ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

ہاتھیوں کا غیر قانونی شکار

Posted On: 07 AUG 2023 4:12PM by PIB Delhi

ہاتھیوں کے غیر قانونی شکار سے متعلق جرائم سمیت انسان اور  ہاتھیوں کے درمیان  تصادم روک تھام کے لیے ریاستی حکومتیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کے انتظامیہ بنیادی  طور پر  ذمہ دار ہیں ۔ پروجیکٹ ایلیفینٹ اسکیم بھارتی  حکومت کی طرف سے شروع کی گئی ہے، جس کے اہم مقاصد میں،ہاتھیوں، ان کے مسکنوں اور راہداریوں کی حفاظت کرنا   اور آندھرا پردیش، تمل ناڈو اور اڈیشہ سمیت ملک میں انسانوں  اور  ہاتھی کے  درمیان تصادم کو روکنا  اور قیدی ہاتھیوں کی فلاح و بہبود کے مسائل کو حل کرنا  ہے ۔  وزارت نے ملک میں ہاتھیوں کے غیر قانونی شکار سمیت انسانوں اور  ہاتھیوں کے تصادم کو روکنے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے ہیں۔

  1. وزارت مرکز کے زیر سرپرستی اسکیم 'پروجیکٹ ٹائیگر اینڈ ایلیفینٹ' کے تحت ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مالی اور تکنیکی مدد فراہم کرتی ہے، تاکہ ملک میں جانوروں  اور ان کے مسکنوں  کی حفاظت اور تحفظ کے لیے غیر قانونی شکار  کی روک تھام  کے لئے اسکواڈ / کیمپوں کی تشکیل، گشت کے فرائض،  شکاریوں وغیرہ کے بارے میں معلومات دینے والے مخبروں کو انعامات دیئے جاسکیں ۔
  2. وزارت کی طرف سے 6 فروری 2021 کو جنگلی جانوروں سے متعلق جرائم سے نمٹنے  اور  انسان اور  جانوروں  کے تصادم  کو روکنے کے لئے ایک ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔
  3. انسان اور ہاتھیوں کے  تصادم کو کم کرنے اور جوابی کارروائیوں میں  ہاتھیوں کو  ہلاک کرنے سے بچنے  کی خاطر مقامی  برادریوں کو جنگلی ہاتھیوں کی وجہ سے  ہونے والے ان کی املاک اور جانوں کے نقصان کا معاوضہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ وزارت نے 9 فروری 2018 کو خط نمبر 14-2/2011 ڈبلیو ایل -I (جزوی) کے ذریعے جنگلی  جانوروں کے ذریعہ  ہونے والے نقصان سے متعلق نقد امداد کی شرحوں میں اضافے کی اطلاع دی ہے۔
  4. اس وزارت کے ذریعہ  نافذ کی جانے والی متعدد دیگر مرکزی  سرپرستی  والی اسکیمیں  ، پانی کے  وسائل میں اضافہ  کرکے ، چارے کے درخت لگا کر، بانس کی  پیدا وار  کو بڑھا کر  ہاتھیوں کے قدرتی  مسکنوں میں بہتری لانے میں معاون ہیں۔ کمپن سینٹری  افورسٹیشن  فنڈ ایکٹ  2016  اور اس کے ضابطوں کے تحت فنڈ کو  ہاتھیوں سمیت  جنگلی جانوروں  کے  مسکنوں  کے  فروغ  اور  جانوروں کے بچاؤ کے مراکز کا قیام، وغیرہ  کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے ، جس سے انسان اور  ہاتھیوں کے درمیان تصادم میں کمی  لانے میں مدد ملتی ہے۔
  5. وزارت نے 6اکتوبر  2017  کو انسان اور  ہاتھیوں کے  درمیان تصادم سے  متعلق رہنما خطوط جاری کیے ہیں اور ہاتھیوں کی رینج والی ریاستوں سے اس پر عمل درآمد کی درخواست کی گئی ہے۔
  6. وزارت کی طرف سے فروری 2021 میں انسان اور جنگلی جانوروں کے تصادم  سے نمٹنے کے بارے میں ایک ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ اس ایڈوائزری میں مربوط بین محکمہ جاتی  کارروائی، تصادم  کے مقامات کی نشاندہی، معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کی پابندی، ریپڈ رسپانس ٹیموں کے قیام، ریاستی اور ضلعی سطح کی تشکیل کی سفارش کی گئی ہے۔
