زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت کے سیکٹر میں اطلاعاتی ٹیکنالوجی

Posted On: 08 AUG 2023 6:39PM by PIB Delhi

اطلاعاتی ٹیکنالوجی زراعت کے قدر کے نظام میں اضافی طور  پر  استعمال ہورہی ہیں اور  کسان زیادہ سے زیادہ معلومات  حاصل کر رہے ہیں۔ حکومت نے  پورے ملک میں  ٹیکنالوجی اور معلومات  تک رسائی کے لئے  مختلف  اقدامات  کئے  ہیں۔ ان میں مختلف ڈیجیٹل  اقدامات  مندرجہ ذیل ہیں:

  • 1- زراعت میں قومی ای- حکمرانی پروگرام (این ای جی پی – اے) ؛ اس پلان کے تحت ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال والے پروجیکٹوں ، جیسے مصنوعی ذہانت ( اے آئی)، مشین لرننگ (یم ایل) ، روبوٹکس ، ڈرونس ، ڈیٹا اینالائٹکس، بلاک چین وغیرہ شامل ہیں۔ ریاستوں سے تجاویز حاصل ہونے کے بعد ایسے مختلف حل کو فروغ دینے کی خاطر فنڈ جاری کئے جاتے ہیں۔
  • 2- حکومت نے فصل کی منصوبہ بندی اور صحت ، کھیتی میں استعمال ہونے والی لاگت کے لئے بہتر رسائی ، کریڈٹ اور انشورنس ، فصل کا تخمینہ لگانے میں امداد ، مارکیٹ کی انٹلیجنس وغیرہ کے لئے متعلقہ معلومات کی خدمات کے ذریعہ کسانوں پر مرکوز جامع حل تلاش کرنے کی خاطر ایک کھلے وسیلے ، کھلے معیار اور کسانوں پر مرکوز جامع معیار مرتب کرنے اور ایک کھلے وسیلے کے طور پر زراعت کے لئے ڈیجیٹل پبلک انفرا اسٹرکچر (ڈی پی آئی) کے فروغ کے لئے اعلان کیا ہے۔ اس سلسلے میں اب تک مندرجہ ذیل کارروائی کی گئی ہے۔
  • تین کلیدی رجسٹریو ں کے ڈھانچے  کو  قطعی شکل دے دی گئی ہے، جن میں کسانوں کی رجسٹری، گاؤں کے نقشے کی جیو ریفرنسنگ رجسٹری اور  بوئی گئی  فصل کی رجسٹری شامل ہے۔
  • بوئی  گئی فصل  کی رجسٹری تیار کرنے کی خاطر  خریف 2023  سے  12  ریاستوں میں تجرباتی بنیاد پر  فصل کا ڈیجیٹل سروے  شروع کیا گیا ہے۔
  • فصل کی شناخت اور میپنگ ، فصل کی  صحت کی نگرانی اور  مخصوص خطوں میں  مٹی کی  نامیاتی کاربن تخمینے  کے لئے تجرباتی بنیاد پر  پکسل کے ہائپر  اسپیکٹرل ڈاٹا  کے ساتھ  یوز  کیسز  تیار کرنے کی خاطر  پکسل اسپیس  انڈیا  پرائیویٹ لمیٹڈ  کے ساتھ  ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے ہیں۔

3-  زراعت کو مشینی بنانے سے متعلق ذیلی مشن  (ایس ایم اے ایم) اپریل 2014  سے نافذ کیا  جا رہا ہے۔ اسکیم کا مقصد  چھوٹے اور محروم کسانوں کو  اصل دھارے میں لانا اور  کسٹم ہائرنگ سینٹر کے فروغ ، جدید ٹیکنالوجی اور  زیادہ قدر  والے کھیتی  کے آلات  کے  لئے مرکزوں کے قیام ، زراعت  کے مختلف آلات  کی تقسیم ، مظاہروں اور صلاحیت سازی کی سرگرمیوں کے ذریعہ  فریقوں  میں  بیداری پیدا کرنے  اور  کارکردگی کی جانچ  کو یقینی بنانے  اور پورے ملک میں  مخصوص  ٹیسٹنگ مراکز  کی تصدیق  کے ذریعہ  کھیتی کو  مشینی بنانے  کے فوائد فراہم کرنا ہے۔

