سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  چندیان- 3 کی کامیابی کے ساتھ لانچنگ سے ہندوستانی طلبامیں عالمی سطح کی آرزو پیدا ہوئی ہیں


اسٹارٹ اپس نئی اختراعات کامرکز ہیں اور ملک کی ترقی کے لئے ضروری ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

وزیراعظم کے ذریعہ جون 2020 میں خلائی شعبہ کو کھولنے کے بعد  خلائی اسٹارٹ اپس کی تعداد 04 سےبڑھ کر 150 ہوگئی اور ان میں سے زیادہ تر کی قیادت سائنس کے طلبا، محققین اور صنعت کار کررہے ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

وزیراعظم مودی کے نظریات سےمتاثر ہوکر شروع کیا گیا اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا اور میک ان انڈیا ہندوستان کو مزید مضبوط اقتصادی طاقت بنانے میں مدد کرے گا اورہر سال ہماری جی ڈی پی میں ایک ٹریلین امریکی ڈالر کااضافہ کرے گا

’’جی 20 کی صدارت بھی ہندوستان کے لئے امرت کال کی شروعات ہے‘‘

Posted On: 04 SEP 2023 4:04PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر (آزادانہ چارج)؛  وزیر مملکت برائے پی ایم او، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ چندریان- 3 کی کامیابی کے ساتھ لانچنگ  نے ہندوستانی طلبا کے اندر عالمی سطح کی امیدیں پیدا کی ہیں۔

 ڈاکٹر جتیندر سنگھ نےکہا کہ  اس بات کا اظہار اس سے بھی ہوتا ہےکہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کےذریعہ جون 2020 میں خلائی شعبے کو شروع کرنے کے بعدخلائی اسٹارٹ اپس  میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ پہلے ان کی تعداد صرف 04 تھی جواب بڑھ کر 150 ہوگئی ہے اور ان میں سے زیادہ تر کی قیادت سائنس کے طلب، محققین اور  صنعت کاروں کے ذریعہ کی جارہی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  یہ بات نوئیڈا کی امیٹی یونیورسٹی میں  جی 20 کےتحت سائنس 20 (ایس 20) کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہی، جس کا موضوع ’’اختراعی اور پائیدار ترقی کےلئے  انتشار انگیز سائنس‘‘ تھا۔

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اسٹارٹ اپس  نئی اختراعات کامرکز ہیں اور ملک کی ترقی کے لئے ضروری ہیں اور انہیں وزیراعظم مودی کے اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا اور میک ان انڈیا جیسےنظریات سے  حوصلہ ملا ہے جوہندوستان کو مزیدمضبوط اقتصادی طاقت بنانےمیں مدد کریں گے اور ہر سال  ہماری جی ڈی پی میں ایک ٹریلین امریکی ڈالر کا اضافہ کریں گے۔

انہوں نے ابھرتے ہوئے اسٹارٹ اپس کےساتھ طلبا کو  جوڑنے میں یونیورسٹیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہاکہ ’’اس سے روزگار پیدا ہوتے ہیں جو مضبوط اور صحت مند معیشت کا سبب بنیں گے۔ اسٹارٹ اپس سے تعلیمی اداروں میں  ایک شاندار نظریہ سامنے آتا ہے جس سے بڑے پیمانے پر روزگار کےمواقع پیداہوتےہیں۔ یہ طلبا یا محققین کو اسٹارٹ اپس کےساتھ جڑنے اور اپنے نظریات کو آگے بڑھانے میں مدد کرتے ہیں جس سےمعیشت کو  مزید آگے لےجانے میں مدد ملتی ہے۔ ہندوستان 110 یونیکارن کے ساتھ اسٹارٹ اپس ایکو سسٹم کے معاملے میں اب تیسرے مقام پر پہنچ چکا ہے‘‘۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  2014 سے پہلے صرف 350 اسٹارٹ اپس ہی ہوا کرتے  تھے لیکن وزیراعظم مودی کے ذریعہ لال قلعہ کی فصیل سے یوم آزادی کے موقع پر دی گئی تقریر اور 2016 میں اسپیشل اسٹارٹ اپ اسکیم  شروع کرنے کے بعد یہ تعداد بڑھ کر 1.25 لاکھ  اسٹارٹ اپس  تک پہنچ چکی ہےاور اب ملک میں 110 سے زیادہ یونیکارن ہیں۔ اسی طرح بایو ٹیکنالوجی کے شعبے میں  2014 میں صرف 50 اسٹارٹ اپس تھے جو اب بڑھ کر  6000 ہوچکے ہیں۔

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ  نے کہا کہ  ’’ہمارے سائنس دانوں، محققین اور دانشوروں  کی محنت کا ہی نتیجہ ہے کہ ہندوستان اشاعت کے معاملے میں دنیا کے سرکردہ 3 ممالک اور  پیٹنٹ کے معاملے میں 9واں سرکردہ ملک بن چکا ہے۔ گزشتہ سالوں میں  ہندوستان کے عالمی اختراعی اشاریہ میں بھی بہتری آئی ہے  اور اب  یہ 81 مقام سے  40 ویں مقام پر پہنچ چکا ہے۔‘‘

