زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

کھیتی کے لئے قرض کا نشانہ

Posted On: 08 AUG 2023 6:37PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کےبہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ زرعی جنگلات سے متعلق ذیلی مشن (ایس ایم اے ایف) کی سابقہ مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم کو اب ایک زرعی جنگلات کے جزو کے طور پر معیاری پودے لگانے کے مواد پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے دوبارہ تشکیل دیا گیا ہے جس کو راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (آر کے وی وائی) کے ایک جزو کے طور پر نافذ کیا جائے گااور اس پر 15ویں مالیاتی کمیشن کی مدت  یعنی 22-2021 سے 26-2025 کے لئے (حکومت کی حصہ داری) 271.65 کروڑ روپے کے ایک انڈیکٹو  تخمینہ کے ساتھ ہے۔اس میں   مصدقہ کوالٹی پلانٹنگ میٹریل (کیو پی ایم) کی تیاری پر خصوصی توجہ  دی گئی ہے۔آئی سی اے آر-سنٹرل ایگرو فاریسٹری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی اے ایف آر آئی) تکنیکی مدد فراہم کرنے، صلاحیت سازی، نرسریوں کے قیام، پیداوار اورکیو پی ایم وغیرہ کی تصدیق کے لیے نوڈل ایجنسی ہے۔سی اے ایف آر آئی  ملک بھر میں مختلف مقامات پر واقع زرعی جنگلات سے متعلق اپنے آل انڈیا کوآرڈینیٹڈ ریسرچ پروجیکٹ (اے آئی سی آر پی) مراکز کے ذریعے مدد فراہم کرے گا۔ اسکیم کے نفاذ کے لیے ہر ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے ریاستی نوڈل ڈیپارٹمنٹ/ ایجنسی کی نشاندہی کی جائے گی۔ نوڈل ڈپارٹمنٹ/ایجنسی اپنے طور پر یا افراد/اداروں جیسےاین جی اوز،ایس ایچ جیز،ایف پی اوز،کے وی کیز، ایس اے یوزصنعت کاروں/اسٹارٹ اپس، جنگلات/زرعی اداروں، کسانوں/کوآپریٹو سوسائیٹیوں کے ساتھ اشتراکی انتظام کے ذریعے کیو پی ایم کی دستیابی کو یقینی بنائے گی۔اس اسکیم کے تحت اٹھائے گئے کیو پی ایم  کسانوں/ایس ایچ جیز کے لیے مفت یا متعلقہ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے طے شدہ طور پر دستیاب کرائے جائیں گے۔ اسکیم میں درج ذیل اہم اجزاء/ سرگرمیاں  شامل ہوں گی۔

  1. کیو پی ایم کی پیداوار کے لیے نرسریوں کا قیام

  2. معیاری پودے لگانے کے لیے ٹشو کلچر لیب

  3. ہنر کی ترقی اور آگاہی مہم (مختص کا 5 فیصد تک)

  4. ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ، مارکیٹ لنکنگ

  5. پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ (پی ایم یو) اور ایگرو فارسٹری ٹیکنیکل سپورٹ گروپ (ٹی ایس جی)

  6. مقامی اقدام (منظور شدہ سالانہ پلان کے 2 فیصد تک)

حکومت پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا پی کے وی وائی کے تحت بھارتیہ پراکرتک کرشی پد دتی (بی پی کے پی) نام سے ایک ذیلی اسکیم کے ذریعہ 19-2020 سے قدرتی کھیتی کو فروغ دے رہی ہے۔ قدرتی کاشتکاری کیمیکل سے پاک کھیتی ہے جو مویشیوں اور مقامی وسائل کا استعمال کرتے ہوئے مربوط زراعت اور مویشی پالنے کے نقطہ نظر پر مبنی ہے اور بایوماس ملچنگ، مقامی مویشیوں سے آن فارم گائے کے گوبر کے پیشاب کے فارمولیشنز کے استعمال پر بڑے دباؤ کے ساتھ فارم پر بائیو ماس ری سائیکلنگ پر انحصار کرتی ہے۔

پی کے وی وائی اسکیم کے نمامی گنگا پروگرام کے تحت حکومت دریائے گنگا کے کنارے کیمیکل سے پاک نامیاتی کھیتی کو فروغ دے رہی ہے۔ 2017-18 سے نمامی گنگے پروگرام کے تحت 1.23 لاکھ ہیکٹر رقبہ کا احاطہ کیا گیا ہے۔

2022-23 کے دوران، حکومت نے بہار، جھارکھنڈ، اتراکھنڈ اور اتر پردیش کی ریاستوں کے لیے دریائے گنگا کے ساتھ 5 کلومیٹر چوڑے کوریڈورز میں 1.48 لاکھ ہیکٹر رقبے پر کیمیکل سے پاک قدرتی کاشتکاری کو منظوری دی۔ بہار، جھارکھنڈ، اتراکھنڈ اور اتر پردیش نے قدرتی کاشتکاری کے لیے بالترتیب 52000 ہیکٹر، 4000 ہیکٹر، 6400 ہیکٹر اور 85710 ہیکٹر کے رقبے کو منظوری دی ہے۔

***********

ش ح ۔  ح ا - م ش

U. No.8760



(Release ID: 1951665) Visitor Counter : 77


Read this release in: English , Telugu