الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

  الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے شعبے میں ہندوستان کی بڑی پیش رفتوں  پر وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے 77 ویں یوم آزادی کے خطاب کی نمایاں خصوصیات

Posted On: 15 AUG 2023 5:50PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 77 ویں یوم آزادی کے مبارک موقع پر نئی دہلی میں لال قلعہ کی فصیل سے قوم سے خطاب کیا۔ اس شاندار سفر میں قابل فخر قوم کو حاصل ہونے والی دیگر نمایاں کامیابیوں کے ساتھ ساتھ انہوں نے اس بارے میں بھی بات کی کہ کس طرح گزشتہ ایک دہائی میں تکنیکی منظرنامے کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا گیا ہے۔مزید برآں انہوں نے ڈیجیٹل طور پر بااختیار ہندوستان کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

  1. اپنے خطاب میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ حکومت کی پالیسیاں ملک کے نوجوانوں کو مدد فراہم کر رہی ہیں اور ان کی طاقت نے ہندوستان کو دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بننے میں مدد فراہم کی ہے۔
  2. جناب نریندر مودی نے ہندوستان میں ڈیجیٹل اختراع پر زور دیا اور ہندوستان کے ڈیجیٹل منظر نامے میں قابل ذکر تبدیلی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے زمرہ 2 اور زمرہ 3 شہروں میں ڈیجیٹل انڈیا کی کامیابی کو بھی اجاگر کیا۔
  3. وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اس بات کا ذکر کیا کہ جی20 سربراہی اجلاس کے لیے بالی کے اپنے حالیہ دورے کے دوران، عالمی رہنماؤں نے ان سے ڈیجیٹل انڈیا کی کامیابی کی کہانی کی پیچیدگیوں کے بارے میں سوال کیا۔ ایک خبر رساں ایجنسی کے ذریعہ ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا،‘‘گزشتہ سال بالی میں جی 20 سربراہی اجلاس میں ترقی یافتہ ممالک سمیت سبھی ڈیجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچے کی کامیابی کے بارے میں جاننا چاہتے تھے۔ اور میں نے کہا کہ ہندوستان نے جو کچھ بھی کیا ہے وہ صرف ممبئی ، دہلی اور کولکاتہ تک محدود نہیں ہے،بلکہ زمرہ 2 اور زمرہ3 شہروں میں بھی نوجوان مختلف شعبوں میں کافی اثر ڈال رہے ہیں، ہندوستان کے چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں بھی پر عزم اقدامات کرنے کا حوصلہ ہے۔
  4. جناب نریندر مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان جدیدیت کی طرف متعدد صلاحیتوں کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ قابل تجدید توانائی سے ہائیڈروجن توانائی تک ہندوستان آگے بڑھ رہا ہے۔ جب کہ خلا میں ہماری صلاحیت بڑھ رہی ہے، ہم گہرے سمندر کے مشنوں میں تیزی سے کامیابی حاصل کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ گاؤں میں انٹرنیٹ کی رسائی میں اضافہ سے لے کر کوانٹم کمپیوٹر تک، ہندوستان  ہر میدان میں آگے بڑھ رہا ہے۔
  5. وزیر اعظم نے اس اہم کردار کو تسلیم کیا جو ٹیکنالوجی مستقبل کی تشکیل میں ادا کرتی ہے۔ خلا سے لے کر گہرے سمندر کے مشن تک اور وندے بھارت ٹرینیں، الیکٹرک بسیں، میٹرو ٹرینیں، دیہاتوں میں انٹرنیٹ، اور سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ تک -  ہم ہر شعبے میں کام کر رہے ہیں۔ بھارت اپنے مقاصد کی تکمیل کی طرف بڑھ رہا ہے۔ یہ حکومت جن منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھتی ہے ان پر کام کی شروعات بھی کرتی ہے۔ ہمارا مقصد بڑا اور دور رس ہے۔

 

اب تک کی پیشرفت:

ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کا آغاز وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 01 جولائی 2015 کو کیا تھا جس کا مقصد ہندوستان کو علم پر مبنی معیشت اور ڈیجیٹل طور پر بااختیار معاشرے میں تبدیل کرنا ہے تاکہ ڈیجیٹل خدمات کو یقینی بنایا جا سکے، ڈیجیٹل رسائی، ڈیجیٹل شمولیت، ڈیجیٹل تفویض اختیارات اورڈیجیٹل خامیوں کا ازالہ کرتے ہوئے دنیا کو بااختیار بنایا جائے۔ یہ پروگرام الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت(ایم ای آئی ٹی وائی) کے ذریعے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی وزارتوں اور محکموں کے ساتھ مربوط ہے جو اپنے متعلقہ حلقہ اثر علاقوں میں اس میں شراکت داری کر رہے ہیں۔ الیکٹرانکس اور آئی ٹی کی وزارت نے ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کے ذریعے ملک میں اسٹارٹ اپ صنعتوں کو سپورٹ کرنے کے لئے سیمی کنڈکٹرز میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور ملک میں سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے، کوانٹم کمپیوٹنگ، ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر وغیرہ پرخصوصی توجہ دی ہے۔

 

  1. ملک میں ٹیکنالوجی کی قیادت میں اسٹارٹ اپ انوویشن ایکو سسٹم کو فروغ دینے کے لیے اقدامات اور پہل قدمیاں:
  1. ٹیکنالوجیکل انکیوبیشن اینڈ ڈیولپمنٹ آف انٹرپرینیورز(ٹی آئی ڈی ای2.0)2000 سے زیادہ ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپس کو سنبھالنے اور ان کی نگہداشت کرنے کے ساتھ ساتھ منتخب 51 ٹیکنالوجی انکیوبیشن سینٹرز کی صلاحیتوں کو بڑھا رہا ہے تاکہ جدت طرازی کو فروغ دیا جا سکے اور معاشی دولت پیدا کی جا سکے۔ اسکیم کے تحت، 51 انکیوبیشن مراکز میں 920 سے زیادہ اسٹارٹ اپس کو شامل کیا گیا ہے۔
  2. ایس اے ایم آر آئی ڈی ایچ (سمردھ) اسکیم موجودہ اور آنے والے ایکسلریٹروں کی مدد کے لیے ممکنہ پروڈکٹ پر مبنی اسٹارٹ اپس کو  صحیح تناسب سے منتخب کرنے اور تیز کرنے کے لیے، سمردھ اسکیم کے تحت اب تک 14 ریاستوں اور 12 شہروں میں 22 ایکسلریٹرس کی مدد کی گئی ہے۔
  • iii.   قومی مفاد کے مختلف شعبوں میں کل 42 سینٹرز آف ایکسیلنس (سی او ای ایس) کا آغاز کیا گیا ہے تاکہ خود کفالت کو آگے بڑھایا جا سکے اور نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے میدانوں میں کام کرنے کی صلاحیت پیدا کی جا سکے۔
  • iv. اس کے علاوہ، ٹیک اسٹارٹ اپ انفراسٹرکچر کو آپس میں جوڑنے کے لیے ایک نوڈل ادارہ پورے ہندوستان میں الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی ،کے تحت ایک ایم ای آئی ٹی وائی اسٹارٹ اپ ہب(ایم ایس ایچ) ایک آزاد بزنس ڈویژن (آئی بی ڈی) کے طور پر قائم کیا گیا ہے جس میں 3365 سے زیادہ اسٹارٹ اپس، 482 انکیوبیٹر، 424 مشیر شامل ہیں،جنہوں نے جدید اور اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے جدید مصنوعات/سروسز کی ترقی کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں 143 چیلنجز کا کامیابی سے انعقاد کیا ہے۔
  1.  حال ہی میں، حکومت نے  زمرہ II اورزمرہ III شہروں میں کامیاب اسٹارٹ اپس کو دریافت کرنے، سپورٹ کرنے، بڑھنے اور بنانے کے لیے 5 سال کے لیے 490 کروڑ کے بجٹ کے ساتھ ایک سرپرست پروگرام ‘جنرل نیکسٹ سپورٹ فار انوویٹیو اسٹارٹ اپس (جینیسیس)’ کو منظوری دی ہے۔

 

