امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

امور  داخلہ اور امداد باہمی  کے مرکزی  وزیر جناب امت شاہ  نے لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد پر بحث میں حصہ لیا

Posted On: 09 AUG 2023 8:55PM by PIB Delhi

لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد پر جاری بحث کے دوران مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے کہا کہ آزادی کے بعد سے اس ایوان میں 27 تحریک عدم اعتماد اور 11 اعتماد کی تحریکیں پیش کی جا چکی ہیں

یہ تحریک عدم اعتماد ایسی ہے کہ نہ تو عوام نے اور نہ ہی ایوان نے وزیراعظم اور وزراء کی کونسل پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے

یہ تحریک عدم اعتماد صرف عوام میں کنفیوژن پیدا کرنے کے لیے پیش کی گئی ہے اور یہ عوامی جذبات کی بھی عکاسی نہیں کر رہی ہے

لوگوں کو حکومت پر بھروسہ ہے کیونکہ اگر کسی حکومت نے ملک کے 60 کروڑ لوگوں کی زندگیوں میں نئی امید جگائی ہے تو وہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت ہے

آزادی کے بعد ملک کے عوام نے اگر کسی حکومت پر سب سے زیادہ اعتماد ظاہر کیا ہے تو وہ نریندر مودی کی حکومت  ہے

تیس سال کے بعد ملک میں پہلی بار ملک کے عوام نے مسلسل دو مدت کار کے لیے مکمل اکثریت کے ساتھ ایک مستحکم حکومت فراہم کی ہے، دنیا بھر کے کئی سروے کہتے ہیں کہ آزادی کے بعد نریندر مودی ملک کے سب سے مقبول وزیر اعظم ہیں

آزادی کے بعد، نریندر مودی جیسا کوئی وزیر اعظم نہیں ہے جو بغیر کسی چھٹی کے، دن میں 17 گھنٹے کام کرتا ہے، اور زیادہ سے زیادہ فاصلہ طے کرتا ہے اور ملک کی ہر ریاست میں زیادہ سے زیادہ دن گزارتا ہے

نریندر مودی حکومت نے 9 سال میں 50 سے زائد فیصلے لیے جو تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے

سال 1942 میں آج کے دن مہاتما گاندھی نے بھارت چھوڑو تحریک شروع کی تھی اور اسی دن وزیر اعظم نریندر مودی نے بدعنوانی  بھارت چھوڑو، خوشامد پسندی کی سیاست  بھارت چھوڑو، خاندان  پر مبنی سیاست چھوڑو  بھارت کا نعرہ دیا ہے

اس سے پہلے اپوزیشن پارٹی نے غریبی  ہٹاؤ کے جھوٹے نعرے سے ووٹ لے کر ہی اقتدار حاصل کیا تھا، لیکن غریبی دور کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا، نریندر مودی نے لوگوں کی زندگیوں سے غربت ہٹانے کا کام کیا ہے، اسی لیے انہیں ‘دین متر’ تصور کیا جاتا ہے

منی پور میں تشدد سے کوئی بھی اتفاق نہیں کر سکتا، تشدد  کےواقعات کی حمایت کوئی نہیں کر سکتا، لیکن ان واقعات پر سیاست کرنا زیادہ شرمناک ہے

ملک کے لوگوں میں یہ غلط فہمی پھیلائی گئی  کہ حکومت منی پور پر بحث کے لیے تیار نہیں ہے، جب کہ پارلیمنٹ کے اجلاس سے قبل حکومت کی جانب سے اسپیکر کو ایک خط کے ذریعے بحث کرانے کی  درخواست کی گئی تھی

پارلیمانی اجلاس کے پہلے دن سے میں  جواب دینے کے لیے تیار ہوں۔ یہ ملک، پارلیمنٹ اور اپوزیشن کے تئیں میرا فرض اور ذمہ داری ہے

اپوزیشن منی پور جیسے اہم مسئلے پر بحث نہیں کرنا چاہتی اور وہ صرف احتجاج کرنا چاہتی ہے

جناب شاہ نے وزیر داخلہ کو اپنا موقف پیش کرنے کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن کے جمہوری تصورات پر سوال اٹھایا، اپوزیشن ہنگامہ آرائی سے ہمیں خاموش نہیں کر سکتی کیونکہ ہمیں 1.3 بلین لوگوں نے منتخب کیا ہے

منی پور میں گزشتہ 6 سال میں ایک دن بھی کرفیو، بند، ناکہ بندی نہیں ہوئی ہے اور شورش پسندی اور  تشدد تقریباً ختم ہو چکا ہے

منی پور میں تشدد ایک نسلی تشدد ہے، اور اسے سیاسی مسئلہ نہیں بنایا جانا چاہیے

منی پور کے معاملے پر وزیر اعظم پہلے دن سے مسلسل رابطے میں ہیں، انہوں نے صبح 4 بجے بھی مجھ سے صورتحال دریافت کی، اور پھر صبح 6:30 بجے دوبارہ مجھ سے بات کی

ہم نے تین دن تک مسلسل کام کیا، 16 ویڈیو کانفرنسیں کیں، 36,000 سیکیورٹی اہلکاروں کو منی پور بھیجا، ایئر فورس کے طیارے کا استعمال کیا، اور ایک سلامتی مشیر  کو بھیجا

