ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

زمین کی زرخیزی میں کمی اور صحرابندی

Posted On: 07 AUG 2023 4:11PM by PIB Delhi

قومی جنگلات کی پالیسی (این ایف پی) 1988 کے مطابق جس میں کُل اراضی کا کم از کم ایک تہائی حصہ جنگلات یا درختوں کا احاطہ کرتا ہو،کے  قومی ہدف کا تصور کیا گیا ہے۔ وزارت جنگلات سے متعلق مختلف اسکیموں کے ذریعے کئی اقدامات کر رہی ہے۔ اور دیگر وزارتیں جن کا مقصد جنگلات اور درختوں کے احاطہ کو بڑھانا اور بہتر بنانا ہے اور اس طرح صحرا بندی کا مقابلہ کرنا ہے۔ وزارت جنگلات کے تحفظ، ترقی اور فروغ کے لیے مرکز کی جانب سے حمایت یافتہ اسکیم کے ذریعے مختلف جنگلات کی سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو اپنی بڑی اسکیموں یعنی نیشنل مشن فار گرین انڈیا (جی آئی ایم) اور فاریسٹ فائر پروٹیکشن اینڈ مینجمنٹ اسکیم (ایف ایف پی ایم) کے تحت تعاون کرتی ہے۔ سی اے ایم پی اے کے تحت معاوضہ دار جنگلات کا استعمال بھی پورے ملک میں جنگلات کے رقبے کو بڑھانے کے لیے کیا گیا ہے۔ ریاستی حکومتیں پودے  لگانے/شجرکاری کے لیے مختلف اسکیمیں بھی نافذ کرتی ہیں۔

اس کے علاوہ  یہ کہ ترغیبی  اقدامات پر قومی ساحلی مشن پروگرام کے تحت مرکزی سیکٹر کی اسکیم کے ذریعے ’مینگرووز اور مونگے کی چٹانوں کے تحفظ اور انتظام‘ پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت، مینگرووز کے تحفظ اور انتظام کے لیے سالانہ مینجمنٹ ایکشن پلان (ایم اے پی) تمام ساحلی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تیار اور نافذ کیا جاتا ہے۔

حکومت نے ملک میں زمین کی زرخیزی  میں کمی اور صحرا بندی سے نمٹنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ یہ درج ذیل ہیں۔

  1. ڈیزرٹیفیکیشن اینڈ لینڈ ڈیگریڈیشن اٹلس آف انڈیا، جو اسپیس ایپلیکیشن سینٹر (ایس اے سی) انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن، احمد آباد کے ذریعہ شائع کیا گیا ہے، جو کہ ہندوستان میں زمین کی زرخیزی میں کمی اور صحرا بندی  کی حد فراہم کرتا ہے، یہ بتاتا ہے کہ  ملک میں 2018-19 میں زمین کی زرخیزی میں کمی اور صحرائی ہونے کا 97.84 ملین ہیکٹریہ تخمینہ لگایا گیا   ہے،یہ  زرخیزی میں کمی سے متاثر اراضی  کا ریاستی رقبہ فراہم کرتا ہے جو اہم ڈیٹا اور تکنیکی معلومات فراہم کرکے زمین کی بحالی کے مقصد سے اسکیموں کی منصوبہ بندی اور نفاذ میں مددگار ہے۔
  2. اسپیس ایپلیکیشن سنٹر (ایس اے سی)، احمد آباد کی مدد سے ایک آن لائن پورٹل تیار کیا گیا ہے تاکہ انحطاط کا باعث بننے والے عمل کے ساتھ زمین کے انحطاط شدہ رقبے کا تصور کیا جا سکے۔
  • III. انڈین کونسل فار فاریسٹری ریسرچ اینڈ ایجوکیشن (آئی سی ایف آر ای) دہرادون میں جنوبی-جنوب تعاون بڑھانے کے لیے ایک سنٹر آف ایکسیلنس کا تصور کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد علم کا اشتراک، بہترین طریقوں کو فروغ دینا، سرمایہ کاری مؤثر اور پائیدار زمین کے انتظام کی حکمت عملیوں کے ساتھ ہندوستان کے تجربات کا اشتراک، تبدیلی کے منصوبوں اور پروگراموں کے لیے آئیڈیاز تیار کرنا اور صلاحیت کی تعمیر کرنا ہے۔
  1. قدرت کے تحفظ کےلئے کام کرنے والی بین الاقوامی یونین (IUCN) – انڈیا، کو بون چیلنج (2020 تک 150 ملین ہیکٹر تباہ شدہ اور کٹے ہوئے جنگلات کو بحال کرنے اور 2030 تک 350 ملین ہیکٹر کو بحال کرنے کا عالمی ہدف ہے)کے ہدف کو حاصل کرنے میں ہندوستان کی پیشرفت کی رپورٹنگ کے لیے تفویض کیا گیا ہے۔

