جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
جی-20 سربراہ اجلاس کے سلسلے میں بھارت میں گرین ہائیڈروجن کے موضوع پر اہم کانفرنس کا انعقاد
حکومت دن رات قابل تجدید توانائی کے لیے گرین ہائیڈروجن کے اہم موضوع کے ساتھ سامنے آئے گی: نئی اور قابل تجدید توانائی اور بجلی کے مرکزی وزیر آر کے سنگھ
"نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کے لیے آر اینڈ ڈی خاکہ جلد ہی جاری کیا جائے گا"
Posted On:
05 SEP 2023 7:45PM by PIB Delhi
اٹھارہویں جی 20 سربراہ اجلاس کے سلسلے میں، 5 ستمبر 2023 کو نئی دہلی میں "بھارت میں گرین ہائیڈروجن کے اہم موضوع ‘‘پر ایک روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں بھارت کی سیکٹر کمپنیوں سرکاری اور نجی دونوں طرف سے نافذ کیے جانے والے مختلف گرین ہائیڈروجن پائلٹس کی نمائش کی گئی۔ اس کانفرنس میں جس کی میزبانی این ٹی پی سی لمیٹڈ نے کی، جدید ترین پائلٹس اور گرین ہائیڈروجن ٹیکنالوجی میں پیش رفت کو بھی پیش کیا گیا۔
"بھارت کو اس لمحے سے فائدہ اٹھانا ہوگا اور توانائی سے متعلق اپنے درآمدی بلوں کے بارے میں کچھ کرنا ہوگا"
بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر، جناب آر کے سنگھ نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ہمیں توانائی کے اپنے بڑے درآمدی بلوں کو کم کرنے کے لیے موثر اقدامات کرنے ہوں گے، اور یہ وہ وقت ہے جس سے بھارت کو فائدہ اٹھانا ہے۔ کیونکہ ہم "طویل عرصے سےتوانائی کے بڑے درآمد کنندگان رہے ہیں۔ اگر ہم اس بارے میں کچھ نہیں کرتے ہیں تو ہمارے درآمدی بلوں میں کئی گنا اضافہ ہوجائے گا۔ ہمارے پاس بہت بڑی معیشت ہے جو اگلی 2-3 دہائیوں تک 7 سے 8فیصد کی شرح سے ترقی کرتی رہے گی۔ ہماری توانائی کی ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ اگست 2022 کے مقابلے میں اگست 2023 میں ہماری بجلی کی مانگ میں 21 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یومیہ کی بنیاد پر، ہماری بجلی کی مانگ گزشتہ سال کے اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً 40 گیگاواٹ سے 50 گیگاواٹ زیادہ ہے، اوریہی وجہ ہے کہ ہم کتنی تیزی سےآگے بڑھ رہے ہیں۔
"خود کفیلی کی تلاش اور ماحولیات کی فکر سے متاثر گرین ہائیڈروجن کی سمت محور"
مرکزی وزیر نے کہا کہ بھارت کو دنیا میں گرین ہائیڈروجن کے سب سے بڑے مینوفیکچررز میں سے ایک بننے کی صلاحیت حاصل ہے۔ "ہم نے قابل تجدید توانائی کے لیے ایک بہت بڑا ماحولیاتی نظام قائم کیا ہے۔ قابل تجدید توانائی میں صلاحیت میں اضافے کی ہماری رفتار دنیا کی تیز ترین میں سے ایک ہے۔ قابل تجدید توانائی تیار کرنے کی ہماری لاگت اور گرین ہائیڈروجن پیدا کرنے کی ہماری لاگت دنیا میں سب سے کم ہوگی۔
جناب سنگھ نے کہا کہ بھارت ایک بڑے برآمد کنندہ کے طور پر ابھرے گا اور دنیا گرین ہائیڈروجن پر ہمارے نقطہ نظر کے ساتھ ہوگی۔ "جب ممالک صاف ہائیڈروجن کی بات کرتے ہیں تو ان ممالک کا مطلب قدرتی گیس سے بنی ہائیڈروجن ہوتاہے، جس کے نتیجے میں فی کلو گرام ہائیڈروجن کے لیے 11 کلو ہائیڈروجن کا اخراج ہوتا ہے۔ وہ چاہتے تھے کہ ہم گرین ہائیڈروجن کی اصطلاح کا استعمال بھی بند کردیں، لیکن ہم اپنی لائن پر قائم رہے۔ بڑے پیمانے پر دنیا ہمارے اس نقطہ نظر کی پیروی کرے گی۔
