صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر من سکھ مانڈویہ نے وزارتی میٹنگ میں جنوب مشرقی ایشیا کے خطے میں ٹی بی کو ختم کرنے كی مسلسل كوشش كو تیز کرنے اور اختراع سے كام لینے پر کلیدی خطبہ دیا


مشترکہ کوششیں، تشخیصی روک تھام تک مساوی رسائی اور علاج کے اختیارات ٹی بی کے خاتمے کے لیے اہم ہیں جیسا کہ عالمی وبائی  سے سے نمٹنے میں مظاہرہ كیا گیا: ڈاکٹر من سکھ مانڈویہ

معاشرے میں ٹی بی کے  بدنما داغ کا مقابلہ کرتے ہوئے ہندوستان ٹی بی سے متاثرہ تمام افراد کو مریض رُخٰ مدد فراہم کرنے  کے لیے پرعزم ہے:من سکھ مانڈویہ

میں ہندوستان کی اس کے اختراعی نقطہ نظر، کثیر سیکٹر پارٹنرشپ کی کوششوں اور ٹی بی کے خاتمے کی خاطر فنڈنگ کے لیے ستاءش کرتا ہوں۔ اس سے دوسرے ممالک کو تحریک ملی ہے: ڈاکٹر ٹیڈروس ادنوم گھیبریسس

گاندھی نگر اعلامیہ پر دستخط کرنے ایک اہم سنگ میل ہے جو اس اعتماد کا اظہار کرتا ہے کہ ڈبلیو ایچ او ایس ای اے آر او خطہ شراکت داروں، ذمہ داروں اور برادریوں کے تعاون سے تمام رکن ممالک کی جانب سے درست سمت میں بے روك، ٹھوس اور ہم آہنگ اقدامات کے ساتھ 2030 تک ٹی بی کو ختم کرنے میں کامیاب ہو جائے گا

Posted On: 17 AUG 2023 7:39PM by PIB Delhi

" ٹی بی کے خاتمے کے لیے جنوب مشرقی ایشیاءی خطے کے ممالک کے اندر اجتماعی اور باہمی تعاون کی کوششیں  کلیدی ہوں گی۔" یہ بات مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر من سکھ مانڈویہ نے کہی جنہوں نے وزارتی میٹنگ میں ٹی بی کو ختم کرنے كی مسلسل كوشش كو تیز کرنے اور اختراع سے كام لینے پر کلیدی خطبہ پیش كیا۔ آج گاندھی نگر میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادنوم گھیبریسس کی مشترکہ صدارت میں ایك میٹنگ ہوئی۔ ڈاکٹر ہنس ہنری کلوگ، ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ڈائریکٹر برائے یورپ، ڈاکٹر پونم کھیترپال سنگھ، ڈائریکٹر ڈبلیو ایچ او ایس ای اے آر او نے بھی شركت كی۔

ڈبلیو ایچ او کے جنوب مشرقی ایشیاءی خطے کے رکن ممالک کے وزرائے صحت عزت مآب جناب زاہد مالک عزت مآب وزیر صحت اور خاندانی بہبود، بنگلہ دیش، عزت مآب محترمہ لیونپو ڈیچن وانگمو، وزیر صحت، بھوٹان، محترمہ صفیہ محمد سعید، عزت مآب نائب وزیر صحت، مالدیپ، عزت مآب جناب موہن بہادر بسنیٹ، عزت مآب وزیر صحت اور آبادی، نیپال، عزت مآب ڈاکٹر کیہلیا رامبوکویلا، عزت مآب وزیر صحت، سری لنکا نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔ جمہوریہ انڈونیشیا کے وزیر صحت جناب بوڈی جی سادیکن نے ایک ریکارڈ شدہ پیغام عملی طور پر شیئر کیا۔ محترمہ ڈرا اوڈیٹے دا سلوا ویگاس، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز، تیمور لیسٹے، محترمہ فرانکوئس وینی، ڈائریکٹر آف ایکسٹرنل ریلیشنز اینڈ کمیونیکیشنز، گلوبل فنڈ نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001PJR5.png

اس تقریب میں گاندھی نگر اعلامیہ پر دستخط  كے ساتھ ایك اہم سنگ میں طے كیا گیا جو وزرائے صحت اور ڈبلیو ایچ او  ایس ای اے آر او کا مشترکہ اعلامیہ ہے۔ اعلامیہ میں یہ بھی كہا گیا ہے کہ ترقی کے باوجود جنوب مشرقی ایشیاءی خطے نے ٹی بی کے خاتمے کی حکمت عملی کے 2020 كے سنگ میل كو طے نہیں كیااور نیویارک میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی اجلاس (یو این ایچ ایل این- ٹی بی) کے دوران ظاہر كردہ سیاسی عزم کے مطابق 2022 کے کوریج کے اہداف کو پورا نہیں کیا۔ یہ اجلاس  26 ستمبر 2018 کو ہو تھا۔ یہ اس اعتماد کا اظہار کرتا ہے کہ ڈبلیو ایچ او  ایس ای اے آر او خطہ شراکت داروں، ذمہ داروں اور کمیونٹیز کے تعاون سے تمام رکن ممالک کی طرف سے درست سمت میں بے لگام، ٹھوس اور ہم آہنگ اقدامات کے ساتھ 2030 تک ٹی بی کو ختم کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ گاندھی نگر اعلامیہ رکن ریاستوں کی جانب سے ٹی بی کے خلاف کمیونٹی کے نقطہ نظر کو بڑھانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی ستائش کرتا ہے جیسے افراد اور گروہوں کی طرف سے مریضوں کے لیے غذائیت کی مدد، خاندان پر مرکوز دیکھ بھال اور غذائیت اور علاج سے متعلق نقل و حمل کے لیے مریضوں کی مالی مدد۔ اس سے بہتر نتائج کی طرف پیش رفت میں تیزی آتی ہے اور بدنما داغ  بھی کم ہوتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0027TP7.png

 وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت کی ستائش کرتے ہوئے، ڈاکٹر مانڈویہ نے عالمی پائیدار ترقی کے اہداف سے پانچ سال پہلے 2025 تک ہندوستان سے ٹی بی کے خاتمے کے ہندوستان کے عزم کو دہرایا۔ ڈاکٹر مانڈویہ نے کہا کہ مشترکہ کوششیں، تشخیصی روک تھام تک مساوی رسائی اور علاج کے اختیارات ٹی بی کو ختم کرنے کے لیے اہم ہیں۔ مزید وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی  کہا کہ "معاشرے میں ٹی بی کے بدنما داغ کا مقابلہ کرتے ہوئے ہندوستان ٹی بی سے متاثرہ تمام افراد کو مریض پر مبنی مدد فراہم کرنے، انہیں فعال کرنے اور ان کی مدد کرنے کے لیے پرعزم ہے۔"

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003CS1G.png

وزیر صحت نے وضاحت کی کہ ہندوستان نے مقامی شواہد كی بنیاد پر ٹی بی کے بوجھ کا اندازہ لگانے کے لیے اپنا ریاضیاتی ماڈل تیار کرکے ڈیٹا پر مبنی فیصلوں کی طاقت کا فائدہ اٹھایا ہے۔ اپنی جان توڑ کوششوں کے ذریعے، ہندوستان نے عالمی اوسط سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 2015 سے 2022 تک ٹی بی کے واقعات كو 13 فیصد کم كر نے كے ساتھ  اموات میں 15 فیصد کمی حاصل کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "نجی شعبے کی بڑھتی ہوئی مصروفیت اور پائیدار ماڈلز کے ذریعے گزشتہ دہائی میں ٹی بی کے نوٹیفکیشن میں 7 گنا زیادہ بہتری آئی ہے۔"حال ہی میں شائع ہونے والے 'راشن' ٹریل پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا کہ "یہ ٹی بی کی اموات کے ساتھ ساتھ ٹی بی كے واقعات کو کم کرنے میں غذائی اجزاء کی اہمیت کی توثیق کرتا ہے۔"

ٹی بی کو ختم کرنے اور بدنامی سے نمٹنے کے اپنے مشن میں وزیر صحت نے خاندان پر مبنی دیکھ بھال کے ماڈل کو لاگو کرنے کے اقدامات کا ذكر کیا جو اپنی نوعیت کا پہلا کمیونٹی مصروفیت کا طریقہ کار ہے جسے 'نی-کشے متراس' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ پردھان منتری ٹی بی مکت بھارت ابھیان کے تحت ہے جس كا مقصدٹی بی کے مریضوں کو اضافی غذائیت، تشخیصی اور پیشہ ورانہ مدد فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے فائدہ کی براہ راست منتقلی کے ذریعے ٹی بی کے علاج كرانے والوں کو ماہانہ غذائی امداد فراہم کرنے کے لیے نی-کشے پوشن یوجنا پہل کا بھی ذكر کیا۔ اس كے تحت کامیابی سے 7.5 ملین ٹی بی کے مریضوں کو ان کے متعلقہ بینک کھاتوں میں 244 ملین ڈالر سے زیادہ کی رقم فراہم کی گءی ہے۔

ٹی بی سے نمٹنے میں پیش رفت اور کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے ڈاکٹر ٹیڈروس ادانوم گھیبریسس نے کہا کہ "میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ کی قیادت میں ٹی بی کے خاتمے کے لیے ان کے قابل ذکر اقدامات کو سراہتا ہوں۔"انہوں نے مزید کہا کہ میں اختراعی نقطہ نظر، کثیر شعبوں کی شراکت کی کوششوں اور ٹی بی کے خاتمے کے لیے فنڈنگ کے لیے ہندوستان کی تعریف کرتا ہوں۔ اس سے دوسرے ممالک کو حوصلہ ملا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ عالمی صحت کے بحران جیسے کہ عالمی وبا نے بہت سے ممالک میں حاصل ہونے والی پیش رفت کو پلٹ دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہمارے پاس نئے اور طاقتور ٹولز ہیں جو ٹیسٹ کے اوقات کو کم کرتے ہیں، جو ٹی بی کے مریضوں کے علاج اور شفایابی میں گیم چینجر ہیں۔"

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0046D6B.png

جناب سدھانش پنت، سکریٹری، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے ٹی بی سے نمٹنے کے لیے ہندوستان میں اب تک نافذ کیے گئے بہترین طریقوں کا ذكر  کیا اور آگے بڑھنے کے لیے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "علاج سے زیادہ روک تھام پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے"۔

***

ش ح۔ ع س۔ ک ا



(Release ID: 1950001) Visitor Counter : 93


Read this release in: English , Hindi