بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

 کھادی ٹیکسٹائل کی فروخت

Posted On: 10 AUG 2023 3:20PM by PIB Delhi

بہت چھوٹی ، چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے وزیر مملکت  جناب بھانو پرتاپ سنگھ ورما نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع دی کہ بہت چھوٹے، چھوٹے اوردرمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی وزارت، (ایم ایس ایم ای) کھادی مصنوعات کی پیداوار اور فروخت کو بڑھانے کے لیے کھادی اور گاؤں کی صنعت کمیشن (کے وی آئی سی) کے ذریعے کھادی وکاس یوجنا (کے وی وائی) کو نافذ کر رہی ہے۔کے وی وائی کے درج ذیل اہم پروگراموں کے تحت مدد فراہم کی جاتی ہے:

(i) سود سبسڈی اہلیت کا سرٹیفکیٹ (آئی ایس ای سی) اسکیم کھادی کی پیداوار کے لیے کھادی اداروں (کے آئیز) کی ضرورت کے مطابق بینکوں کے ذریعے سود کی رعایتی شرح پر قرض فراہم کرتی ہے۔ اداروں کو صرف 4 فیصد کا سود ادا کرنے کی ضرورت ہے اور بینکوں کے ذریعہ 4 فیصد سے زیادہ یا اس سے زیادہ چارج کیا جانے والا کوئی بھی سود حکومت ہند کے وی آئی سی کے ذریعے قرض دینے والے بینکوں کو ادا کرتی ہے۔

(ii) ‘‘موجودہ کمزور کھادی اداروں کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانا اور مارکیٹنگ کے بنیادی ڈھانچے کے لیے مدد’’ کے تحت، موجودہ کمزور کھادی اداروں کو ان کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور کھادی سیلز آؤٹ لیٹس کی تزئین و آرائش کے لیے مالی مدد فراہم کی جاتی ہے۔

(iii) ‘‘کھادی کاریگروں کے لیے ورکشیڈ اسکیم’’ کام کے بہتر ماحول کے لیے انفرادی اور گروپ ورکشیڈ کی تعمیر میں مدد فراہم کرتی ہے۔

(iv) تبدیل شدہ مارکیٹ ڈیولپمنٹ اسسٹنس کو پیداواری اداروں، فروخت کرنے والے اداروں، کاریگروں اور کاریکاروں میں تقسیم کیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں کھادی اداروں اور کھادی کاریگروں کی کام کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ، کھادی کی پیداوار اور فروخت کو بڑھانے کے لیے حکومت کی طرف سے درج ذیل اقدامات کیے گئے ہیں۔

کے وی آئی سی ضرورت مند کے آئیز کو سلیور/روونگ کی شکل میں خام مال فراہم کرنے والے ڈیپارٹمنٹل سینٹرل سلیور پلانٹس (سی ایس پیز) سے کریڈٹ پر خام مال کی مدد فراہم کرتا ہے۔

(ii) کھادی کے لیے سینٹر آف ایکسی لینس کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹکنالوجی (این آئی ایف ٹی) نئی دہلی کے ساتھ حب اور اسپوک ماڈل پراین آئی ایف ٹی احمد آباد، بنگلورو، کولکتہ اور شیلانگ کے ساتھ مرکز کے طور پر نئے کپڑے اور مصنوعات بنانے اور کپڑوں کے معیار کے معیار کو پھیلانے کے لئےقائم کیا گیا ہے۔

(iii) کھادی اور گاؤں کی صنعتوں (کے وی آئی) کی مصنوعات 8 ڈیپارٹمنٹل سیلز آؤٹ لیٹس ‘‘کھادی انڈیا’’ کے وسیع نیٹ ورک اور کے وی آئی سی کی اس کی 18 شاخوں اور ملک بھر میں کھادی اداروں (کے آئیز) کی ملکیت والے 8035 ملک گیر کھادی آؤٹ لیٹس کے ذریعے فروخت کی جاتی ہیں۔

 (iv) (کے وی آئی سی)نے کے وی آئی مصنوعات کی فروخت کے لیے آن لائن پلیٹ فارم یعنی khadiindia.gov.in تیار کیا ہے۔

(v) (کے وی آئی سی) ہر سال انڈیا ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن (آئی ٹی پی او) کے زیر اہتمام انڈیا انٹرنیشنل ٹریڈ فیئر (آئی آئی ٹی ایف) میں شرکت کرتا ہے۔