  7. وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے وزارت ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا  میں تبدیلی، نیشنل ہائی وے اتھارٹی، نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی اور ورلڈ بینک گروپ کے ساتھ مشاورت سے پروجیکٹ ایجنسیوں کی مدد کے لیے 'ماحول دوستانہ اقدامات' سلسلے  وار  بنیادی ڈھانچے کے اثرات کو کم کرنے کے نام سے ایک دستاویز شائع کی ہے تاکہ لائنیئر انفراسٹرکچر کو ڈیزائن کرنے میں، بجلی  کی ترسیلی  لائنوں سمیت  دیگر بنیادی ڈھانچے کو ذہن میں رکھا جاسکے۔
  8. وزارت نے ریاستوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے فائدے کے لیے "بھارت میں انسانوں  اور  ہاتھیوں کے  تصادم کے  بندو بست کے بہترین طرز عمل" کے عنوان سے ایک کتاب جاری کی ہے۔
  9. 29 اپریل 2022 کو اسٹیئرنگ کمیٹی کی 16ویں میٹنگ کے دوران انسان اور  ہاتھیوں کے  تصادم کا بندو بست کرنے کی خاطر فرنٹ لائن عملے کے لیے ایک فیلڈ مینول جاری کیا گیا۔
  10. جنگلی حیات (تحفظ) ایکٹ، 1972 انسان اور  جنگلی  جانوروں کے  درمیان تصادم سے نمٹنے کے لیے ریگولیٹری  سرگرمیاں فراہم کرتا ہے۔
  11. انسان اور  ہاتھی  کے درمیان تصادم سے نمٹنے کے لیے مشرقی خطے کے لیے علاقائی رابطہ کا اجلاس 19 جنوری 2023 کو کولکتہ میں منعقد ہوا۔
  12. وائلڈ لائف کے مقدمات کی تفتیش، فرانزک اور کامیاب پراسیکیوشن کے لیے فرنٹ لائن عملے کی استعداد کار میں اضافہ باقاعدگی سے کیا جا رہا ہے۔
  13. اس کے علاوہ، وزارت نے وائلڈ لائف کرائم کنٹرول بیورو (ڈبلیو سی سی بی) کے ساتھ مل کر ہاتھیوں کے غیر قانونی شکار سمیت جنگلی  جانوروں  سے متعلق جرائم کو روکنے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے ہیں۔
  • اسمگلنگ میں ملوث مجرموں کو پکڑنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے  ریاستی  اداروں کے ساتھ مشترکہ کارروائیاں کرنا۔
  • وائلڈ لائف (تحفظ) ایکٹ، 1972 کی دفعات کے تحت وائلڈ لائف کے معاملات کی تفتیش کے لیے جنگلات اور پولیس اہلکاروں کے لیے صلاحیت سازی کا انعقاد۔
  • بارڈر گارڈنگ فورسز، کسٹمز، سنٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس (سی آئی ایس ایف)، جوڈیشل افسران، آر پی ایف، جی آر پی اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے عہدیداروں کے لیے بیداری پروگرام کا انعقاد۔
  • احتیاطی اقدامات کے لیے متعلقہ ریاست اور مرکزی ایجنسیوں کو جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار اور غیر قانونی تجارت سے متعلق الرٹ اور ایڈوائزری جاری کرنا۔
  • ڈبلیو سی سی بی نے وائلڈ لائف کرائم ڈیٹا بیس مینجمنٹ سسٹم تیار کیا اور آن لائن کیا ہے اور 970 ڈویژنل فارسٹ آفسز، ٹائیگر ریزرو کے 50 فیلڈ ڈائریکٹرز اور محکمہ جنگلات میں 37 چیف وائلڈ لائف وارڈنز اور 34 ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے ساتھ وائلڈ لائف کرائم کا پتہ لگانے والے ڈیٹا کو روزانہ کی بنیاد پر اپ لوڈ کرنے کے لیے صارف کی اسناد کا اشتراک کیا ہے۔
  • ڈبلیو سی سی بی نے ریاستی/مرکزی نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے درمیان کارروائی کو مربوط کرنے کے لیے پورے بھارت  میں خصوصی نفاذ کا آپریشن بھی کیا ہے۔ "آپریشن وائلڈ نیٹ – I، III, II  اور IV" میں ہاتھی دانت کو مؤثر  طور پر  ضبط  کیا گیا ہے ۔
  • مزید برآں، ڈبلیو سی سی بی نے انٹرپول کے وائلڈ لائف ورکنگ گروپ کے ذریعے تصور کیے گئے آپریشن تھنڈر برڈ، آپریشن تھنڈراسٹورم، آپریشن تھنڈربال اور آپریشن تھنڈر 2021  جیسی عالمی کارروائیوں میں حصہ لیا، جس کے نتیجے میں مجرموں کو گرفتار کیا گیا۔

یہ معلومات ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(ش ح- وا - ق ر)

U-9034



(Release ID: 1953795) Visitor Counter : 55


Read this release in: English , Telugu