زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

خوراک کے تحفظ سے متعلق قومی مشن کے تحت زرعی پیداوار میں اضافہ

Posted On: 08 AUG 2023 6:42PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ چاول، گندم، دالوں، موٹے اناج (مکئی اور جو)، تغذیہ بخش خوراک (شری انا) کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اورخوراک کے تحفظ سے متعلق قومی مشن (این ایف ایس ایم) کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے کسانوں کو طریقہ کار کے بہتر پیکیج پر کلسٹر مظاہرے، فصل کے نظام پر مظاہرے، بیج کی پیداوار اور زیادہ پیداوار دینے والی اقسام/ہائبرڈز کی تقسیم، بہتر زرعی مشینری/وسائل کے تحفظ کی مشینری/آلات، پانی کے موثر استعمال کے اوزار، پلانٹ تحفظ کے اقدامات، غذائیت کا انتظام/مٹی کے بہتر بنانے والے، پروسیسنگ اور فصل کے بعد کا سامان، فصل کے نظام پر مبنی تربیت وغیرہ کےلیےامداد فراہم کی جا رہی ہے اور نئی قسم کے دالوں کے بیج منی کٹس کی تقسیم، معیاری بیج کی پیداوار، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) میں بیج کے مرکز کی تشکیل جیسے اقدامات ) ادارے/ ریاستی زرعی یونیورسٹیاں (ایس اے یوز)/ کرشی وگیان کیندرز (کے وی کیز) کے ذریعے تکنیکی مظاہرے بھی این ایف ایس ایم کے تحت شامل کیے گئے ہیں۔

این ایف ایس ایم تلہن کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے، بریڈر بیجوں کی خریداری، بنیادی بیجوں اور تصدیق شدہ بیجوں کی تیاری، تصدیق شدہ بیجوں کی تقسیم، سیڈ منی کٹس کی تقسیم، مظاہرے (بلاک مظاہرے/کلسٹرفرنٹ لائن مظاہرے) کے لیے مراعات شدہ سبسڈی اورفرنٹ لائن مظاہرے، کسانوں کے فیلڈ اسکول، تربیت، پانی لے جانے والے آلات کی فراہمی، پودوں کے تحفظ کے سازوسامان، مٹی کی بہتری، مائیکرو نیوٹرینٹس، ویڈی سائیڈز، کیڑے مار ادویات، بائیو فرٹیلائزر/بائیو ایجنٹس وغیرہ کے لیے فراہم کی جا رہی ہے۔

حکومت ہند نے ایک الگ مشن یعنی قومی مشن برائے خوردنی تیل- پام آئل (این ایم ای او-او پی) اگست 2021 میں شروع کیا ہے، تاکہ پام آئل کی کاشت کو فروغ دیا جا سکے، جس کا مقصد رقبہ کی توسیع کو بروئے کار لاتے ہوئے، خام تیل میں اضافہ کر کے ملک میں خوردنی تیل کی دستیابی کو بڑھانا ہے اور درآمدی بوجھ کو کم کرنے کے مقصد کے ساتھ پام آئل کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانا ہے۔

فی ڈراپ مور کراپ (پی ڈی ایم سی) یعنی فی قطرہ مزید فصل کو ملک میں 2015-16 سے نافذکیا جا رہا ہے، تاکہ مائیکرو اریگیشن یعنی ڈراپ اور اسپرنکلر ایریگیشن سسٹم(پانی کے چھڑکاؤ) کے ذریعے فارم کی سطح پر پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بڑھانے پر توجہ دی جا سکے۔ انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) نے کم لاگت سے موثر، مقام سے متعلق مخصوص سائنسی ٹیکنالوجیز تیار کی ہیں، تاکہ  بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے اور ری سائیکلنگ، آبپاشی اور کاشتکاری کے طریقوں کے لیے درست ٹیکنالوجیز، جدید زرعی طریقوں کو اپناکر، کم زمین کے چاول اور گنے سے لے کر دالوں، تلہن، مکئی اور زرعی جنگلات وغیرہ جیسے پانی سے فصلوں کو متنوع بنایا جاسکے۔ مزید یہ کہ آئی سی اے آر  کسانوں کو اس سلسلے میں جانکاری دینے کے لیے تربیت اورفیلڈ مظاہروں کا اہتمام کرتا ہے۔

پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی) کے کمانڈ ایریا ڈیولپمنٹ اینڈ واٹر مینجمنٹ (سی اے ڈی ڈبلیو ایم) پروگرام کے تحت محکمہ آبی وسائل، دریا کے فروغ اور گنگا کے احیا (ڈی او ڈبلیو آر، آر ڈی اینڈ جی آر) کے ذریعےنافذکیا جاتا ہے، لائنڈ فیلڈ چینلز بنائے جاتے ہیں اور جہاں بھی ممکن ہو، آبپاشی کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے آبپاشی کے نظام کو ہر شخص تک رابطہ فراہم کرنے کے لیے زیر زمین پائپ لائن نیٹ ورک بچھایا گیا ہے۔ ڈی او ڈبلیو آر، آر ڈی اینڈ جی آرنے20 اکتوبر2022 کو آبپاشی، صنعتی اور گھریلو سیکٹر میں پانی کے موثر استعمال کو فروغ دینے، ریگولیشن اور کنٹرول کرنے کے لیے بیورو آف واٹر یوز ایفیشینسی (بی ڈبلیو یو ای) قائم کیا ہے۔ مذکورہ  بیورو ملک میں مختلف شعبوں یعنی آبپاشی، پینے کے پانی کی فراہمی، بجلی کی پیداوار، صنعتوں وغیرہ میں پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے سہولت فراہم کرتا ہے۔ قومی آبی  مشن (این ڈبلیو ایم) نے 2019 میں ‘صحیح فصل’ مہم کا آغاز کیا، تاکہ پانی کی کمی والے علاقوں میں کسانوں کو ایسی فصلیں اگانے کی طرف راغب کیا جا سکے، جس میں پانی کی ضرورت کم ہوتی ہے، لیکن اس میں پانی کا موثر استعمال کیا جاتا ہے اور یہ اقتصادی طور پر منافع بخش، صحت مند اور غذائیت سے بھرپور اور زرعی آب و ہوا کی ہائیڈرو خصوصیات کے لیے موزوں ہیں۔

ملک میں سینچائی کا خالص رقبہ، جو  سال 2016-17 میں 692.70 لاکھ ہیکٹر تھا،  سال 2020-21 میں بڑھ کر 777.29 لاکھ ہیکٹر ہو گیا ہے۔

*************

ش ح۔ش م۔ ت ع

U-8751


(Release ID: 1951629) Visitor Counter : 125


Read this release in: English , Telugu