(vi) کے وی آئی سی مارکیٹنگ سپورٹ کی سہولت فراہم کرتا ہے، نمائش کا اہتمام کرتا ہے جہاں ادارے، کاروباری افراد اپنی مصنوعات فروخت اور ڈسپلے کر سکتے ہیں۔

(vii)(کے وی آئی سی) ایکسپورٹ ورکشاپس کا انعقاد کرتا ہے اورکے وی آئی اداروں / اکائیوں کے فائدے کے لیے فیشن شوز میں شرکت کرتا ہے۔

(viii) (کے وی آئی سی) کھادی مصنوعات کی بڑی تعداد میں فروخت کو فروغ دینے کے لئے  محکمہ ،حکومت اوربڑے خریداروں  کے ساتھ تال میل کر رہا ہے۔جن میں ہندوستانی ریلوے، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت، مرکزی مسلح پولیس فورسز، قبائلی امور کی وزارت، اور دیگر مرکزی اور ریاستی حکومت شامل ہیں۔

بندیل کھنڈ سمیت ملک بھر میں کھادی کے تحت پیدا ہونے والے روزگار کے مواقع کی ریاست وار تفصیلات ضمیمہ-1 میں دی گئی ہیں۔

 

پرائم منسٹرز ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام (پی ایم ای جی پی)، کریڈٹ سے منسلک ایک بڑا سبسڈی پروگرام ہے، جس کا مقصد ملک میں غیر زرعی شعبے میں مائیکرو انٹرپرائزز کے قیام کے ذریعے دیہی اور شہری بے روزگار افراد کے لیے خود روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ . پی ایم ای جی پی کے تحت پچھلے پانچ برسوں کے دوران پیدا ہونے والے روزگار کے مواقع کا ریاست کے لحاظ سے تخمینہ ضمیمہ II میں دیا گیا ہے۔

کے وی آئی سی شہد مشن/ شہد کی مکھیوں کی پرورش کے پروگرام کو نافذ کرتا ہے، جو گرامودیوگ وکاس یوجنا (کے جی وی وائی) کا ایک جزو ہے، اس کے تحت مستفید ہونے والوں کو شہد کی مکھیوں کی زندہ کالونیوں، ٹول کٹ اور تربیت کے ساتھ 10 مکھیوں کے خانے فراہم کیے جاتے ہیں۔ پچھلے پانچ سالوں کے دوران ہنی مشن کے تحت مستفید ہونے والے ریاست کے لحاظ سے استفادہ کنندگان کو ضمیمہ III میں دیا گیا ہے۔

 

ضمیمہ - I

کھادی کے تحت مجموعی روزگار کی ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لحاظ سے تفصیلات:

 

نمبر شمار

ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقے

روزگار

1

جموں و کشمیر

21997

2

لداخ

0

2

ہماچل پردیش

3369

3

پنجاب

5188

4

چندی گڑھ (مرکز کے زیر انتظام علاقے)

54

5

ہریانہ

56071

6

دہلی

1180

7

راجستھان

30519

8

اتراکھنڈ

18016

9

اتر پردیش

136913

10

چھتیس گڑھ

6152

11

مدھیہ پردیش

3700

12

سکم

0

13

اروناچل پردیش

31

14

ناگالینڈ

295

15

منی پور

166

16

میزورم

14

17

تریپورہ

25

18

میگھالیہ

59

19

آسام

5118

20

بہار

72923

21

مغربی بنگال

32578

22

جھارکھنڈ

1868

23

اوڈیشہ

5346

24

انڈمان اور نکوبار

0

25

گجرات*

18803

26

مہاراشٹر**

3087

27

گوا

0

28

آندھرا پردیش

9061

29

تلنگانہ

2342

30

کرناٹک

27540

31

لکشدیپ جزائر

0

32

کیرالہ

14341

33

تمل ناڈو

20263

34

پڈوچیری

465

 

کل

497484

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

* دمن اور دیو سمیت

** بشمول دادرا اور نگر حویلی

ضمیمہ - II

گزشتہ پانچ برسوں کے دوران پی ایم ای جی پی کے تحت پیدا ہونے والا تخمینی روزگار

 

نمبر شمار

ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقے

2018-19

2019-20

2020-21

2021-22

2022-23

 
 

1

جموں کشمیر

60232

42840

68600

173184

96184

 

2

لداخ

 

 

2248

2360

728

 

3

ہماچل پردیش

11192

9808

9664

10192

7440

 

4

پنجاب

14408

13560

13216

14320

12512

 

5

چندی گڑھ

224

112

80

168

120

 

6

ہریانہ

17320

16232

13920

13808

12472

 

7

دہلی

1056

744

592

800

576

 