میں ہر ہفتے یونیفائیڈ کمانڈ کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیتا ہوں، مرکزی داخلہ سکریٹری ہر دوسرے دن اس کا جائزہ لیتے ہیں اور ڈائریکٹر، انٹیلی جنس بیورو روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لیتے ہیں

منی پور میں تشدد کے پیچھے کی سازش سے متعلق چھ معاملے سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کو سونپے گئے ہیں، سپریم کورٹ نے بھی 11 کیس سی بی آئی کو سونپے ہیں، اور اس  مقصد کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے

منی پور تشدد میں اب تک 152 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے مئی میں 107، جون میں 30، جولائی میں 15 اور اگست میں 4 افراد ہلاک ہو چکے ہیں

اب تک تقریباً 14,898 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، اور 1,106 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں

تشدد آہستہ آہستہ کم ہو رہا ہے اور اسے دوبارہ بھڑکانا نہیں چاہیے

منی پور سے 4 مئی کی شرمناک ویڈیو انتہائی افسوسناک واقعہ ہے اور دنیا میں کہیں بھی کسی بھی خاتون کے ساتھ ایسا کوئی بھی واقعہ معاشرے پر ایک بد نما داغ ہے اور کوئی بھی اس کی حمایت نہیں کر سکتا

جس دن یہ ویڈیو گردش میں آئی، ہم نے چہرے کی شناخت کرنے والے سافٹ ویئر کی مدد سے تمام 9 افراد کو حکومت کے ڈیٹا سے میچ کر کے گرفتار کر لیا اور ان پر مقدمہ چل رہا ہے

معاملات پر گہری نظر رکھتے ہوئے وہاں امن قائم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور جلد ہی ہم تشدد پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں گے

میں اس ایوان کے ذریعے منی پور کی دونوں برادریوں سے ایک عاجزانہ  اور سنجیدگی سے درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے، براہ کرم بات کریں

حکومت ہند کے ساتھ بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کریں، افواہوں نے بداعتمادی کی فضا پیدا کردی ہے

حکومت ہند منی پور کی آبادی کو تبدیل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی، ہم دراندازی کو روکنے اور امن قائم کرنے کے لیے تمام کوششیں کرنا چاہتے ہیں، اس موضوع پر سیاست نہیں کی جانی چاہیے

سابقہ حکومت میں منی پور میں فسادات کے دوران امور داخلہ کے وزیر مملکت  نے بیان دیا اور ان کے وزیر داخلہ  نے  بات تک  نہیں کی اور یہاں میں خود بار بار بیان دینے کو کہہ رہا ہوں، لیکن انہوں نے پارلیمنٹ کا اجلاس روک رکھا ہے

منی پور میں پچھلی حکومت کے دور میں کئی بار تشدد ہوا لیکن آج تک ان کا کوئی وزیر داخلہ وہاں جاکر نہیں ٹھہرا، میں خود منی پور میں 3 دن مقیم  رہا اور امور داخلہ کے وزیر مملکت جناب  نتیا نند رائے مسلسل 23 دن وہاں رہے

تقریباً 30 سال سے اس ملک کی سیاست بد عنوانی، اقربا پروری اور خوشامد پسندی کے مسائل کا شکار ہے

بھارتی جمہوریت ان تین مسائل میں گھری ہوئی تھی، وزیر اعظم نریندر مودی نے بدعنوانی، خاندانی سیاست اور خوشامد  پسندی کو ہٹا کر کارکردگی کی سیاست کو ترجیح دی ہے اور آج ترقی عوام کو فیصلے لینے میں مدد دے رہی ہے

اب بھی بعض جگہوں پر بدعنوانی، اقربا پروری اور خوشامد کی سیاست نظر آتی ہے، یہی وجہ ہے کہ آج جناب نریندر مودی نے بدعنوانی  چھوڑو  بھارت ، خاندانی  سیاست چھوڑو  بھارت،  خوشامند پسندی چھوڑو بھارت  کا نعرہ دیا ہے

اگر ملک سے بدعنوانی، اقربا پروری اور خوشامد پسندی  کا خاتمہ ہو جاتا ہے، تو پچھلے 9 سال میں وزیر اعظم مودی کے ذریعے شروع کیا گیا نیا دور 2047 سے بہت پہلے ہمارے مجاہدین آزادی  کے تصور کردہ بھارت کی تشکیل کردے گا

تحریک عدم اعتماد لانے سے پارٹیوں اور اتحادیوں کا کردار بے نقاب ہوتا ہے

ہم اصولوں کی سیاست قائم کرنے کے لیے سیاست کر رہے ہیں، اقتدار بچانے کے لیے نہیں

نریندر مودی نے کوئی بڑا وعدہ نہیں کیا لیکن وہ غربت کو ختم کرنا چاہتے ہیں  کیونکہ وہ خود ایک غریب گھرانے سے آئے ہیں اور ملک کے وزیر اعظم بنےہیں

اپوزیشن  نہ تو کسان دوست ہیں، نہ غریب دوست ہیں  اور نہ ہی پسماندہ طبقے کے دوست ہیں ، انہیں اپنے خاندان کے علاوہ کسی کی فکر نہیں ہے

مودی حکومت نے ملک کے 14.5 کروڑ کسانوں کے بینک کھاتوں میں 2.40 لاکھ کروڑ روپے بھیجنے کا انتظام کیا، تاکہ انہیں قرض نہ لینا پڑے

