نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
سنگیت ناٹک اکادمی امرت ایوارڈ میں نائب صدر جمہویہ کے خطاب کا متن (خلاصہ)
Posted On:
16 SEP 2023 3:36PM by PIB Delhi
سبھی کو خوش آمدید! سبھی کو نمسکار!
میں محکمہ کے سکریٹری جناب گووند موہن اور ان کی پوری ٹیم کو اس موقع پر اور کئی مواقع پر شاندار کارکردگی کے لیے مبارک باد دینا چاہوں گا۔ میں نے اس ٹیم کو اس وقت بھی عزم کے ساتھ انتھک محنت کرتے دیکھا ہے جب میں ریاست مغربی بنگال کا گورنر تھا۔ اس ٹیم کو بہترین کام کرنے پر مبارک باد۔ اور یہ کام کرنا آسان نہیں، ٹیم نے اتنا زبردست کام کیا ہے، یہ زمینی حقیقت کا اعتراف ہے، وزیراعظم کے خواب کو پورا کرنے پر مبارک باد!
میں اس دن کو کبھی نہیں بھولوں گا، اس لیے نہیں بھولوں گا کہ دل سے اتنی ہستیوں کا آشیرواد مجھے ایک ساتھ کبھی حاصل نہیں ہوا۔ ایک آشیرواد ہی کافی ہوتا ہے، مجھے اتنے لوگوں کا ملا۔ جب میں نے نیچے جانے کا فیصلہ کیا تو ایک بات میری نظر سے نکل گئی کہ سندھیا جی نے انتظامات کر رکھے تھے۔ لیکن میں نے محسوس کیا کہ ایک باپ اور ماں کی طرح مجھے ان عظیم لوگوں کا آشیرواد بغیر کسی تکلیف کے لینا چاہیے۔
مجھے بہت اچھا لگا جب دو ایوارڈ دیے گئے ’گوری کپو سوامی‘ اور ’مہابھاشیم چٹھی رنجن جی‘۔ ان کی طرف سے جو لینے آئے ان کی آنکھوں میں جو چمک تھی کہ ہمارے بھارت نے ان کی صلاحیتوں کو پہچانا، یہ ایک بہت بڑی کامیابی تھی۔
آج کے دن کی سب سے بڑی خاص بات اور بہت اہم بات یہ ہے کہ کن کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے، ان کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے، جن کی عزت سے ہندوستان کی ثقافت کی عزت ہوتی ہے، ہندوستان کا غرور بڑھتا ہے۔ درجہ بندی دیکھیں، ہر قابل احترام عظیم مرد اور عظیم عورت کی عمر 75 سال سے اوپر ہے اور آج تک کسی نے انہیں پہچانا نہیں۔ ایسا کیوں ہوا؟
یہ کلچر ملک میں پدم ایوارڈ سے شروع ہوا تھا۔ پدم ایوارڈ پہلے کس کو دیے جاتے تھے؟ کس طرح دیے جاتے تھے؟ ہر کوئی جانتا ہے کہ اثر و رسوخ کس حد تک کام آتا تھا۔ میں دکھاوا نہیں کرنا چاہتا، لیکن پچھلے 10 سالوں میں پدم ایوارڈ ایسے لوگوں کو ملے جن کو کبھی امید نہیں تھی اور انہیں ملنے کے بعد سماج نے کہا کہ یہ صحیح آدمی کو دیا گیا، صحیح عورت کو دیا گیا۔ اس ملک کی تاریخ میں کبھی بھی پدم ایوارڈز کی اتنی بڑے پیمانے پر منظوری نہیں دی گئی ہے۔