8

راجستھان

18872

24192

22176

20792

16296

 

9

اتراکھنڈ

17448

14752

17992

14688

14424

 

10

اتر پردیش

41944

48944

79952

100752

92808

 

11

چھتیس گڑھ

24752

22480

21744

24160

20344

 

12

مدھیہ پردیش

20208

17400

38832

64656

47656

 

13

سکم

440

632

456

680

456

 

14

اروناچل پردیش

2240

1688

784

1568

1264

 

15

ناگالینڈ

9664

8872

5920

9928

3752

 

16

منی پور

10328

9384

12448

9112

4360

 

17

میزورم

8984

6080

6480

5200

3296

 

18

تریپورہ

9432

7704

6736

7664

5624

 

19

میگھالیہ

3120

3016

2872

5592

2448

 

20

آسام

29896

20696

23512

30840

20768

 

21

بہار

26424

17728

17536

19816

35672

 

22

مغربی بنگال

19304

17776

16560

18440

17008

 

23

جھارکھنڈ

14376

12352

12176

13712

14808

 

24

اوڈیشہ

24560

21784

25368

34408

31040

 

25

انڈمان نکوبار

1832

744

1240

1296

968

 

26

گجرات*

28000

31864

22832

33144

24568

 

27

مہاراشٹر**

45136

35248

24832

33024

29000

 

28

گوا

624

720

464

696

528

 

29

آندھرا پردیش

17760

17504

13392

19816

24584

 

30

تلنگانہ

16408

17392

16200

23248

20320

 

31

کرناٹک

29256

29576

35504

47016

44944

 

32

لکشدیپ

0

0

24

56

16

 

33

کیرالہ

19888

19504

19112

22312

25032

 

34

تمل ناڈو

41480

41384

41504

47776

49120

 

35

پڈوچیری

608

512

352

528

200

 

 

کل میزان

587416

533224

595320

825752

681336

 

 

*بشمول دمن اور دیو* بشمول دادرا اور نگر حویلی

ضمیمہ – III

گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ہنی مشن پروگرام کے تحت ریاست کے لحاظ سے مستفید ہونے والے افراد کی تفصیلات:

 

 

نمبر شمار

ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقے

2018-19

2019-20

2020-21

2021-22

2022-23

  1. 2.

جموں و کشمیر

350

250

0

0

200

  1.  

ہماچل پردیش

309

50

0

80

70

  1.  

پنجاب

0

50

0

0

0

  1.  

چندی گڑھ (مرکز کے زیر انتظام علاقے)

350

0

0

60

0

  1.  

ہریانہ

300

60

0

0

130

  1.  

دہلی

0

10

20

10

0

  1.  

راجستھان

209

205

100

0

270

  1.  

اتراکھنڈ

542

90

30

50

63

  1.  

اتر پردیش

1077

278

505

280

140

  1.  

چھتیس گڑھ

180

85

30

20

90

  1.  

مدھیہ پردیش

300

45

80

50

60

  1.  

سکم

5

0

0

0

0

  1.  

اروناچل پردیش

0

25

0

0

10

  1.  

ناگالینڈ

500

50

30

10

20

  1.  

منی پور

300

250

30

0

0

  1.  

میزورم

750

0

0

0

0

  1.  

تریپورہ

200

200

30

20

0

  1.  

میگھالیہ

305

25

0

40

0

  1.  

آسام

352

99

0

30

110

  1.  

بہار

600

80

190

100

40

  1.  

مغربی بنگال

300

70

0

50

90

  1.  

جھارکھنڈ

250

80

80

50

50

  1.  

اوڈیشہ

60

114

0

80

143

  1.  

انڈومان اور نکوبار جزائر

0

0

0

0

0

  1.  

گجرات*

625

100

50

50

90

  1.  

مہاراشٹر**

415

226

50

150

80

  1.  

گوا

0

43

0

0

10

  1.  

آندھرا پردیش

219

30

20

50

90

  1.  

تلنگانہ

175

30

60

70

0

  1.  

کرناٹک

338

50

50

40

285

  1.  

لکشدیپ جزائر

0

0

0

0

0

  1.  

کیرالہ

300

225

50

60

30

  1.  

تمل ناڈو

325

100

100

100

90

  1.  

پڈوچیری

0

0

0

0

0

 

کل

9636

2920

1505

1450

2161

 

 

 

* دمن اور دیو سمیت

** بشمول دادرہ اور نگر حویلی

 

 

*************

ش ح۔  س ب ۔م ش

(U-8627)


(Release ID: 1950811)
Read this release in: English , Manipuri