 کووڈ - 19 کے دوران،  وزیراعظم مودی نے سب کو ساتھ لے کر وفاقیت کے جذبے کے ساتھ وبائی مرض کے خلاف جنگ لڑی، مرکزی، ریاستی حکومتوں اور 130 کروڑ لوگوں نے مل کر بھارت میں  کووڈ 19  وبا کے خلاف جنگ لڑی

مودی سرکار نے لاک ڈاؤن بھی کیا اور کسی کو بھوکا نہیں سونے دیا، ہم نے لاک ڈاؤن کے وقت 80 کروڑ لوگوں کو ماہانہ 5 کلو اناج دیا، جو آج بھی دیا جا رہا ہے

پسماندہ طبقات کے لیے قومی کمیشن بنایا، پسماندہ طبقات کو آئینی  طور پر تسلیم کیا، اتنے سال بعد پہلی بار معاشی طور پر کمزور طبقات کو 10 فیصد ریزرویشن دیا گیا

حکومت غریبوں کی بہبود کے لیے کام کر رہی ہے، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں، اور وہ جناب  مودی کو ‘دین متر’ کہتے ہیں اور ان کو ایک دوست کے طور پر  دیکھتے ہیں

ایک غریب گھرانے سے آنے والے اور ایک کامیاب وزیر اعلیٰ بننے والے جناب  نریندر مودی نے گزشتہ 9 سال میں ملک کی معیشت کو دنیا میں 11ویں سے پانچویں نمبر پر لے جانے کا کام کیا ہے

کشمیر،  بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ علاقہ  اور شمال مشرق تین ہاٹ اسپاٹ ہیں، کشمیر میں ہماری پالیسیوں میں نمایاں تبدیلی آئی ہے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں، 2014 سے، حکومت ہند نے کشمیر کو دہشت گردی سے پاک کرانے کے لیے مسلسل کام کیا ہے

سابقہ حکومتوں کی غلطیوں کو درست کرتے ہوئے، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کا ایک تاریخی فیصلہ لیا  اور کشمیر سے ‘دو ودھان، دو نشان’ کو ختم کر دیا

کشمیر پر حکومت کرنے والے تین خاندانوں نے پنچایتی انتخابات نہیں کروائے تھے لیکن 2018 میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں پنچایتی انتخابات 9 مرحلوں میں ہوئے جس کے نتیجے میں 4,483 سرپنچوں اور 35,000 پنچوں کا انتخاب ہوا

مودی حکومت نے سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ہوم اسٹے پالیسی، فلم پروڈکشن پالیسی جیسی پالیسیاں لائی ہیں، اور ہاؤس بوٹ پالیسی اور صنعتی پالیسی جیسی ترقی کے نئے راستے کھولے ہیں اور 20،000 لوگوں کو ملازمتیں فراہم کی ہیں

ہم نہ حریت سے بات کریں گے، نہ جمعیت اور پاکستان سے، ہم صرف وادی کے نوجوانوں سے بات کریں گے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہند نے بالکل برداشت  نہ کرنے کی پالیسی اپناتے ہوئے بائیں بازو کی انتہا پسندی (ایل ڈبلیو ای) کے خلاف کارروائی  کی ہے

آج جھارکھنڈ، بہار، اڈیشہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، آندھرا پردیش اور تلنگانہ بائیں بازو کی انتہا پسندی سے پاک ہیں اور چھتیس گڑھ کے صرف تین اضلاع کو ایل ڈبلیو ای سے آزاد ہونا رہ گیا ہے اور وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں یہ کام بھی  بہت جلد ہو جائے گا

جناب نریندر مودی نے پورے دل سے شمال مشرق کو بھارت سے جوڑنے کا کام کیا ہے

فاصلہ سڑکوں، ریل گاڑیوں اور ہوائی جہازوں سے کم نہیں ہوتا بلکہ دل سے ہوتا ہے، وزیر اعظم مودی نے شمال مشرق سے فاصلہ کم کیا ہے اور شمال مشرق کو قومی دھارے میں لایا ہے

پچھلے 9 سال میں پی ایم مودی 50 سے زیادہ بار شمال مشرق گئے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شمال مشرقی ملک کا ایک حصہ ہے

شمال مشرق میں امن محض کاغذوں پر نہیں ہے بلکہ حکمت عملی، محنت اور لگن سے قائم ہے

نیشنل لبریشن فرنٹ آف تریپورہ (این ایل ایف ٹی)، نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ آف بوڈولینڈ، کاربی-آنگ لونگ، آسام میں آدیواسی مسلح گروپس، اور دیماسا نیشنل لبریشن آرمی جیسی تنظیموں کے ساتھ معاہدے کیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں تقریباً 8000 مسلح باغیوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں

پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) ایسی سرگرمیوں میں ملوث تھا جن کا مقصد ملک کو غیر مستحکم کرنا، آبادی کا تناسب تبدیل کرنا اور دہشت گردی پھیلانا ہے، ستمبر 2022 میں پی ایف آئی پر ایک ہی دن میں 15 ریاستوں میں 90 سے زیادہ مقامات پر چھاپے مار کر پابندی عائد کر دی گئی

یو اے پی اے کے تحت 56 افراد کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے

دنیا بھر سے مفرور مجرموں کو واپس لایا جا رہا ہے، لندن، اوٹاوا اور سان فرانسسکو میں بھارتی سفارت خانوں پر حملوں کی تحقیقات این آئی اے کے سپرد کردی گئی ہے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں، وزارت داخلہ نے 2014 سے منشیات کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی ہے

پچھٹرہویں یوم آزادی کے موقع پر 1,65,000 کلو گرام منشیات تلف کی گئی اور آزادی کا امرت مہوتسو کے ایک سال کے اندر تلف ہونے والی منشیات کی مقدار 10 لاکھ کلو گرام تک پہنچ گئی

نشہ  مکت ابھیان (منشیات سے پاک مہم) میں تمام محکمے متحد ہو گئے ہیں، اور تقریباً 9.5 کروڑ لوگوں نے منشیات سے پاک بھارت کا عہد کیا ہے

 

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد پر بحث میں حصہ لیا۔ لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد پر جاری بحث کے دوران بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ آزادی کے بعد سے اس ایوان میں 27 تحریک عدم اعتماد اور 11 اعتماد کی تحریکیں پیش کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحریک عدم اعتماد ایسی ہے کہ نہ تو عوام نے اور نہ ہی ایوان نے وزیراعظم اور وزراء کونسل پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ یہ تحریک عدم اعتماد صرف عوام میں کنفیوژن پیدا کرنے کے لیے پیش کی گئی ہے اور یہ عوامی جذبات کی بھی عکاسی نہیں کر رہی ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ لوگوں کو حکومت پر بھروسہ ہے کیونکہ اگر کسی حکومت نے ملک کے 60 کروڑ لوگوں کی زندگیوں میں نئی امید جگائی ہے تو وہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت ہے۔ آزادی کے بعد ملک کے عوام نے اگر کسی حکومت پر سب سے زیادہ اعتماد ظاہر کیا ہے تو وہ نریندر مودی حکومت  ہے۔ جناب شاہ نے کہا  کہ 30 سال کے بعد ملک میں پہلی بار ملک کے عوام نے مسلسل دو میعادوں کے لیے مکمل اکثریت کے ساتھ ایک مستحکم حکومت دی۔ دنیا بھر میں کئی سروے کہتے ہیں کہ آزادی کے بعد جناب نریندر مودی ملک کے سب سے مقبول وزیر اعظم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد، جناب نریندر مودی جیسا کوئی وزیر اعظم نہیں ہے جو بغیر کسی چھٹی کے، دن میں 17 گھنٹے کام کیے ہوں، اور زیادہ سے زیادہ فاصلہ طے کئے ہوں اور ملک کی ہر ریاست میں زیادہ سے زیادہ دن گزارےہوں۔

