وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

محکمہ ماہی پروری کے سکریٹری ڈاکٹر ابھیلکش لیکھی نے کل اورنامینٹل فشریز کے فروغ کے لیے صنعت كے ذمہ داران كی مشاورت نشست کی صدارت کی


مشاورت کا مقصد بنیادی تجربات سے مارکیٹ کی بصیرت حاصل کرنا، شعبہ جاتی فرق اور چیلنجوں کی نشاندہی کرنا اور ذمہ داران کی طرف سے مشترکہ کارروائی کے لیے حل پر تبادلہ خیال کرنا تھا

Posted On: 25 AUG 2023 7:18PM by PIB Delhi

ماہی پروری کے محکمہ کے سکریٹری ڈاکٹر ابھیلکش لیکھی نے کل اورنامینٹل فشریز کے فروغ کے لیے صنعت كے ذمہ داران كی مشاورت نشست کی صدارت کی۔ ڈاکٹر لیکھی نے علمی مراکز کی خاطر ذمہ داران کے درمیان آگاہی پیدا کرنے اور علم کی تقسیم کے لیے آؤٹ ریچ، صنعت کے تناظر میں مارکیٹ انٹیلی جنس کے لیے چیمبرز آف کامرس کے ساتھ مشغولیت، پی ایم ایم ایس واءی کے تحت کلسٹرز میں ایسوسی ایشنز اور سینٹر آف ایکسی لینس کا جائزہ لینے كیلءے اہم سرگرمیوں كے مقامات کی نشاندہی کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے یہ بھی  مشورہ دیا کہ  معیاری مصنوعات، بروڈ بینکوں، بیماریوں، ریفرل لیبز وغیرہ کے مسائل پر چھوٹے گروپوں میں مزید غور و خوض کیا جائے۔ مشاورت کا مقصد بنیادی تجربات سے مارکیٹ کی بصیرت حاصل کرنا، شعبہ جاتی خلا اور چیلنجز کی نشاندہی کرنا اور ذمہ داران کی جانب سے مشترکہ اقدام کے لیے حل پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ اس غور و خوض کا مقصد اونامینٹل فیشریز کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے ماہی پروری کے محکمے کے متوقع کردار پر دوبارہ بحث شروع کرنا تھا۔

جناب ساگر مہرا، جے ایس (ان لینڈ فشریز) نے پی ایم ایم ایس وائی کے تحت اورنامینٹل شعبے کی ترقی اور تحقیقی اداروں کے ساتھ مشغولیت کے بارے میں آگاہی دی۔ میٹنگ کے ایجنڈے کے مطابق اس شعبے کے مختلف حصوں کے نمائندوں سے کہا گیا کہ وہ اپنے چیلنجوں، مسائل اور سفارشات کے بارے میں بات کریں۔ بحث کا آغاز اورنامینٹل فشریز کے پروڈیوسروں، برآمد کنندگان، بریڈرز اور ریاستی حکام کے نمائندوں نے کیا۔ ان لوگوں نے افزائش نسل کی ٹیکنالوجیوں، تربیت اور بیماریوں کی تشخیص/ریفرل لیبز، قرنطینہ مراکز، بروڈ بینکوں اور بروڈ اسٹاک، بجلی کے نرخ، شمسی توانائی کے استعمال وغیرہ کے مسائل پر روشنی ڈالی۔ درآمدی ڈیوٹی کے سلسلے میں حکومت سے پالیسی مداخلتوں اور مالی امداد کی درخواست کی گئی تھی کیونکہ اورنامینٹل لوازمات کے لیے زیادہ تر خام مال درآمد کیا جاتا ہے۔ لوازمات کے لیے جی ایس ٹی ٹیرف، آر اینڈ ڈی، سازوسامان کی پیداوار کو مقامی بنانے وغیرہ پر بھی غور كیا گیا۔

میٹنگ میں پروڈیوسر، خوردہ فروش، مینوفیکچررز، برآمد کنندگان اور کاروبار کے ساتھ ساتھ موضوعات کے ماہرین اور ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سینئر افسران پر مشتمل چونسٹھ سے زیادہ مندوبین نے شرکت کی۔ سی ای، این ایف ڈی بی، حكومت ہند کے ذریعہ اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے آگے آسکتے ہیں۔ اسی كے ساتھ ریاست تلنگانہ کے لیے ایك نیا پروجیکٹ منظور کیا گیا جو رنگ میں اضافے کے لیے كسٹماءز فیڈ کو سپورٹ کرتا ہے۔

ہندوستان  بھرپور آبی حیاتیاتی تنوع سے مالامال ہے جو اورنامینٹل فیشریز کی مختلف اقسام کے لیے موزوں ہے۔ ملک کے مختلف علاقوں میں انوکھی نسلیں پائی جاتی ہیں جن کی بین الاقوامی مارکیٹ میں تلاش کی جاتی ہے۔ اورنامینٹل مچھلی کی تجارت میں خاص طور پر دیہی برادریوں اور چھوٹے درجے کے کاروباریوں کے لیے نمایاں آمدنی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی کافی صلاحیت ہے۔

اورنامینٹل فیشریز کی صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہی پروری کے محکمے نے اپنی اسکیموں بلیو ریوولوشن اور پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا  کے تحت اورنامینٹل فیشریز کی ترقی کو ایک اہم سرگرمی کے طور پر شناخت کیا ہے۔ محکمہ کی طرف سے ایک اہم اقدام كے طور پر 29 فروری 2016 کو ذمہ داران كی میٹنگ اور اپریل 2016 میں نیشنل کنسلٹیشن میٹنگ کا انعقاد تھا۔ ذمہ داران کی میٹنگوں کے نتائج کا سامنے ركھتے ہوءے پالیسی کی تشکیل كی گئی اور دیگر فیصلوں اور اقدامات کے رُخ پر آگے بڑھنے کے لیے مسائل، چیلنجز اور سفارشات کا ایک مجموعہ تیار کیا گیا۔ اس کے علاوہ، نجی کاروباریوں کی طرف سے کئی اقدامات کیے گئے ہیں جیسے کہ نمائشیں، ویبینار، کتاب/ تحقیقی مقالے کی رونمائی وغیرہ۔

******

U.No:8843

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 1952290) Visitor Counter : 93


Read this release in: English , Hindi