ماحولیات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ عالمی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے لوڈ میں ہندوستان کا حصہ صرف 4 فیصد ہے جبکہ ہماری آبادی 17 فیصد ہے۔ لیکن ہم ماحولیا ت میں یقین رکھتے ہیں۔ لہذا یہی وجہ ہے کہ ہم توانائی کی منتقلی میں ایک رہنما کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ گرین ہائیڈروجن کی سمت رخ کرنے میں ہمارا موڑ دینے میں ہمارا محرک توانائی سے آزاد اور ماحول کے لیے ہماری فکر ہے۔
"بھارت کو تمام گرین بحری جہازوں کے لیے ایندھن بھرنے کے مقام کے طور پر سامنے آنا ہوگا"
وزیرموصوف کو مطلع کیا گیا کہ جاری اہم گرین ہائیڈروجن اور اس سمت میں ہندوستان کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ "فی الحال بھارت اور پوری دنیا میں بہت سے ایسے گرین ہائیڈروجن کے اہم پروجیکٹ چل رہے ہیں۔ ہمارے پاس گرین اسٹیل اور بھاری ڈیوٹی ٹرانسپورٹیشن کے لیے پائلٹس ہیں۔ طویل فاصلے پر بھاری نقل و حرکت کے لیے برقی نقل و حرکت قابل عمل نہیں ہے۔ لہذا ہائیڈروجن یا امونیا اس کا متبادل ہے۔ شپنگ کے شعبے میں، دنیا بھر کے ممالک کچھ جہاز تیار کر رہے ہیں اور تقریباً 10 سال کے اندر دنیا بھر میں شپنگ کا شعبہ ماحول کے لئے سازگار ہو جائے گی۔ لہذا، ہمیں ماحول کے لئے ساز گار تمام بحری جہازوں کے لیے ایندھن بھرنے کے ایک مقام کے طور پر سامنے آنا ہوگا، کیونکہ ہم انہیں ماحول کے لئے سازگار ہائیڈروجن یا گرین امونیا یا جو بھی ایندھن چاہتے ہیں سب سے کم قیمت پر فراہم کر سکتے ہیں۔ ہمیں شپ یارڈز میں خندقیں تیار کرنی ہیں اور گرین شپنگ کے لیے پائلٹ بھی اپنے طور پر رکھنے ہیں۔ ہم اس کو آگے بڑھانے کے لیے جہاز رانی کی وزارت سے بات چیت کر رہے ہیں۔
چوبیس گھنٹے قابل تجدید توانائی کے لیے گرین ہائیڈروجن سے متعلق گرین پروجیکٹ زیر عمل ہیں
وزیر موصوف نے کہا کہ ہم چوبیس گھنٹے قابل تجدید توانائی کو ذخیرہ کرنے کے لیے گرین ہائیڈروجن یا گرین امونیا کے اہم پروجیکٹ لے کر آئیں گے۔ "یہ اہم پروجیکٹ زیر زمین ایندھن سے دور رہ کر سیکٹر کو تبدیل کرنے کے نقطہ کا آغاز کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر ہم اسٹیل کو لیتے ہیں۔ ہم اپنی کوکنگ کول کی ضروریات کا بڑا حصہ درآمد کرتے ہیں۔ لیکن ایک آسان عمل یہ ہے کہ ہائیڈروجن کا استعمال کرتے ہوئے براہ راست کمی کی جائے۔ یہ وہ سمت ہے جس پر ہمیں جانا ہے۔ ہم دنیا میں اسٹیل کے سب سے بڑے مینوفیکچررز میں سے ایک ہیں اور ہمارا مقصد بڑے مینوفیکچرر میں سے بنے رہنا ہے، ہمیں محض یہ کہ اپنی اسٹیل صنعت کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہوگی اور ہمیں اس سمت میں آگے بڑھنا ہوگا۔
" سبز ہائیڈروجن کو اسٹوریج کے طور پر استعمال کرتے ہوئے قابل تجدید توانائی چوبیس گھنٹے حل موجود ہیں "
