جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پانی کی سیکورٹی

Posted On: 10 AUG 2023 7:26PM by PIB Delhi

آبی وسائل کی مربوط ترقی کے قومی کمیشن (این سی آئی ڈبلیو آر ڈی) کی رپورٹ-1999 کے مطابق سال 2050 کے لیے ملک میں پانی کی زیادہ سے زیادہ مانگ اور کم سے کم مانگ بالترتیب 1,180ارب کیوبک میٹر(بی سی ایم)اور 973بی سی ایم ہوگی۔ نیشنل ریموٹ سینسنگ سنٹر (این آر ایس سی)کے تعاون سے مرکزی آبی کمیشن کی طرف سےخلائی اِن پُٹ کا استعمال کرتے ہوئے،ہندوستان میں پانی کی دستیابی کی دوبارہ تشخیص،2019 کے عنوان کے  تحت کرائے گئے ایک مطالعہ کےمطابق ملک میں پانی کے وسائل کی اوسط دستیابی کا تخمینہ1,999.20 بی سی ایم پر لگایا گیا ہے۔

پانی ایک ریاستی موضوع ہونے کے ناطے، آبی وسائل کے بڑھانے، تحفظ اور موثر انتظام کے اقدامات بنیادی طور پر متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔ ریاستی حکومتوں کی کوششوں کی تکمیل کے لیے مرکزی حکومت مختلف اسکیموں اور پروگراموں کے ذریعے انہیں تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرتی ہے۔

حکومت ہند نے 1980 میں فاضل پانی والے طاس سے کم پانی والے طاس  کے علاقوں میں پانی منتقل کرنے کے لئے دریاؤں کو آپس میں جوڑنے کا ایک قومی تناظر کے منصوبہ (این پی پی) مرتب کیا تھا۔ قومی آبی ترقیاتی ایجنسی(این ڈبلیو ڈی اے)نےدریاؤں کو آپس میں مربوط کرنے کے پروجیکٹ کے تحت 30 رابطوں(16 جزیرائی اجزاء کے تحت 14 ہمالیائی اجزاء کے تحت)لئے قابل عمل ہونے سے متعلق رپورٹ / تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ تیار کرنے کی نشاندہی کی ہے۔ البتہ دریاؤں کو آپس میں جوڑنے کے پروجیکٹوں کا بڑا انحصار دریاؤں کے پانی میں ساجھے داری کرنے والی ریاستوں کے اتفاق رائے پر ہے۔

سینٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ (سی جی ڈبلیو بی)کے ذریعے زیر زمین پانی کے بندوبست اور ریگولیشن(جی ڈبلیو ایم اینڈ آر)اسکیم کے ایک حصے کے طورپر

نیشنل ایکوفر میپنگ اینڈ منیجمنٹ پروگرام (این اے کیو یو آئی ایم) نافذ کیا جارہا ہے، جو مرکزی سیکٹر کی ایک اسکیم ہے۔ این اے کیو یو آئی ایم ایکوفر (پانی والے وسائل)،ان کے بندوبست کے منصوبوں اور ملک میں زیر زمین پانی کے وسائل کے پائیدار بندوبست کے لئے ایکوفر مینجمنٹ پلان تیار کرنے کی گنجائش ہے۔ این اے کیو یو آئی ایم کے نتائج مناسب وقفے کے ساتھ ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فراہم کئے جاتے ہیں۔

جل شکتی کی وزارت نے پی ایم کے ایس وائی –ایچ کے کے پی –جی ڈبلیو اسکیم کے تحت 2019 سے 10ریاستوں میں 13پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے۔ ان ریاستوں میں اروناچل پردیش، آسام، گجرات، ناگالینڈ، منی پور، میزورم، تریپورہ، تمل ناڈو، اتر پردیش اور اتراکھنڈ  شامل ہیں۔

حکومت ہند مرکزی سیکٹر کی ایک اسکیم  اٹل بھوجل یوجنا کو 7ریاستوں کے 81 اضلاع میں 8774 گرام پنچایتوں میں نافذ کررہی ہے۔ ان ریاستوں میں ہریانہ، گجرات، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، راجستھان اور اتر پردیش شامل ہیں۔اسکیم کی توجہ کا مقصد سماج کی شرکت اور پانی کی کمی والے نشان زد علاقوں میں زیر زمین پانی کے پائیدار بندوبست کے لئے اقدامات کرنا شامل ہیں۔

مشن امرت سروور کا آغاز 24 اپریل 2022 کو قومی پنچایتی راج کے دن پر آزادی کا امرت مہوتسو کے جشن کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا تھا جس کا مقصد مستقبل کے لیے پانی کو محفوظ کرنا تھا۔ اس مشن کا مقصد ملک کے ہر ضلع میں 75 آبی ذخائر کو ترقی دینا اور جوان کرنا ہے۔

حکومت ہند ریاستوں کے ساتھ شراکت میں، جل جیون مشن (جے جے ایم)کو نافذ کر رہی ہے تاکہ 2024 تک ملک کے ہر دیہی گھرانے کو 55 لیٹر فی کس کے حساب سے پینے کے قابل پانی کی نل کے ذریعے فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ خشک سالی سے متاثرہ اور پانی کی کمی والے علاقوں میں ناکافی بارش یا زیر زمین پانی کے قابل اعتماد ذرائع کے ساتھ سپلائی،جے جے ایم کے تحت طویل فاصلے سے وافر مقدار میں پانی کی منتقلی اور علاقائی پانی کی سپلائی اسکیموں کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں۔

پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی)سال16-2015 کے دوران شروع کی گئی تھی، جس کا مقصد کھیت پر پانی کی رسائی کو بڑھانا اور یقینی آبپاشی کے تحت قابل کاشت رقبہ کو پھیلانا، کھیتی پر پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنانا، پائیدار پانی کے تحفظ کے طریقوں کو متعارف کرانا وغیرہ شامل ہیں۔17-2016 کے دوران پی ایم کے ایس وائی-ایکسلریٹڈ ایریگیشن بینیفٹ پروگرام (اے آئی بی پی)کے تحت ملک میں جاری بڑے/درمیانے آبپاشی کے ننانوے (99)پراجیکٹس کو ترجیح دی گئی ہے جن کی تخمینہ لاگت 77,595 کروڑ روپے ہے۔22-2021 سے 26-2025 کی مدت کے لیے پی ایم کے ایس وائی کی توسیع کو حکومت ہند نے منظوری دے دی ہے، جس پر مجموعی طور پر 93,068.56 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔

کمانڈ ایریا ڈیولپمنٹ اینڈ واٹر مینجمنٹ(سی اے ڈی ڈبلیو ایم)پروگرام کو16-2015کے بعد سے پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی)’’ ہر کھیت کو پانی‘‘ کے تحت لایا گیا ہے۔سی اے ڈی کے کاموں کو شروع کرنے کا بنیادی مقصد پیدا شدہ آبپاشی کی صلاحیت کے استعمال کو بڑھانا اور شراکتی آبپاشی کے انتظام (پی آئی ایم)کے ذریعے پائیدار بنیادوں پر زرعی پیداوار کو بہتر بنانا ہے۔

زراعت اور کسانوں کی بہبود کا محکمہ پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا(پی ایم کے ایس وائی)کے ’’فی ڈراپ مور کراپ‘‘(ہر بوند زیادہ فصل) کو نافذ کر رہا ہے، جو کہ ہندوستان میں16-2015 سے نافذ ہے۔پی ایم کے ایس وائی-’’فی ڈراپ مور کراپ‘‘(ہر بوند زیادہ فصل)بنیادی طور پر مائیکرو اریگیشن (ڈرپ اور اسپرنکلر اریگیشن سسٹم)کے ذریعے فارم کی سطح پر پانی کے استعمال کی کارکردگی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔

نیشنل واٹر مشن (این ڈبلیو ایم)کی جانب سے14 نومبر2019 کو ’صحیح فصل‘مہم کا آغاز کیا گیا تھا تاکہ پانی کے دباؤ والے علاقوں میں کسانوں کو ایسی فصلیں اگانے کی طرف راغب کیا جا سکے جو کم  پانی میں پیدا کی جاسکتی ہیں، معاشی طور پر منافع بخش ہیں، صحت مند اور غذائیت سے بھرپور ہیں اور زرعی موسم کے لیے موزوں ہیں اور علاقے کی آبی خصوصیات کے مطابق  اور ماحول دوست ہیں۔

جل شکتی ابھیان-I(جے ایس اے-I) کا انعقاد 2019 میں ملک کے 256 پانی کے دباؤ والے اضلاع کے 2,836 بلاکس میں سے 1,592 بلاکس میں کیا گیا تھا اور اسے 2021 میں’’جل شکتی ابھیان: کیچ دی رین‘‘(جے ایس اے:سی ٹی آر)کے طور پرفروغ دیا گیا تھا۔ ملک بھر کے تمام اضلاع (دیہی اور شہری علاقوں)کے تمام بلاکس کا احاطہ کرنے کے لیے تھیم’’کیچ دی رین- ویئر اِٹ فال-وہین اِٹ فالس‘‘جل شکتی ابھیان: کیچ دی رین(جے ایس اے:سی ٹی آر)-2022 مہم،جے ایس اے کی سیریز کی تیسری،29 مارچ 2022 کو شروع کی گئی تھی، تاکہ پورے اضلاع کے تمام بلاکس (دیہی اور شہری علاقوں) کا احاطہ کیا جا سکے۔صدر جمہوریہ ہند نے 4مارچ 2023 کو جے ایس اے:سی ٹی آر2023 کو پورے ملک میں لانچ کردیا ہے۔

مرکزی آبی کمیشن (سی ڈبلیو سی)ریاستوں میں پانی کے استعمال کی کارکردگی کے مطالعہ (ڈبلیو یو ای)اورایم ایم آئی پروجیکٹوں کے پرفارمنس ایویلیوایشن اسٹڈیز(پی ای ایس)کو فروغ دیتا ہے۔سی ڈبلیو سی پانی کے تحفظ اور پانی کے انتظام کو بھی فروغ دیتا ہے۔

یہ جانکاری جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کی۔

 

************

ش ح۔ و ا۔ن ع

(U: 8624)

 


(Release ID: 1950822) Visitor Counter : 123


Read this release in: English