  1. بی پی او پروموشن سکیم

اسکیموں کے تحت یعنی نارتھ ایسٹ بی پی او پروموشن اسکیم (این ای بی پی ایس) اور انڈیا بی پی او پروموشن اسکیم (آئی بی پی ایس)، 246 یونٹس نے بی پی او / آئی ٹی ای ایس آپریشنز کو تقسیم کیا ہے جس میں ملک کی 27 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا احاطہ کرتے ہوئے تقریباً 100 چھوٹے شہروں/ قصبوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو 52,000 سے زیادہ افراد کو براہ راست روزگار فراہم کرتے ہیں۔ کوئی نئی درخواست طلب نہیں کی جا رہی ہے۔ تاہم، فنڈڈ پراجیکٹس کے تحت طے شدہ ذمہ داری اور پہلے سے موصول ہونے والی تجاویز پر مبنی کسی بھی نئی منظوری کو ان زمرہ 2/3 شہروں میں سپورٹ کیا جائے گا۔

 

 

  1. سیمی کنڈکٹر

ہندوستان میں سیمی کنڈکٹرز اور ڈسپلے مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم کی ترقی کے لیے ترمیم شدہ پروگرام:

الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کو وسیع اورمؤثر کرنے اور ملک میں ایک مضبوط اور پائیدار سیمی کنڈکٹر اور ڈسپلے ایکو سسٹم کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے، حکومت نے ہندوستان میں سیمی کنڈکٹرز اور ڈسپلے مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم کی ترقی کے لیے ترمیم شدہ پروگرام کو منظوری دے دی جس کی لاگت 76,000 کروڑروپے ہے۔ اس پروگرام کا مقصد ان کمپنیوں کو پرکشش ترغیبی معاونت فراہم کرنا ہے جو سیلیکون سیمی کنڈکٹر فیبس، ڈسپلے فیبس، کمپاؤنڈ سیمی کنڈکٹرز/سلیکون فوٹوونکس/سینسر، سیمی کنڈکٹر پیکیجنگ اور سیمی کنڈکٹر ڈیزائن میں مصروف ہیں۔

حکومت ہند نے 14.06.2023 کو مائیکرون ٹیکنالوجی انکارپوریشن کی ہندوستان میں ایک سیمی کنڈکٹر یونٹ قائم کرنے کی تجویز کومنظوری دے دی ہے جس میں 22,516 کروڑ (2.75 بلین ڈالر)روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔مائیکرون کی یہ مینوفیکچرنگ سہولت ڈی آر اے ایمس، فلیش میموریز اور سالڈ اسٹیٹ ڈیوائسز تیار کرے گی۔

اپلائیڈ میٹریلز انکارپوریشن نے بنگلور میں کولیبریٹو انجینئرنگ سینٹر قائم کرنے کے لئے400 ملین امریکی ڈالر کی منصوبہ بند سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ابتدائی5 سالوں کے دوران۔مرکز دو بلین امریکی ڈالر سے زیادہ  کے اخراجات کی حمایت کرے گا اور ~500 جدید انجینئرنگ ملازمتیں پیدا کرے گا۔

چیپس ٹو اسٹارٹ اپ (سی 2 ایس) پروگرام کے تحت،چپ ان سینٹر کے ذریعے چپ ڈیزائن اور فیبریکیشن سپورٹ کے ساتھ ساتھ مختلف ایپلی کیشنز کے لیے سیمی کنڈکٹر چپس کو ڈیزائن کرنے کے لیے اگلے 5 سالوں کے دوران مالی مدد فراہم کرنے کی غرض سے 103 تنظیموں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں بی ٹیک ،ایم ٹیک اور پی ایچ ڈی کی سطح پر 85,000 افرادی قوت پیدا ہو گی جو وی ایل ایس آئی/چپ ڈیزائن کے شعبے میں مہارت رکھتی ہوگی۔

سیمی کنڈکٹرکے میدان میں مہارت کے حامل دماغوں کی تخلیق کی جانب ایک قدم کے طور پر یو جی، ڈپلومہ کی سطح پر نئے نصاب کا آغاز کیا گیا ہے۔ ڈپلومہ اور یو جی کی سطح پر یہ کورس طلباء کو صنعت کے لیے تیار کرنے کے لیے مطلوبہ وقت کو کافی حد تک کم کر دیں گے۔