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ نریندر مودی حکومت نے 9 سال  میں 50 سے زیادہ تاریخی فیصلے لئے ہیں جو تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1942 میں آج  ہی کے دن مہاتما گاندھی نے بھارت چھوڑو تحریک شروع کی تھی اور اسی دن وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کرپشن بھارت  چھوڑو ، خوشامد پسندی کی سیاست بھارت چھوڑو، خاندانی سیاست  بھارت چھوڑو  کا نعرہ دیا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ ایک طرف وہ لوگ ہیں جنہوں نے اقتدار کی خاطر کروڑوں روپے خرچ کرکے اکثریت خریدی اور دوسری طرف وہ لوگ ہیں جنہوں نے اصولوں کی خاطر اقتدار چھوڑ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل اپوزیشن جماعت نے غریبی ہٹاؤ کے جھوٹے نعرے سے ووٹ لے کر اقتدار حاصل کیا لیکن غربت دور کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ وزیر اعظم مودی نے لوگوں کی زندگیوں سے غربت دور کرنے کا کام کیا ہے، اسی لیے انہیں ‘دین متر’ کہا جاتا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ منی پور میں تشدد سے کوئی بھی اتفاق نہیں کر سکتا، کوئی بھی  تشدد کے  واقعات کی حمایت نہیں کر سکتا، لیکن ان واقعات پر سیاست کرنا زیادہ شرمناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے لوگوں میں یہ غلط فہمی پھیلائی گئی تھی کہ حکومت منی پور پر بحث کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، جب کہ پارلیمنٹ کے اجلاس سے قبل حکومت کی جانب سے اسپیکر کو ایک خط کے ذریعے بحث  کرانے کی درخواست کی گئی تھی۔ جناب شاہ نے یقین دلایا کہ وہ پارلیمانی اجلاس کے پہلے دن سے جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ یہ ملک، پارلیمنٹ اور اپوزیشن کے تئیں اس کا فرض اور ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن منی پور جیسے اہم مسئلہ پر بحث نہیں چاہتی، وہ صرف احتجاج کرنا چاہتی ہے۔ جناب شاہ نے وزیر داخلہ کو اپنا موقف پیش کرنے کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن کے جمہوری تصورات پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ہنگامہ  کرکے  ہمیں خاموش نہیں کر سکتی کیونکہ ہمیں 1.3 ارب عوام نے منتخب کیا ہے۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ گزشتہ 6 سال میں منی پور میں ایک دن کا کرفیو، بند، ناکہ بندی نہیں ہوئی ہے،  شورش  پسندی اور  تشدد تقریباً ختم ہو چکا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ منی پور میں تشدد ایک نسلی تشدد ہے، اور اسے سیاسی مسئلہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منی پور کے معاملے پر وزیر اعظم پہلے دن سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ انہوں نے صبح 4 بجے بھی مجھ سے صورتحال دریافت کی اور پھر صبح 6:30 بجے دوبارہ مجھ سے بات کی۔  جناب شاہ نے کہا کہ ہم نے تین دن تک مسلسل کام کیا، 16 ویڈیو کانفرنسیں کیں، 36000 سیکورٹی اہلکاروں کو منی پور بھیجا، فضائیہ کے ہوائی جہاز کا استعمال کیا  اور ایک سیکورٹی مشیر بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہر ہفتے یونیفائیڈ کمانڈ کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں، مرکزی داخلہ سکریٹری ہر دوسرے دن اس کا جائزہ لیتے ہیں اور انٹیلی جنس بیورو کے ڈائریکٹر روزانہ کی بنیاد پر  صورت حال کا جائزہ لیتے ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ منی پور میں تشدد کے پس پردہ سازش سے متعلق چھ معاملات کو مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی 11 مقدمات سی بی آئی کو سونپے ہیں اور اس مقصد کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منی پور میں متاثرہ افراد کے لیے ایک ریلیف اور بازآبادکاری پیکیج فراہم کیا گیا ہے، اور مرنے والوں کے اہل خانہ کو 10-10 لاکھ روپے دیے گئے ہیں۔ مشکل حالات کے باوجود منی پور میں سپلائی چین آسانی سے کام کر رہی ہے۔ تقریباً 30,000 میٹرک ٹن چاول منی پور بھیجے گئے ہیں، اور مختلف آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) سے آٹھ ٹیمیں طبی سہولیات کے لیے بھیجی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی آن لائن تعلیم شروع کر دی گئی ہے۔ منی پور وادی میں 80 فیصد حاضری کی شرح کے ساتھ 98 فیصد اسکول کھلے ہیں۔ باقی 2 فیصد اسکول کیمپوں کے تحت چلائے جا رہے ہیں اور انہیں مستقل مراکز بنانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ منی پور میں تشدد کی تحقیقات کے لیے ہائی کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک کمیشن اور گورنر کی صدارت میں ایک امن کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک منی پور تشدد میں 152 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے مئی میں 107، جون میں 30، جولائی میں 15 اور اگست میں 4 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ تشدد آہستہ آہستہ کم ہو رہا ہے اور اسے دوبارہ بھڑکایا نہیں جانا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً 14,898 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، اور اب تک 1,106 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ  نے کہا کہ منی پور سے 4 مئی کی شرمناک ویڈیو ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے اور دنیا میں کہیں بھی کسی بھی خاتون کے ساتھ ہونے والا ایسا کوئی بھی واقعہ معاشرے پر ایک بد نما داغ ہے اور کوئی بھی اس کی حمایت نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ جس دن یہ ویڈیو گردش میں آئی ہم نے چہرے کی شناخت  کرنے والے  سافٹ ویئر کی مدد سے تمام 9 افراد کو حکومت کے ڈیٹا سے میچ کر کے گرفتار کیا اور انہیں مقدمے کا سامنا ہے۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ ہم معاملات پر بہت قریب سے نظر رکھے ہوئے ہیں، اور خطے میں امن قائم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور جلد ہی ہم اس تشدد پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس ایوان کے ذریعے منی پور کی دونوں برادریوں سے ایک عاجزانہ  درخواست کرنا چاہتے ہیں کہ تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے، براہ کرم بات کریں۔ انہوں نے حکومت ہند کے ساتھ بیٹھ کر اس مسئلہ کو حل کرنے کا مشورہ دیا، کیونکہ افواہوں سے بداعتمادی کا ماحول پیدا ہوا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ حکومت ہند آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی اور ہم دراندازی کو روکنے اور امن قائم کرنے کے لیے تمام تر کوششیں کرنا چاہتے ہیں، اس موضوع پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ جناب شاہ نے کہا کہ پچھلی حکومت میں منی پور میں فسادات کے دوران امور داخلہ کے وزیر مملکت نے بیان دیا تھا اور ان کے مرکزی وزیر داخلہ نے  بات تک  نہیں کی تھی اور یہاں وہ خود بار بار بیان دینے کو کہہ رہے ہیں، لیکن اپوزیشن نے پارلیمنٹ کا اجلاس روک رکھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منی پور میں پچھلی حکومت کے دور میں کئی بار تشدد ہوا لیکن آج تک ان کا کوئی وزیر داخلہ وہاں نہیں ٹھہرا۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود منی پور میں 3 دن رہے اور امور داخلہ کے وزیر مملکت  جناب نتیا نند رائے مسلسل 23 دن تک وہاں مقیم  رہے۔