جناب سنگھ نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ اہم پروجیکٹ چلانے کے زیادہ تر طریقے تجارتی طور پر پہلے سے ہی قابل عمل ہیں۔ "پہلے ہی ایسی کمپنیاں موجود ہیں جنہوں نے ٹربائن تیار کی ہے جن کا استعمال ہائیڈروجن یا امونیا کو بجلی بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ یہ اہم پروجیکٹ دراصل ابتدائی بولیاں ہیں، اور مجھے یقین ہے کہ ہم انہیں چوبیس گھنٹے قابل تجدید توانائی کے لیے بڑے پیمانے پر متبادل کے طور پر پیش کر سکتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ہم پہلی ہی کوشش میں لیتھیم بیٹریوں کی بڑے پیمانے پر درآمد کرنے کے مسئلے سے آزاد ہوجائیں گے جب تک کہ ہمارے پاس اپنی پیداواری صلاحیت نہ ہو یہ مکمل طور پر گھریلو ہوگا اور ہم لفظ گو سےیعنی آ گے بڑھو سے شروعات کر سکتے ہیں۔ یہ نہایت ضروری ہے، کیونکہ ہمارے پاس مانگ میں اضافہ ہورہا ہے اور ہمیں تیزی سے صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ جس رفتار سے ہم ترقی کر رہے ہیں، اس کا حل یہ ہے : سبز ہائیڈروجن کو ذخیرہ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے چوبیس گھنٹے قابل تجدید توانائی۔
وزیرموصوف نے کہا کہ لمبی دوری کی بھاری نقل و حمل کے لیے اہم پروجیکٹس کو اس طرح ترتیب دیا جا سکتا ہے کہ ہم ایندھن بھرنے کے پوائنٹس فراہم کریں اور ہمارا کہنا ہے کہ یہ طریقے ہائیڈروجن کا استعمال کرتے ہوئے بھاری نقل و حرکت کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم پہلے یا دوسرے راؤنڈ میں وائبلٹی گیپ فنڈنگ دیتے ہیں تو ہمیں تیسرے سال یا اس کے بعد کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ "اگر ہمیں اسے کامیاب بنانا ہے تو ہمیں اسے تجارتی طور پر قابل عمل بنانا ہوگا۔ تجارتی ڈھانچہ اسے کامیاب بنانے کا کلید ہے۔"
وزیر موصوف نے کہا کہ دنیا بدل رہی ہے، اور اس مرتبہ فرق یہ ہے کہ ہم اس تبدیلی میں سب سے آگے ہیں۔ "ہم اس تبدیلی کی قیادت کر رہے ہیں، ہم دنیا کی قیادت کر رہے ہیں۔"
پائلٹ پروجیکٹس: قومی گرین ہائیڈروجن مشن کے حقیقی اسٹارس
اپنے کلیدی خطاب میں، نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت میں سکریٹری، جناب بھوپندر ایس بھلا نے کہا کہ قومی گرین ہائیڈروجن مشن کے حقیقی اسٹارس اہم پروجیکٹس ہیں، جن کے لیے1,466 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔مذکورہ پائلٹ پروجیکٹس جدت اور تجربہ کی کلید ہیں۔ ہمارے پاس ان منصوبوں کے لیے ایک بڑا بجٹ ہے، جنہیں حکمت عملی کے مطابق ان شعبوں سے نمٹنے کے لیے وضع کیا گیا ہے جو روایتی طور پر زیر زمین ایندھن پر انحصار کرتے رہے ہیں، جس میں اسٹیل کی پیداوار، طویل فاصلے تک ہیوی ڈیوٹی موبلٹی،24 گھنٹے توانائی کا ذخیرہ، شپنگ اور ہائیڈروجن کا استعمال شامل ہیں اور جو چیز ان پائلٹ پراجیکٹس کو الگ کرتی ہے وہ انوویشن لیبز ہیں، جو ہمیں جدید ٹیکنالوجی کی جانچ کرنے، ریگولیٹری فریم ورک کا جائزہ لینے اور ضروری بنیادی ڈھانچے تیار کرنے کی منظوری دیتی ہیں۔
سکریٹری موصوف نے بتایا کہ لیے 456 کروڑ روپے اسٹیل کے لئے ، 495 کروڑ روپے ٹرانسپورٹ کے لیے ،115 کروڑ اور روپے شپنگ کے لیے جبکہ دیگر منصوبوں کے لیے 400 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔"پائلٹ پراجیکٹس کا مقصد ان شعبوں میں انقلاب پیدا کرنا اور پائیداری اور اختراع کے لیے نئے معیارات قائم کرنا ہے۔ جناب بھلا نے کہا کہ ایم این آر ای نے پہلے ہی متعلقہ وزارتوں، یعنی سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت، وزارت اسٹیل اور بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں سے متعلق وزارت کے متعلقہ شعبوں میں پائلٹ پروجیکٹوں کے لیے اپنی تجاویز بھیجنے کی درخواست کی ہے۔