انڈیا سیمی کنڈکٹر مشن (آئی ایس ایم) نے پرڈیو یونیورسٹی کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں، تاکہ ہنر مند افرادی قوت کی ترقی (مخصوص کورسز/تعلیمی پروگراموں کے ذریعے)، خصوصی تحقیق و ترقی پروگراموں، فنڈنگ/گرانٹس سپورٹ کے لیے تعاون کو ممکن بنایا جا سکے۔

لام ریسرچ،یو ایس اے، سیمی کنڈکٹر ایکوپمنٹ مینوفیکچر نے ہندوستانی تعلیمی اداروں کے ساتھ مل کر اپنے سیمی ورس سولیوشن نامی ورچوئل پلیٹ فارم کے ذریعے، جس کا مقصد ہندوستان کی سیمی کنڈکٹر تعلیم اور افرادی قوت کی ترقی کے اہداف کو تیز کرنا ہے،اگلے 10 سالوں میں 60,000 افرادی قوت کو تربیت دینے کا اعلان کیا ہے۔

بین الاقوامی تحقیقی تعاون کی جانب ایک قدم کے طور پر،ایم ای آئی ٹی وائی اور نیشنل سائنس فاؤنڈیشن(این ایس ایف)، یو ایس  نے جس میں مختلف اطلاق شدہ تحقیقی شعبوں میں مشترکہ تحقیقی پروگرام شروع کیا ہے۔ان شعبوں میں سیمی کنڈکٹرز، نیکسٹ جنریشن کمیونیکیشن، سائبر سیکیورٹی، پائیداری اور سبز ٹیکنالوجیز اور بہترین نقل و حمل شامل ہیں۔

 

  1. کوانٹم کمپیوٹرز اگلی نسل کے لیے کمپیوٹنگ کے مستقبل کی نمائندگی کرتے ہیں۔ کوانٹم میکانکس کے اصولوں پر کام کرتے ہوئے، کوانٹم کمپیوٹر کمپیوٹنگ کی صلاحیتوں میں انقلاب برپا کرتے ہیں اور بے مثال کمپیوٹیشنل طاقت پیش کرتے ہیں۔ حکومت کوانٹم کمپیوٹر اور کوانٹم کرپٹوگرافی کی تحقیق اور ترقی پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ حکومت نے محققین/طلبہ/پیشہ ور افراد کی کوانٹم پروگرامنگ میں مہارتوں کو فروغ دینے کے لیے کوانٹم سمیلیٹر (کیو ایس آئی ایم) کا آغاز کیا۔ جدید ترین انفراسٹرکچر کے ساتھ کوانٹم ٹیکنالوجیز میں ایک سنٹر آف ایکسی لینس بھی قائم کیا گیا ہے تاکہ اس مخصوص ٹیکنالوجی کے شعبے میں تحقیق کو تیز کیا جا سکے۔

 

