سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (این اے آر ایف)، جسے گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا،کا مقصد تحقیق اور تعلیم میں وسائل کی مساوی فنڈنگ اور اسے جمہوری بنانا ہے
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستان کی ٹکنالوجی پر مبنی ترقی کے لیے زیادہ سے زیادپرائیویٹ ریسرچ فاؤنڈیشنز کو سرکاری سائنسی محکموں کے ساتھ ملانے پر زور دیا
وزیر موصوف نے کہا کہ، انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کا مقصد سائنسی تحقیق کے مساوی فندنگ اوراس میں زیادہ سے زیادہ نجی شراکت داری کو لانا ہے
نئی دہلی میں سائنس اور ٹکنالوجی کے لیے صلاحیت سازی پر ایک ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ٹیکنالوجی پر مبنی خوشحال ہندوستان کی تعمیر کے لیے سرکاری اور پرائیوٹ لیبز کے درمیان خیالات کے تبادلے پر زور دیا
Posted On:
18 AUG 2023 5:15PM by PIB Delhi
گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ میں منظور کئے گئے‘‘انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن’’(اے این آر ایف) ایکٹ کا مقصد تحقیق اور تعلیم میں وسائل کی یکساں فنڈنگ کرنا اور اسے جمہوری بنانا ہے۔
یہ بات سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) کے پی ایم او، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ، نئی دہلی میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے لیے صلاحیت سازی پر منعقد ایک ورکشاپ میں کلیدی خطبہ دیتے ہوئے کہی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستان کی ٹیکنالوجی پر ،مبنی ترقی کے لیے زیادہ سے زیادہ پرائیویٹ تحقیقی اداروں کو سرکاری سائنسی شعبوں کے ساتھ ملانے پر زور دیا۔ انہوں نے سائنسی تحقیق کے لیے مساوی فنڈنگ اور زیادہ سے زیادہ نجی شراکت داری لانے پر بھی زور دیا۔
وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے تصور کردہ اے این آر ایف ہندوستان کو نئے شعبوں میں نئی تحقیق کی قیادت کرنے والے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کردے گا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، اے این آر ایف کو مختلف کمپنیوں کو تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری کرنے کی حوصلہ افزائی کرنی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ایک منفرد پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) ادارے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جس کے لیے 36,000 کروڑ ریسرچ فنڈنگ نجی شعبے خاص طور سے صنعتی حلقے سے آنی ہے جب کہ حکومت صنعتی حلقے کی زیادہ شراکت داری کو یقینی بنانے کے لئے 14,000 کروڑ روپے لگائے گی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ تبدیلی کی رفتار اتنی تیز ہے کہ ہندوستان مزید انتظار کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا اور اب وقت آگیا ہے کہ سرکاری اور نجی اداروں کی حد بندی ختم کی جائے۔ انہوں نے ٹیکنالوجی کی قیادت میں خوشحال ہندوستان کی تعمیر کے لیے سرکاری اور نجی لیبز کے درمیان خیالات کے بامعنی تبادلے پر زور دیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید کہا، سائنسدانوں کو تحقیق کے لیے انفرادی نقطہ نظر کے بجائے مسائل کے حل اور مصنوعات کی ترقی کے لیے ٹیم پر مبنی نقطہ نظر اپنانا چاہیے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ سائنسی شعبہ کے تمام سربراہان نے صلاحیت سازی کی میٹنگ میں بڑی تعداد میں سائنسدانوں کے ساتھ آن لائن شرکت کی۔ وزیرموصوف نے سائنسی برادری کو کارپوریٹ سیکٹر کی اچھی چیزوں اور بہترین طریقوں کو اپنانے کی تلقین کی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ صلاحیت سازی کو جذب کرنے کی حد کی بھی تشریح ہونی چاہیے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ ہندوستان اب دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ مل کر جدید ترین ٹکنالوجی میں ترقی کررہا ہے اوراس کے لئے انہوں نے قومی کوانٹم مشن ( این کیو ایم) اور خلائی شعبے میں ملی بین الاقوامی سطح پرحاصل ہوئی شہرت کی مثال دی۔
وزیر نے کہا،مصنوعی ذہانت اور کوانٹم ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری سے ہماری روزمرہ کی زندگی میں تبدیلی آئے گی اور یہ حفظان صحت ، زراعت، موسمیاتی تبدیلی اوردیگر پر اثر انداز ہو کر ہماری سماجی بہبود کو بہت فائدہ پہنچائے گی۔ انہوں نے انڈومنٹ فنڈ کی تبدیلی کی صلاحیت کا خیرمقدم کیا۔