میں 1989 میں ممبر پارلیمنٹ بنا، مرکز میں وزیر بنایا گیا، جو میں نے خواب میں نہیں دیکھا، جو میرے ذہن میں نہیں آیا، میں آج زمینی حقیقت دیکھ رہا ہوں۔ ملک کی قیادت ایسی چھلانگ لگا کر ہر ناممکن کو ممکن بنا رہی ہے اور آج کا دن اسی کارنامے میں ایک سنگ میل ہے۔ جنہوں نے ہمیں تراشا، ہماری ثقافت کو تراشا، ہماری ثقافت کو پروان چڑھایا اور کسی نے ان کا خیال نہیں رکھا۔ ان کی شناخت برسوں پہلے ہو جانی چاہیے تھی۔ آج بھی مجھے سمجھ نہیں آتا کہ ایسا پہلے کیوں نہیں ہوا، یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔
عزت مآب وزیر ارجن رام میگھوال جی نے کہا کہ چاند پر جو ہم نے حاصل کیا ہے اس کے کچھ پہلو ایسے ہیں جو دنیا میں پہلی بار ہوا ہے۔ چاند کے جنوبی قطب پر اترنا۔ ہم کہاں سے کہا آ گئے سوچئے، یہ 60 کی دہائی تھی، ہمارے پڑوسی ملک نے سیٹلائٹ اپنی سرزمین سے چھوڑے اور ہم نے کسی اور کی سرزمین سے لانچ کیے، تب ہمارا یہ حال تھا۔ کیا آج یہ ممکن ہے کہ ہمارا اسرو سنگاپور کا سیٹلائٹ لانچ کر رہا ہے، یورپی ملک کا سیٹلائٹ لانچ کر رہا ہے، یہ کوئی چھوٹا کام نہیں ہے۔
آج ہم دیکھتے ہیں کہ کھیلوں کی دنیا میں ہمارا ڈنکا بج رہا ہے! اور یاد کیجیے ٹوکیو کا وہ دن، ہماری بچیوں نے بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن وہ اہم میچ ہار گئیں۔ ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ ہندوستان کے وزیر اعظم نے ہر لڑکی سے فون پر بات کی اور ہر ایک کی حوصلہ افزائی کی۔ ایسے میں مجھے درد ہوتا ہے، کبھی کبھی مجھے دکھ ہوتا ہے کہ کچھ لوگ، ان کی تعداد بہت کم ہے، وہ ہندوستان کی ترقی کے حوالے سے ان کا ہاضمہ کمزور کیوں ہیں؟ ہندوستان کی ترقی کو ہضم کیوں نہیں کر پا رہے؟ وزیر صاحب، کوئی حل نکالیں، یہ ضروری ہے کیونکہ جب ورلڈ بینک کے صدر کہتے ہیں کہ ہندوستان نے ڈیجیٹل ڈیولپمنٹ میں 6 سال میں وہ کام کیا ہے جو 50 سال میں نہیں ہو سکا، تو ہمیں تالیاں بجانی چاہئیں، اپنے سینوں کو اوپر کرنا چاہیے۔ وزیراعظم نے میرا تعارف ایک کسان کے بیٹے کے طور پر کرایا۔
11 کروڑ کسان ایک سال میں تین بار اور اب تک 2,50,000 کروڑ روپے کا فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ براہ راست ثالثوں کے بغیر، کٹوتیوں کے بغیر۔ میں اسے مختلف طریقے سے دیکھتا ہوں اور میں جو دیکھتا ہوں وہ یہ ہے کہ دینے والے کے پاس طاقت ہے، حکومت تکنیکی طور پر لیس ہے لیکن لینے والا بھی تکنیکی طور پر قبول کرنے والا ہے۔ یہ ہے بدلتے ہندوستان کی تصویر!
