قانون اور انصاف کی وزارت

آسان، قابل رسائی،  قابل استطاعت اور فوری انصاف کے لیے ایکشن پلان

Posted On: 10 AUG 2023 5:09PM by PIB Delhi

بھارت کے آئین کی دفعہ  348(1)(اے ) میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اور  ہر ہائی کورٹ میں تمام کارروائی انگریزی زبان میں ہوگی۔ تاہم، اس کے باوجود آئین کے دفعہ 348 کی شق (2)  میں کہا گیا ہے کہ شق (1) کی ذیلی شق ( اے ) میں  کہا گیا ہے کہ  کسی ریاست کا گورنر، صدر کی پہلے سے حاصل کی گئی رضامندی سے یا ریاست کے کسی سرکاری مقاصد کے لیے ہائی کورٹ کی کارروائی میں استعمال کی جانے والی کوئی دوسری زبان ، جس کی اس ریاست میں پرنسپل سیٹ ہو ، ہندی زبان کے استعمال کی اجازت دے سکتا ہے۔  مورخہ 21 مئی ، 1965 ء  میں کابینہ کمیٹی کے فیصلے میں کہا گیاہے  کہ عزت مآب چیف جسٹس آف انڈیا کی رضامندی ہائی کورٹ میں انگریزی کے علاوہ کسی دوسری زبان کے استعمال سے متعلق کسی تجویز پر حاصل کی جائے۔

اس کے مطابق، راجستھان کی ہائی کورٹ کی کارروائی میں ہندی کے استعمال کو 1950 میں آئین کی دفعہ 348 کی شق (2) کے تحت اختیار دیا گیا تھا۔ کابینہ کمیٹی کے  21 مئی ، 1965 ء  کے فیصلے کے بعد جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے، چیف جسٹس آف انڈیا کی مشاورت سے اتر پردیش ہائی کورٹ (1969ء )، مدھیہ پردیش ہائی کورٹ (1971ء ) اور بہار  ہائی کورٹ (1972ء ) میں ہندی کے استعمال کی اجازت دی گئی۔

اس کے علاوہ ، عدالتی  کارروائی  میں علاقائی زبانوں کو فروغ دینے کے لیے، سپریم کورٹ نے ‘‘ سپریم کورٹ وِدِھک  انوواد سافٹ ویئر ( ایس یو وی اے ایس )  تیار کیا ہے  ، جو  کہ مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ایک مشینی معاون ترجمہ کا  ٹول ہے۔  ایس یو وی اے ایس  کو الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کی تکنیکی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔ یہ ٹول خاص طور پر عدالتی ڈومین کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور  یہ فی الحال عدالتی دستاویزات ، احکامات یا فیصلوں  کو انگریزی  سے دس مقامی زبانوں ہندی، کنڑ، تمل، تیلگو، پنجابی، مراٹھی، گجراتی، ملیالم، بنگالی ، اردو  میں اور  مذکورہ زبانوں سے انگلش میں ترجمہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے   ۔

مقررہ وقت پر عدالتی نظام کو یقینی بنانے کے لیے تجارتی تنازعات کے تیز تر حل کی خاطر کمرشل کورٹس ایکٹ 2015 ء کے تحت مناسب بنیادی ڈھانچہ اور خصوصی عدالتی انسانی قوت کے ساتھ ڈیڈیکیٹیڈ  کمرشل عدالتیں قائم کی گئی ہیں۔ فی الحال دلّی میں 35 ڈیڈیکیٹیڈ کمرشل کورٹ ، ممبئی میں 6 ڈیڈیکیٹیڈ کمرشل کورٹ ، بنگلورو شہر میں 8  ڈیڈیکیٹیڈ کمرشل کورٹ اور بنگلورو دیہی علاقوں میں 2  ڈیڈیکیٹیڈ کمرشل کورٹ اور کولکاتہ میں 2 ڈیڈیکیٹیڈ کمرشل کورٹ ہیں۔

اس کے علاوہ، 23 ہائی کورٹوں نے مخصوص ریلیف (ترمیمی) ایکٹ، 2018 کے سیکشن  20  بی کے مطابق بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹ کے معاہدوں کے تنازعات کے لیے نامزد خصوصی عدالتیں قائم کی ہیں۔ مزید برآں، کرناٹک، مدھیہ پردیش، الہٰ آباد اور کلکتہ کی ہائی کورٹوں نے بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹ کے معاہدوں سے متعلق اس طرح کے تنازعات کی سماعت کے لیے ایک ہفتہ/مہینہ میں مخصوص  دن مقرر کیے ہیں۔  

دلّی، اڑیسہ، آندھرا پردیش، الہ آباد، جموں و کشمیر، سکم، پٹنہ اور مدراس کی ہائی کورٹ نے زیادہ  مالیت کے تجارتی تنازعات یعنی 500 کروڑ روپئے سے زیادہ کے  معاملوں  کو نمٹانے کے لیے خصوصی بنچ قائم کی  ہیں۔ دیگر ہائی کورٹ بھی اس تجویز پر غور کر رہی ہیں۔

پرانے مقدمات کوتیزی سے نمٹانے کے لیے اپریل ، 2015 ء میں ہونے والی چیف جسٹسوں کی کانفرنس میں قرارداد منظور کی گئی تھی ، جس کی بنیاد پر تمام 25 ہائی کورٹوں میں بقایا جات کی کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں تاکہ پانچ سال سے زائد عرصے سے زیر التوا مقدمات کو نمٹایا جا سکے۔ ضلعی عدالتوں کے تحت بقایا جات کمیٹیاں بھی قائم کر دی گئی ہیں۔

یہ معلومات قانون و انصاف  کے وزیر جناب ارجن رام میگھوال نے آج راجیہ سبھا میں ایک  تحریری جواب میں  فراہم کیں ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ف ا  ۔  ع ا

(2023۔08۔18)

U.No. 8531                          



(Release ID: 1950208) Visitor Counter : 83


Read this release in: English , Tamil