مرکزی وزیر داخلہ اور  امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 2014 سے 2023 تک کے 9 سال میں ایک نئے سیاسی دور کی شروعات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے ملک کو مستحکم حکمرانی دی ہے اسی وجہ سے ملک ترقی کر رہا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ تقریباً 30 سال سے اس ملک کی سیاست بدعنوانی، اقربا پروری اور خوشامد پسندی  کے مسائل سے دوچار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی جمہوریت ان تینوں مسائل سے گھری ہوئی تھی اور وزیر اعظم نریندر مودی نے بدعنوانی، خاندانی سیاست اور خوشامد پسندی  کی سیاست کو ہٹا کر کارکردگی والی  سیاست کو ترجیح دی ہے اور آج ترقی عوام کو فیصلے لینے میں مدد دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی بعض جگہوں پر بدعنوانی، اقربا پروری اور خوشامد پسندی کی سیاست نظر آتی ہے یہی وجہ ہے کہ آج جناب نریندر مودی نے کرپشن بھارت چھوڑو ، خاندانی سیاست  بھارت چھوڑو اور خوشامد پسندی کی سیاست بھارت چھوڑو کا نعرہ دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ملک سے بدعنوانی، اقربا پروری اور خوشامد پسندی کی سیاست  کا خاتمہ ہو جاتا ہے، تو گزشتہ 9 سال میں وزیر اعظم مودی کی طرف سے شروع کیا گیا نیا دور 2047 سے بہت پہلے ہمارے مجاہدین آزادی  کے تصور کردہ بھارت کی تشکیل کرے گا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد لانے سے پارٹیوں اور اتحادیوں کا کردار بے نقاب ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اصولوں کی سیاست قائم کرنے کے لیے سیاست میں ہیں، اقتدار بچانے کے لیے نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جناب نریندر مودی نے کوئی بڑا وعدہ نہیں کیا لیکن وہ غربت کو ختم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ خود ایک غریب خاندان سے آئے ہیں اور ملک کے وزیر اعظم بنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے 9.6 کروڑ غریب خواتین کے گھروں کو گیس سلنڈر بھیج کر ان کے گھروں کو دھوئیں  سے پاک کر دیا  اور ملک میں 11 کروڑ خاندان ایسے ہیں جن کے پاس بیت الخلاء نہیں تھا، لیکن جناب مودی نے 9.6 میں 11.72 کروڑ خاندانوں کو بیت الخلا فراہم کیا۔