صلاحیت سازی کمیشن (سی بی سی) کے چیئرمین جناب عادل زینل بھائی، حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر اجے سود ، سائنس اور تکنالوجی محکمے (ڈی ایس ٹی) اور بائیو ٹکنالوجی کے محکمہ (ڈی بی ٹی) کےسکریٹری ڈاکٹر راجیش گوکھلے، صلاحیت سازی کمیشن (سی بی سی) میں رکن (انتظامیہ) جناب پروین پردیشی اور بہت سے سینئر سائنس دان اور سینئر افسران نے اس ورکشاپ میں حصہ لیا۔
سی بی سی کے بارے میں
مختلف وزارتوں اور محکموں کی صلاحیت سازی کے لئے ایک اسٹریٹجک فریم ورک فراہم کرنے کے لیے صلاحیت سازی کمیشن (سی بی سی) قائم کیا گیا ہے۔ یہ اسٹریٹجک فریم ورک سالانہ صلاحیت سازی پلان(اے سی بی پی) کے طور پر سامنے آیا، جو شناخت شدہ قابلیت کو کیلنڈرائزڈ فارمیٹ میں سامنے لاتا ہے۔ حکومت نے مشن کی مدد کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، جو مندرجہ ذیل ہیں۔
- صلاحیت سازی کے لئے اہلیت پر مبنی فریم ورک
- ایک آن لائن لرننگ پلیٹ فارم
- ایک کارکردگی کے بندوبست کا نظام
- مسلسل سیکھنے کا کلچر
مختلف شعبوں میں علم کی ترقی کے لیے سائنسی صلاحیت سازی ضروری ہے۔ تحقیق کے بنیادی ڈھانچے، تربیت اور تعلیم میں سرمایہ کاری کرکے، ہندوستان عالمی سائنسی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے اور ایک ایسے مضبوط سائنسی افرادی قوت نئی ٹیکنالوجیز، مصنوعات اور حل کی تخلیق کو آگے بڑھا سکتا ہے جس سے مقامی اور عالمی چیلنجوں کا حل نکل سکے۔ ملک کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور اس میں سائنسی صلاحیت سازی اقتصادی ترقی کوآگے بڑھا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ایک ترقی پارہے سائنسی ماحولیاتی نظام اقتصادی ترقی اور ملازمتوں کے مواقعہ کو بھی بڑھاوا دیتا ہے۔ تحقیق اور اختراع سے نئی صنعتوں، اسٹارٹ اپس اور کاروباروں کی ترقی کا باعث بنتی ہے، جس کے نتیجے میں روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔
سائنس اور ٹکنالوجی(ایس اینڈ ٹی) کے لیے صلاحیت سازی ہنر مند محققین، سائنسدانوں اور پیشہ ور افراد کی ایک پائپ لائن تیار کرسکتی ہے جو ہندوستان کو بین الاقوامی تعاون میں زیادہ مؤثر طریقے سے شامل ہونے کے قابل بنا سکتی ہے کیونکہ مشترکہ تحقیقی کوششیں سے ہی علم کو مشترک کرنے، ثقافتی تبادلے اور عالمی مسائل کے اجتماعی حل کا باعث بن سکتی ہیں۔ آب و ہوا میں تبدیلی، آلودگی اور وسائل کی کمی جیسے آب و ہوا سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے سائنسی مہارت کی ضرورت پڑتی ہے۔ ایک ہنر مند افرادی قوت پائیدار طریقوں اور صاف ستھری ٹیکنالوجیز کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتی ہے۔ سائنس اور ٹکنالوجی کے لئے عملی صلاحیتوں کی پالیسیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، سائنس داں، صحت عامہ سے لے کر ٹیکنالوجی کے ضابطے تک کے امور پر فیصلہ کرنے کے لئے پالیسی سازوں کو درست اور قابل اعتبار معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔ سائنسی صلاحیت سازی قومی لچیلا پن اور تیاریوں میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے، جیسا کہ ہم سب نے کووڈ 19کےدوران محسوس کیا ہے۔ قدرتی آفات، وبا اور دیگر غیر متوقع چیلنجوں سے نمٹنے کے لیےتحقیق اور ترقی کے لئے صلاحیت سازی ضروری ہے۔ سائنسی صلاحیت سازی انٹر ڈسپلنری تحقیق کی حوصلہ افزائی کرتی ہے، جہاں مختلف شعبوں کے ماہرین پیچیدہ مسائل کو حل کرنے کے لیے تعاون کرتے ہیں اوریہ نقطہ نظر جامع اور جامع حل کی طرف لے جاتا ہے۔ اس کے لئے ہمارے اپنے سائنس اور ٹکنالوجی کے محکموں کے درمیان انٹر ڈسپلنری اشتراک کی بھی ضرورت ہے۔
تکنیکی خودمختاری کے حصول، غیر ملکی ٹیکنالوجیز پر انحصار کم کرنے اور اہم شعبوں میں خودانحصاری کو یقینی بنانے کے لیے ایک ہنر مند سائنسی افرادی قوت کو تیار کرنا بہت ضروری ہے۔ ایک مضبوط سائنسی افرادی قوت نہ صرف ہندوستان کی پیش رفت اور ترقی کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ اختراع، اقتصادی ترقی، پائیدار طریقوں اور عالمی قیادت کے پیچھے ایک محرک قوت بھی ہے۔ سائنسی تعلیم، تحقیق اور صلاحیت سازی میں سرمایہ کاری قوم کے مستقبل میں سرمایہ کاری ہے۔ ہم ٹیکنالوجی کے انقلاب کے درمیان ہیں ا ور ایک قوم کے طور پر ہمیں شہریوں کو بہتر حکمرانی فراہم کرنے کے لیے اس تبدیلی کا بہترین استعمال کرنا چاہیے۔ تیز رفتار سائنسی ماحولیاتی نظام کے ساتھ ہم آہنگ رہنے کے لیے سائنسی تحقیق اور ترقی کا احاطرہ کرنے والے ایک مضبوط ڈھانچے کی ضرورت ہے۔
*****
ش ح۔ف ا ۔ ج
Uno-8603
(Release ID: 1950736)
Visitor Counter : 146