وزیرموصوف نے مزید کہا، ’’حکومت ہند نے تحقیق اور اختراع میں پبلک-پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) پر توجہ مرکوز کی ہے تاکہ  میک اِن انڈیا اور میک فار دی ورلڈ کے فلسفہ کے ذریعے ملک کو آتم نربھر بنا کر ہندوستان کی عالمی کوشش کو پورا کیا جا سکے۔ حکومت پبلک – پرائیویٹ پارٹنرشپ  کو مزید گہرا کرکے مقررہ وقت پر  ورلڈ کلاس انفراسٹرکچر تیار کرنے اور بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کو متوجہ کرنے اور ادارہ جاتی سرمایہ کو لگانے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  ہندوستان اب دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت بن چکا ہے اور اسے سائنسی تحقیق میں  دنیا کے سر فہرست ممالک میں شمار کیا جاتا ہے، اور خلائی تحقیق کے معاملہ میں اسے دنیا کے سرکردہ پانچ ممالک میں شمار کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا ’’ہندوستان نے حال ہی میں چاند کے جنوبی قطب  والے علاقے میں پہنچنے والے پہلے ملک کے طو ر پر ایک تاریخ رقم کی ہے۔ سورج کا مطالعہ کرنے کے لیے ہندوستان کے پہلے خلائی مشن کے طور پر آدتیہ -1 کی لانچنگ کے ساتھ ہندوستان  کے خلائی تحقیقی پروگرام نے  ایک واضح پیغام دیا ہے کہ  خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی کے  شعبے میں ہم  سائنسی طور پر دنیا کے سب سے ترقی یافتہ ممالک میں سے ایک ہیں۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ  ہندوستان نے پچھلی دہائی میں سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں بے انتہا ترقی دیکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ  وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی شاندار قیادت  میں، ہماری ترقی پذیر حکومت جامع ترقی اور پائیدار ترقی پر پورا زور دے رہی ہے۔

اس ہفتہ کے آخر میں نئی دہلی میں منعقد ہونے والی جی 20 سربراہ کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ سال 2023-2022 کے دوران  وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان کی جی 20 صدارت کا مقصد جامع، امید افزا، با عمل اور فیصلہ کن ہونا ہے۔

انہوں نے کہا، ’’یہ جی-20 صدارت بھی ہندوستان کے لیے ’امرت کال‘ کی شروعات ہے، جو کہ  ہندوستان کی آزادی کے 75 سال مکمل ہونے سے لے کر اس کی آزادی کے  100 سال مکمل ہونے تک کی 25 سال کی مدت ہے۔‘‘

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ  معیشت کی توسیع اور انسانی ترقی کے پیچھے سائنس ایک تحریک کے طور پر کام کر رہا ہے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  ایس 20 کا مقصد ممالک، خطوں اور معاشروں کے درمیان سائنسی، ٹیکنالوجی اور ذہانت پر بات چیت کو آگے بڑھانا ہے تاکہ  مشترکہ مسائل کو حل کیا جا سکے اور مضبوط بین الاقوامی اتحاد کی بنیاد ڈالی جا سکے۔

انہوں نے کہا، ’’ چونکہ پوری دنیا میں تخریبی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، لہٰذا اختراعی سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک ایسی دنیا میں زندگیوں اور معاش میں انقلاب پیدا کرنے کی ضرورت ہے جہاں 8 ارب لوگ بہتر  زندگی کے لیے مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  ایس 20 کانفرنس کی تعریف کی جو کہ  وزیراعظم مودی کی  ایک اور اہم پہل ہے، جو  سائنسی سماجی ذمہ داری (ایس ایس آر) پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا، ’’یہ  علم کے ایکو سسٹم کے اندر برادریوں کے درمیان اشتراک کے ذریعے اور ان کی ضروریات اور مسائل  کی نشاندہی کرکے خیالات اور وسائل کے اشتراک اور سائنسی و ٹیکنالوجی حل تیار کرنے  کے لیے  ایک سازگار ماحول  تیار کر رہا ہے۔‘‘

سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر نے کہا کہ  جمہوریت اور  کثیر جہتی کے تئیں پابند عہد ملک کے طور پر، ہندوستان کی صدارت نے تمام ممالک کے فائدے کے لیے عملی عالمی حل تلاش کرنے میں ایک اہم سنگ میل حاصل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستان کی جی 20 صدارت کا موضوع ’وسودھیو کٹمبکم‘ یا ’دنیا ایک خاندان ہے‘ کے نظریہ پر  منبی ہے، جو سنسکرت کی ایک پرانی کتاب، مہا اُپنشد  سے ماخوذ ہے۔ ایس 20 کے موضوع نے  بہت ہی مناسب طریقے سے  اس کرہ ارض اور پوری کائنات میں موجود تمام زندگی اور ان کی آزادی کی اہمیت کو نمایاں کیا ہے۔‘‘

ایس 20 کانفرنس میں سبز مستقبل کے لیے صاف توانائی، ہمہ گیر ہولسٹک صحت،  معاشرہ اور ثقافت کے لیے سائنس، اور سائنس اور کلچر  میں میڈیا کے رول جیسے موضوعات کا احاطہ کیا جا  رہا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ق ت۔ن ا۔

U-9167 


(Release ID: 1954635) Visitor Counter : 174


Read this release in: English , Hindi , Tamil