپرائزز بنانے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے جن سرگرمیوں کی نشاندہی کی گئی ان میں شامل ہیں: پی ڈبلیو ڈیز کے کمیونٹی انضمام کو یقینی بنانے کے لیے آگاہی مہم؛ معذور نوجوانوں کے لیے عمیق زندگی کی مہارتیں؛ پی ڈبلیو ڈیز کے لیے کاروبار کے مواقع حاصل کرنا؛ پی ڈبلیو ڈیز کے لیے حساسیت کی ورکشاپس؛ کریڈٹ لنکیج سپورٹ؛ پی ڈبلیو ڈی کے زیرقیادت انٹرپرائزز اور مائیکرو اسکل پرینیورشپ ڈیولپمنٹ پروگرام (ایم ایس ڈی پی) کو سپورٹ کرنے کے لیے انٹرپرینیور گروتھ کم کونسلنگ پروگرام (ای جی سی پی) بے روزگار پی ڈبلیو ڈیز کو اپنا کاروبار قائم کرنے کے قابل بنانا۔
ڈی ای پی ڈبلیو ڈی کےسکریٹری جناب راجیش اگروال نے اپنی تقریر کا آغاز اس پیغام کے ساتھ کیا کہ ہندوستان چاند پر پہنچ گیا ہے لیکن آج بہت سے چیلنجز ہیں جن کا معذور افراد کو سامنا ہے۔ ہندوستان میں، ہمارے رویے شمولیت والے ہیں لیکن بنیادی ڈھانچے ابھی تک شامل نہیں ہیں۔ انہوں نے مختلف اقدامات کے ذریعے دیویانگجن کی حمایت کے لیے بات چیت کا آغاز کیا جس میں امداد اور معاون آلات فراہم کرنے میں سی ایس آرس کے ذریعے عطیات، ہنر مندی، پی ڈبلیو ڈیز کو قرضے اور رہنمائی فراہم کرنا، ‘معتدل صلاحیت کے عنصر’ کے بعد ملازمتوں کی نقشہ سازی، مناسب رہائش فراہم کرنا، چھٹیاں فراہم کرنا، صحت کے مسائل اور کمپنیوں کے ڈسٹری بیوشن نیٹ ورکس میں پیغام پھیلانا اور پی ڈبلیو ڈیز کی خدمات حاصل کرنا شامل ہیں۔ انہوں نے دیویانگجن کے تئیں بڑے پیمانے پر معاشرے کے رویہ میں ہونے والی تبدیلیوں پر بھی زور دیا۔
جناب کشور بی سوروادے، ڈپٹی ڈائرکٹر جنرل ڈی ای پی ڈبلیو ڈی نے محکمہ کے مختلف اقدامات اور اسکیموں کے بارے میں بات کی جس میں پی ڈبلیو ڈیز کی مہارت کی ترقی کے لیے قومی ایکشن پلان، معاون آلات، دیویانگجن کے لیے اسکالرشپ اور بحالی کی خدمات شامل ہیں۔
دیویانگجن کی ہنر مندی اور روزگار کے لیے نئے شروع کیے گئے ڈی ای پی ڈبلیو ڈی پی ایم دکش پورٹل کی خصوصیات کی وضاحت کرتے ہوئے ایک ویڈیو دکھائی گئی۔
ڈاکٹر سنیل شکلا نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘اب مناسب ترین وقت ہے کہ ہم، ایک معاشرے کے طور پر، جامع ترقی کے بارے میں سوچیں جس میں پی ڈبلیو ڈیز کو بااختیار بنانا ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہونا چاہیے۔ مستقل بنیادوں پر، ہمیں پائیدار کاروباری مواقع اور قابل عمل کاروباری امکانات کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ پی ڈبلیو ڈیز مناسب طریقے سے تربیت حاصل کرتا ہے اور ان کی دست گیری کی جاسکے ۔ کام کاج کی جگہوں اور سماجی فریم ورک کی مختلف سطحوں پر ہر سطح پر مساوات اور شمولیت کو فروغ دینے کے لیے بہترین طرز عمل قائم کرنا بھی ضروری ہے۔
ڈاکٹر رمن گجرال نے کارپوریٹ سیکٹر کی طرف سے پی ڈبلیوڈیز کو بااختیار بنانے کے لیے شروع کیے گئے مختلف منصوبوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ای ڈی آئی آئی نے اب تک 266 ہنر مندی کے تربیتی پروگراموں کے ذریعے 8,533 پی ڈبلیو ڈیزتیار کیے ہیں، جس کے نتیجے میں 1,247 کاروباری اداروں کا قیام عمل میں آیا ہے۔ ای ڈی آئی آئی اپنے کیمپس میں مختلف معذوروں کے بااختیار بنانے کا مرکز (سی ای ڈی اے) رکھتا ہے، جسے محکمہ سماجی انصاف اور بااختیار بنانے، سماجی دفاع کے ڈائریکٹوریٹ، گجرات اسٹیٹ معذور (دیویانگ) فنانس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن، حکومت گجرات کے تعاون سے اپنے کیمپس میں رکھا گیا ہے۔
کانفرنس روم میں موجود عہدیداروں اور کارپوریٹ لیڈروں کے درمیان ایک غوروخوض پر مبنی سیشن منعقد ہوا۔ ایک گھنٹہ طویل گول میز مباحثے میں رسائی، امداد اور معاون آلات، پی ڈبلیو ڈیز کے لیے اے آئی ، جاب میپنگ، کاروباریت کے مواقع اور معذورافرادکے بارے میں حساسیت سے متعلق موضوعات شامل تھے۔
************
ش ح۔س ب۔ف ر
(U: 9791)
(Release ID: 1959451)
Visitor Counter : 112