4-  نیشنل ایگریکلچر  مارکیٹ  (ای- نیم)  ایک ملک گیر  الیکٹرانک ٹریڈنگ  پورٹل ہے، جس کا نیٹ ورک موجودہ    زرعی  پید ا وار   کی مارکیٹ  کمیٹیوں  (اے پی ایم سی)  کی منڈیوں  تک دستیاب ہے اور  زرعی اشیاء  کے لئے  ایک  متحد قومی مارکیٹ  تشکیل دیتا ہے۔ ای- نیم پلیٹ فارم کے  مختلف  ماڈلوں کے ذریعہ  کاروباریوں ، کسانوں، کسانوں کی پیدا واری  تنظیموں  (ایف پی اوز)، منڈیوں کو  ڈیجیٹل خدمات   فراہم کی جاتی ہیں، جس میں  ایف پی او ٹریڈنگ ماڈیول شامل ہے۔

5-  پی ایم کسان اسکیم کے تحت  اہل کسانوں  کو  براہ راست  فوائد کی منتقلی کے طریقہ کار کے تحت  ان کے بینک کھاتوں میں  فنڈ  منتقل کئے جاتے ہیں۔ کسان  پورٹل میں موجود  فارمر کارنر  کے ذریعہ  خود اپنا رجسٹریشن کراسکتے ہیں۔ پی ایم کسان موبائل ایپ  اسکیم  کی رسائی کو وسیع کرنے کے لئے  شروع کی گئی تھی، جس میں کسان  فیض کنندہ  کی  صورت حال کو  دیکھ سکتے ہیں ، اپنے آدھار  کارڈ  کو تا حال بناسکتے ہیں، یا نام میں  درستگی کرسکتے ہیں اور  وہ  اپنے بینک کھاتوں میں  منتقل کئے گئے فوائد  کی تفصیل بھی دیکھ سکتے ہیں۔ حال ہی میں  پی ایم کسان  موبائل ایپ میں  چہرے کی تصدیق  کی خصوصیات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

6-  زرعی بنیادی ڈھانچے کا فنڈ (اے آئی ایف):  یہ فنڈ  فصلوں کی کٹائی کے بعد  بندو بست کے بنیادی ڈھانچے  اور  ملک میں  زرعی بنیادی  ڈھانچے کو بہتر بنانے کی خاطر مختلف مراعات اور مالی امداد کے ذریعہ سماجی کھیتی  کے مفید پروجیکٹوں  میں  سرمایہ کاری کے لئے  وسط مدتی  -  طویل مدتی  قرض کی سہولت  فراہم کرتا ہے۔ کسانوں،  قرض دینے والی بنیادی زرعی  سوسائٹیوں  ( پی اے سی ایس)،  کسانوں کی پیداواری تنظیموں (ایف پی اوز) ، خود امدادی گروپوں (ایس ایچ جی)، ریاستی ایجنسیوں  /  اے پی ایم سیز جیسے  فیض کنندگان کے لئے  فصل کی کٹائی کے بعد بندو بست  کے بنیادی ڈھانچے کے قیام کے لئے  سود  میں کمی اور  کریڈٹ گارنٹی  کی شکل میں  مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔

7-  باغبانی پر قومی مشن: یہ باغبانی کے شعبے کی مجموعی ترقی کو فروغ دیتا ہے (بشمول بانس اور ناریل) ہورٹ نیٹ (ایچ او آر ٹی این ای ٹی) پروجیکٹ ایم آئی ڈی ایچ کے تحت مالی امداد فراہم کرنے کے لیے ایک ویب سے چلنے والا ورک فلو پر مبنی نظام ہے۔این ایچ ایم میں ای-گورننس کو پورا کرنے کے لیے یہ ایک انوکھی مداخلت ہے، جس میں ورک فلو کے تمام عملوں میں مکمل شفافیت کا تصور کیا گیا ہے، یعنی آن لائن درخواست فائلنگ، تصدیق، پروسیسنگ اورڈی بی ٹی کے ذریعے فائدہ اٹھانے والے کے بینک اکاؤنٹ میں آن لائن ادائیگی۔