  1. 55جی اور 6جی کے شعبوں میں تحقیق و ترقی کے منصوبے
  1. ایم ای آئی ٹی وائی نے 5 جی میں تحقیق و ترقی  کا عمل انجام دینے کے لیے 2015 میں پہل کی تھی اور قومی اہمیت کے اہم تعلیمی اورتحقیق و ترقی کے اداروں (مختلف آئی آئی ٹیز اورآئی آئی ایس سی) میں 03 سال کی مدت کے لیے 33 کروڑ روپے کی تحقیقی گرانٹ کے ساتھ ہندوستانی مارکیٹ کے لیے جدید ترین سہولت کی تعمیر کی تھی۔جو کہ مواصلات کے میدان میں ہندوستان کے ذریعہ  پہلی بار کئے گئے اقدامات میں سے ہے۔
  2. ایم ای آئی ٹی وائی نے جولائی2021 میں‘‘5 جی اس سے آگے بڑھتے ہوئے جدید ترین وائر لیس تحقیق اور معیار سازی ’’ ایک پروجیکٹ شروع کیا ہے جس کا صرفہ 03 سال کی مدت کے لیے 95.81 کروڑ روپے ہے اور  جس کا مقصد براڈ بینڈ وائرلیس کمیونیکیشن کے شعبوں میں باہمی تحقیق کو معیاری بنانا ہے۔ جس کے نتیجے میں 5 جی اور اس سے اگلی ٹیکنالوجیوں کی معیار سازی کی جاسکے گی، اس کے لئے  اعلیٰ درجے کے لئےاداروں اور تنظیموں کی طرف سے جو مہارت پورے ملک میں میسر ہے اس سے استفادہ کیا جائے گا۔ان اداروں میں سی ای ڈبلیو آئی ٹی (وائرلیس ٹیکنالوجی میں سنٹر آف ایکسیلنس،ایم ای آئی ٹی وائی کے ذریعہ قائم کردہ آئی آئی ٹی مدراس کی غیر منافع بخش خود مختار ریسرچ سوسائٹی)،آئی آئی ایس سی بنگلور، آئی آئی ٹی بومبے، آئی آئی ٹی دہلی، آئی آئی ٹی حیدرآباد، آئی آئی ٹی کانپور، آئی آئی ٹی کھڑگپور اور آئی آئی ٹی مدراس شامل ہیں۔
  • iii. ایم ای آئی ٹی وائی نے اگست 2023 میں 02 سال کی مدت کے لیے 19.99 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ ایک مکمل اوپن سورس 5 جی سافٹ ویئر پلیٹ فارم (آئی او ایس- 5 جی این) بنانے کے لیے ایک اور پروجیکٹ ‘‘انڈین اوپن سورس سافٹ ویئر پلیٹ فارم برائے اینڈ ٹو اینڈ5 جی نیٹ ورکس (آئی او ایس- 5 جی این)’’ شروع کیا ہے۔ اس پروجیکٹ کوآئی آئی ایس سی بنگلور،آئی آئی ٹی دہلی،سی ڈی اے سی ترویندرم کے ذریعے لاگو کیا جا رہا ہے۔
  • iv. 6جی اینڈ ٹو اینڈ کمیونیکیشن سسٹم نومبر 2022 میں 3 سال کی مدت میں 19.99 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ: اس پروجیکٹ کو آئی آئی ٹی حیدرآباد کے ذریعہ نافذ کیا جا رہا ہے۔ پیٹنٹ اور تصورات کے ثبوت (پی او سی) کی شکل میں جی آئی پی6 بنانے پر زور دیا گیا ہے۔
  1.  6 جی:معقول عکاسی کرنے والی سطحوں (آئی آر ایس) کے ساتھ سب ٹی ایچ زیڈ- وائرلیس مواصلات نومبر 2022 میں 03 سال کی مدت میں 29.97 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ: اس منصوبے کو آئی آئی ٹی مدراس اور سمیر کولکاتہ کے ذریعہ نافذ کیا جا رہا ہے۔اس پروجیکٹ کا بنیادی مقصد ایک مکمل طور پر فعال 6 جی ہائی سپیڈ کمیونیکیشن لنک تیار کرنا اور اس کا مظاہرہ کرنا ہے جس میں 140 گیگا ہرٹز پر مختلف سب سسٹم شامل ہیں۔

 

