دیہی ترقیات کی وزارت

دیہی ترقی کی وزیر مملکت، سادھوی نرنجن جیوتی نے کل ماحولیاتی سے متاثر نہ ہونے والی ترقی کے پروگرام کے بنیادی ڈھانچے کی بین الاقوامی سطح پر سبق سیکھنے کی ورکشاپ کا افتتاح کیا


مرکزی وزیر مملکت، سادھوی نرنجن جیوتی نے ایک کتاب کی نقاب کشائی کی جس میں موسمیاتی لچک کی 75 کامیاب داستانوں کو دکھایا گیا ہے

سادھوی نرنجن جیوتی نے پائیدار ترقی کے لیے آب و ہوا سے متاثر نہ ہونے والے  بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے ملک کے غیر متزلزل عزم کو اجاگر کیا

Posted On: 01 SEP 2023 4:30PM by PIB Delhi

دیہی ترقی اور صارفین کے امور، خوراک اور عوامی نظام تقسیم کی مرکزی وزیر مملکت سادھوی نرنجن جیوتی نے ماحولیاتی سے متاثر نہ ہونے والی ترقی کے پروگرام کے بنیادی ڈھانچے کی بین الاقوامی سبق سیکھنے کی ورکشاپ کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر دیہی ترقی کے سکریٹری جناب شیلیش کمار سنگھ، ہندوستان میں برطانوی ہائی کمشنر، جناب  ایلکس ایلس، یو این ڈی پی کے ریذیڈنٹ نمائندے، جناب ازابیل تسان، مہاتما گاندھی نریگا  جوائنٹ سکریٹری ، جناب امت کٹاریا اورمہاتما گاندھی نریگا  کے  ڈائریکٹر، جناب دھرم ویر جھا بھی موجود تھے۔ سادھوی نرنجن جیوتی نے تمام معزز مہمانوں کے ساتھ مشترکہ طور پر ایک کتاب کی نقاب کشائی کی جس میں آب و ہوا کی لچک کی 75 کامیابی کی کہانیاں دکھائی گئی ہیں۔ یہ مجموعہ یو این  ڈی پی کے ذریعے مرتب کیا گیا ہے، مہاتما گاندھی  این آر ای جی پروگرام اسکیم کو کو نمایاں کیا گیا ہے جو کمزور  طبقوں کی آب و ہوا کی لچک کو مضبوط کرتا ہے۔

اپنے خطاب میں، سادھوی نرنجن جیوتی نے پائیدار ترقی کے لیے آب و ہوا سے متاثر نہ ہونےوالے  بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے ملک کے غیر متزلزل عزم کو اجاگر کیا۔ اس کی ایک روشن مثال مہاتما گاندھی نریگا اسکیم ہے، جو پانی کے تحفظ اور اہم خلا کو پورا کرنے میں رہنمائی کر رہی ہے۔ سکریٹری، جناب شیلیش کمار سنگھ نے ریاستی حکومتوں کی کوششوں کی تعریف کی، اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ ان کے تعاون کے بغیر، یہ پروگرام مہاتما گاندھی این آر ای جی اسکیم کی منصوبہ بندی اور نفاذ میں موسمیاتی لچک کو مربوط کرنے میں کامیاب نہیں ہوگا۔ تقریب کے دوران، وزیر مملکت برائے ہند-بحرالکاہل، حکومت برطانیہ، محترمہ این میری ٹریولین کا ایک ریکارڈ شدہ پیغام بھی  نشر کیا گیا۔ اپنے پیغام میں انہوں نے مل کر کام کرنے کے عزم پر زور دیتے ہوئے، موسمیاتی لچک کے دائرے میں دونوں ممالک کے درمیان گہرے ہوتے ہوئے اعتماد اور شراکت داری پر زور دیا۔

ہندوستان میں برطانوی ہائی کمشنر جناب ایلکس ایلس نے بتایا کہ ہندوستان کے آب و ہوا کے ایکشن پلان اور ترقیاتی ایجنڈا میں موافقت اور لچک کو بہت اہمیت دی  گئی ہے۔ جو انہیں ہندوستان-برطانیہ شراکت داری کا ایک اہم مرکز بناتے ہیں۔

کلائمیٹ ریسیلینٹ گروتھ'   کے لئے تکنیکی امداد کے پروگرام کا بنیادی ڈھانچہ نے ، حکومت ہند دیہی ترقی کی وزارت اور برطانیہ حکومت کے بیرون کامن ویلتھ اور ترقیاتی دفتر  کی طرف سے مشترکہ طور پر سوچا گیا تھا ، نے آب و ہوا میں تبدیلی کے پہلوؤں کو  منصوبہ بندی اور اسکیم کے نفاذ میں مربوط کرنے کے طریقے کے ذریعہ مہاتما گاندھی  این آر ای جی ایس  اسکیم   کے لئے قدر میں اضافہ کیا  تھا۔ یو این ڈی پی کی ریذیڈنٹ نمائندہ، شری ازابیل تسان نے اس بات پر زور دیا کہ آئی سی آر جی پروگرام کے نفاذ کے دوران، یو این ڈی پی نے دیہی برادریوں سمیت اہم شراکت داروں  کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے نقطہ نظر کا استعمال کیا اور انہیں مہاتما گاندھی این آر ای جی ایس کی منصوبہ بندی اور نفاذ میں شامل کیا۔ان  کوششوں نے اس سوچ کی کوششوں کو نمایاں کیا اور دیہی غریبوں  کی مزاحم سازی  کا نقطہ نظر  پیش کیا۔

