بجلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

 کوئلے  کی حرارت سے چلنے والے پاور پلانٹس سے پیدا ہونے والی بجلی میں 22-2021 اور23-2022 کے درمیان 10 فیصد اضافہ ہوا

Posted On: 10 AUG 2023 2:51PM by PIB Delhi

بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے مطلع کیا ہے کہ ملک میں کوئلے کی حرارت سے چلنے والے پاور پلانٹس سے گزشتہ دو سالوں 22-2021 اور23-2022 کے دوران پیدا ہونے والی بجلی ذیل میں دی گئی ہے۔

 

سال

بجلی کی پیداوار (ملین یونٹس میں)

2021-22

1041487.43

2022-23

1145907.58

 

 

 

 

 

 

 

سال 22-2021 کے مقابلے23-2022 میں کوئلے پر مبنی بجلی کی پیداوار میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔

22-2021 اور 23-2022کے دوران کوئلے کی کمی کی وجہ سے کوئلے پر مبنی کسی  پاور پلانٹ کے بند ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

وزیر موصوف نے بتایا کہ کوئلے پر مبنی پاور پلانٹس پر انحصار کم کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

 

  1. قابل تجدید خریداری کی ذمہ داری (آر پی او): قابل تجدید خریداری کی ذمہ داری (آر پی او) اور توانائی ذخیرہ کرنے کی ذمہ داری (ای ایس او) کا حکم وزارت بجلی (ایم او پی) نے جاری کیا ہے جس میں ہوا کے لئے آر پی او ، ہائیڈرو پرچیز کی ذمہ داری (ایچ پی او) اور دیگرآر پی او کے ساتھ ساتھ ای ایس او کے اہداف30-2029 تک کے برسوں کے لیے بجلی کی کل کھپت کے فیصد کے طور پر مقرر کیے گئے ہیں۔
  2. قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں اضافے کی حوصلہ افزائی کے لیے، بجلی کی وزارت نے سولر، ونڈ، گرین ہائیڈروجن/گرین امونیا، اور پمپ سٹوریج پلانٹس اور انرجی سٹوریج کے ذرائع سے پیدا ہونے والی بجلی کی ترسیل پر بین ریاستی ٹرانسمیشن چارجز کی معافی کے احکامات جاری کیے ہیں۔
  • iii. بجلی کی وزارت نے 25 اکتوبر 2021 کو ‘‘بجلی (لازمی طور پر چلنے والے پاور پلانٹ سے بجلی کی پیداوار کا فروغ) رولز، 2021’’ کومشتہر کیا ہے جو کہ قابل تجدید توانائی کے منصوبے بشمول ہوا، شمسی، ونڈ سولر ہائبرڈ، پن بجلی کے ذرائع کو شامل کرتے ہیں لیکن ان تک محدود نہیں ہیں کوقواعد کے مطابق لازمی طور پر چلنے والے منصوبوں کے طور پرتصور کیا جائے گا۔ ان منصوبوں کو میرٹ آرڈر ڈسپیچ یا کسی اور تجارتی لحاظ سے بجلی کی پیداوار یا سپلائی میں کمی یا ریگولیشن کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔
  • iv. قابل تجدید توانائی کے استعمال کو فروغ دینے اور مہنگی حرارتی / پن بجلی کو قابل تجدید توانائی سے تبدیل کرنے کے لیے، 12 اپریل کو بجلی کی وزارت کی طرف سے ‘‘تھرمل/ہائیڈرو پاور اسٹیشنوں کی پیداوار اور نظام الاوقات میں لچک’’ کے لیے ایک نظرثانی شدہ اسکیم 12 اپریل2022 کو جاری کی گئی تھی۔
  1. بجلی کی وزارت نے 10 مارچ 2022 کو‘‘ذیلی خدمات کے ساتھ پیداوار ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن اثاثہ جات کے حصے کے طور پر بیٹری انرجی سٹوریج سسٹمز (بی ای ایس ایس)کے حصول اور استعمال کے لیے رہنما خطوط ’’ مشتہر کیا۔جس کا  مقصد  بی ای ایس ایس کی حصولی میں سہولت فراہم کرنا،انفرادی  قابل تجدید توانائی پاور پراجیکٹس کے لیےیا الگ سے تغیرات کو حل کرنے/بجلی کی فراہمی کو مضبوط کرنے/بجلی کی پیداوار میں اضافہ/کسی انفرادی قابل تجدید توانائی  پروجیکٹ یا قابل تجدید توانائی  پروجیکٹس کے پورٹ فولیو سے سپلائی کے وقت میں توسیع، موجودہ قابل تجدید توانائی  پروجیکٹس کو بڑھانا اور/یا ذیلی، گرڈ فراہم کرنے کے لیے گرڈ کے لیے سپورٹ اور لچکدار خدمات اور ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے لیے بی ای ایس ایس کی خریداری میں سہولت فراہم کرنا ہے۔