’’قومی گرین ہائیڈروجن مشن کے لیے آر اینڈ ڈی خاکہ جلد ہی جاری کیا جائے گا"
نئی اور قابل تجدید توانائی کے سکریٹری نے یہ بھی بتایا کہ مشن کے لیے آر اینڈ ڈی روڈ میپ کو تقریباً حتمی شکل دے دی گئی ہے اور اسے جلد ہی جاری کیا جائے گا (ڈرافٹ روڈ میپ یہاں دیکھا جا سکتا ہے)۔ یہ گرین ہائیڈروجن ماحولیاتی نظام کی ترقی کے لیے درکار مختلف تحقیقی شعبوں کی تفصیلات فراہم کرے گا۔ "ہم نے ضروری ضابطوں، کوڈز اور معیارات پر بھی کام کیا ہے۔ ہم نے سفارشات کا پہلا سیٹ بی آئی ایس، پی ای ایس او، اور او آئی ایس ڈی جیسی ایجنسیوں کو بھیج دیا ہے تاکہ متعلقہ معیارات کو اپنایا جا سکے۔ ہندوستان نے اپنے گرین ہائیڈروجن معیار کو بھی نوٹیفائی کیا ہے جو کاربن ڈائی آکسائیڈ مشن کو۔ فی کلو ہائیڈروجن کا 2 کلوگرام سے کم یا اس کے برابر تک محدود کرتا ہے۔
این ٹی پی سی کے سی ایم ڈی جناب گردیپ سنگھ نے کہا کہ ہائیڈروجن مستقبل کا ایندھن بننے والا ہے اور بالخصوص گرین ہائیڈروجن ہماری توانائی کی منتقلی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف یہ کہ سرکاری سیکٹر بلکہ پرائیویٹ سیکٹر بھی گرین ہائیڈروجن میں اہم پراجیکٹس پر عمل درآمد کر رہا ہے جو کہ آگے بڑھ کر گرین ہائیڈروجن ماحولیاتی نظام کی تشکیل میں مددگار ثابت ہو گا۔
سی ای او، این ٹی پی سی گرین انرجی لمیٹڈ، جناب موہت بھارگوا نے بھی افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا
کانفرنس کے شرکاء کو پائلٹ ایجادات کو دیکھنے اور صاف توانائی کے مستقبل کے بارے میں قیمتی بصیرت حاصل کرنے کا موقع حاصل ہوا۔ گرین ہائیڈروجن اہم پروجیکٹوں کی نمائش میں پیٹرولیم اور قدرتی گیس میں گرین ہائیڈروجن بلینڈنگ پر پریزنٹیشنز شامل ہیں۔ گرین ہائیڈروجن موبلٹی (این ٹی پی سی)؛ ائف سئ ائ وئ اور ائچ 21 سی ای گاڑیاں (اشوک لی لینڈ)؛ گرین شپنگ کے اقدامات (کوچین شپ یارڈ)؛ مائیکرو گرڈ اور موبلٹی (این ایچ پی سی)؛ نقل و حرکت، ا ے ای ایم الیکٹرولائزرز (آئل انڈیا) کا استعمال کرتے ہوئے ملاوٹ؛ گرین ہائیڈروجن پر مبنی مائیکرو گرڈ اور دیگر اقدامات میں (ایچ 2 ای) ؛ بیکانیر میں گرین امونیا پلانٹ(اے سی ایم ای)، گرین میتھانول، گرین ایتھنول (این ٹی پی سی) گرین ہائیڈروجن کے ساتھ ڈی آر آئی اسٹیل بنانا (اسٹیل کی وزارت)؛ ہائیڈروجن پر مبنی مائیکرو گرڈ اقدام(ٹی ایچ ڈی سی) ؛ ہزیرہ(ایل اینڈ ٹی) میں ویلڈنگ کے طریقہ کار میں استعمال کے لیے گرین ہائیڈروجن؛ آف گرڈ شمسی استعمال کرتے ہوئے گرین ہائیڈروجن (ہائیجینکو)؛ اور شمسی سے براہ راست ہائیڈروجن - (SoHHytec)۔ شامل ہیں۔
تقریب کے دوران ہونے والی بات چیت سے معلومات کو اکٹھا کرنے میں مدد ملے گی اور کامیابیوں اور چیلنجوں کو مشترک کرنے کی حوصلہ افزائی ہو گی جن کا سامنا ابتدائی تحریکوں کو درپیش ہے۔ اس کے علاوہ، پائلٹ پروجیکٹس تکنیکی چیلنجوں سے نمٹنے، مقامی سپلائی چینز کو تیار کرنے اور مستقبل میں تکنیکی اقتصادی امکانات کو بہتر بنانے میں مدد کریں گے۔
کانفرنس کے ایجنڈے کےبارے میں معلومات یہاں سے حاصل ہوسکتی ہیں
ش ح۔ش ر ۔ ج
UNO-9232
(Release ID: 1955077)
Visitor Counter : 177