اپنے خیرمقدمی کلمے کے دوران، جوائنٹ سکریٹری، جناب امت کٹاریہ نے آئی سی آر جی پروگرام کو اس بات کے مظاہرے کے طور پر اجاگر کیا کہ کس طرح مہاتما گاندھی نریگا کے بنیادی ڈھانچے کی آب و ہوا سے آگاہی کی منصوبہ بندی زمینی پانی کے ریچارج، بہت چھوٹی آبپاشی، مٹی اور پانی کے تحفظ جیسے اقدامات کے ذریعے لچکدار ذریعہ معاش میں  تعاون دے سکتی ہے۔ ورکشاپ کے دوران، بہار اور اڈیشہ کی ریاستوں نے، جہاں آئی سی آر جی  پروگرام نافذ کیا تھا،  اپنی قیمتی معلومات شرکت کیں کہ کس طرح  ایم جی این آر ای جی ایس نے قدرتی وسائل کے انتظام  کے بنیادی ڈھانچے میں زیادہ موثر سرمایہ کاری کی سہولت فراہم کی ہے۔ ان معلومات  نے خاص طور پر زرعی شعبے میں لچکدار ذریعہ  معاش کے تعاون میں توجہ مرکوز کی۔

ورکشاپ میں مختلف قومی اور بین الاقوامی ماہرین نے شرکت کی جنہوں نے موسمیاتی لچکدار نمو سے متعلق مختلف موضوعات کا احاطہ کیا۔ ماحولیاتی لچک اور انفارمیشن اینڈ سسٹمز پلاننگ سی آر ٓئی ایس پی -ایم ٹول کے نفاذ کے اسباق کو بھی انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انوائرنمنٹ اینڈ ڈیولپمنٹ(آئی آئی ای ڈی) ، برطانیہ سے ساجھا  کیا گیا۔ آئی آئی ای ڈی نے پانی کے تحفظ اور کٹائی کی منصوبہ بندی کے لیے جی آئی ایس  کے جدید استعمال اور آب و ہوا کی معلومات پر تبادلہ خیال کیا۔ اس نقطہ نظر کا مقصد طویل مدتی خشک سالی سے بچاؤ اور سیلاب کی لچک کو بڑھانا ہے، جو موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں پانی سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے میں ٹیکنالوجی کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہےکولیشن فار ریسیلینٹ انفراسٹریکچر کی ریا رحمان نے آب و ہوا اور آفات سے متعلق لچک پیدا کرنے میں قبل از وقت ایکشن اور ابتدائی وارننگ سسٹم کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے چھوٹے جزیرے کی ترقی پذیر ریاستوں (آئی آر آئی ایس ) سے متعلق معاملے کے مطالعہ بھی مشترک کئے۔ جس میں جزیرے کی کمزور  طبقوں میں لچک پیدا کرنے کی کوششوں کی عملی مثالوں کو اجاگر کیا۔

یونیسیف انڈیا میں سماجی پالیسی کے سربراہ، جناب ہیون ہی بان نے ایم جی این آر ای جی ایس کے لیے مواقع پر تبادلہ خیال کیا تاکہ  بچوں، جنس، اور صدمے سے نمٹنے والے سماجی تحفظ میں تعاون کیا جاسکے ۔ پریزنٹیشن کے دوران، جناب  ہیون ہی بان نے اس بات پر  روشنی ڈالی کہ کس طرح یم جی این آر ای جی ایس کا استعمال، بچوں کی منفرد ضروریات کو پورا کرنے، صنفی مساوات کو آگے بڑھانے، اور صدموں اور بحرانوں کے دوران امداد کی پیشکش کے لیے کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح کے حالات میں کمزور گروپوں کے لیے ٹارگٹ سپورٹ اور سماجی تحفظ فراہم کرنے کے لیے پروگرام کی صلاحیت کو زیادہ سے زیادہ کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ لیورپول یونیورسٹی سے ڈاکٹر لیوئی ڈی سارنو نے کم کاربن اور پائیدار اور لچکدار تعمیرات کے لیے پائیدار انجینئرنگ کے حل کے بارے میں معلومات فراہم کی۔ بریفنگ میں جدید طریقوں اور ٹیکنالوجیز کا احاطہ کیا گیا جو ماحول دوست اور لچکدار بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں اپنا تعاون دےسکتے ہیں۔

ایف سی ڈی او نیروبی کے ایک مشیر، جناب  ڈیوڈ کینیوا نے کینیا میں بھوک کے تحفظ  کے نیٹ پروگرام سے سیکھنے اور معلومات مشترک کیں۔ اس میں خوراک کی عدم تحفظ کو دور کرنے اور کینیا میں کمزور آبادیوں میں لچک پیدا کرنے کے لیے پروگرام میں لاگو کی گئی حکمت عملیوں اور طریقوں پر تبادلہ خیال کرنا شامل تھا۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام - انڈیا کے پروگرام پالیسی آفیسر(ڈی ٓر آر /ڈی آر ایم) جناب وویک کوئلہو نے مؤثر آفات کے خطرے کو کم کرنے کے طور طریقوں اورخوراک کی  یقینی فراہمی کے تناظر میں بندوبست کو اجاگر کرتے ہوئے مختلف ممالک میں تنظیم کے کام سے سیکھے گئے اسباق اورمعلومات مشترک کرکے   عالمی خوراک پروگرام کے بین الاقوامی تجربات کو پیش  کئے۔

 

ش ح۔ ح ا۔ ج

UN-9091

 



(Release ID: 1954120) Visitor Counter : 92


Read this release in: English , Hindi