جب میں نے ایک غیر ملکی پیشہ ور سے بات کی اور کہا کہ میں ایک ایسے پروگرام میں جا رہا ہوں جہاں ہر وہ شخص جس کو عزت دی جا رہی ہے اس کی عمر 75 سال سے زیادہ ہے، اور 75 سال کے اس طویل عرصے میں اسے کبھی کوئی اعزاز نہیں دیا گیا۔ یہ اس ملک میں ممکن ہو رہا ہے، تو آپ جانتے ہیں کہ اس کا کیا جواب تھا، وہ انگریز آدمی ہے۔ اس نے کہا آپ کے ملک میں سب کچھ ممکن ہے۔ ایک قبائلی خاتون اس ملک کی صدر ہیں۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے۔
یہ سب جو ترقی ہو رہی ہے وہ ہمارے لیے عجیب نہیں ہونی چاہیے، یہ ہماری 5000 سال کی ثقافت ہے، یہ ہمارا ورثہ ہے اور اب ہم نے اسی راستے پر چلنا شروع کر دیا ہے۔ ہندوستان 2047 میں دنیا میں سرفہرست ہوگا۔ ارجن جی اور میناکشی جی نے وہ دن نہیں دیکھے جو میں نے دیکھے ہیں۔ وہ خوش قسمت تھے کہ وہ ہندوستان کی پارلیمنٹ میں اس وقت آئے جب ملک ایک نیا موڑ لے رہا تھا۔ لیکن میں 1989 میں ہندوستان کی پارلیمنٹ میں آیا اور وزیر بن گیا۔ ہمارا زرمبادلہ ایک سے دو ارب کے درمیان جھول رہا تھا اور 15 دن سے زیادہ معاشی آکسیجن نہیں تھی۔ ساکھ بچانے کے لیے ہوائی جہازوں میں ملک کا سونا بیرون ملک گروی رکھنا پڑا۔ آج ہندوستان میں اس سے 600 گنا زیادہ زرمبادلہ ہے۔
ہم نے وہ خواب نہیں دیکھا 50 گیس کنکشن ملتے تھے ایک ایم پی کو اور وہ ہماری طاقت تھی کہ ہم کسی کو بھی گیس کنکشن دیں گے۔ آج کل ہر گھر میں ہو گیا ہے، کروڑوں میں دیے جا رہے ہیں، ان گھرانوں کو دیے جا رہے ہیں جو ضرورت مند ہیں۔
میں ریڈی جی کی قیادت میں وزرا کی ٹیم اور جناب گووند موہن جی کی قیادت میں بیوروکریٹس کی ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ انہوں نے بہترین روایات کی مثال دی ہے اور اسے ہماری ڈپلومیسی کا ایک اہم آلہ بنا کر پورا کیا ہے۔
میں صحافی بھائیوں سے گزارش کروں گا کہ دنیا میں بہت کم ممالک ایسے ہیں، دو ہندسے میں نہیں، جن کا کلچر 500 سے 700 سال پرانا ہے۔ ہماری ثقافت تو 5000 سال پرانی ہے۔ اس لیے ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے فنکاروں کی قدر کریں، ان کا خیال رکھیں، ان کی حفاظت کریں اور منظم انداز میں ان کی حمایت کریں۔ میرے پاس ایک ذاتی تجربہ ہے کیونکہ میں تین سال تک ایسٹرن زون کلچرل سینٹر کا صدر رہا۔ مجھے بتایا گیا کہ حکومت ہند کے پاس بہت سی اختراعی اسکیمیں ہیں۔ ان اسکیموں کی بنیاد پر مدد فراہم کی جارہی ہے۔
جن کی آج ہم نے عزت افزائی کی ہے وہ ہندوستان کی ثقافت بنا رہے ہیں۔ ان کو سلام کرنا ہمارا فرض ہے۔ انہوں نے اس کل کو زندہ رکھا ہے جس پر صدیوں سے حملہ ہوتا رہا۔ میرا سلام ہے ان کو۔ وہ ہمیشہ خوش و خرم رہیں۔ میں آپ سب کا ہمیشہ شکر گزار رہوں گا۔ یاد رکھیں کہ ہندوستانیت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے۔ ملکی مفاد سب سے مقدم ہے۔ ہم اس ملک کے قابل فخر شہری ہیں اور ہمیں اپنی تاریخی اور غیر معمولی کامیابیوں پر ہمیشہ فخر کرنا چاہیے۔
جے ہند!
************
ش ح۔ ف ش ع- م ف
U: 9585
(Release ID: 1958023)
Visitor Counter : 181