  1. ایم ای آئی ٹی وائی کے دیگر اہم اقدامات
  • 135 کروڑ سے زیادہ آدھار کارڈز کی فراہمی نے رہائشیوں کو ، خاص طور پر غریب اور کمزور لوگوں کو، بغیر کسی رکاوٹ کے سرکاری خدمات کے فوائد حاصل کرنے کے لیےبااختیار بنایا ہے۔ آدھار کے ذریعے ڈی بی ٹی (براہ راست فائدہ کی منتقلی) نے حکومت کو فرضی استفادہ کنندگان کو باہر کرتے ہوئے شہریوں کے بینک اکاؤنٹ میں براہ راست مالی فوائد فراہم کرنے کے قابل بنایا ہے۔
  • پردھان منتری گرامین سکشرتا ابھیان (پی ایم جی ڈی آئی ایس ایچ اے)دنیا کے سب سے بڑے ڈیجیٹل خواندگی پروگرام نے دیہی علاقوں میں 6.1 کروڑ سے زیادہ شہریوں کو تربیت دی ہے اور شہریوں کو ڈیجیٹل طور پر خواندہ بنا کر بااختیار بنایا ہے۔
  • ڈ جی لاکر لوگوں کو کلاؤڈ کے ذریعے اپنے دستاویزات اور سرٹیفکیٹس کو ذخیرہ کرنے، شیئر کرنے اور تصدیق کرنے کے قابل بنا رہا ہے اس طرح مادی  دستاویزات کا استعمال ختم ہو رہا ہے۔ تقریباً 18.38 کروڑ صارفین ایپ کا استعمال کر رہے ہیں اور 622 کروڑ دستاویزات دستیاب ہیں۔
  • یونیفائیڈ موبائل ایپلیکیشن فار نیو ایج گورننس (یو ایم اے این جی)، ایک واحد موبائل ایپ، نے سرکاری خدمات کو ہندوستان کے شہریوں کی دسترس میں پہنچا دیا ہے۔ 5.48 کروڑ سے زیادہ صارفین ایپ کا استعمال کر رہے ہیں اور ایپ پر دستیاب مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی تقریباً 1,718 خدمات حاصل کر رہے ہیں۔
  • ای اسپتال، مریضوں، اسپتالوں اور ڈاکٹروں کوایک دوسرے کے رابطے میں لانے کے لئے جوڑنے کے لیے ایک ون اسٹاپ سہولت، لمبی قطاروں میں کھڑے ہوئے بغیر مریضوں کے لیے آدھار پر مبنی آن لائن رجسٹریشن اور اپائنٹمنٹ کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ پورے ہندوستان میں 1,000 سے زیادہ اسپتالوں کو ای اسپتال سہولت کے ساتھ فعال کیا گیا ہے۔
  • جیون پرمان نے سروس حاصل کرنے کے لیے سرکاری دفتر میں پنشنر کی بذات خود موجودگی کی شرط کو ختم کر دیا ہے۔ 7.18 کروڑ سے زیادہ ڈیجیٹل لائف سرٹیفکیٹ تیار کیے گئے ہیں۔
  • نیشنل اسکالرشپ پورٹل (این ایس پی) طلباء کی درخواست، درخواست کی وصولی، پروسیسنگ، منظوری اور طلباء کو مختلف اسکالرشپ کی تقسیم سے شروع ہونے والی مختلف خدمات کے لیے ون اسٹاپ حل بن گیا ہے۔ مرکزی/ریاستی حکومت کی 100 سے زیادہ اسکالرشپ اسکیمیں این ایس پی پورٹل پر دستیاب ہیں۔
  • مائی اسکیم، خدمات کی دریافت کرنے والا ایک پلیٹ فارم، جو شہریوں کو ان کے تناسب  آبادی کی بنیاد پر اہل سکیموں کو آسانی سے دریافت کرنے کے قابل بناتا ہے۔اب تک،مرکزی اور ریاستی/مرکز کے زیر انتظام حکومتوں کی 972 اسکیموں کی شروعات کی جاچکی ہے۔
  • میری پہچان، ایک نیشنل سنگل سائن آن (این ایس ایس او) پلیٹ فارم، ایک سے زیادہ ایپلی کیشنز یا خدمات کے لیے متعدد توثیقی  دستاویزات کے استعمال سے چھٹکارا پانے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ پلیٹ فارم کے ذریعے، اب، کوئی بھی صرف اسناد کے ایک سیٹ کے ذریعے متعدد آن لائن ایپلی کیشنزیا خدمات تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ فی الحال، مختلف وزارتوں/ریاستوں کی تقریباً 3700 خدمات این ایس سی او کے ساتھ مربوط ہیں۔
  • ہماری کوشش ہے کہ معاشی اور سماجی ترقی کو کثیر لسانی انٹرنیٹ سے تعاون حاصل ہو۔ حکومت اب مقامی زبانوں میں بھی انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔ ہندوستان عالمی سطح پر واحد ملک ہے جسے تمام 22 سرکاری زبانوں میں (.) بھارت ڈومین حاصل ہے۔