  • vi. وزارت بجلی نے 27 فروری 2023 کے نوٹیفکیشن کے ذریعے نظر ثانی شدہ ٹیرف پالیسی، 2016 کے مطابق قابل تجدیدبجلی کی پیداوار کی ذمہ داری کو لازمی قرار دیا ہے۔قرارداد میں ، منجملہ دیگر چیزوں میں سے، یہ لازمی قرار دیا گیا ہے کہ کوئی بھی پیداواری جو کمپنی کوئلہ/لگنائٹ پر مبنی تھرمل جنریٹنگ اسٹیشن قائم کرتی ہے (سوائے ایک سرکاری نگرانی میں چلنے والی کے جو قابل تجدید خریداریوں کی ذمہ داریوں کو پورا کرتی ہے) اور جس کے پروجیکٹ کی کمرشل آپریشن ڈیٹ (سی او ڈی) یکم اپریل2023 یا اس کے بعد ہے،سے مطالبہ کیا جائے گاکہ وہ مقامی / لگنائیٹ پر مبنی حرارتی بجلی پیدا کرنے والے اسٹیشن کی قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت (میگاواٹ میں) یعنی قابل تجدید بجلی کی پیداواری ذمہ داریاں (آر جی او) جو کہ کل صلاحیت کا کم سے کم 40 فیصد ہو ۔پیدا کرے یا اس صلاحیت کے برابر قابجل تجدید توانائی کی خریداری کرے اور اس کی سپلائی کرے۔
  1. قابل تجدید توانائی کے انتظامی مراکز (آر ای ایم سیز) کا قیام: قابل تجدید توانائی کی پیشن گوئی اور شیڈولنگ ٹولز کے ساتھ گرڈ میں بڑھتی ہوئی قابل تجدید توانائی صلاحیت کے ہموار انضمام کو آسان بنانے کے لیے، 11 عدد آر ای ایم سیز اور ایک انرجی مینجمنٹ سینٹر(ای ایم سی) کو شروع کیا گیا ہے۔
  2. ‘‘آف شور ونڈ پروجیکٹس’’ کے قیام کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے، حکومت ہند نے 9 جون، 2022 کو مالی سال22-23 سے شروع ہونے والے تین سالوں کی مدت کے لیے 4.0 گیگا واٹ فی سال کی پروجیکٹ کی صلاحیت کے برابر آف شور ونڈ انرجی بلاکس کی۔ تامل ناڈو اور گجرات کے ساحل سے دور ترقی کے لیے کھلی رسائی / سرکار کے زیر نگرانی / دو طرفہ تیسری پارٹی کی فروخت / تجارتی اشیا کی فروخت کے ذریعے بجلی کی فروخت کے لیے بولی لگانے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد 5 گیگا واٹ کی صلاحیت کے پروجیکٹ کی بولی ہر سال پانچ سال کی مدت کے لیے یعنی مالی سال 29-30 تک کی جائے گی۔
  • ix. خودکار راستے کے تحت 100 فیصد تک براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی اجازت۔
  1. الٹرا میگا رینیوایبل انرجی پارکس کا قیام قابل تجدید توانائی ڈیولپرز کو بڑے پیمانے پر قابل تجدید توانائی پروجیکٹس کی تنصیب کے لیے زمین اور ٹرانسمیشن فراہم کرنا۔
  • xi. اسکیمیں جیسے پردھان منتری کسان توانائی تحفظ ایوام اُٹھان مہابھیان (پی ایم – کے یو ایس یو ایم)، سولر روف ٹاپ فیز II، 12000 میگاواٹ سی پی ایس یو اسکیم فیز II، وغیرہ۔
  1. نئی ٹرانسمیشن لائنیں بچھانا اور قابل تجدید بجلی کے اخراج کے لیے گرین انرجی کوریڈور سکیم کے تحت نئے سب سٹیشن کی گنجائش پیدا کرنا۔
  2. سولر فوٹوولٹک سسٹم/آلات کی تعیناتی کے لیے معیارات کی تشہیر۔
  3. سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے پروجیکٹ ڈویلپمنٹ سیل کا قیام۔
  4. گرین انرجی اوپن ایکسس رولز 2022 کے ذریعے قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے کا نوٹیفکیشن۔
  5. تبادلے کے ذریعے قابل تجدید توانائی کی بجلی کی فروخت میں سہولت فراہم کرنے کے لیے گرین ٹرم  اہیڈ مارکیٹ (جی ٹی اے ایم) کا آغاز۔

یہ معلومات بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے 8 اگست 2023 کو راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی ہے۔

 

*************

ش ح۔  س ب ۔م ش

(U-8631)


(Release ID: 1950844)
Read this release in: English , Telugu