8-  مٹی کی صحت اور زرخیزی پر قومی پروجیکٹ: ملک کے کسانوں کو مٹی کے صحت کارڈ کا اجراء، تاکہ کھاد ڈالنے کے طریقوں میں تغذیہ  کے  اجزاء کی کمی کو دور کرنے کی بنیاد فراہم کی جا سکے۔ سوائل ہیلتھ کارڈ پورٹل دستیاب ہے جہاں کسان مٹی کے نمونوں کا پتہ لگا سکتے ہیں۔

9-  پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت کئی نئے تکنیکی اقدامات کیے گئے ہیں، جیسے کہ پیداوار کا تخمینہ لگانے کا نظام، ٹیکنالوجی پر مبنی (یس - ٹیک)، ویدر انفارمیشن نیٹ ورک ڈیٹا سسٹم (ڈبلیو آئی این  ڈی ایس) پورٹل اور گھر گھر اندراج ایپ سہایک / اے آئی  ڈی ای ۔

  1. یس - ٹیک، ایک ٹیکنالوجی پر مبنی پیداوار کے تخمینے کا نظام ہے، جو گرام پنچایت کی سطح پر پیداوار کے درست تخمینے کے لیے طریقہ کار، بہترین طرز عمل، اور انضمام کی بصیرت پیش کرتا ہے۔
  2. ونڈز پورٹل ایک مرکزی پلیٹ فارم ہے، جو  تعلقہ/ بلاک اور گرام پنچایت کی سطحوں پر خود کار موسمیاتی اسٹیشنوں  اور بارش کو ماپنے کے ذریعے جمع کیے گئے ہائپر لوکل موسمی ڈیٹا کی میزبانی، انتظام اور کارروائی کرتا ہے۔ یہ پورٹل زرعی شعبے اور دیہی معیشت کی مدد  کرتے ہوئے فصلوں کا بیمہ، زراعت سے متعلق مشورے، اور آفات کے خاتمے میں خطرے کی تشخیص اور فیصلہ سازی کو بڑھاتا ہے۔
  3. اے آئی ڈی ای  ایپ کا مقصد، اندراج کے عمل میں انقلاب لانا، اسے براہ راست کسانوں کی دہلیز تک پہنچانا ہے۔ یہ گھر گھر اندراج ایک ہموار اور شفاف عمل کو یقینی بناتا ہے، جس سے کاشتکاروں کے لیے فصلوں کی انشورنس زیادہ قابل رسائی اور آسان ہوتی ہے۔

10-         زرعی تحقیق بھارتی کونسل (آئی سی اے آر) نے آئی سی اے آر، ریاستی زرعی یونیورسٹیوں اور کرشی وگیان کیندروں کے ذریعہ تیار کردہ 100 سے زیادہ موبائل ایپس کو بھی مرتب کیا ہے اور اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا ہے۔ فصلوں، باغبانی، مویشی پروری ، ڈیری، پولٹری، ماہی پروری، قدرتی وسائل کے انتظام اور مربوط مضامین کے شعبوں میں تیار کردہ یہ موبائل ایپس کسانوں کو قیمتی معلومات فراہم کرتی ہیں، جس میں پریکٹس کا پیکج، مختلف اجناس کی مارکیٹ کی قیمتیں، موسم سے متعلق معلومات، ایڈوائزری خدمات، وغیرہ شامل ہیں۔

11-مزید، آئی سی اے آر نے "کسان سارتھی" کے نام سے ایک ڈیجیٹل ملٹی میڈیا پلیٹ فارم تیار کیا ہے ، جس کا استعمال ملک بھر میں 731 کے وی کیز  کے ذریعے کسانوں کو مشورے فراہم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

یہ معلومات زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں  فراہم کی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- وا - ق ر)

U-8993



(Release ID: 1953521) Visitor Counter : 108


Read this release in: English , Telugu