  • زبان کے سلسلے میں سامنے آنے والی  رکاوٹوں کو مزید کم کرنے کے لیے،  انگریزی نہ جاننے والے شہریوں کے لیے انٹرنیٹ تک رسائی کو یقینی بنا کر ایک اے آئی فعال قومی زبان ترجمہ پلیٹ فارم بھاشینی شروع کیا گیا ہے۔ آج تک، بھاشینی پلیٹ فارم پر 10 ہندوستانی زبانوں میں زبان کے ترجمے کے لیے1000 سے زیادہ  پہلے سے تربیت یافتہ اے آئی ماڈلز دستیاب کرائے گئے ہیں۔
  • عوامی ڈیجیٹل پلیٹ فارم جیسے آدھار،یو پی آئی ، ڈ جی لاکر،امنگ،جیون پرمان وغیرہ کی کامیابی غیر معمولی رہی ہے۔ ان پلیٹ فارمز نے نہ صرف‘‘گزر بسر میں آسانی’’ کو سہولت فراہم کی بلکہ عام شہری کی زندگیوں کو بھی بااختیار بنایا۔ ان اقدامات نے‘‘زیادہ سے زیادہ گورننس اور کم سے کم حکومت’’ کے اصول کو حقیقی معنوں میں عملی جامہ پہنایا ہے۔ ہندوستان اب ڈیجیٹل دنیا میں ہندوستان کے ذریعہ پیش کی گئی سب سے اہم خدمات کو بین الاقوامی بنانے کے لیے تیار ہے۔ اس سلسلے میں انڈیا اسٹیک گلوبل کو انڈیا اسٹیک اور اس کے بلڈنگ بلاکس کو عالمی سطح پر دکھانے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔فی الحال، 12 کلیدی پروجیکٹس/پلیٹ فارم یعنی آدھار،یو پی آئی،کو-ون،اے پی آئی سیتو،ڈجی لاکر ،آروگیہ سیتو،جی ای ایم،امنگ،دیکشا،ای سنجیونی،ای اسپتال،اور ای آفس  پر انڈیااسٹیک گلوبل پورٹل پر اقوام متحدہ کی تمام زبانوں میں دستیاب ہیں۔ حکومت انڈیا اسٹیک گلوبل کو مزید ڈیجیٹل عوامی سامان کے ساتھ بڑھانے اور عالمی سطح پر یہ حل پیش کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
  • ہندوستان نے الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ سیکٹر میں بے مثال ترقی دیکھی ہے۔ نئی پالیسیاں اور اسکیمیں، جیسے کہ بڑے پیمانے پر الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ اور آئی ٹی ہارڈویئر کے لیے پروڈکشن سے منسلک مراعات (پی ایل آئی)، الیکٹرانک اجزاء اور سیمی کنڈکٹرز (ایس پی ای سی ایس) کی تیاری کے فروغ کے لیے اسکیم، موڈیفائیڈ الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کلسٹرز (ای ایم سی2) نے ۔ صنعت کو مالی مراعات فراہم کرکے گھریلو الیکٹرانکس ایکو سسٹم کو پھلنے پھولنے کا ماحول قائم کیا ہے ۔ حکومتی اقدامات اور صنعت کی کوششوں کے نتیجے میں، الیکٹرانک سامان کی گھریلو پیداوار 2017-18 میں 3,88,306 کروڑ روپے (60 بلین امریکی ڈالر) سے بڑھ کر 2022-23 میں 8,25,000 کروڑ روپے (102 بلین امریکی ڈالر) ہو گئی،جس میں اس کی  مرکب سالانہ ترقی کی شرح (سی اے جی آر) 16.2 فیصد درج کی گئی۔
  • آتم نربھر بھارت کو سپورٹ کرنے کے لیے، نیشنل سپر کمپیوٹنگ مشن کے تحت سپر کمپیوٹرز کے لیے ایکو سسٹم بنایا جا رہا ہے۔ مقامی اجزاء، جیسے، رودرا سرور بورڈ، ترنیترا نیٹ ورک کارڈ، سافٹ ویئر اسٹیک،اے یو ایم ایچ پی سی پروسیسر تیار کیے گئے ہیں۔ اب تک، 24 پیٹا فلاپس کی کل کمپیوٹنگ صلاحیت کے ساتھ ملک بھر میں 18 سپر کمپیوٹرز کو تعینات کیا گیا ہے۔
  • ٹیکنالوجی کی انتہائی خلل انگیز نوعیت کی وجہ سے، ہنر مندی اور دوبارہ مہارت کے ذریعے مسلسل اپ گریڈ کرنا ضروری ہے۔فیوچر اسکلس پرائم پروگرام آئی ٹی پیشہ ور افراد کواے آئی، بگ ڈاٹا،اے آر/ وی آر،بلاک چین وغیرہ جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں اپنی مہارتوں کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کر رہا ہے۔

 

*************

ش ح۔  س ب ۔م ش

(U-8414)


(Release ID: 1949322) Visitor Counter : 205


Read this release in: English , Hindi , Tamil