مرکزی وزیر داخلہ اور  امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ ملک کے کروڑوں غریب، دلت، قبائلی اور پسماندہ طبقے کے لوگوں کے گھروں میں پینے کا صاف پانی نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہر گھر نل یوجنا کے تحت 12.65 کروڑ گھروں کو نل کا پانی فراہم کرنے کا کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نہ تو کسان دوست ہے اور نہ ہی غریب اور پسماندہ طبقات کے  دوست  ہیں۔  انہیں اپنے خاندان کے علاوہ کسی کی فکر نہیں ہے۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ مودی حکومت نے ملک کے 14.5 کروڑ کسانوں کے بینک کھاتوں میں 2.40 لاکھ کروڑ روپے بھیجنے کا انتظام کیا  تاکہ انہیں قرض نہ لینا پڑے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں تقریباً 50 کروڑ لوگ تھے جو بیماری کے دوران علاج کے اخراجات سے پریشان تھے۔ وزیراعظم  مودی نے 50 کروڑ لوگوں کے لیے 5 لاکھ روپے تک کے  صحت کے تمام اخراجات کو معاف کر دیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم نے 49.65 کروڑ بینک اکاؤنٹس کھولے جن میں غریبوں کے 2 لاکھ کروڑ روپے ہیں، مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی 300 سے زیادہ اسکیموں کا پیسہ ڈی بی ٹی کے ذریعے براہ راست جن دھن کھاتوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ کووڈ-19 کے دور میں جناب مودی نے وفاقیت کے جذبے کے ساتھ سب کو ساتھ لے کر اس وبا کے خلاف جنگ لڑی۔ مرکزی، ریاستی حکومتوں اور 130 کروڑ لوگوں نے مل کر بھارت میں کووڈ- 19 کے خلاف جنگ لڑی۔ جناب نریندر مودی نے کووڈ- 19 کی دونوں خوراکیں مفت فراہم کرکے 130 کروڑ بھارتیوں کو کووڈ- 19 سے بچانے کا کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے لاک ڈاؤن بھی نافذ کیا، لیکن کسی کو بھوکا نہیں سونے دیا، اور لاک ڈاؤن کے وقت 80 کروڑ لوگوں کو ماہانہ 5 کلو گرام اناج فراہم کیا، جو آج بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔ حکومت نے پسماندہ طبقات کے لیے قومی کمیشن بنایا، پسماندہ طبقات کو آئینی طور پر تسلیم کیا، اتنے سالوں کے بعد پہلی بار معاشی طور پر کمزور طبقات کو 10 فیصد ریزرویشن دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہی ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے ایک یوجنا شروع کی ہے، اور وہ جناب مودی کو ‘دین متر’ کہتے ہیں اور ان میں ایک دوست دیکھتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ جناب نریندر مودی، جو ایک غریب خاندان سے آتے ہیں اور ایک کامیاب وزیر اعلیٰ بنے ہیں، نے گزشتہ 9 سال میں ملک کی معیشت کو دنیا میں 11ویں سے پانچویں نمبر پر لے جانے کا کام کیا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ  نے کہا کہ کشمیر، ایل ڈبلیو ای اور شمال مشرق تین ہاٹ سپاٹ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر میں ہماری پالیسیوں میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں 2014 سے حکومت ہند نے کشمیر کو دہشت گردی سے پاک  کرانے کے لیے مسلسل کام کیا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت نے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے اور دو نشان (دوہری علامت) اور دو ودھان (دوہری قانون سازی) کو ختم کرنے کا تاریخی فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر حکومت کرنے والے تین خاندانوں نے پنچایتی انتخابات نہیں کروائے تھے، لیکن 2018 میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں پنچایتی انتخابات 9 مرحلوں میں ہوئے، جس کے نتیجے میں 4,483 سرپنچوں اور 35,000 پنچوں کا انتخاب ہوا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ 1990 کی دہائی کے بعد پہلی بار جموں و کشمیر پولیس دہشت گردی کا فعال طور پر مقابلہ کر رہی ہے اور جموں میں ایک نئی ہائی سکیورٹی جیل تعمیر کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں بھی سیاحت کے شعبے میں ترقی ہوئی ہے۔ سال 2022 میں 1.8 کروڑ سیاحوں نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا۔ جناب شاہ نے کہا کہ مودی حکومت نے سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ہوم اسٹے پالیسی، فلم پروڈکشن پالیسی جیسی پالیسیاں لائی ہیں، اور ترقی کے لیے نئی راہیں کھولی ہیں، جیسے ہاؤس بوٹ پالیسی اور صنعتی پالیسی اور 20,000 لوگوں کو روزگار فراہم کرنا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم پچھلی حکومتوں کا موازنہ کریں، جو اقربا پروری، خوشامد پسندی اور بدعنوانی کی بنیاد پر منتخب ہوئیں، مودی حکومت، جو قوم سے لگن کی بنیاد پر منتخب ہوئی ہیں، تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ان میں کمی آئی ہے۔ گزشتہ 9 سال کے دوران جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات میں 68 فیصد، شہریوں کی ہلاکتوں میں 82 فیصد اور سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں میں 56 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ  نے کہا کہ اس ایوان میں پہلے کہا گیا تھا کہ اگر جموں و کشمیر سے دفعہ 370  کو ہٹایا جائے گا تو خون کی ندیاں بہیں گی، لیکن وزیر اعظم مودی کی قیادت میں آرٹیکل 370 کو بغیر کسی ہنگامے کے منسوخ کر دیا گیا۔  انہوں نے کہا کہ ہم نہ تو حریت کے ساتھ بات چیت کریں گے اور نہ ہی جمعیت اور پاکستان سے، ہم صرف وادی  کشمیر کے نوجوانوں سے بات چیت کریں گے۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ ہم نے دو درباروں کو ختم کر دیا ہے، لکھن پور ٹول ٹیکس کو ختم کر دیا ہے اور دلتوں، آدیواسیوں اور صفائی ملازمین کے حقوق کو یقینی بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 33 سال بعد کشمیر میں سنیما ہال کھلے ہیں، نائٹ شوز اور شکارا فیسٹیول شروع ہوا ہے اور پتھراؤ کے واقعات تاریخ بن چکے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ مندروں کو تحفظ دیا گیا ہے اور ہم ہندوؤں کی جائیداد واپس کرنے کا قانون لائے ہیں۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت نے بائیں بازو کی انتہا پسندی (ایل ڈبلیو ای) کے خلاف  بالکل برداشت نہ کرنے کی پالیسی اپنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں سال 2005-2014 میں تشدد کے واقعات کی تعداد 14000 تھی، ہلاکتوں کی تعداد 5790 تھی، تشدد سے متاثرہ اضلاع کی تعداد 118 تھی اور پولیس اسٹیشنوں کی تعداد 1400 تھی۔ تاہم 2014-22 میں تشدد کے واقعات کی تعداد 52 فیصد کم ہو کر 6900، اموات کی تعداد 69 فیصد کم ہو کر 1811، تشدد سے متاثرہ اضلاع کی تعداد کم ہوکر  45 اور پولیس اسٹیشنوں کی تعداد  کم ہوکر 176 ہو گئی۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ترقی کو ترجیح دیتے ہوئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے بائیں بازو کے انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں کے ہر گاؤں میں بجلی، سڑکیں، ادویات اور ہنر مندی کے فروغ کے پروگرام فراہم کیے اور حفاظتی خلا کو پُر کرنے کے لیے  سنٹرل آرمڈ پولیس فورس (سی اے پی ایف) کے 195 نئے کیمپ کھولے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) آپس میں جڑے ہوئے تھے جس نے بائیں بازو کے انتہا پسندوں کو ملنے والی مالیات کی کمر توڑ دی، مقدمات کی تحقیقات کے لیے این آئی اے میں ایک علیحدہ عمودی اور ڈیٹا سینٹر بنایا گیا، اور ایف آئی آر کو کمپیوٹرائزڈ کیا گیا۔ بائیں بازو کے علاقوں کا کام اس لیے کیا گیا تاکہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے ان کا تجزیہ کیا جا سکے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اب جھارکھنڈ، بہار، اڈیشہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، آندھرا پردیش اور تلنگانہ بائیں بازو کی انتہا پسندی سے آزاد ہیں اور چھتیس گڑھ کے صرف تین اضلاع کو ایل ڈبلیو ای سے آزاد کیا جانا ہے اور وزیر اعظم جناب کی قیادت میں نریندر مودی یہ بھی بائیں بازو کی انتہا پسندی سے آزاد ہو جائیں گے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پورے دل سے شمال مشرق کو بھارت سے جوڑنے کا کام کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فاصلہ سڑکوں، ریل گاڑیوں اور ہوائی جہازوں سے کم نہیں ہوتا ہے بلکہ دل سے، جناب مودی نے شمال مشرق کے ساتھ فاصلہ کم کیا ہے اور شمال مشرق کو مرکزی دھارے میں لایا ہے۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ پچھلے 9 سال میں، وزیر اعظم جناب نریندر مودی 50 سے زیادہ بار شمال مشرق گئے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شمال مشرق ملک کا ایک حصہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلی حکومت کے دور میں، شمال مشرق میں 10,000 پرتشدد واقعات، 397 سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکتیں، اور 2,298 عام شہری ہلاک ہوئے۔ اس کے برعکس مودی حکومت کے 9 سال کے دوران پرتشدد واقعات میں 68 فیصد، سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں میں 68 فیصد اور شہریوں کی ہلاکتوں میں 82 فیصد کی کمی آئی ہے، جس میں 3,238 پرتشدد واقعات، 128 سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکتیں ہوئیں  اور 420 سویلین کی موت ہوئی۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے نارتھ ایسٹرن اسپیس ایپلی کیشن سنٹر (این ای ایس اے سی) کو فعال کیا اور پورے شمال مشرقی خطے کا ایک جامع مطالعہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دریائے برہم پتر کے پانی کو آبپاشی کے لیے موڑ دیا جائے گا، شمال مشرق کو سیلاب سے پاک بنانے کے لیے سیلاب سے بچاؤ کے اقدامات کو نافذ کیا جائے گا  اور سیاحت کو بھی فروغ دیا جائے گا۔ جناب شاہ نے کہا کہ شمال مشرق میں امن محض کاغذوں پر نہیں ہے، بلکہ حکمت عملی، محنت اور لگن سے قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل لبریشن فرنٹ آف تریپورہ (این ایل ایف ٹی)، نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ آف بوڈولینڈ، کربی-آنگ لونگ، آسام میں آدیواسی باغی گروپس  اور دیماسا نیشنل لبریشن آرمی جیسی تنظیموں کے ساتھ معاہدے کیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں تقریباً 8000 مسلح باغیوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ آسام کے 70 فیصد سے زیادہ علاقے سے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (افسپا) کو ہٹا دیا گیا ہے، منی پور کے 7 اضلاع کے 19 تھانے، ناگالینڈ کے 8 اضلاع کے 18 تھانوں، اور مکمل طور پر تریپورہ اور میگھالیہ سے، اروناچل پردیش میں صرف ایک ضلع اور تین پولیس اسٹیشنوں کے ساتھ اب بھی اس کے دائرہ کار میں ہے۔ جلد ہی شمال مشرق کے باقی ماندہ اضلاع سے افسپا کو ہٹا دیا جائے گا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) ملک کو غیر مستحکم کرنے، آبادی کے تناسب کو  تبدیل کرنے اور دہشت گردی پھیلانے کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ لہذا، ستمبر 2022 میں، ایک ہی دن میں 15 ریاستوں میں 90 سے زیادہ مقامات پر چھاپے مار کر پی ایف آئی پر پابندی لگائی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت 56 افراد کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے، مفرور مجرموں کو واپس لانے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر لندن، اوٹاوا اور سان فرانسسکو میں بھارتی سفارت خانوں پر حملوں کی تحقیقات این آئی اے کو سونپ دی گئی ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں وزارت داخلہ نے 2014 سے منشیات کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی ہے۔ انہوں نے 2019 میں نارکو کوآرڈینیشن سینٹر (این کورڈ) ڈیٹا انٹیگریشن اور نالج مینجمنٹ سسٹم پورٹلز کے قیام پر روشنی ڈالی۔ جناب شاہ نے کہا کہ منشیات کی اسمگلنگ کی جامع تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ رابطہ کمیٹی (جے سی سی) تشکیل دی گئی ہے، جس میں تمام حکومتوں اور محکموں کو شامل کیا گیا ہے۔ ریاستوں میں انسداد منشیات ٹاسک فورس قائم کی گئی ہے اور نیشنل نارکوٹکس کینائن پول قائم کیا گیا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر 165,000 کلو گرام منشیات کو تلف کیا گیا اور آزادی کا امرت مہوتسو کے ایک سال کے اندر تباہ کی گئی منشیات کی مقدار 10 لاکھ کلو گرام کے اعداد و شمار کو چھو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار اٹھائے گئے اقدامات کی عکاسی کرتے ہیں اور انہیں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ 2006 سے  2013 تک 1,52,000 کلوگرام منشیات کو ضبط کیا گیا جبکہ 22-2014  کے دوران اس میں 181 فیصد کا اضافہ ہوا، 3,73,000 کلوگرام منشیات ضبط کی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ2006 سے  2013  کے دوران 768 کروڑ روپے  مالیت کی منشیات ضبط کی گئی، 1,257 نارکوٹک مقدمات درج کیے گئے اور 1,367 گرفتاریاں کی گئیں۔ اس کے برعکس، مودی حکومت نے 22-2014 کے دوران 18,000 کروڑ روپے کی منشیا کو  ضبط کیں، 3,700 کیس درج کیے اور 5,400 گرفتاریاں کیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام محکمے نشہ  مکت ابھیان (منشیات سے پاک مہم) کےلئے متحد ہو گئے ہیں اور تقریباً 9.5 کروڑ لوگوں نے منشیات سے پاک بھارت کا عہد کیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔م ع۔ن ا۔

U- 8997

                          


(Release ID: 1953565) Visitor Counter : 203


Read this release in: English