پیرس میں اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن آن کلائمیٹ چینج (یواین ایف سی سی سی ) کانفرنس آف دی پارٹیز (سی او پی) 2015 میں، بھارت  نے رضاکارانہ بون چیلنج کے عہد میں شمولیت اختیار کی کہ سال 2020 تک 13 ملین ہیکٹر (ایم ایچ اے)زرخیزی کمی کی شکار اراضی  اور کٹائی ہوئی زمین اور 2030 تک اضافی 8 ایم ایچ اے کو بحال کیا جائے گا ۔ 2019میں اقوام متحدہ کے کنونشن ٹو کامبیٹ ڈیزرٹیفیکیشن (یو این سی سی ڈی) کے سی او پی 14 کے دوران 2030 تک 21 ایم ایچ اے کی بحالی کے اس عہد کو بڑھا کر 26 ایم ایچ اے کر دیا گیا ہے۔

20 نکاتی پروگرام کے تحت جنگلات کے ذریعے احاطہ کی گئی اراضی کی اطلاع دی گئی ہے، جو 2011-12 سے 2021-22 کی مدت کے دوران تقریباً 18.94 ملین ہیکٹر ہے۔ اس میں مختلف مرکزی اور ریاستی مخصوص اسکیموں کے ذریعے ریاستی حکومتوں کی مشترکہ کوششوں کے تحت شجرکاری کی کامیابیاں شامل ہیں۔

جیسا کہ تمل ناڈو ریاست کی طرف سے مطلع کیا گیا ہے، بائیو شیلڈ کی تشکیل کے ذریعے ساحلی رہائش گاہ کی بحالی کو تین سال (2023-24 سے 2025-26) کے لیے تمل ناڈو کے تمام ساحلی اضلاع بشمول تھنجاور، مائیلادوتھورائی اور ناگاپٹنم جیسے اضلاع میں لاگو کیا جا رہا ہے۔ جس میں 11.25 مربع کلومیٹر کی حد تک موجودہ مینگرووز کے ماحولیاتی نظام کی بحالی اور 3.28 مربع کلومیٹر کی حد تک مینگرووز کے نئے پودے لگانے کا تصور کیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ درختوں کی انواع جو حیاتی ڈھال کے طور پر کام کرتی ہیں جیسے کوزرینس ، کاجو، مینگرووز اایس پی پی، پالیمراہ  اور دیگر خصوصی انواع کو ان اضلاع میں بڑے پیمانے پر شجرکاری کے اقدام کے تحت پودے لگانے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔ تربیت، بیداری، مقامی کمیونٹی کی شمولیت بھی اس سکیم کے حصے کے طور پر کی جا رہی ہے۔

وزارت نے زمین کی کٹائی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے کسی این جی او کے ساتھ کسی مفاہمت نامے پر دستخط نہیں کیے ہیں۔ تاہم، مختلف محکموں، این جی اوز، سول سوسائٹی، کارپوریٹ باڈیز وغیرہ کے ذریعے مختلف مرکزی اور ریاستی منصوبہ بندی/غیر منصوبہ بندی کی اسکیموں کے تحت درخت لگانے/شجرکاری کو کثیر شعبہ جاتی سرگرمی کے طور پر بھی شروع کیا جاتا ہے۔

یہ معلومات ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

*************

ش ح۔ ا م ۔

U. No. 9093



(Release ID: 1954116) Visitor Counter : 92


Read this release in: English , Telugu